Friday, May 15, 2020

گلگت بلتستان کورونا اپ ڈیٹ

گلگت بلتستان کورونا اپ ڈیٹ
15 مئی 2020 9:45 pm
بانگ سحر نیوز
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے آج مزید 17 نئے مریض سامنے آگئے تعداد 158 سے بڑھ کر 175 ہو گئ جبکہ بعد ازاں 6 مریضوں کی صحت یابی کے بعد اس وقت آئسولیشن وارڈز میں زیر علاج مریضوں کی مجموعی تعداد 169 ہو گئی ھے ۔
آج گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے لپیٹ میں آنے والے 17 نئے مریضوں کا تعلق مندرجہ ذیل اضلاع سے ھے
ضلع گلگت ___ 14
ضلع استور ___ 03
شروع سے اب تک گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد آج 501 سے بڑھ کر 518 میں پہنچ گئی ھے جس میں
04 ___ اموات
345 ___ صحت یاب
169 ___ زیر علاج مریض شامل ہیں
رپورٹ:- جہانگیر ناجی
ریزیڈنٹ ایڈیٹر
ڈیلی بانگ سحر گلگت بلتستان

سعودی عرب کا بوئنگ میزائل خریدنے کا معاہدہ

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ادارے بوئنگ اور سعودی حکومت کے درمیان 2 ارب ڈالر سے زائد رقم کے 2 معاہدے طے پائے ہیں، جن کے تحت بوئنگ سعودی عرب کو ایک ہزار سے زائد زمین سے زمین پر مار کرنے والے اور جہاز شکن میزائل فروخت کرے گا۔ یہ بات امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے بتائی۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ایک معاہدہ 1.97 ارب ڈالر کا ہے، جس کے تحت سعودی عرب کے جی پی ایس گائیڈڈ میزائل نظام کو جدید تر بنایا جائے گا، جب کہ دوسرے معاہدے کے تحت سعودی عرب کو اینٹی شپ میزائل دیے جائیں گے۔ محکمہ دفاع نے بتایا ہے کہ امریکا نے برازیل، قطر اور تھائی لینڈ کو بھی اینٹی شپ میزائل دینے کے معاہدوں کو حتمی شکل دی ہے۔ واضح رہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں توازن برقرار رکھنے کے لیے سعودی عرب کی مدد کو ناگزیر قرار دیتا ہے۔ معاہدے کے تحت سعودی عرب کو 650 نئے سلیمر طرز کے کروز میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ یہ میزائل جی پی ایس کی مدد سے فضا سے زمین پر اپنے اہداف کو نشانہ بناتا ہے۔ سلیمر تقریباً 300 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس معاہدے کی شرائط کے تحت سلیمر کروز میزائل کی ریاض حکومت کے پاس موجودہ کھیپ کو بھی جدید تر بنایا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت میزائلوں کی فراہمی 2028ء تک مکمل ہونی ہے۔ پینٹاگون نے 65کروڑ کے ایک اور معاہدے کی بھی تصدیق کی ہے، جس کے تحت ہارپون بلاک دوم طرز کے بحری جہاز شکن 467 میزائل تیار کیے جانے ہیں۔ ان میں 400 سے زائد سعودی عرب کو فراہم کیے جائیں گے، جب کہ دیگر برازیل، قطر اور تھائی لینڈ کو اور ہارپون بلاک دوم کا ساز و سامان بھارت، جاپان، ہالینڈ اور جنوبی کوریا کو دیا جائے گا۔ امریکی محکمہ دفاع نے ایک مختلف بیان میں یہ بھی بتایا ہے کہ یہ نئے معاہدے سلیمر طرز کے کروز میزائلز کی تیاری دوبارہ شروع کرنے اور ہارپون بلاک دوم طرز کے بحری جہاز شکن میزائلز کی تیاری کے پروگرام کو 2026ء تک لے جانے کا باعث بنیں گے۔ دونوں معاہدوں کی مجموعی مالیت 3.1 ارب ڈالر ہے۔ پینٹاگون نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب کو ان میزائلوں کی فراہمی اس کی حمایت جاری رکھنے کا ثبوت ہے۔

اين ای ڈی يونيورسٹی ميں داخلہ،طریقہ کارکااعلان

کراچی(نامہ نگار خوصوصی)جامعہ این ای ڈی کی سينڈيکٹ نے داخلہ پاليسی کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اين ای ڈی يونيورسٹی ميں داخلے کا طریقہ کار متعین کردیا گیا ہے۔جامعہ این ای ڈی کے پُرووائس چانسلر محمد طفيل نے بتايا کہ جامعہ میں داخلے ميں انٹرسال اول کے مارکس کے 50 فيصد نمبر رکھے گئے ہيں جبکہ 50 فيصد نمبرانٹری ٹيسٹ کے ہوں گے۔انٹرسال اول کے رزلٹ کی بنياد پرداخلےديےجائيں گے۔ انھوں نے بتایا کہ پہلےانٹرکے92فيصد،8فيصد نمبر انٹری ٹيسٹ ہوتےتھے۔محمد طفيل نے کہا کہ محنتی بچے اور محنت کريں،ان کے چانسز اور بڑھ جائيں گے۔واضح رہے کہ سندھ حکومت نے ميٹرک اورانٹرکےامتحانات منسوخ کرنےکافيصلہ کیا ہے۔ وزيرتعليم سندھ سعيدغنی نے کہا ہےکہ طلباکو اگلی کلاسزميں پروموٹ کرنے کیلئے قانون میں تبدیلی لائی جائےگی۔انھوں نے مزید بتایا کہ 11ويں جماعت کے بچےکی اگر60پرسنٹيج ہےتو 3 فيصد اضافی دےدياجائےگا،نويں جماعت کےبچےکی پچھلی کارکردگی نہيں،اِس ليےصرف پاس کياجائےگا۔سندھ حکومت کی تعلیمی اسٹرینگ کمیٹی نےیہ بھی فیصلہ کیاہےکہ بورڈ امتحان بھی نہیں ہونگے۔سعیدغنی نے بتایا ہے کہ تمام بچوں کاڈیٹابنائیں گے تاکہ اگلی جماعت میں داخلہ اوریونیورسٹی میں مشکلات کاسامنانہ کرناپڑے۔

گلگت بلتستان میں آنے والے انتخابات میں غیر جانبدار نگران حکومت کے ذریعے صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنا کر آنے والے نسلوں کے لیے مثال قائم کر یں گے،گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال مقپون

گلگت(پ ر) گورنر سیکریٹریٹ گلگت  بلتستان کے ترجمان کے مطابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے گلگت  بلتستان انتخابات و نگران حکومت ترمیمی آرڈر 2020 پر دستخط کر دیئے۔ اس ترمیمی آرڈر کے بعد اب گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف  انتخابات منعقد کرانے کے لئیے نگران حکومت کا قیام
عمل میں لانا ممکن ہوگا۔ یاد رہے کہ حکومت گلگت  بلتستان آرڈر 2018 میں نگران حکومت کے قیام عمل میں لانے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھا۔ ساتھ ہی ترمیمی بل 2020 کے نفاز کے بعد  الیکشن ایکٹ 2017اور اس ایکٹ کے تحت بنائے گئے اصول، ضابطے اور بائی لاز  کا دائرہ اختیار کو گلگت  بلتستان تک توسیع دینا بھی ممکن ہوگا۔
گورنر گلگت  بلتستان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گلگت  بلتستان میں آنے والے انتخابات میں غیر جانبدار  نگران حکومت کے ذریعے صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنا کر آنے والے نسلوں کے لیے مثال قائم کر یں گے جس کا واضع ثبوت یہ ہے کہ موجودہ ن لیگ کی   صوبائی حکومت کی مدت ختم ہونے میں ایک ماہ باقی ہے اج تک علاقے کی وسیع تر مفاد میں وفاقی حکومت اور گورنر آفس نے صوبائی حکومت کے جائز  و قانونی معاملات میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ہے بلکہ صوبائی حکومت کی بھرپور مدد کرتے ہوئے نہ صرف مالی امداد فراہم کیا ہے بلکہ حالیہ کورونا کی وبائی مرض کے دوران بھرپور امداد بھی فراہم کررہاہے۔
گورنر گلگت  بلتستان نے کہا کہ اس ترمیمی آرڈر کے ذریعے گلگت  بلتستان میں موجودہ حکومت کی دورانیہ مکمل ہونے کے بعد غیر جانبدار نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔

لاک ڈاؤن میں نرمی سماجی فاصلہ و دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے اور SOPsپر عملدرآمد سے مشروط ہے، عوام نے سنجیدگی نہیں دکھائی تو وباء کو بے قابو ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا،صوبائی وزیر اطلاعات گلگت بلتستان شمس میر

 گلگت (پ ر) صوبائی وزیر اطلاعات گلگت بلتستان شمس میر نے کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال سے متعلق جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کے مزید 17 مریضوں کی رپورٹس پازیٹیو آگئی ہیں جن کا تعلق گلگت اور استور سے ہے۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں ایکٹیو پوزیٹیو کیسز کی تعداد 169 ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ345 مریض مکمل صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔ متاثرہ افراد کی کل تعداد 518 ہو چکی ہے۔ اپنے بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات گلگت
بلتستان شمس میر نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سماجی فاصلہ و دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے اور SOPsپر عملدرآمد سے مشروط ہے، عوام نے سنجیدگی نہیں دکھائی تو وباء کو بے قابو ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ سماجی فاصلے اور دیگر ایس او پیز بشمول ماسک و دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔ بلا ضرورت شہری گھر سے باہر نا نکلیں، وزیر اطلاعات گلگت بلتستان نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود صوبائی حکومت موثراقدامات کررہی ہے۔ کورونا وائرس سے متعلق تمام معلومات عوام تک پہنچائی جارہی ہیں، مگر عوام کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہوں، بھیڑ میں نہ جا ئیں اور گائیڈ لائنز پر عمل کریں،عوام کی زندگی بچا نا پہلی ترجیح ہے اس لئے عوام،سوشل سوسائٹی، انجمن تاجران، ریڑھی بان،پرسنل ٹرانسپورٹ، شاپس کیپر، مارکیٹس اور ہر شعبہ ہائے زندگی ہیلتھ SOPs پر عمل کریں اور سماجی فاصلے قائم رکھیں۔ قانون اور SOP پر عمل نہ کر نے اور سماجی فاصلہ نہ رکھنا دوبارہ ہم سب کو خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے گلگت اور استور کی عوام سے خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان دو اضلاع کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نہایت سنجیدگی سے عوام کو SOPs پر کار بند ہونا ہوگا تاکہ کورونا کا تدارک ممکن بنایا جا سکے۔

ایسے وقت میں جب کرونا وائرس سے ہیجانی کیفیت ہے وزیراعظم جو وزیرصحت بھی ہیں پارلیمنٹ کا رخ کرنا گوارا نہ کرنا انتہائی افسوسناک اور انسانیت دشمن طرز عمل ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری

اسلام آباد(آئی آئی پی) پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کی طرف سے پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے  پارلیمنٹ پر حملہ آور زہنیت کا تسلسل برقرار رکھنا قرار دیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری
جنرل سید نیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب کرونا وائرس سے ہیجانی کیفیت ہے وزیراعظم جو وزیرصحت بھی ہیں پارلیمنٹ کا رخ کرنا گوارا نہ کرنا انتہائی افسوسناک اور انسانیت دشمن طرز عمل ہے نیر بخاری نے کہا کہ چیرمین بلاول بھٹو کا پارلیمنٹ میں مدبرانہ خطاب سیاسی پختگی کا شاہکار تھاپیپلز پارٹی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے کرونا کو  شکست دیکر انسانیت بچانا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ ہر اقتدار کے مجاوروں کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود چیرمین بلاول بھٹو نے قومی راہنما کے طور پر یاد دہانی کرائی کہ سندھ کے ساتھ پنجاب بلوچستان خیبر پختونخواہ بھی وفاق کی امداد سے محروم ہیں نیر بخاری نے کہا کہ کرونا وبا سے انسانیت کو درپیش خطرات میں بھی وزیراعظم پارلیمنٹ کو نظرانداز کر رہے ہیں لاک ڈان  کھولنا اور بندش مزاق بنا کر شہریوں کوکرونا سونامی میں ڈبویا جا رہا ہے نیر بخاری نے مزید کہا کہ وزیراعظم وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی وزرا اعلی کی آرا اور موقف یکساں نہیں نیر بخاری نے مزید کہا کہ قول و فعل میں تضاد کی میراتھن ریس میں حکمران پہلے نمبر پر ہیں کرونا وبا پر بھی یوٹرن لینے جیسے اقدامات بردترین ناکامی ہے نیر بخاری نے کہا کہ رمضان میں بھی اشرافیہ کو کھلی چھٹی ہے جنہوں  نے زخیرہ اندوزی کے زریعییشیا ضروریہ عوام الناس کی پہنچ سے دور کر دی ہیں اشرافیہ ک نمائندہ حکومت اشرافیہ ک سہولت کاری کر رہی ہینیر بخاری نے کہا کہ حکومت کی نااہلی ناقص پالیسیوں بے حسی اور بے نیازی کی وجہ سے لوگ غربت بے روزگاری مہنگائی سے تنگ خودکشیوں  پر مجبور ہیں نیر بخاری نے مزید کہا کہ لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنانے والی پی ٹی آئی حکومت کا مزید اقتدار میں رہنا عوام کی زندگیاں دا پر لگانے کے مترادف ہے۔

موسمی بیماریوں معمولی نزلہ زکام سے خوفزدہ ہونے کے بجائے مریض روایتی طریقوں سے اپنا علاج کریں ہر علامت کرونا وارث سے مشابہت نہیں رکھتی،راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ ناک کان اور امراض حلق کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم چوہدری

راولپنڈی(آئی آئی پی)  راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ ناک کان اور امراض حلق  کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم چوہدری نے کہا ہے کہ موسمی بیماریوں معمولی نزلہ زکام سے خوفزدہ ہونے کے بجائے مریض  روایتی طریقوں سے اپنا علاج کریں ہر علامت کرونا وارث سے مشابہت نہیں رکھتی نزلہ زکام بخار اور علاج کی وجہ سے متاثرہ مریض عام ادویات  استعمال کرکے صحتیاب ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ خوف ہراس کی وجہ سے لوگ دھڑا دھڑ  کروانا کا ٹیسٹ کروا رہے ہیں ڈاکٹر محمد اسلم چوہدری نے کہا کہ شوقیہ ٹیسٹ کرانے کے بجائے صحت پر توجہ دی جائے اور ملتی جلتی علامات کی وجہ سے شہری خود کو کرونا کا مریض نہ سمجھیں انہوں نے کہا کہ  راولپنڈی کے اسپتالوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کی بہترین سہولیات دستیاب ہیں  غیر معمولی بارشوں ہریالی اور پولن کی مقدار میں اضافے سے الرجی  کے مریض بھی بڑھ  رہے ہیں اس لیے خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنے مرض کی علامات پر توجہ دی جائے ڈاکٹر اسلم چوہدری نے کہا کہ ہسپتالوں میں علاج کے لئے وہی مریض رجوع کریں جنہیں واقعہ رونا پوسٹر ڈکلئیر کیا گیا ہے اور انہیں بچا کے لیے علاج کی ضرورت ہے پاکی سے افراد کے علاج پر بھر پور توجہ دے کر قیمتی انسانی جانیں بچائی جاسکیں۔

کراچی،کورونا وائرس کے 535 مریض صحتیاب ہوئے ہیں اور 817 نئے کیس سامنے آئے جبکہ 12 مزید مریضوں کی اموات کے بعد جان بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 258 ہوگئی ہے،وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ

کراچی (آئی آئی پی) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے 535 مریض صحتیاب ہوئے  ہیں اور 817 نئے کیس سامنے آئے جبکہ 12 مزید مریضوں کی اموات کے بعد جان بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 258 ہوگئی ہے۔ اس صورتحال سے یہ پتہ چلتا ہے کہ نہ صرف مریضوں کی صحتیابی میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ نئے مریضوں
اور اموات کا تناسب بھی بڑھ رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو وزیراعلی ہاس سے جاری ایک بیان میں کہی۔ کورونا وائرس کی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پہلی بار ہماری بحالی کی شرح 22 فیصد سے بڑھ کر 24 فیصد ہوگئی ہے جب 535 مریضوں کو علاج معالجہ کرکے انھیں ڈسچارج کردیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی  انہوں نے کہا  کہ جمعرات کو مقامی ٹرانسمیشن کی وجہ سے نئے مریضوں کی تعداد جمعہ کے روز بڑھ کر 817 ہوگئی۔ نئے کیسوں میں اضافے کا انحصار ٹیسٹوں کی تعداد پر ہوتا ہے، جب ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو نئے کیسز کے تعداد میں میں بھی اضافے کا خدشہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ متاثرہ افراد موجود ہیں اور وہ دوسروں کو بھی متاثر کر رہے ہیں اور مریضوں کی تعداد روزانہ بڑھ رہی  ہے۔ اموات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے  مراد علی شاہ نے کہا کہ 9 مئی سے 14 مئی تک کورونا وائرس سے ہونے والی 75 اموات کی اطلاع ملی ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوسطا 12 سے زیادہ مریض روزانہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں  جوکہ اچھی علامت نہیں ہے اور خود کے تحفظ اور انتظامی اقدامات کے ذریعے ان پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔  اسی طرح  انہوں نے کہا، جمعہ کی صبح تک 535 مریض صحت یاب ہوئے جبکہ 817 نئے مریضوں کا اضافہ  ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے صحت کے نظام پر دبا  ہے جوکہ 535 مریضوں کے ڈسچارج کے ساتھ  کم ہونا چاہئے، ہمیں 817نئے مریضوں کی رہائش کیلئے مزید 282 بستروں کا بندوبست کرنا ہے۔ مراد علی  شاہ نے کہا کہ جن مریضوں کو گھروں میں آئسولیشن میں رکھا گیا تھا انکی ڈاکٹرز دیکھ بھال کرتے ہیں اور ایمرجنسی کی صورت میں انھیں اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ میری حکمت عملی مریضوں کو الگ تھلگ کرکے وائرس پر قابو پانا ہے اور معاشرتی دوری اور دیگر ایس او پیز کو نافذ کرکے اس کے مزید پھیلا کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی تب ممکن ہوگا جب لوگ تعاون کریں گے اور صورتحال کو سمجھیں گے۔ مریضوں کی تفصیلات  کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 11055 مریض زیر علاج ہیں  ان میں سے87 فیصد یعنی 9651 گھروں میں آئسولیشن میں، 8 فیصد یعنی 887 قرنطینہ مراکز میں اور 517 مختلف اسپتالوں میں زیر علاج  ہیں۔ انہوں نے کہا  کہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ مجموعی مریضوں میں سے 5فیصد اسپتالوں میں ہیں، جن میں سے 21 فیصد یعنی 107 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 35 کو وینٹیلیٹرز پر رکھا گیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ 817 نئے کیسوں میں سے 567 کا تعلق کراچی سے ہے۔ کراچی شہر میں تشخیص شدہ 567 نئے کیسوں میں سے 139 کا تعلق ضلع شرقی، 125 ضلع وسطی، 115 ضلع جنوبی، 102 ضلع ملیر، 52 ضلع غربی اور 34 ضلع کورنگی سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جنوبی میں 2470، شرقی میں 2324، وسطی میں 1925، ملیر میں 1508، کورنگی میں 982 اور غربی میں 1289 مریض ہیں۔دیگر اضلاع کا ڈیٹا شیئر کرتے ہوئے  مراد علی  شاہ نے بتایا کہ لاڑکانہ میں 57، سکھر میں 23، خیرپور میں 22، قمبر شہدادکوٹ میں 19، گھوٹکی میں 16، سانگھڑ میں 12، حیدرآباد میں 11، 7جیکب آباد میں جبکہ جامشورو، شہید بے نظیر آباد اور شکارپور میں 3-3اور ایک ٹنڈو الہ یار میں شامل ہیں۔وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ ایک محلہ میں 8مشتبہ افراد کی اموات کے بعد  ان کے رابطوں کے 122 نمونے لئے گئے  ہیں ان میں سے 35 کی تشخیص مثبت آئی ہے۔ انہوں نے کہا ہم (جان بحق ہونے والوں اور نئے متاثرہ افراد)سے مزید رابطوں کا سراغ لگارہے ہیں تاکہ ان کی جانچ کی جاسکے۔مراد علی  شاہ نے بتایا کہ پیر جو گوٹھ کے 291 نمونوں کی جانچ کی گئی ہے  ان میں سے 47 کی تشخیص مثبت ہوئی ہے۔وزیراعلی سندھ نے صوبے کے عوام پر زور دیا کہ ایس اور پیز اور ماہرین اور ڈبلو ایچ او کی جانب سے وقتا فوقتا دی جانے والی گائیڈ لائین پر عمل کرنے کے پابند ہیں بصورت دیگر ہم اس وبا کو شکست نہیں دے سکیں گے۔

اپوزیشن کے پاس کورونا سے بچا ؤکیلئے تجاویزہیں تو ضرور دیں سیاست کرنے کا کوئی جوازنہیں۔کورونا صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے۔کورونا کو سنجیدہ نہ لینے والے اپنے اور دوسروں کے بھی دشمن بن رہے ہیں خدا کیلئے عوام کورونا سے بچاؤ کیلئے ایس او پیزپر مکمل عملددرآمد کریں،گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور

 لاہور(آئی آئی پی)  گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے پاس کورونا سے بچا ؤکیلئے تجاویزہیں تو ضرور دیں سیاست کرنے کا کوئی جوازنہیں۔کورونا صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے۔کورونا کو سنجیدہ نہ لینے والے اپنے اور دوسروں کے بھی دشمن بن رہے ہیں خدا کیلئے عوام کورونا سے بچاؤ کیلئے ایس او پیزپر مکمل عملددرآمد کریں۔مخیر حضرات کورونا بحران سے بے روزگارہونیوالے غر یب خاندانوں کی امداد کیلئے مزید آگے بڑھ
کر کام کر یں اور مشکل کی اس گھڑی میں غر یب خاندانوں کیساتھ کھڑے ہوں۔ وہ گور نر ہاس لاہور میں چائلڈ پر وٹیکیشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی چیئر پرسن سارہ احمد اور اللہ والے ٹرسٹ کے سر براہ شاہد لون،مظہر جیلانی اور تحر یک انصاف کے راہنما انعام الحق سمیت دیگر سے گفتگو کررہے تھے۔گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا ہے کہ کورونا بحرا ن کی وجہ سے پاکستان میں صحت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی  بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں جن سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت بھر پور اقدامات کر رہی ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں ہم غر یب خاندانوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کورونا بحران کے پہلے دن سے ہی حکومتی اداروں کو کسی قسم کی تجاویز دینے کی بجائے صرف اور صرف سیاست کر رہی ہے حالانکہ اپوزیشن کے پاس مشکل کی اس گھڑی میں سیاست کر نے کاکوئی جواز نہیں بنتاکیونکہ تمام تر مشکل حالات کے باوجود حکومت کورونا بحران سے بے روزگار ہونیوالے غر یب خاندانوں کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے اور ہم پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کیساتھ ملکر ابتک 7لاکھ50ہزار سے زائد غر یب خاندانوں کو راشن فراہم کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور انشااللہ ہم کسی غر یب خاندان کو بھوکا نہیں رہنے دیں گے۔گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے سارہ احمد سے گفتگو کے دوران چائلڈ پر وٹیکیشن اینڈ ویلفیئر بیوروکی کار کردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں انکی تعلیم و تر بیت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

مؤثر اور مضبوط عوامی آگاہی مہم کے ذریعے عوام کو ماسک پہننے کی ترغیب دی جائے، مارکیٹوں، بازاروں اور پرہجوم مقامات پر نقل و حرکت کے دوران ماسلک کورونا وائرس کے عدم پھیلا کا مؤثر ذریعہ ہے،نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر

اسلام آباد(آئی آئی پی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) نے زور دیا کہ ایک مؤثر اور مضبوط عوامی آگاہی مہم کے ذریعے عوام کو ماسک پہننے کی ترغیب دی جائے، مارکیٹوں، بازاروں اور پرہجوم مقامات پر نقل و حرکت کے دوران ماسلک کورونا وائرس کے عدم پھیلا کا مؤثر ذریعہ ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدرات نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں فی10 لاکھ افراد پر کورونا وائرس ٹیسٹنگ صلاحیت، وینٹیلیٹرز کی موجودہ تعداد، استعمال اور ضروریات، طبی عملے کی استعداد کار بڑھانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا وائرس کا فرنٹ لائن پر مقابلہ کرنے والے طبی عملے کے ذاتی تحفظ کے آلات(پی پی ایز) کے استعمال کے حوالے سے تربیتی دستاویزی فلم کے کامیاب اجرا کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ کووڈ۔19کا صف اول میں مقابلہ کرنے والے طبی عملے کے لئے آگاہی اور پی پی ایز کے درست استعمال سے ہی ان کی اپنی حفاظتی یقینی بنائی جاسکے گی۔ اس اہم پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے، این سی او سی نے وزارت صحت اور ماہرین کی مشترکہ کاوش کے ذریعہ مختلف ہیلتھ کیئر ورکرز اور مختلف مقامات پر ان سے وابستہ افراد کی پی پی ایز استعمال کرنے کے بارے میں عالمی معیار کی ایس او پیز اور گائیڈ لائینز تیار کی ہیں، یہ گائیڈ لائینز اور ایس او پیز تمام متعلقہ اداروں اور حکام تک پہنچائی جا چکی ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے تیار کی گئی اس دستاویزی فلم کا مقصد ڈاکٹروں، پیرامیڈیکس اور دیگر عملے کوپی پی ایز کے استعمال سے آگاہی فراہم کرنا ہے، یہ دستاویزی فلم نہ صرف ڈاکٹروں کو ان کی حفاظت کے لئے معاون ثابت ہوگی بلکہ پی پی ای کے غیر ضروری استعمال میں روک تھام کا باعث بنے گی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں وفاقی وزیراسد عمر نے کہا کہ حکومت قلیل مدت میں پسے ہوئے اور محروم طبقات تک احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے مالی امداد گھروں کی دہلیز تک پہنچانے میں کامیاب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے میں ریلیف، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو یوٹیلٹی بلز ادائیگیوں میں بھی ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے اب تک 8 ملین سے زائد مستحقین میں 100 ارب تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے ساڑھے تین لاکھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) کو فائدہ پہنچانے کے لئے 50 ارب روپے کا منصوبہ تیار کیا ہے جبکہ کاشتکاروں کے لئے 50 ارب روپے مالیت کا زرعی ریلیف پیکیج بھی شروع کیا گیا ہے اور صحت کے شعبے کے لئے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی پی ای کے استعمال کی تربیت کے لئے ایک خصوصی پروگرام کے ذریعہ ایک لاکھ کے قریب صحت کے پیشہ ور افراد کو تربیت دی جائے گی جبکہ آئی سی یو میں کام کرنے والے 5 ہزار طبی عملے جن میں ایک ہزار ڈاکٹر بھی شامل ہیں کو تربیت دی جارہی ہے۔

کووڈ۔19 کی عالمی وبا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی اور تجارتی مواقع کے مطابق تیاری کرنے ضرورت ہے،کورونا وائرس کی وبا سے پیدا صورت حال کے بعد سنٹرل یورپی یونین، چین، ایشیائی ریاستوں اور افریقہ سمیت خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت اور معاشی تعلقات تیزی آنے کی توقع ہے،وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل عبد الرزاق داؤد

اسلام آباد (آئی آئی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل عبد الرزاق داؤد نے کہا ہے کہ کووڈ۔19 کی عالمی وبا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی اور تجارتی مواقع کے مطابق تیاری کرنے ضرورت ہے،کورونا وائرس کی وبا سے پیدا صورت حال کے بعد سنٹرل یورپی یونین، چین، ایشیائی ریاستوں اور افریقہ سمیت خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت اور معاشی تعلقات تیزی آنے کی توقع ہے،میڈ ان پاکستان  پالیسی حکومت کی ترجیح ہے، صحت اور سیفٹی کی مصنوعات کے
بڑھتے ہوئے برآمدی مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے،کورونا وائرس کی وجہ سے برآمدت میں کمی آئی ہے۔ جمعہ کو اے پی پی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19سے بڑی تبدیلی آئی ہے اور کاروبار کے طریقہ کار تبدیل ہوں گے ہیں۔ ایسے مشکل وقت میں ہمشہ نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت برامدات کے فروغ اور درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے لیے میڈ ان پاکستان پالیسی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کے حکومت ٹیکسٹائل، زراعت، انجنئرنگ سمت معیشت کے تمام شعبوں پر یکساں توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ خام مال پر ڈیوٹی کم ہو اور ٹیکس ادا نہ کرنے والے کاروبار کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کے کورونا وائرس کے باعث عالمی معاشی سرگرمیوں متاثر ہوئے سے گزشتہ سال کے مقابلے میں اپریل 2020 کے دوران برآمدات میں 54 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے 10ماہ جولائی تا اپریل 2019-20 کے دوران مجموعی برآمدات میں 4 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فروری 2020 کے دوران برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 13فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم مارچ 2020 میں 6.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈ ان پاکستان پالیسی حکومت کی ترجیح ہے تاکہ درآمدات پر انحصار کو کم کیا جائے اور برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ایجنڈا کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میڈ ان پاکستان پالیسی کو کامیاب بنانے اور مقامی پیداوار میں اضافے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں سہولت کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران ٹیرف سٹرکچر میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مشرق وسطی کے لئے برآمدات میں 36، افریقہ کے لیے 10 جبکہ ازبکستان کے لیے بھی برآمدت میں نمایاں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور سیفٹی کی مصنوعات کی عالمی سطح پر مانگ بڑھی ہے۔ خصوصا کورونا وائرس کے باعث ماسکس، ہیلمٹس،گلوز اور سینیٹائزر کی برآمدات میں اضافے کے وسیع مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت،تجارت پر مبنی شرح نمو کے لئے کام کر رہی ہے، مستقبل کی حکمت عملی کے لیے ای سی سی کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ برآمدی ہدف کے حصول کے لیے مختلف شعبوں کی استعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پی آئی اے کا ماہانہ خسارہ 5 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے بے شک مجھ سمیت پوری کابینہ کا احتساب کیا جائے تاہم ان لوگوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جنہوں نے تین تین مرتبہ وزیراعظم اور چھ چھ مرتبہ وزارتوں میں رہ کر اس غریب ملک کو نقصان پہنچایا،وفاقی وزیر برائے شہری ہوا بازی غلام سرور خان

اسلام آباد (آئی آئی پی) وفاقی وزیر برائے شہری ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پی آئی اے کا ماہانہ خسارہ 5 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے بے شک مجھ سمیت پوری کابینہ کا احتساب کیا جائے تاہم ان لوگوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جنہوں نے تین تین مرتبہ وزیراعظم اور چھ چھ مرتبہ وزارتوں میں رہ کر اس غریب ملک
کو نقصان پہنچایا نیب تحقیقات کا خیر مقدم کروں گا اور چاہتا ہوں کہ میرے 1970 سے 2020 تک تمام اثاثوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں کورونا وائرس کی وبا کی موجودہ صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شہری ہوا بازی کے سربراہ غلام سرور خان نے کہا کہ پوری دنیا کورونا وبا کا شکار ہے اور ہر ملک میں ایوی ایشن آپریشن معطل ہوا۔ پاکستان میں بھی یہ صورتحال درپیش آئی۔ پوری دنیا میں زائرین تبلیغی جماعت کے اراکین طلبا اور دیگر ایک لاکھ پاکستانی اس صورتحال میں پھنس کر رہ گئے۔ انہیں واپس لانے کے لئے ترجیحات کا تعین کیا گیا۔ عمان اور یو اے ای سے قیدی بلامعاوضہ واپس لائے گئے۔ 25 ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس پہنچا چکے ہیں۔ فرنٹ لائن پر ڈاکٹر اور طبی عملہ ہے جبکہ دوسری لائن میں ایوی ایشن کا عملہ کورونا کے خلاف برسرپیکار ہے اب تک ہمارے 17 اہلکار انتقال کر گئے ہیں۔ 7 ہزار پاکستانیوں کو ایک ہفتہ میں وطن واپس لایا جارہا ہے۔ وہ عید اپنے پیاروں کے ساتھ کریں گے۔ امریکہ کے لئے طویل عرصہ سے بند براہ راست فلائٹ آپریشن بحال ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال کے باعث پی آئی اے کا ماہانہ خسارہ 5 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ خسارہ تین ارب روپے ماہانہ سے کم ہو کر ایک ارب روپے رہ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ 40 سال سے سیاست میں ہوں۔ میرے خلاف نیب کی تحقیقات کی بات کی جارہی ہے میں ان تحقیقات کا خیر مقدم کروں گا۔ مجھ سمیت پوری کابینہ کا احتساب ہونا چاہیے۔ مگر ان کا احتساب بھی ہونا چاہیے جو تین تین مرتبہ وزیراعظم رہے اور چھ چھ مرتبہ وزیر رہے۔ انہوں نے کہا کہ 1970 سے 2020 تک میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات اس ایوان کے سامنے رکھی جائیں۔ اس غریب ملک کو لوٹنے والوں سے بھی حساب لیا جائے۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی ملک میں آئینی ترامیم کی گئیں کسی کی خواہش پر احتساب کا عمل بند نہیں کیا جاسکتا تاہم اس حوالے سے جائز قانون سازی کے لئے حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے،وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان

 اسلام آباد(آئی آئی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی ملک میں آئینی ترامیم کی گئیں کسی کی خواہش پر احتساب کا عمل بند نہیں کیا جاسکتا تاہم اس حوالے سے جائز قانون
سازی کے لئے حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے جب بھی کورونا وائرس کی وبا کے حوالہ سے صورتحال بہتر ہوئی اور لوگوں کی صحت اور سلامتی کو خطرہ نہ رہا تو تمام زیر التوا قانون سازی زیر غور لائی جائے گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ میرے چیمبر میں سرکاری عملہ تجاویز نوٹ کر رہا ہے۔ اسد عمر ان تمام تجاویز کا جائزہ لے کر حتمی شکل دیں گے۔ ملک میں خواتین کی آبادی 51 فیصد ہے۔ تینوں فاضل خواتین ارکان نے اچھی تجاویز دی ہیں۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کے 9 اجلاس ہو چکے ہیں اور حکومت کی طرف سے ان کمیٹیوں کو بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف وفاق اور تمام قومی اداروں نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ 1973 کے آئین کو 12 اپریل 1973 کو ملک میں لاگو کیا۔ 4 مئی 1974 کو پہلی ترمیم  دوسری ترمیم 16 مئی 1977 کو کی گئی۔ اس کے بعد ماورائے آئین دور شروع ہوا۔ اس کے بعد نومبر 1985 میں آٹھویں اور 2010 میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کا بل منظور کیا گیا۔ 22 دسمبر 2010 میں 19ویں آئینی ترمیم آئی۔ 31 مئی 2018 کو قبائلی علاقوں کے انضمام کے حوالے سے آئینی ترامیم ہوئیں۔ اسی طرح فوجی عدالتوں کے قیام بعد میں ان کے تسلسل کے حوالے سے بھی آئینی ترامیم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کی طرف سے لائے گئے قومی اسمبلی میں تین آئینی ترمیمی بل زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 238 اور 239 کے مطابق آئینی ترمیم کی گنجائش موجود ہے۔ صرف آئین کے آرٹیکل 227 کے تحت قرآن و حدیث کے حوالے سے قوانین میں ترمیم نہیں لائی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ضرورت پیش آئی لوگوں کی صحت و سلامتی کو خطرہ نہ رہا تو تمام زیر التوا آئینی بلوں پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکا تاہم جائز قانون سازی کے حوالے سے حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے تمام مکاتب فکر کے علما کرام کی مشاورت سے کورونا کی صورتحال میں سماجی فاصلے کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا ہے اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں قوم پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ پارلیمنٹ ہر قسم کی فروعی اختلافات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے عوام کے مفاد میں قانون سازی کرے گی۔

کورونا کرائسس میں بدلتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق حکمت عملی بنائی جا رہی ہے، اپوزیشن کا پلان احمقانہ یا بدنیتی پر مبنی ہے یہ مکمل لاک ڈاون چاہتے ہیں تاکہ ملک میں افراتفری پھیل جائے،وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل

اسلام آباد(آئی آئی پی)وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ کورونا کرائسس میں بدلتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق حکمت عملی بنائی جا رہی ہے، اپوزیشن کا پلان احمقانہ یا بدنیتی پر مبنی ہے یہ مکمل لاک ڈاون چاہتے ہیں تاکہ ملک میں افراتفری پھیل جائے۔ٹویٹر پر جاری بیان میں زرتاج نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے تنقید کرنا بہت
آسان ہے،لیکن کیا یہ خود بتا سکتے ہیں کہ کورونا کی ویکسین کب تک دنیا میں آ جائے گی؟ یہ تو خود ڈینگی سے گھبرا کر ذمہ داری سے دستبردار ہو جانے والے لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ لمبی فکر انگیز تقریریں اور پارلیمان میں حکومت کرنا سکھانے والے نون لیگی رہنماؤں نے ہی وفاقی اور صوبائی اداروں کو قرضوں کے پہاڑ تلے دبا دیا۔ آئی پی پیز، ایل این جی کے ایسے معاہدے کئے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔انہوں نے میرا نون لیگ سے سوال ہے کہ ان کا جو دعوی تھا کہ قوم کے لئے خوشخبری ہے، شہباز شریف پاکستان آ رہے ہیں کورونا وائرس سے قوم کو چھٹکارہ دلانے کے لئے، اس کا کیا بنا اب کیا پلان تھا، کیا یہ بتا سکتے ہیں، کونسی دوائی لا رہے تھے، کیا سوچ، کیسی حکمت عملی؟ موصوف تو خود ڈر کر اپنے گھر میں بند ہو گئے۔زرتاج گل نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا مکمل ادراک ہے، اور کورونا کرائسس میں بدلتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔ جلدبازی میں اور دوسروں کی دیکھا دیکھی فیصلے کئے ہیں، نہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اپنے محرکات ہیں جن کے مطابق معیشت اور صحت عامہ کے معاملات کو ہم چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا پلان یا تو احمقانہ ہے یا بدنیتی پر مبنی۔وہ مکمل لاک ڈاون چاہتے ہیں تاکہ ملک میں افراتفری پھیل جائے اور بے پناہ غربت ہو جائے، ان کے مذموم ارادے کبھی کامیاب نہ ہوں گے۔

عالمی بنک جنوبی ایشیا کے خطہ میں منصوبہ بندی اورترقی کے عمل میں ماحول دوست طریقوں کورائج کرنے کیلئے اپناکردارجاری رکھے گا، پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرالانگوپیچوموتو

اسلام آباد(آئی آئی پی) عالمی بنک جنوبی ایشیا کے خطہ میں منصوبہ بندی اورترقی کے عمل میں ماحول دوست طریقوں کورائج کرنے کیلئے اپناکردارجاری رکھے گا۔ یہ بات پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرالانگوپیچوموتو نے ٹویٹرپرجاری ایک پیغام میں کہی ہے، انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا کے خطہ میں پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال ایسے ممالک ہیں جہاں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سب سے زیادہ ہے، عالمی بینک نے اس حوالہ سے کلائیمیٹ اڈاپٹیشن اینڈریزلئینس پراجیکٹ (کئیر) شروع کیاہے، اس پروگرام کے ذریعہ پالیسی سازوں کو موسم، پانی اورماحولیات بارے مستند معلومات اورڈیٹا کی فراہمی کوممکن بنایاجارہاہے تاکہ منصوبہ بندی اورترقی کے عمل میں ماحولیات ومعیشت دوست طریقوں کورائج کرنے بارے میں بہترفیصلہ سازی ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ سیلابوں،ساحلی سکڑاو،خشک سالی اورماحولیات سے جڑی دیگرآفات کی وجہ سے 1990 سے لیکر2019 تک 1.7 ارب لوگ متاثرہوئے جبکہ اس سے 127 ارب ڈالرکانقصان ہوا۔انہوں نے کہاکہ کئیر پراجیکٹ ابتدائی طورپرپاکستان، بنگلہ دیش اورنیپال کیلئے شروع کیاگیا تاہم اب اس کے دائرہ کارمیں توسیع لائی جارہی ہے۔کئیر کے ذریعہ اختراعی طریقوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اس مقصد کیلئے برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ڈی ایف ڈی آئی 3.5 ملین کی گرانٹ فراہم کررہاہے جوعالمی بینک کی نگرانی میں خرچ ہوتے ہیں۔

بر اعظم افریقہ میں کورونا وائرس ڈیڑھ لاکھ اموات کا باعث بن سکتا ہے اور آئندہ ایک سال کے دوران مختلف افریقی ملکوں میں 231 ملین افراد اس وائرس میں مبتلا ہو سکتے ہیں،عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کردیا

جنیوا(آئی آئی پی) عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بر اعظم افریقہ میں کورونا وائرس ڈیڑھ لاکھ اموات کا باعث بن سکتا ہے اور آئندہ ایک سال کے دوران مختلف افریقی ملکوں میں 231 ملین افراد اس وائرس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے سائنسی ماڈلنگ کی مدد سے پیشنگوئی میں بتایا کہ یورپ اور امریکا کے مقابلے میں افریقہ میں متاثرہ افراد کی شرح کم رہے گی اور بیماری کی شدت اور شرح اموات بھی دنیا کے دیگر حصوں سے کم رہنے کا امکان ہے جبکہ افریقہ میں ساڑھے 4 ملین افراد کو کورونا وائرس کے باعث ہسپتالوں میں داخل کرانا پڑ سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے یہ مطالعہ ایسے خدشات کے تناظر میں کرایا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں کمزور طبی نظام کے باعث مقامی آبادیوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

پاکستان میں 6 سے 8 ہفتوں میں کورونا سے بچا ؤکی دوا بننا شروع ہو جائے گی، اس اقدم سے پاکستان میں کورونا کے مریضوں اور ہیلتھ ورکرز کو کووڈ۔19 کی وبا سے نمٹنے کیلئے جدید بنیادوں پر سہولت میسر ہو جائے گی،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا

اسلام آباد(آئی آئی پی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں 6 سے 8 ہفتوں میں کورونا سے بچا ؤکی دوا بننا شروع ہو جائے گی، اس اقدم سے پاکستان میں کورونا کے مریضوں اور ہیلتھ ورکرز کو کووڈ۔19 کی وبا سے نمٹنے کیلئے جدید بنیادوں پر سہولت میسر ہو جائے گی امریکن کمپنی نے پاکستانی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز کو کورونا وائرس کی دوا بنانے کی اجازت دے دی ہے، دنیا میں دو ممالک کو دوا بنانے کی اجازت ہے
پاکستان اس میں سر فہرست ہے، GILEAD نے جنوبی ایشیا کے پانچ مینوفیکچررز کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، یہ اقدام پاکستان کے شعبہ صحت، معاشی اور سفارتکاری کے میدان میں اہم پیشرفت ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، معاون خصوصی برائے تجارت عبدالرزاق داد، فارماسیوٹیکل کمپنی کے سربراہ عثمان خالد، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرمیں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے بڑی پیش رفت یہ ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کیلئے موثر دوائی دریافت ہوچکی ہے، امریکی کمپنی گلیڈ نے اینٹی وائرل دوائی ریمڈیسیور کی پاکستان کو بنانے کی اجازت دے دی ہے  پہلے یہ دوائی امریکا میں کمپنی جی ایس آئی تیار کرتی تھی پاکستانی مینوفیکچررز بی ایف باییو سائنسز لمیٹڈ نے GILEAD کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے  یو ایس ایف ڈی اے کی جانب سے تجرباتی بنیاد پر دوائی کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 8 مئی کو جاپانی حکام نے بھی اس دوائی کی منظوری دی تھی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کے بعد کمپنی دوائی بنانا شروع کرے گا  ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ترجیح بنیادوں پر قانونی کارروائی کے بعد کمپنی کو دوا بنانے کی اجازت دے گی۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے کہا کہ حکومت GILEAD سائنسز کے لائسنسنگ کے اہم اقدام کی تعریف کرتی ہے یہ اقدام پاکستان کے شعبہ صحت، معاشی اور سفارتکاری کے میدان میں اہم پیشرفت ہیاس اقدم سے پاکستان میں کورونا کے مریضوں اور ہیلتھ ورکرز کو وبا سے نمٹنے کیلئے جدید بنیادوں پر سہولت میسر ہو جائے گیپاکستانی ادارہ معاہدہ کے تحت 127ممالک کو دوائی فراہم کرے گا  موجودہ صورتحال میں پاکستان کی فارما انڈسٹری کیلئے برآمدات کے شعبے میں اہم مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں دوائی کی برآمد سے ہیلتھ کے شعبے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کو بہتر بنانے کا بھی موقع ملے گا۔ پاکستان میں کورونا بچا دوائی تیار کرنے والی فارماسیوٹیکل کمپنی کے سربراہ عثمان خالد نے کہا کہ کوشش ہے دوا کم سے کم قیمت پردستیاب ہو۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے طبی عملے کی حفاظت کے لئے ریکارڈ مدت میں پی پی ایز کے استعمال کے لئے دستاویزی فلم کی تیاری پر آئی ایس پی آر کی کاوش کو سراہا


اسلام آباد(آئی آئی پی)  وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے طبی عملے کی حفاظت کے لئے ریکارڈ مدت میں پی پی ایز کے استعمال کے لئے دستاویزی فلم کی تیاری پر آئی ایس پی آر کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس دستاویزی فلم سے ملک بھر میں کوروناوائرس (کووڈ۔ 19) کا فرنٹ لائن پر مقابلہ کرنے والے ڈاکٹروں  پیرا میڈیکل سٹاف اور معاون صحت عملے کوبراہ راست اور کم مدد میں رہنمائی مل سکے گی  دستاویزی فلم میں بتایا گیا کہ کب، کس وقت، کن حالات میں کونسا انفرادی حفاظتی سامان یا آلات استعمال کرنا ہے آئی ایس پی آر نے 96 گھنٹوں کی قلیل مدت میں یہ دستاویزی فلم تیار کی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں جمعہ کو دستاویزی فلم کا باقاعدہ اجرا معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کیا۔انہوں نے انتہائی کم مدت میں مفید اور اہم معلومات پر مبنی تربیتی وڈیو کی تیاری پرآئی ایس پی آر اس کاوش کو سراہا۔ معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا ن کہا کہ کورونا وبا کے خلاف صف اول میں لڑنے والے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس کا تحفظ ناگزیرہے، انفرادی حفاظتی سامان بارے مکمل آگہی اور درست استعمال حفاظت اور بہتری کے لئے بہت ضروری ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے وزارت صحت اور ماہرین کے اشتراک سے پہلے ہی رہنما اصول، ضابطہ کار تیار کیے۔ضابطہ کار اور رہنما اصول شعبہ صحت سے وابستہ تمام افراد کیلئے تیار کر کے مختلف جگہوں پر آویزاں کیے گئے۔کورونا کیخلاف فرض نبھانے والے ہراول دستے کے ہر عظیم مجاہد تک رہنما اصول و ضوابط پہنچائے گئے ان رہنما اصولوں اور ضابطہ کار سے فوائد کے حقیقی حصول کیلئے یہ دستاویزی فلم تیار کی گئی۔دستاویزی فلم میں بتایا گیا کہ کب، کس وقت، کن حالات میں کونسا انفرادی حفاظتی سامان یا آلات استعمال کرنا ہیں۔ دستاویزی فلم میں انفرادی حفاظتی سامان اور آلات کے استعمال کا مکمل طریقہ کار واضح بتایا گیا۔ دستاویزی فلم ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس، شعبہ صحت سے وابستہ دیگر افراد کیلئے بہترین بصری مدد ہے۔ضابطہ کار اور رہنما اصولوں کا مقصد انفرادی حفاظتی سامان اور آلات کا ہر ممکن درست استعمال ہے۔ دستاویزی فلم سے ڈاکٹرز کی معاونت، انفرادی حفاظتی سامان اور وسائل کے بہتر استعمال میں مدد مل سکے گی، اس اقدام سے انفرادی حفاظتی سامان اور آلات کے غیر ضروری استعمال کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی۔حفاظتی سامان طبی مراکز کے اندر، مریضوں کے پاس، آٹ پیشنٹ، سماجی، لیبارٹری، نمونے لینے کی جگہ پر ضروری ہے۔

ہم نے وبا کو روکنا بھی ہے اور لوگوں کا معاشی تحفظ بھی کرنا ہے، اسد عمر


 ملک میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ضرور ہے مگر قابو سے باہر نہیں ہوئی حکومت کی طرف سے صرف چند ہفتوں میں 80 لاکھ خاندانوں میں سو ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں،وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر
اسلام آباد(آئی آئی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے وبا کو روکنا بھی ہے اور لوگوں کا معاشی تحفظ بھی کرنا ہے ملک میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ضرور ہے مگر قابو سے باہر نہیں ہوئی حکومت کی طرف سے صرف چند ہفتوں میں 80 لاکھ خاندانوں میں سو ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں بجلی کے
بلوں پاکستان کے کسانوں اور صحت کے شعبوں سمیت دیگر ریلیف پیکج اس کے علاوہ ہیں اس صورتحال سے سرخرو ہوکر ہم تب ہی نکل سکیں گے جب ہم اتحاد و یکجہتی کے ساتھ مل کر چلیں گے چاروں صوبائی حکومتیں  آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں کورونا وائرس پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ بعض تقاریر میں اچھی تجاویز آئیں۔ امیر حیدر ہوتی نے اچھی تجاویز دیں اور سوالات بھی اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ اگر چھ ہفتہ کے لئے ملک مزید بند کریدتے تو یہ وبا نہ پھیلتی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی وجہ ہے تو وبا امریکہ برطانیہ چین اٹلی اور سپین میں پھیل گئی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے سخت لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا جو کئی ہفتوں تک چلا اب نرمی کی گئی ہے۔ سویڈن نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ صرف ٹارگیٹڈ لاک ڈاؤن ہونا چاہیے۔ سویڈن میں دس لاکھ کی آبادی پر 350 اموات ہوئی ہیں جبکہ برطانیہ میں دس لاکھ کی آبادی پر 500 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ویکسین دریافت نہ ہو جائے تو ہم نے اس کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔ پوری دنیا اب وہیں پہنچ رہی ہے جب اس وبا کے آغاز کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ملک کے غریب سفید پوش متوسط طبقہ کی بات کی۔ ایک اندازہ لگایا گیا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ خاندانوں کا روزگار متاثر ہوا ہے۔ ہم نے لوگوں کو معاشی بدحالی سے بھی بچانا ہے اور ان کا روزگار بھی برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ایک دن میں اڑھائی سے تین ہزار اموات ہو رہی تھیں اور امریکی حکومت نے 40 ریاستوں میں لاک ڈاؤن نرم کرنے کی بات کی جس کا مقصد لوگوں کے روزگار کا تحفظ تھا۔ ہم مغرب کی اندھی تقلید نہیں کریں گے۔ پاکستان میں عالمی سطح کے وبائی امراض کے ماہرین اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا ماہرین ہیں ہم ان کی مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔ کیسز بڑھ گئے ہیں مگر قابو سے باہر نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مئی اور جون میں کیس بڑھیں گے۔ ممکن ہے اموات بھی زیادہ ہوں۔ ہسپتالوں میں زیادہ لوگ بھی آسکتے ہیں۔ مگر حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ہم نے وبا کو روکنا بھی ہے اور لوگوں کا معاشی تحفظ بھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کی تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے صحت کے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ پہلے صرف ہمارے پاس دو لیبارٹریاں تھیں اب ہمارے پاس ہر قسم کے آلات سے لیس 70 لیبارٹریاں ہیں۔ ہم ایک ہزار سے زیادہ وینٹی لیٹرز کا اضافہ کر رہے ہیں۔ ٹیسٹنگ کی سہولت روزانہ 15 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ ایک لاکھ ڈاکٹروں اور نرسوں کو پی پی ایز کے استعمال کے حوالے سے تربیت دیں گے انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے آئی سی یوز کے پانچ ہزار عملے کی تربیت بھی کی جارہی ہے۔ اس صورتحال میں سب سے اہم کردار پاکستان کے شہری کا ہے۔ جب تک ہم حفاظتی تدابیر پر عمل کرتے رہیں گے حالات قابو میں رہیں گے۔ احتیاط کے ساتھ ساتھ اللہ سے دعا بھی کرتے رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کو بند کرنے کی بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے وبائی علاقے کو بند کرنا بہتر ہے۔ 500 علاقوں میں یہی کارروائی کی گئی۔ صرف چند ہفتوں میں 80 لاکھ خاندانوں میں 100 ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں۔ 50 ارب روپے پر مبنی بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جارہا ہے جس سے چھوٹے کاروبار اور چھوٹی صنعتیں فائدہ اٹھا سکیں گی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے کسانوں کے لئے پچاس ارب روپے کا پیکج دیا جارہا ہے اور پچاس ارب کا پیکج صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے دیا جارہا ہے۔ ملکی آبادی کا 80 فیصد حصہ کسی نہ کسی طرح حکومتی اقدامات سے مستفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کے مقابلے کے دوران ڈاکٹروں  طبی عملے  پولیس  رینجرز  ضلعی انتظامیہ  وفاق اور صوبوں کے صحت کے عملے نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ این ڈی ایم اے کا عملہ بھی خراج تحسین کا مستقل ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اورحوصلہ افزائی کے لئے نئے پروگرام کا اجرا کر دیا، اس پروگرام کے تحت ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تربیت اور معاونت فراہم کی جائے گی

