Tuesday, June 16, 2020

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک بھر میں آکسیجن بیڈز کی تفصیلات جاری کردیں۔۔گلگت بلتستان میں 43،اسلام آباد میں 262،پنجاب میں 3500،سندھ میں 739اکسیجن بیڈز موجود ہیں،آزاد کشمیر میں 68،بلوچستان میں 262 بیڈز آکسیجن پر ہیں

اسلام آباد(آئی این پی)نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) نے ملک  بھر میں آکسیجن بیڈز کی تفصیلات جاری کردیں۔اسلام آباد میں 262، خیبرپختونخوا میں،1081،پنجاب میں 3500،سندھ میں 739اکسیجن بیڈز موجود ہیں،آزاد کشمیر میں 68،بلوچستان میں 262،گلگت بلتستان میں،43بیڈز آکسیجن پر ہیں۔ ملک بھر کے مخصوص علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن جاری ہے،24 گھنٹوں میں ایس او پیز کی 12400 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، ملک بھر میں 1512 مارکیٹوں، دکانوں اور 14 انڈسٹریل یونٹس کو جرمانے و سیل کیا گیا۔منگل کونیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینیٹر(این سی او سی ) کے مطابق آزاد
کشمیر میں  مجموعی طور پر ابھی تک 11299 ٹیسٹ کیے گئے،264مریض صحت یاب ہوئے اور 386 مریض زیر علاج ہیں  جبکہ 68 آکسیجن بیڈز موجود ہیں، جن میں سے 10 بیڈز پر مریض   ہیں۔بلوچستان میں  مجموعی طورپر 8196 کورونا ٹیسٹ کیے گئے،2916 مریض صحت یاب اور 100 میں زیر علاج ہیں،بلوچستان میں 262 آکسیجن بیڈز میں سے 67 مریض بیڈز پر موجود ہیں،گلگت بلتستان میں کل 11382 ٹیسٹ کیے گئے 728افراد صحتیاب تاہم 61مریض ہسپتال میں داخل ہیں۔43بیڈز میں سے 10مریض آکسیجن پر ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینیٹر(این سی او سی ) کے مطابق اسلام آباد میں کل 83693 ٹیسٹ کیے گئے،2037مریض کورونا سے صحتیاب ہو چکے ہیں،231 مریض زیر علاج  ہیں،262 آکسیجن بیڈز میں سے 81 پر مریض ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینیٹر(این سی او سی ) کے مطابق خیبرپختونخوا میں 104257 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں،4692 مریض صحت یاب اور 958 مریض زیر علاج  ہیں،1081  آکسیجن بیڈز میں سے 433 مریض آکسیجن پر ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینیٹر(این سی او سی ) کے مطابقپنجاب میں 366435 ٹیسٹ کیے گئے ہیں،17730 افراد نے کورونا کو شکست دی تاہم 4778مریض زیر علاج ہیں،3500اکسیجن بیڈز موجود ہیں، 1892 پر مریض موجود ہیں۔سندھ میں اب تک 307412کورونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں،28023 مریض صحت یاب اور 1816زیر علاج ہیں،739اکسیجن بیڈز میں سے 540 بیڈز پر مریض ہیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا اجلاس  ہوا۔آزادکشمیر و گلگت بلتستان سمیت صوبائی چیف سیکریٹریز ویڈیولنک پراجلاس میں شریک ہوئے۔صوبوں کی این سی او سی کو کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ملک بھر کے مخصوص علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن جاری ہے،ملک بھر میں 24 گھنٹوں میں ایس او پیز کی 12400 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں،24 گھنٹوں میں 1512 مارکیٹس، دکانوں، 14 انڈسٹریل یونٹس کو جرمانے و سیل کیا گیا،گذشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 1466 ٹرانسپورٹرز کو جرمانے کئے گئے۔24 گھنٹوں میں اسلام آباد میں ایس او پیز کی 364 خلاف ورزیاں  کی گئیں،اسلام آباد میں 154 دکانیں سیل، 147 گاڑیوں کو جرمانے کئے گئے۔گذشتہ 24 گھنٹوں میں آزادکشمیر میں ایس او پیز کی 865 خلاف ورزیاں کی گئیں،آزادکشمیر میں 153 مارکیٹ، دکانیں سیل، 321 گاڑیوں کو جرمانے عائد کئے گئے۔24 گھنٹوں میں گلگت بلتستان میں ایس او پیز کی 218 خلاف ورزیاں  ہوئیں،گلگت بلتستان میں 48 مارکیٹ و دکانیں سیل، 53 ٹرانسپورٹرز کو جرمانے کئے گئے۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں کے پی کے  میں ایس او پیز کی 5336 خلاف ورزیاں ہوئیں،خیبرپختونخوا میں 257 مارکیٹ، دکانیں سیل،104  ٹرانسپورٹرز کو جرمانے کئے گئے،گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں ایس او پیز کی 3682 خلاف ورزیاں ہوئیں،24 گھنٹوں میں پنجاب بھر میں 655 مارکیٹ، دکانیں، انڈسٹریل یونٹ سیل ہوئے،پنجاب میں  ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر 801 گاڑیوں کو جرمانے کئے گئے۔24 گھنٹوں میں سندھ میں ایس او پیز کی 860 خلاف ورزیاں  ہوئیں،سندھ میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 41 مارکیٹ، دکانیں سیل، 7 گاڑیوں کو جرمانے کئے گئے۔24 میں بلوچستان میں ایس او پیز کی 1075 خلاف ورزیاں ہوئیں،بلوچستان میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر 104 مارکیٹ و دکانیں سیل کی گئیں۔

وفاقی کابینہ نے ہیلتھ کیئر ورکرز کیلئے رسک الاؤنس، الیکٹرک وہیکل پالیسی،گندم کی ڈیوٹی فری درآمد اورکوویڈ سے متاثرہ مریضوں کے استعمال میں آنیوالے انجیکشن پر درآمد ی ڈیوٹی ہٹانے سمیت دیگراہم فیصلوں کی منظوری دیدی،وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون)پیکا 2016) کے حوالے سے گلگت بلتستان میں پریزائیڈنگ افسر مقرر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس تجویز کا قانونی حوالے سے جائزہ لیکر دوبارہ پیش کی جائے۔ لاک ڈاؤن کورونا سے نمٹنے کا حل نہیں،مشکل صورتحال میں گبھرانے کی بجائے حکمت کے تحت اور متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے،وینٹی لیٹرز کی تعداد کو بڑھا کر 4800کردیا، مزید 1300کا اضافہ جلد ہو جا ئے گا، ملک بھر میں دو ہزار آکسیجن بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے،آئندہ تین ہفتوں میں مقامی طور پر بنائے گئے وینٹی لیٹرز کی کھیپ بھی متعارف کرا دی جائے گی۔ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے حکم دیا کہ مڈل ایسٹ میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں خصوصاً مزدور اور محنت کش طبقے کو واپس لانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے تمام وسائل برؤے کار لائے جائیں،وزیر ِ اعظم عمران خان کا خطاب کرونا سے ہماری معیشت کو بڑا دھچکا لگا،ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا،زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا کی روک تھام کیلئے حکمت عملی تیار کی،لوگوں نے عید کے دوران ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جس سے اموات میں اضافہ ہوا،ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی صورت میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، کورونا سے متاثرہ ٹارگیٹڈعلاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا،پورے شہر میں نہیں‘ وزیراطلاعات شبلی فراز کی بریفنگ

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی کابینہ نے ہیلتھ کیئر ورکرز  کیلئے  رسک الاؤنس، الیکٹرک وہیکل پالیسی،گندم کی ڈیوٹی فری درآمد اورکوویڈ سے متاثرہ مریضوں کے استعمال میں آنیوالے انجیکشن پر درآمد ی  ڈیوٹی ہٹانے سمیت  ایم فیصلوں کی منظوری دیدی۔وزیر ِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ  لاک ڈاؤن کورونا سے نمٹنے کا حل نہیں،مشکل صورتحال میں گبھرانے کی بجائے حکمت کے تحت اور متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے،وینٹی لیٹرز کی تعداد کو بڑھا کر 4800کردیا، مزید 1300کا اضافہ جلد ہو جا ئے گا، ملک بھر میں دو ہزار آکسیجن بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے،آئندہ تین ہفتوں میں سے زائد ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ وینٹی لیٹرز کی تعداد کو بڑھا کر 4800کردیا گیا ہے مزید 1300کا اضافہ جلد ہو جا ئے گا۔ ملک بھر میں دو ہزار آکسیجن بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے جو جولائی تک مکمل کر لیا جائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا
کہ حفاظتی کٹس کی لوکل پیداوار کے بعد اب آئندہ تین ہفتوں میں مقامی طور پر بنائے گئے وینٹی لیٹرز کی کھیپ بھی متعارف کرا دی جائے گی۔ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے حکم دیا کہ مڈل ایسٹ میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں خصوصاً مزدور اور محنت کش طبقے کو واپس لانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے تمام وسائل برؤے کار لائے جائیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ جون2019میں پٹرول کی کل سیل 617000ٹن تھی۔ اس سیل کو مدنظر رکھتے ہوئے جون 2020کیلئے 847000ٹن کا انتظام کیا گیا۔ اس وقت236000ٹن پٹرول ملک میں موجود ہے393000ٹن پٹرول کے جہاز لائن میں ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں اکاون فیصد سیل میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پٹرول کی قلت کا مسئلہ بڑی حد تک حل کر لیا گیا تاہم کچھ حصوں میں بعض وجوہات کی بنا پر کچھ مشکلات کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 10جون 2020کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی،ان فیصلوں میں ہیلتھ کیئر ورکرز، جو کورونا کے خلاف برسرپیکار ہیں، کے لئے کو رسک الاؤنس دینے کا فیصلہ، الیکٹرک وہیکل پالیسی،  سال 2020کیلئے ملک میں یوریا کھاد کی ضروریات کے تخمینوں اور گندم کی حکومتی سطح پر خرید کی صورتحال اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گندم کی ڈیوٹی فری درآمدکے فیصلے شامل ہیں۔ملک کے بڑے شہروں (اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاورم اور ملتان) میں واقع ائیرپورٹس کے ملحقہ علاقوں میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کی اجازت دینے کے کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ باسٹھ فیصد علاقوں کے لئے این او سی کا اجراء کیا جا چکا ہے جبکہ بقیہ علاقے جو کہ ائیر پورٹس سے ملحقہ ہیں ان کے حوالے سے پاکستان سول ایوی ایشن کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کثیر المنزلہ عمارات کی اونچائی کی حد کے حوالے سے نوٹیفیکیشن کا اجراء کرے۔ کابینہ نے ان وجوہات کے پیش نظر ہدایت کی کہ ائیروناٹیکل اسٹڈی 31جولائی 2020تک مکمل کی جائے۔وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا کی صورتحال کا مقابلہ کرنے  اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے1.24کھرب روپے کا معاشی پیکیج دیا گیا۔ اس پیکیج کے تحت دی جانے والی رقوم کاایک حصہ عوام اور صنعتی عمل کی روانی کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کیا جا چکا ہے تاہم اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ  اس پیکیج کے تحت دیے جانے والے فنڈز آئندہ  مالی سال میں بھی اسی مقصد کے لئے برؤے کار لائے جا سکے وفاقی کابینہ نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ 2019کے سیکشن 32کے تحت کوویڈ- 19کے نام سے ایک خصوصی فنڈ کے قیام کی منظوری دی ہے۔1.24کھرب روپے کے معاشی پیکیج میں سے اب تک بچ جانے والی رقوم کو اس فنڈ میں ڈالا جائے گا تاکہ نئے مالی سال میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کے بقیہ فنڈز بھی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کام آ سکیں۔بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور خصوصاً  غریب خاندانوں کے ایسے بچوں کہ جن کو گھروں میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے   فیصلہ کیا ہے کہ گھروں میں کام کرنے کی کیٹگری کو بھی ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 1991کے شیڈول ون کا حصہ بنایا جائے گا۔اس اقدام سے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون میں موجود سقم کو دور کیا گیا ہے اور ان بچوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے جن کو ڈومیسٹک ورکرز کے طور پر گھروں میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اس اقدام کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں اور چودہ سال سے کم عمر کے بچوں پر ہوگا۔