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اورحوصلہ افزائی کے لئے نئے پروگرام کا اجرا کر دیا، اس پروگرام کے تحت ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تربیت اور معاونت فراہم کی جائے گی
اسلام آباد (آئی آئی پی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے حکومت کی جانب سے ہیلتھ ورکرز
کی حفاظت اورحوصلہ افزائی کے لئے نئے پروگرام کا اجرا کر دیا ہے جبکہ اس پروگرام کے تحت ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تربیت اور معاونت فراہم کی جائے گی۔ جمعہ کو پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران کام کرنے میں حائل مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیلتھ کئیر ورکرز کے لئے ذاتی حفاظتی ساز و سامان (پی پی ای) کے معیاری استعمال سے متعلق ایک خصوصی آن لائن تربیتی کورس ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کورس کا مقصد پورے پاکستان سے ایک لاکھ سے زائد ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈکس اور سپورٹ اسٹاف کو شامل کرنا ہے۔ وی کئیر پروگرام تمام صوبائی وزرائے صحت کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے اور اس میں ہمیں تمام صوبوں کی معاونت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام صوبائی حکومتوں اور ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے اسی سلسلہ میں کئے جانے والے کاموں کو آگے بڑھانے کا ایک مرحلہ ہے۔ مستقل اور براہ راست بنیادوں پر ذاتی حفاظت کے سامان کی فراہمی اس پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے اور این ڈی ایم اے اس کام کو خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تربیتی کورس کا مقصد شرکا کو متعدی ماحول میں اپنی حفاظت کے لئے پی پی ای کے کردار کی اہمیت بتانا اور ذمہ دارانہ طور پر حفاظتی سامان استعمال کرنے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تربیت کے لئے معیاری قومی نصاب تیار کیا گیا ہے اور پاکستان بھر کی اعلی میڈیکل یونیورسٹیوں (ہر صوبے میں ایک) کو اپنے علاقوں میں تربیت دینے کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں وزارت صحت کو یونیسف، عالمی ادارہ صحت اور آئی سی آر سی کا تعاون حاصل ہے۔ اس موقع پر حاضرین کو یہ بھی بتایا گیا کہ وزارت صحت نے کورونا وائرس کے تناظر میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے تحفظ اور ان کی معاونت کے لئے ایک قومی مہم وی کئیر کا آغاز کیا ہے۔ وی کئیر کا مقصد اِن ہیلتھ ورکرز کو مناسب ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ای) فراہم کرنا، بین الاقوامی معیار کے مطابق حفاظتی سامان میں شامل مختلف اشیا کو استعمال کرنے کے حوالے سے معلومات دینا، اور نگہداشت اور معاونت کا ایک مجموعی سماجی ماحول پیدا کرنا بھی ہے۔ وی کئر کا ایک اور اہم مقصد عوام الناس، بالخصوص ہسپتالوں اور کلینکس پر آنے والے مریضوں اور ملاقاتی حضرات کو یہ آگاہی دینا بھی ہیکہ وہ اپنے لئے حفاظتی رویوں کو اپنا کر کے نا صرف خود کو کورونا وائرس کی انفیکشن سے سے بچا سکتے ہیں بلکہ ہیلتھ ورکرز کی صحت اور زندگی کو لاحق خطرات کو بھی کم کر سکتے ہیں۔اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ برائے پاکستان ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا، ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسد حفیظ، شہید ذوالفقار بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر تنویر خالق، خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر ارشد جاوید، آغا خان یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر عادل حیدر، فاطمہ جناح میڈیکل یونورسٹی کے وائس چانسلر عامر زمان خان اور کوئٹہ سے پروفیسر سکندر ریاض خان نے بھی خطاب کیا۔

شہباز شریف نے 23 جعلی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے اپنے بیوی بچوں اور خاندان کو نوازا،وزیر اطلاعات فیاض چوہا ن

شہباز شریف نے 23 جعلی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے اپنے بیوی بچوں اور خاندان کو نوازا،وزیر اطلاعات فیاض چوہا ن 
لاہور(آئی آئی پی)   فیاض الحسن چوہا ن وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نیب تحقیقات میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف سنگین انکشافات کے باوجود ن لیگ "چور مچائے شور" کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمارے سکولوں میں جسمانی تربیت کے لیے پی ٹی ماسٹر ہوا کرتے تھے اسی طرح شریف اور زرداری خاندان اس ملک کے ٹی ٹی ماسٹرز کا اعزاز رکھتے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے 23 جعلی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے اپنی بیویوں، بچوں اور خاندان کو نوازا۔ انہوں نے کہا کہ ان جعلی کمپنیوں کو شریف خاندان، رشتے داروں، سلیمان شہباز کے دوستوں اور شریف خاندان کے ذاتی ملازمین کے ذریعے چلایا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان نے ان 23 جعلی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے 17.5 ارب کی ٹرانزیکشنز کیں۔ نیب دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ 2015 سے شریف خاندان کی قائم کردہ جی این سی نامی کمپنی کو نثار احمد اور علی احمد خان نامی افراد چلاتے رہے۔ یہی نثار احمد شہباز شریف کی وزارتِ اعلی کے دور میں ڈائریکٹر پولیٹیکل اور علی احمد خان ان کے ڈائریکٹر سٹریٹیجی و پالیسی رہے ہیں۔ وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ نثار احمد اور علی احمد خان کا شہباز شریف سے تعلق ایسے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں افراد جعلی کمپنیاں چلانے کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعلی آفس میں بھی اہم عہدوں پر تعینات تھے۔ فیاض الحسن چوہان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گڈ نیچر کمپنی کے تین بنک اکاونٹس کے ذریعے سات ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ جی این سی نے رمضان شوگر مل کے ساتھ کاروبار ظاہر کر کے بنکوں سے جعلی قرضے بھی حاصل کیے۔ فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ گڈ نیچر کمپنی سے شریف خاندان کا ملازم مسرور انور رقوم نکلواتا رہا۔ مسرور انور نے 29 مارچ 2017 کو گڈ نیچر کمپنی کے اکانٹ سے 19 ملین روپے کیش نکلوائے۔ اپریل 2017 میں مسرور انور نے شہباز شریف کے اکانٹ میں تقریبا 16 ملین روپے جمع کروائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صرف جی این سی کمپنی سے شعیب قمر اور مسرور انور نے 1257 ملین روپے نکلوائے۔ یہ تمام رقم شہباز شریف، ان کے خاندان کے اخراجات اور دیگر کاروباری امور میں استعمال ہوتی رہی۔ اسی رقم سے شہباز شریف نے چیک کے ذریعے 14.7 ملین راولپنڈی کے ایک پراپرٹی ڈیلر کے اکانٹ میں اپنی اہلیہ تہمینہ درانی کے لیے دو ولاز خریدنے کے کیے جمع کروائے۔ فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ ن لیگی کیش بوائے مسرور انور نے حمزہ شہباز کے اکانٹ میں بھی 25 ملین کی رقم جمع کروائی۔ یہ رقم بھی جی این سی اکانٹ سے ن لیگی کیش بوائز کے ذریعے تین مختلف ٹرانزیکشنز کے ذریعے نکالی گئی۔ اس رقم سے حمزہ شہباز نے جوہر ٹان میں پلاٹ خریدے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ 23 جعلی کمپنیوں کا شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے تعلق سارے پاکستان کو نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف قوم کو بتائیں جی این سی اور مسرور انور وغیرہ سے انکا کیا تعلق بنتا ہے۔

کینسر،جگر اور سانس کی بیماریوں کے مریضوں کو بھی کرونا کے مریض ڈکلیئر کردیا جاتا ہے،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ

کینسر،جگر اور سانس کی بیماریوں کے مریضوں کو بھی کرونا کے مریض ڈکلیئر کردیا جاتا ہے،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ
لاہور(آئی آئی پی)  نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کورونا کے مریضوں کے عوام سے عوام میں تحفظات بڑھتے جارہے ہیں۔کینسر،جگر اور سانس کی بیماریوں کے مریضوں کو بھی کرونا کے مریض ڈکلیئر کردیا جاتا ہے۔ایک قومی کمیشن تشکیل دیا جائے جو تمام حقائق عوام کے سامنے لائے۔کورونا کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹرز،پیرا
میڈیکل سٹاف اور نرسز کو عزت د ی جائے۔پوری قوم اپنے ہیروز کو سلام پیش کرتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے الخدمت فانڈیشن لاہور کی طرف سے ثریا عظیم ہسپتال کو آٹھ وینٹی لیٹرز کا عطیہ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایم ایس منصورہ ہسپتال ڈاکٹرز انوار بگوی،ایم ایس ثریا عظیم ہسپتال،ڈاکٹر ارباب عالم،صد الخدمت فانڈیشن لاہور عبدالعزیز عابد اور احمد سلمان بلوچ بھی موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرونا وائرس پوری شدت سے پھیل رہا ہے۔سمار ٹ لاک ڈان عوام کے لیے ناقابل ہے۔یہ منطق ناقابل یقین ہے کہ 400کورونا وائرس متاثرین تھے تو لاک ڈان سخت اور اب 40000کے قریب مریض ہونے کو ہیں تو لاک ڈان ختم ہوگیا۔ اسی وجہ سے عوام کرونا کو حکومتی خفیہ ایجنڈا اور عالمی امدادی پیکج کے ساتھ جو ڑ رہے ہیں۔مساجد میں طے شدہ معیاری ضابطوں پر عملدرآمد ہورہا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک کو بحرانوں اور افراتفری سے بچانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کورونا وبا،کشمیر اور بھارت میں مسلمان پر مودی فاشٹزم افغانستان کے بگڑتے حالات اور اقتصادی بحران کے مقابلہ کے لیے قومی اتفاق رائے کے قومی ایکشن پلان کے لیے قومی قیادت اور تما م اسٹیک ہولڈرز کو متحد کرے۔دریں اثناسے کسان بورڈ کے وفد نے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتیں ہمیشہ کسان پیکج،زراعت ریلیف منصوبوں کا اعلان کرتی ہے لیکن عام کسانوں کو کوئی فائد ہ نہیں ہوتا۔گندم،گنا،چاول اور دیگر اجناس کی خرید کے موقع پر کسان برباد کردیا جاتا ہے۔زراعت پالیسی چھوٹے کسانوں کے لیے ہونی چاہیے۔کپاس امدادی قیمت مقرر ہونے سے ہی کاشتکاروں کا اعتماد بڑھے گا۔زرعی ٹیوب ویل کا نرخ قابل برداشت ہے۔یوریا کھاد کے یونٹ بند ہیں جس سے کھاد کی قلت کا خطرہ ہے۔حکومت کسان کی 20لاکھ گانٹھیں خرید کر فوری بندوبست کرے۔زراعت قومی معیشت کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔اس وقت بھی کسانوں کی محنت نے عوام کو بھوک و افلاس سے بچایا ہے۔

جب تک کورونا ٹیسٹ فری نہیں ہوتا مریضوں کی اصل تعداد سامنے نہیں آئے گی، سینیٹر سراج الحق