اس کیساتھ ساتھ کابینہ نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے سروے کیا جائے اور ایسے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ ایسے بچوں کی نگہداشت اور ویلفیئر کے حوالے سے مفصل لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔ وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک جرائم  کی روک تھام کے قانون)پیکا 2016) کے حوالے سے گلگت بلتستان میں پریزائیڈنگ افسر مقرر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس تجویز کا قانونی حوالے سے جائزہ لیکر دوبارہ پیش کی جائے۔ کابینہ نے کوویڈ سے متاثرہ مریضوں کے استعمال میں آنیوالی ایک دوائی(انجیکشن  remdesivir)کی قیمت کا تعین کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔  اس دوائی کی درآمد پر ڈیوٹی لاگو نہیں ہوگی۔وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے  کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ  دیتے ہوئے کہا کہ کرونا سے ہماری معیشت کو بڑا دھچکا لگا،این سی او سی سمیت متعلقہ اداروں کے باہمی مشورے سے وبا کی صورتحال کا جائزہ لیا جا تا رہا،جب وبا سے دو چار ہوئے تو ملک میں 2 لیبارٹریاں تھیں،ہم نے ایسی حکمت عملی تیار کی جس سے کورونا کی روک تھام کیلئے اہم اقدام کیے گئے،ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا،ٹیسٹنگ لیبارٹریز  اور وینٹی لیٹر کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا،زمینی حقائق  کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا کی روک تھام کیلئے حکمت عملی تیار کی،لوگوں نے عید کے دوران ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جس سے اموات میں اضافہ ہوا،ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی صورت میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں،عوام  ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے نقصانات میں کمی  کر سکتے ہیں،جن علاقوں میں  ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن اور سیل کیا جا سکتاہے،ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کیلئے جرمانے اور سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مشکلات کے باجود ترقیاتی  پروگرام،زراعت اور تعمیراتی شعبے کو مراعات دی ہیں،کابینہ اجلاس میں فرنٹ لائن ورکرز کو رسک الاؤئنس جاری رکھنے کی توثیق کی گئی۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ   ٹارگیٹڈعلاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا

بلاول بھٹوزرداری نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیدیا

 اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری  نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کورونا پھیلا،ہم ڈاکٹرز اور سائنس دانوں کو سن رہے تھے،وزیر اعظم اپنی اے ٹی ایمز اور تاجروں صنعتکاروں کو سن رہا تھا،پی ٹی آئی حکومت ہر اس فیصلے اور مشورے کی مخالفت کی جو کورونا وائرس کی وبا کو روکنے میں مددگار تھی،کورونا وائرس کی وبا ملکوں کو توڑ سکتی ہے،ہر پاکستانی کی صحت، زندگی اور معاشی صورتحال اس وبا کی وجہ سے خطرے میں ہے،،غریب کا نام استعمال کرکے امیروں کو فائدہ پہنچایا،یہی بجٹ میں کیا گیا ہے،بجٹ دیکھ کر لگتا ہے کورونا کا کوئی خطرہ نہیں ہے، بجٹ پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، وزیر اعظم کو مزدوروں کی فکر تھی،بتایا جائے کتنے بینکاروں سے ملے کتنے ڈاکٹرز مزدوروں نرسوں فورسز سے ملے،ٹڈی دل،کورونا کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا، مشیر خزانہ مانتا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے
ہدایات لیکر بجٹ بنا رہا ہے،وبا میں بھی اسے آئی ایم ایف کی فکر ہے عوام کی نہیں،یہ ظالم حکومت ہے،ہر بجٹ میں تعلیم صحت ہائیر ایجوکیشن بجٹ کاٹ دیتے ہیں،اب کہتے ہیں کرونا سب بہا لے گیا،بتائیں اکنامک سروے تو پہلے بنا تھا اس نے تو ہر چیز تباہ حال بتائی،حکومت خود مانتی ہے آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ معیشت آئی سی یو میں تھی،اب معیشت وینٹی لیٹر پر آگئی ہے،معیشت ٹھیک کرنی ہے تو آئی ایم ایف سے فاصلہ کرنا پڑے گا،جو خان کے دماغ میں آجاتا ہے ملکی پالیسی بن جاتا ہے،این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پاکستان کی فالٹ لائنز ہیں،حکومت مشاورت کی بجائے فالٹ لائنز کو چھیڑ رہی ہے،این ایف سی ایوارڈ سے کشمیر کے لیئے فنڈ رکھے جا رہے ہیں جس سے کشمیر کی خودمختاری پر سوال اٹھتے ہیں،جب آزاد کشمیر کو این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کی طرح بٹھاتے ہو تو اثرات سوچے۔وہ منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ جناب اسپیکر آپ کو ہاؤس میں صحت یاب دیکھ کر خوشی ہوئی ہے،ہم تاریخ میں اس وقت چیلنجز کے سامنے کھڑے ہیں،ہمیں اندازہ ہونا چاہیئے کہ تاریخ میں ہم کہاں کھڑے ہیں،ہمیں صدی کابڑا چیلینج درپیش ہے،کرونا ملک کو توڑ سکتا ہے،ہر پاکستانی کی معاشی حالت متاثر ہو رہی ہے،ٹڈی دل کا خطرہ ہے،سیلاب کی تباہ کاریوں کی پیش گوئی ہو رہی ہے،افسوس ایسے حالات میں ایسا بجٹ نہیں ہونا چاہیئے،یہ بجٹ کرونا، ٹڈی دل کا مقابلہ نہیں کر سکتا،ہمارا 2020 کا جو بجٹ ہے، وہ ہمارا بجٹ نہیں ہو سکتا ہے،کس نے کہا تھا کہ کرونا صرف زکام ہے،کس نے کہا تھا کہ کرونا وائرس جان لیوا نہیں ہے،کون کہتا تھا کہ گرمیوں میں کرونا خود بخود ختم ہو جائے گا،کس نے کہا تھا کہ لاک ڈاون حل نہیں ہے، آج تک وہ کنفیوز ہے،میں کس کے ہاتھ اپنا لہو تلاش کرو  ں،پاکستان میں اس وقت کورونا سے 15 منٹ بعد ایک شخص جان کی بازی ہار رہا ہے،اب تک کم ازکم 2019 پاکستانی انتقال کر چکے،پاکستان میں ڈاکٹر نرسنگ اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے 2 ہزار سے زائد لوگ اس وبا  کا شکار ہو چکے،پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام جاہل ہیں،عوام الیکشن میں آپ کو بتائے گی کون جاہل ہے،آپ کیسے  عوام کو ذمہ دار قرار دے سکتے ہیں،آپ نے زبردستی کرونا وائرس  پھیلایا ہے،کورونا وائرس کی وبا ملکوں کو توڑ سکتی ہے،ہر پاکستانی کی صحت، زندگی اور معاشی صورتحال اس وبا کی وجہ سے خطرے میں ہے،پی ٹی آئی حکومت ہر اس فیصلے اور مشورے کی مخالفت کی جو کورونا وائرس کی وبا کو روکنے میں مددگار تھی،آئندہ مالی سال کا بجٹ پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے،کیا آپ نے ڈاکٹروں، نرسنگ اسٹاف کے لیے رسک الاؤنسز دیا،گزشتہ سال صدر زرداری مے ٹڈی دل کا معاملہ اٹھایا اب کورونا کا معاملہ اٹھا رہے ہیں،دہشتگردی سے ہمارے لوگ شہید ہورہے،جب تک ارمی پبلک اسکول میں بچے شہید نہیں ہوئے کسی نے بات نہیں مانی،ٹڈی دل پر نیشنل ایکشن پلان بنا لیکن کوئی عملدرآمد نہیں ہوا،کیا حکومت چاہتی ہے سارے کھیت تباہ ہوجائیں اور کسان کا معاشی قتل ہو؟انتہا پسندی کے بارے میں ہم نے آپ کو خبردار کیا تھا،صدر زرداری نے ٹڈی دل پر خبردار کیا تھا،دہشتگردی میں ہم مارے گئے،جب تک اے پی ایس کا واقعہ نہیں ہوا تھا کوئی ہماری بات نہیں مانتا تھا،ہم چیخ چیخ کر بول رہے تھے کہ یہ خطرات ہیں،ہم فروری سے کرونا کا واویلا مچا رہے ہیں،آپ ہماری بات نہیں مان رہے تھے،اب ہمارے وفاق کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے،ہم نے کرونا پر حکومت کو تعاون کی آفر کی،ہم نے سیاست سے بالاتر ہو کر پاکستان کا سوچا،ہم نے لاک ڈاون کی درخواست کی تھی،اب جب کورونا پھیل گیا تو بجٹ میں وبا سے پھیلنے کی کیا تیاری کی جا رہی ہے؟کیا کورونا سے نمٹنے کیلئے بجٹ میں صحت بجٹ میں اضافہ کیا گیا؟