جب تک کورونا ٹیسٹ فری نہیں ہوتا مریضوں کی اصل تعداد سامنے نہیں آئے گی، سینیٹر سراج الحق
کورونا ٹیسٹ اتنا مہنگا ہے کہ کسی غریب کے بس کی بات نہیں اور اگر کسی گھر کے چار پانچ افراد ہیں تو وہ چالیس پچاس ہزار روپے کہاں سے لا سکتا ہے۔کورونا مریضوں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک دیکھ کر کوئی بھی خود کو مریض ظاہر کرنے پر تیار نہیں،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق
لاہور(آئی آئی پی)  امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تک کورونا ٹیسٹ فری نہیں ہوتا مریضوں کی اصل تعداد سامنے نہیں آئے گی۔کورونا ٹیسٹ اتنا مہنگا ہے کہ کسی غریب کے بس کی بات نہیں اور اگر کسی گھر کے چار پانچ افراد ہیں تو وہ چالیس پچاس ہزار روپے کہاں سے لا سکتا ہے۔کورونا مریضوں کے ساتھ اچھوتوں والا
سلوک دیکھ کر کوئی بھی خود کو مریض ظاہر کرنے پر تیار نہیں۔اس لئے حکومت کو فوری طور پر کورونا ٹیسٹ مفت کرتے ہوئے مریضوں کے ساتھ ہمدردی اور خیر خواہی کا رویہ اپنانا ہوگا تاکہ کورونا کے پھیلا کو روکا جاسکے۔قوم اس وبا سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کا رویہ اختیار کرے،کرپشن،ملاوٹ،جھوٹ اوربدیانتی سے توبہ کرکے خوف خدا اور تقوی کی روش اختیار کرنا ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج دنیا بھر کی سپر طاقتیں کورونا کے معمولی وائرس کے سامنے بے بس ہیں،ان طاقتوں نے دنیا بھر میں انسانوں خاص طور پر مسلمانوں پر زندگی تنگ کر رکھی تھی اور لاکھوں معصوم انسانوں کا خون بہا یا۔اللہ کے نظام کا مذاق اڑانے والوں کو آج کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔ اللہ تعالی کے عطا کردہ پاکیزہ خاندانی نظام کو تباہ کرکے ہم جنس پرستی کا شرمناک طریقہ اختیار کیا۔دنیا بھر کے وسائل پر غاصبانہ قبضہ کیا اور غریب ملکوں کو سودی قرضوں کے نیچے دبا کر ان کے عوام پرغربت اور تنگ دستی مسلط کی۔انہوں نے کہا کہ جب حق کے مقابلے میں ظلم و جبر بڑھ جائے تو پھر اللہ تعالی کا قانون حرکت میں آتا ہے اور ظالموں کو بچ نکلنے کا موقع نہیں ملتا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حق و باطل کا معرکہ ابد سے ہے اور ازل تک جاری رہے گا۔وہ لوگ خوش قسمت اور اللہ تعالی کے پسندیدہ ہیں جو تمام تر پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود حق کا ساتھ نہیں چھوڑتے اور حق کے مورچے میں بیٹھ کر باطل کا مقابلہ کرتے ہیں جبکہ اللہ کے غضب کا نشانہ بننے والے لوگ انتہائی بدقسمت ہیں جو باطل کے لشکر میں شامل ہوکر حق کو مٹانے کیلئے لڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آخری پیغمبر ﷺ کی امت ہونے کے ناطے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا چاہئے اور پوری انسانیت تک حق کا پیغام پہنچانا چاہئے جو قرآن و سنت کی شکل میں ہمارے پاس محفوظ ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر میں جاری ظلم و جبر پر ہماری حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،کشمیر میں نو ماہ سے کرفیو اور لاک ڈان جاری ہے۔بیماروں کو علاج تک کی سہولت نہیں،لوگ گھروں میں دم توڑ رہے ہیں اور انہیں قبرستانوں میں دفن کرنے تک کی اجازت نہیں دی جارہی۔ہزاروں نوجوانوں کو بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کردیا گیا ہے۔پوری کشمیری قیادت گھروں یا قید خانوں میں نظر بند ہے۔ان حالات میں ہماری حکومت کا فرض ہے کہ وہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے حق میں آوازبلند کرے اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں میں اس مسئلہ کو ایک بار پھر پوری قوت سے اٹھایا جائے تاکہ کشمیریوں کو بھارت کے پنجہ  استبداد سے آزادی مل سکے۔ 

پنجاب حکومت کا سوموار سے شاپنگ مالز کھولنے کا فیصلہ، ایس او پیز طے کر لئے گئے،صوبائی وزیرمیاں اسلم اقبال

پنجاب حکومت کا سوموار سے شاپنگ مالز کھولنے کا فیصلہ، ایس او پیز طے کر لئے گئے،صوبائی وزیرمیاں اسلم اقبال
لاہور(آئی آئی پی)  صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے شاپنگ مالز کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں کے ساتھ ایس او پیز بھی طے کر لئے گئے ہیں۔شاپنگ مالز کے اوقات ِ کار وہی ہوں گے جو دیگر مارکیٹوں کے ہیں۔ سوموار سے شاپنگ مالز اور آٹو موبائل انڈسٹری کو کام کرنے کی اجازت ہو گی۔صوبائی وزیر نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ شاپنگ مالز اور دیگر کھولنے والے کاروبار میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ ہینڈ سینی ٹائزرز اور ماسک کا استعمال لازمی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف عوام کو کورونا کی وبا سے محفوظ رکھنے کیلئے سر گرمِ عمل ہے تو دوسری جانب ڈوبتی معیشت کو بچا نے کیلئے بھی کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث لاک ڈان سے عام آدمی کی مشکلات بڑھی ہیں۔ اسی لئے حکومت نے لاک ڈان میں نرمی کی ہے۔

وہوا میں تعمیر و ترقی کا سیلاب، وزیراعلی نے 47ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی

وہوا میں تعمیر و ترقی کا سیلاب، وزیراعلی نے 47ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی 
کرکٹ سٹیڈیم، ریسکیو 1122سنٹر، ماڈل پولیس سٹیشن، بارڈر ملٹری پولیس پوسٹ اور بوائز 
گرلز کالجوں کیلئے بسوں کی فراہمی شامل،وہوا کے آر ایچ کیو کو ڈی ایچ کیوکا درجہ دینے کا اعلان،وہوا اور کوٹ قیصرانی میں فیملی پارک بنے گا شہر کی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی جائے گی، انڈس ہائی وے کا تعمیراتی منصوبہ جلد مکمل کرایا جائے گا 
وہوا شہر میں سٹریٹ لائٹس اور واٹر سپلائی سکیموں کو بھی بحال کیاجائیگا، چرکن میں نئی سول ڈسپنسری بنائی جائیگی،2 ٹی ایچ کیوز کی اپ گریڈیشن
وہوا میں لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سنٹر کو فنکشنل اور متعدد دیہات میں بجلی کی فراہمی کے منصوبے مکمل کرائے جائیں گے:عثمان بزدار
لاہور(آئی آئی پی)  وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدارنے وہوا میں تعمیر و ترقی کے تاریخی پیکیج کا اعلان کردیاہیوہوا میں 15محکموں کے زیر اہتمام 47 چھوٹے بڑے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں وزیراعلی عثمان بزدارنے وہوا میں کرکٹ
سٹیڈیم بنانے کا اعلان کیاوہوا آر ایچ سی کو ٹی ایچ کیو،2بنیادی مراکز صحت اور ایک سول ڈسپنسری کو بھی اپ گریڈکیا جائے گا چرکن میں نئی سول ڈسپنسری بنائی جائے گیمحکمہ آبپاشی وہوا میں 3ترقیاتی منصوبے شروع کرے گاشہر میں ہینڈ ی کرافٹ ڈویلپمنٹ سنٹر بنایا جائے گاوہوا اور کوٹ قیصرانی میں فیملی پارک بنیں گے پھگلی،پاجل اورکوہ سلیمان کے دیگر ملحقہ دیہات کو بجلی ملے گی وہوا میرا دوسرا گھر ہے،تعمیر وترقی میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گاوہوا میں محکمہ تعمیرات ومواصلات 10سڑکو ں کی تعمیر ومرمت کرے گا وہوا شہر کی داخلی سڑکیں بھی بنائی جائیں گی نیشنل ہائی وے اتھارٹی انڈس ہائی وے این 55  کے سیکشن رمک تا ڈیرہ غازی خان کی جلد تعمیرو مرمت یقینی بنائے ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ وہوا شہرمیں سٹریٹ لائٹس، فراہمی آب، فلٹریشن پلانٹس اورہینڈ پمپ لگائے گا لکھنی میں پولیس چیک پوسٹ قائم کی جائے گیانڈس ہائی وے پر ریسکیو1122 سنٹر قائم کیاجائے گاوہوا کے پولیس سٹیشن کو ماڈل تھانے کا درجہ دیا جائے گا چتر وٹہ میں بارڈر ملٹری پولیس پوسٹ اور وہوا میں ریسکیو 1122 سنٹر کی تعمیر جلد یقینی بنائیں گے وہوا کے سکولوں میں شمسی توانائی کے ذریعے بجلی فراہم کی جائے گی وہوا کے بوائز کالج میں ہوسٹل او رگرلز کالج کو بی ایس لیول تک اپ گریڈ کیا جائے گا کوٹ قیصرانی میں بوائز اور گرلز کیلئے دانش سکول جلد مکمل کریں گے وہوا کے سکولوں اور کالجز میں ضروری سہولتو ں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور بسیں فراہم کی جائیں گی کوہ سلیمان میں جیپ ایبل ٹریک بنانے کے لئے بلڈوزر اضافی وقت لگائیں گیوہوا میں ٹاؤن کمیٹی کی عمارت بھی تعمیر کی جائے گیوہوا لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سنٹر کو فنکشنل اور متعدد دیہات میں بجلی کی فراہمی کے منصوبے مکمل کرائے جائیں گے۔

عوام احتیاطی تدابیر سے ہاتھ نہ کھینچیں کرونا وبا طوالت اختیار کر سکتی ہے، سردار مسعود خان

عوام احتیاطی تدابیر سے ہاتھ نہ کھینچیں کرونا وبا طوالت اختیار کر سکتی ہے، سردار مسعود خان 
ڈاکٹروں، نرسوں اور پیر ا میڈیکل سٹاف نے وبا کے خلاف تاریخ ساز کردار ادا کیا، وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ 
عوام میں وبائی امراض کے حوالے سے شعور بیدار کرنے اور طبی عملہ کو حفاظتی ساز و سامان مہیا کرنے پر ریڈ کریسنٹ کے شکر گزار ہیں، سی ایم ایچ اور ایمز میں تقاریب سے خطاب
مظفرآباد (بانگ سحر نیوز)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کرونا وبا کے حوالے سے آزاد کشمیر میں صورتحال پوری طرح کنٹرول میں ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ڈاکٹروں اور دوسرے طبی عملے میں اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر دوسروں کی جانیں بچانے کا جذبہ موجود تھا اور عوام نے بھی ڈاکٹروں اور حکومت کی ہدایات پر
مجموعی طور پر عمل کر کے ایک اچھی مثال قائم کی۔ کرونا کے خلاف جنگ طویل بھی ہو سکتی ہے کہ اس لیے عوام احتیاطی تدابیر پر عمل جاری رکھیں اور لاک ڈاؤن میں نرمی سے فائدہ اُٹھا کر اپنی اور دوسروں کی جانوں سے کھیلنے کی کوشش سے مکمل گریز کریں۔ یہ بات اُنہوں نے ریڈ کریسنٹ سوسائٹی آزاد کشمیر اسٹیٹ برانچ کی طرف سے عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سانئسز اور سی ایم ایچ مظفرآباد میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے لیے حفاظتی ساز و سامان اور ادویات کی تقسیم کی دو مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریبات میں سی ایم ایچ مظفرآباد کے کمانڈنٹ بریگیڈئر اکرام نبی، سپیشل سیکرٹری صحت عامہ سہیل اعظم، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر سردار آفتاب، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر سردار معروف، ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ایڈمنسٹریٹرکرنل (ر) طاہر یونس   اور دیگر اعلیٰ سول اور ملٹری آفیسران نے بھی شرکت کی۔  صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت کے بروقت اقدامات، موثر لاک ڈاؤن اور ڈاکٹروں کی محنت اور  کوشش کے نتیجہ میں اب تک کرونا وائرس کے صرف 105 مریض سامنے آئے ہیں جن میں  76 صحت یاب ہو چکے ہیں اور 28 اس وقت ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے کوئی بھی خطرے کی حالت میں یا وینٹی لیٹر پر نہیں ہے جبکہ آزاد کشمیر میں اب تک کرونا سے صرف ایک شخص کی موت واقع ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ریاست میں کرونا کے مریضوں کی ریکوری کا ر یٹ پورے پاکستان  میں سب سے زیادہ ہے اور یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہوا کہ ہماری حکومت عوام اور ڈاکٹر کمیونٹی سب یکسو تھے کہ ہم نے مل کر اس وبا کا مقابلہ کرنا ہے اور اس طرح ہم اب تک اپنی کوششوں میں کامیاب رہے ہیں۔ کی جب یہ وبا آئی توہمارے پاس مریضوں کی آئسو لیشن کے لیے کوئی علیحدہ وارڈ یا ہسپتال نہیں تھا۔ لیکن الحمداللہ اب 68 آئسولیشن مراکز ہیں۔ وائرولوجی ڈیپارٹمنٹ کو بہتر بنا کر ٹیسٹنگ کی سہولت مظفرآباد کے علاوہ، راولاکوٹ اور میرپور میں فراہم کر دی گئی ہیں۔ جبکہ کرونا وائرس سے مستقبل میں خطرات سے نمٹنے کے لیے 1500 افراد پر مشتمل طبی عملہ کی تربیت کی تجویز بھی زیرغور ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ عوام کی سمارٹ یا نرم لاک ڈاؤن کو سمجھنے میں غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ لاک ڈاون میں نرمی اس لیے لائی گئی ہے کہ بازار اور مارکیٹیں ضرور کھلیں لیکن تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار زندگی چلے۔ سمارٹ لاک ڈاؤں کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بازاروں میں رش بڑھایا جائے اور احتیاطی تدابیر کو بھول جائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی نقصان اور لوگوں کے کاروبار اور ذرائع آمدن میں کمی ایک بہت بڑا چیلنج تھا اور صاف ثرو ت لوگ اپنے طور پر متاثرہ افراد کی مدد کر کے اس چیلنج سے نمٹنے میں ہماری مدد کر رہے ہیں۔ حکومت اپنے ذرائع سے بھی متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پاک فوج، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد اور خاص طور پر ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں آزاد کشمیر کے لوگوں کی بھرپور مدد کی اور صحت کے اس بحران سے نمٹنے میں حکومت آزاد کشمیر کا ہاتھ بٹایا۔ سی ایم ایچ مظفرآباد میں ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی طرف سے ڈاکٹروں اور طبی عملہ کے لیے حفاظتی سامان تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر ہیلتھ انفراسٹرکچر اور ہیلتھ ایکویپمنٹ میں کوئی کمی نہیں ہے اس وقت ہمارے پاس 68 وینٹی لیٹرز موجود ہیں جبکہ مذید کے لیے حکومت پاکستان کو ڈیمانڈ بھیجی ہے۔ آزاد کشمیر میں کرونا وائرس کا خطرہ ابھی تک پوری طرح موجود ہے اس لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر کو اختیار کئے رکھنا نہایت ضروری ہے۔ عوام رمضان اور عید الفطر پر خاص طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ہجوم سے دور رہیں، سماجی فاصلہ رکھیں، صحت و صفائی اور حفظان صحت کے اُصولوں پر کار بند رہیں۔ عید نہایت سادگی سے منائیں اور بچت کر کے معاشرے کے غریب افراد کی مدد کی جائے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کی نسبت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ہم نے لاک ڈاون عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے لگایا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈ اون کی آڑ میں عوام خاص طور پر نوجوانوں کو قتل کیا جار ہا ہے اور کرونا سے متاثر ہونے والوں کو علاج و معالجہ کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ 

بھارت میں مسلم قیادت خوف کے سائے میں؟

بھارت میں مسلم قیادت خوف کے سائے میں؟
ڈاکٹر خان کے خلاف غداری کے مقدمہ سے مسلم رہنما خوف میں ہیں
مسلم جماعتوں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ حکومت کے خلاف بیان دینا کسی مسلم رہنما کے خلاف غداری کے مقدمے کی وجہ بن جائے گا
حکومت یہ پیغام دینا چاہ رہی ہے کہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر )دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف حکمراں جماعت کی جارحانہ کاروائی اور حامی میڈیا کے شدید رویہ نے مسلم جماعتوں کے ذمہ داروں اور روایتی مسلم قیادت کی صفوں میں ڈر اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس خوف کے پھیلنے کا اعتراف خود بڑی جماعتوں کے ذمہ داروں کو ہے، جبکہ کچھ رہنماوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈر نہیں بلکہ غصہ ہے جو جمہوری انداز میں جلد پھوٹے گا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ڈاکٹر ظفر الاسلام خان جو کہ روایتی مسلم قیادت میں اہم اور با اثر شخصیت کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔ ان کے خلاف غداری کے مقدمہ اور ریاست کے جارحانہ رویہ قومی مسلم قیادت میں مختلف احساسات پیدا کرنے کی وجہ بن گیا ہے، جو آج سے پہلے ان کے سامنے نہیں آئیں، جس میں خوف کے احساس کو بہت زیادہ غلبہ ہے۔ ایسا اعتراف خود مسلم جماعتوں کی جانب سے سامنے آرہا ہے۔
مسلم جماعتوں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ حکومت کے خلاف بیان دینا کسی مسلم رہنما کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہونے کی وجہ بن جائے گا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک سینئر ملی رہنما نے بتایا کہ "کانگریس کے عہد میں مسلم جماعتوں کی جانب سے شدید اور جارحانہ بیانات دئے گئے، بڑی بڑی تحریکیں چلائی گئیں، جیل بھرو آندولن ہوئے، مگر کبھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا کہ ملک سے غداری کا الزام لگادیا جائے، اس حکومت نے پوری روایتی مسلم قیادت کو خوف اور عدم تحفظ کے احساس میں ڈال دیا ہے۔"
ایک بڑی جماعت کے امیر نے حال ہی میں مختلف مکاتب فکر کے رہنماوں سے رابطہ کیا اور حکومت کے جارحانہ رویہ پر کیا رد عمل ہونا چاہئے؟ پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے شناخت نمایاں نہ کرنے کی گزارش کے ساتھ القمرآن لائن کو بتایا کہ "ڈاکٹر ظفر الاسلام خان جیسی با اثر شخصیت کو پھنسانے" کے بعد کئی مسلم رہنما حکومت کے خلاف سخت بیانی سے گریز کر رہے ہیں، کیوں کہ انہیں اندیشہ ہے کہ حکومت ان کو بھی نشانہ بنا سکتی ہے، تاہم ساتھ ساتھ سارے رہنما ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔القمرآن لائن نے جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری محمد احمد سے پوچھا کہ کیا ڈاکٹر خان کے خلاف غداری کے مقدمہ سے مسلم رہنما خوف میں ہیں؟ جواب میں محمد احمد نے کہا کہ "خوف ہے، اور یہ طبعی ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس کے سامنے جھک جائیں گے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری جانب سے رد عمل ظاہر کیا جارہا ہے، جو جمہوری طریقہ ہو سکتا ہے، اس کے مطابق ہماری جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔"
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "مسلم قیادت میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے، کیوں کہ حکومت جس طرح سے زیادتی کر رہی ہے، اس کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے۔ ہمارے اندر یہ احساسات پیدا ہوئے ہیں کہ ہم اگر کچھ بولیں تو ہنگامہ ہوتا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ ہم خاموش رہیں، لیکن ایک جمہوری ملک میں ایسا نہیں ہوتا، ہم کچھ تو بولیں گے ہی۔"
جماعت اسلامی ہند کے قومی سطح کے رہنما محمد احمد نے اعتراف کیا کہ "حکومت کی کاروائی سے مسلم قیادت کے اعصاب پر اثر پڑا ہے، مگر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔"
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق آل انڈیا مسلم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ "حال کی گرفتاریوں اور کاروائیوں سے خوف نہیں ہے، بلکہ غصہ ہے اور یہ بہت جلد باہر نکلے گا۔"
انہوں نے ساوتھ ایشین وائر سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ " حکومت یہ پیغام دینا چاہ رہی ہے کہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ کیوں کہ ایک بڑے لیڈر پر ہاتھ ڈالاگیا۔ لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے بھی ڈر ہے، تاہم معمول کی زندگی لوٹنے پر اگر مسلم جماعتوں کی جانب سے کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو اس کے خلاف آواز اٹھائی جاسکتی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "مسلم قیادت میں غصہ ہے اور غصہ بڑھ رہا ہے اور حکومت جان بوجھ کر یہ غصہ بڑھا رہی ہے، حکومت یہ چاہتی ہے کہ ہم لاک ڈاون کے درمیان ہی غصہ ظاہر کریں، جو مناسب نہیں ہوگا، اس کئے امید ہے کہ جب صورت حال معمول پر آئے گی تو ان زیادتیوں کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کیا جائے۔"خاص بات یہ ہے کہ جس طرح سے مسلم جماعتوں کے رہنماووں کی جانب سے رد عمل سامنے آرہے ہیں، اس سے ایک بات صاف ہے کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف جس طرح کی کاروائی ہوئی، اس کی توقع انہیں نہیں تھی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ مسلم جماعتوں کی جانب سے اب تک یہ اشارے نہیں دئے گئے ہیں کہ وہ حکومت کے ان اقدامات پر کس طرح کا رویہ اپنائیں گے۔ کئی دیگر رہنماووں کا کہنا ہے "لاک ڈاون اور اور ماہ رمضان گزرنے کے بعد اس مسئلہ پر تمام جماعتیں مل کر بیٹھیں گی اور حکومت کی زیادتیوں کے خلاف مشترکہ جمہوری تحریک چلائی جائے گی۔"