بجٹ دیکھ کر لگتا ہے کورونا کا کوئی خطرہ نہیں ہے،ہم نے مطالبہ کیا کہ ڈبلیو ایچ او کی سفارشات پر عمل کریں مگر ایسا نہیں کیا گیا،ڈاکٹرز اور نرسز اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہماری جان بچا رہے ہیں،اگر ہم لاک ڈاؤن کو عید کے آخر تک جاری رکھتے، تو کم ازکم اپنے دیہات بچا سکتے،ہم اس وائرس کو بڑے شہروں تک پھیلنے سے روک سکتے تھے،لیکن ہمارا وزیراعظم اپنے اے ٹی ایم کی بات سن رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی پورا پاکستان ہمیشہ کے لئے بند کرنے کا نہیں کہا،ہم ڈاکٹرز اور سائنس دانوں کو سن رہے تھے،وزیر اعظم اپنی اے ٹی ایمز اور تاجروں صنعتکاروں کو سن رہا تھا،ہماری تعاون کی پیشکش کو بھی قبول نہیں کیا گیا،ہم نے اٹلی سے بھی نہیں  سیکھا،ہم نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے بھی نہیں سیکھا،غریب ممالک بھی کرونا کا مقابلہ کر رہے ہیں،ویت نام چھوٹا ملک ہے لیکن ایک بھی شہری کورونا کے باعث ہلاک نہیں ہوا کیونکہ انہوں نے ان قوم بن کر مقابلہ کیا،ہماری حکومت نے چین،وڈبلیو ایچ ا وکی سفارشات کو بھی نظرانداز کیا،ہم نے صرف 92 کا ورلڈ کپ جیتا ہے،اندازہ تھا عید سے قبل عوامی اجتماعات انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔بلالو بھٹوزرداری نے کہا کہجن ممالک نے وقت پر اقدامات اٹھائے گئے وہاں آج کورونا پر قابو پالیا گیا ہے،ہمارا کورونا کا وزیر سویڈن کی مثالیں دے رہا ہے،سویڈن میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں،یورپین ممالک میں سب سے زیادہ نقصان سویڈن کا ہوا،اب بھی ڈبلیو ایچ او کی تجاویز دی جا رہی ہیں جس سے عوام کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے،اب بھی عوام سے امید کی گئی کہ وہ خود احتیاط کریں گے تو معاشی اور انسانی نقصان کی بہت خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے،اگر وزیر اعظم کو مزدوروں کی فکر تھی،بتایا جائے کتنے بینکاروں سے ملے کتنے ڈاکٹرز مزدوروں نرسوں فورسز سے ملے،سوائے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بند کرنے کے،غریب کا نام استعمال کرکے امیروں کو فائدہ پہنچایا،یہی بجٹ میں کیا گیا ہے،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈ بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ سے بیس ملین لوگوں کے لئے کیش ٹرانسفر کرنا پڑے گا،ٹڈی دل کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا،یہ بجٹ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ ہے،آپ کا مشیر خزانہ مانتا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے ہدایات لیکر بجٹ بنا رہا ہے،وبا میں بھی اسے آئی ایم ایف کی فکر ہے عوام کی نہیں۔سندھ میں کرونا آرڈیننس نافذ ہے،کرونا آرڈیننس کے دوران آپ کسی کو بے روزگار نہیں کر سکتے،آپ کو مزدوروں کو تنخواہیں دینا ہوں گی،اسٹیل ملز کی زمین سندھ کی ہے،آپ سندھ سے پوچھے بغیر کیسے فیصلہ کر سکتے ہو،آپ کو مزدوروں کو کورونا کے دوران بے روزگار کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے،کہتے ہیں پانچ ارب ڈالر واپس کردیا،نئے قرضے سے پرانا قرض اتارا ہے،سب سے کم گروتھ اور سب سے زیادہ ٹیکس یہ ہے نیا پاکستان،کس نے کہا نیا ٹیکس نہیں لگا،آپ نے امیروں پر ٹیکس لگاتے،آپ نے سب سے بالواسطہ ٹیکس لگائے جس سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے،سیلز ٹیکس کم کرتے،یہ حکومت عوام کو تکلیف امیروں کو ریلیف دیتی ہے،تنخواہیں تک نہیں بڑھائیں،ہم نے کئی کئی گنا پینشن تنخواہیں بڑھائیں۔ کاٹنا ہے تو وزیروں کی تنخواہیں کاٹیں سرکاری ملازمین اور پینشنرز کی تنخواہیں تو نہ کاٹیں،سندھ میں 800پولیس اہلکار لاک ڈاون کرتے کرونا کا شکار ہوگئے،ان کی تنخواہیں نہیں بڑھائیں،وزیر اعظم روز ٹی وی پر مزدوروں کی باتیں کرتے ہیں مگر انہیں ہی بیروزگار کردیا،ڈی سی سے لیکر نیچے تک سب کام وہ کرتے ہیں مگر تنخواہیں نہیں بڑھائیں،یہ ظالم حکومت ہے،یہ کرونا کے دوران سابق فاٹا کے فنڈز ضبط کرتے ہیں،پختونخواہ کو آج بھی بجلی کا خالص منافع نہیں دیا جارہا ہے،ہر بجٹ میں تعلیم صحت ہائیر ایجوکیشن بجٹ کاٹ دیتے ہیں،اب کہتے ہیں کرونا سب بہا لے گیا،بتائیں اکنامک سروے تو پہلے بنا تھا اس نے تو ہر چیز تباہ حال بتائی،حکومت خود مانتی ہے آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ معیشت آئی سی یو میں تھی،اب معیشت وینٹی لیٹر پر آگئی ہے،معیشت ٹھیک کرنی ہے تو آئی ایم ایف سے فاصلہ کرنا پڑے گا،جو خان کے دماغ میں آجاتا ہے ملکی پالیسی بن جاتا ہے،حکومت کرونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہی ہے،کرونا کے نام پر جو رقم جمع کی گئی وہ آئی پی پیز کو دے رہے ہو،کرونا کے لئے 100کی بجائے 70 ارب روپے رکھے گئے،ان کے ارکان ان پیسوں سے اپنے ترقیاتی کام کرارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ آج سندھ کے ہسپتال چرانا چاہتے ہیں،ہمارا سندھ کا واحد ہسپتال ہے جہاں سب سے زیادہ دل کے آپریشن  ہوتے ہیں،آپ کو پی پی پی کے منصوبے چوری کرنے کی فکر لگی رہتی ہے،ہم اپنے منصوبے آپ کو چوری نہیں کرنے دیں گے،ہم نے سال دوہزار نو سے صوبائی ٹیکس سات گنا زیادہ اکٹھا کیا ہے،این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پاکستان کی فالٹ لائنز ہیں،حکومت مشاورت کی بجائے فالٹ لائنز کو چھیڑ رہی ہے،بجٹ میں ٹڈی دل کیلئے دس ارب اور ڈیم کے لیے اسی ارب رکھتے ہیں،این ایف سی ایوارڈ سے کشمیر کے لیئے فنڈ رکھے جا رہے ہیں جس سے کشمیر کی خودمختاری پر سوال اٹھتے ہیں،جب آزاد کشمیر کو این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کی طرح بٹھاتے ہو تو اثرات سوچے،غیر قانونی این ایف سی ایوارڈ نوٹیفیکیشن واپس لے ورنہ نتائج برے ہوں گے،یہ بجٹ نہ کرونا کے لئے نہ معیشت کے لئے ہے۔

سندھ،مزید 2287 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص،33 مزید مریضوں کا انتقال ہوا،کل اموات 886 ہوگئی ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی(آئی این پی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 2287 مزید افراد  میں کورونا وائرس کی تشخیص مثبت آئی ہے  33  مزید مریض اس وائرس سے انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی تعداد بڑھ کر 886 ہوگئی ہے۔ منگل   انہوں نے  اپنے بیان میں کہا کہ 11819 ٹیسٹ کئے گئے جس سے 2287 نئے کیسز سامنے آئے  جو کہ 20 فیصدبنتاہے۔ اب تک 319231 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جس  سے صوبہ سندھ   میں 57868 کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ  گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 33 مریضوں کی اموات  سے ہلاکتوں کی تعداد 29245 ہوگئی ہے جو 1.5 فیصد شرح اموات کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت  27737 مریض زیر علاج ہیں ان میں سے 26170
گھروں میں، 69 ا?ئسولیشن سینٹرز میں اور 1498 مختلف اسپتالوں میں زیر علاج  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 633 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے  ان میں سے 109 مریضوں کو وینٹیلیٹرز پر منتقل کیا گیا ہے۔ مراد علی  شاہ  نے بتایا کہ  1230 مریض صحتیاب ہو  کر معمول کی زندگی  گزار  رہے ہیں۔ اب تک صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد29245 ہے جوکہ 50 فیصد بحالی کی شرح  کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ یہ (صحتیابی کی شرح) کچھ دن پہلے ہی 48 کی سطح پر گر گئی تھی اور اب صحت کی بہتر خدمات کی بدولت اس میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ  2287 نئے  کیسز  میں سے 1436 کا تعلق کراچی سے ہے  ان میں 449  ضلع شرقی، 387 ضلع جنوبی، 260 ضلع وسطی، 113 ضلع ملیر، 91 ضلع کورنگی  اور 86 ضلع غربی میں سے  ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں 85، گھوٹکی 72، بدین 40، لاڑکانہ 33، جامشورو 23، شکار پور 21، نوشہروفیروز 18، سانگھڑ اور دادو میں 15۔15، خیرپور اور سکھر  میں 13۔ 13، مٹیاری اور کشمورمیں 11۔11، میرپورخاص9، جیکب آباد 8، قمبر 7، ٹھٹھہ 4، ٹنڈو الہ یار اور عمرکوٹ 3۔3 اور سجاول اور ٹنڈو محمد خان میں  1۔1 نیا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ  سندھ بالخصوص کراچی کے عوام  ایس او پیز  پر سختی سے عملدر آمد کو یقینی بنائیں کیونکہ شرقی، کورنگی، غربی، جنوبی، ملیر اور وسطی اضلاع کی مختلف یونین کونسلوں کو ہاٹ اسپاٹ  قرار دے دیا  گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری صحت ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہمیں اسکو سمجھنا ہوگا۔

کورونا ملکی معیشت کیلئے بڑا دھچکا،پورے شہر کی بجائے کورونا سے متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن ہوگا، وزیر اطلاعات

اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ایس اوپیزپرعمل نہ کرنیکی صورت میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، کوروناسے متاثرہ ٹارگیٹڈ علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا، پوریشہر میں نہیں۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فرنٹ لائن ورکرزکورسک الانس جاری رکھنے کی توثیق کی گئی جب کہ بچوں کے حقوق تحفظ کے بل پرقانون سازی کی بھی منظوری دی گئی۔شبلی فراز نے
کہا کہ جب وبا سے دوچار ہوئے تو ملک میں 2لیبارٹیاں تھیں پھر ٹیسٹنگ لیبارٹریز اور وینٹی لیٹر کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ کیا اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر کورونا روک تھام کیلئے حکمت عملی بنائی اب  روزانہ کی بنیاد پر 30 ہزار کورونا کے ٹیسٹ کررہے ہیں۔ ہمارا ملک مکمل لاک ڈاون کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے عید کے دوران ایس اوپیز کاخیال نہیں رکھا،جس سے اموات بڑھیں، ایس او پیزپرعمل نہ کرنیکی صورت میں حالات مزیدبگڑسکتے ہیں،ہمیں نہیں معلوم کورونا وائرس کب تک چلے گا اگر عوام ایس اوپیز پرعمل کرتے تو نقصانات میں کمی کرسکتے ہیں۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ جن علاقوں میں ایس او پیزپرعمل نہ کیاگیا وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن کر کے سیل کیاجاسکتا ہے، ایس اوپیز پر عمل نہ کرنیوالوں کیلئے جرمانے اورسزائیں بھی تجویزکی گئی ہیں، کورونامتاثرہ ٹارگیٹڈ علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا،پورے شہرمیں نہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں کابینہ کی 10 جون کی تجویز کی توثیق کی گئی۔ اجلاس میں ملک کے بڑے شہروں میں ایئرپورٹ کے گردونواح میں بلڈنگ کی بلندی سے متعلق بحث ہوئی۔شبلی فراز نے کہا کہ مشکلات کے باوجود ترقیاتی پروگرام، زراعت اور تعمیراتی شعبے کو مراعات دی ہیں۔کابینہ اجلاس میں فرنٹ لائن ورکرز کو رسک الاونس جاری رکھنے کی توثیق کی گئی۔

وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی کے زیر صدارت آن لائن اکیڈمک کونسل کی اہم اجلاس منعقد،اہم فیصلہ جات کئے گئے

گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرعطاء اللہ شاہ کے زیر صدارت آن لائن اہم اکیڈمک کونسل کااہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وائس چانسلر کے ہمراہ اکیڈمک کونسل کے تمام ممبران نے شرکت کی۔پبلک ریلیشنز آفس کے مطابق آن لائن اجلاس میں بلینڈڈ لرننگ ماڈل ایجوکیشن کے تحت 16 جون سے سمسٹربہار 2020 شروع کرنے، طلبا کے لیے فیس چار اقساط میں جمع کرنے،ماسٹر طلبا کو فیس کی مد میں سابقہ واجبات ادا کرنے،طلبہ وطالبات کی آسانی کے لیے پورے گلگت بلتستان میں چھ مین حب اور30سہولت کار مراکز کاقیام عمل میں لانے سمیت دیگر کہی اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں طے کیاگیاکہ طلبا کی آسانی کے لیے بلینڈڈ لرننگ ماڈل ایجوکیشن کے تحت شروع سمسٹر بہار میں طلبا چار اقساط میں سمسٹر فیس جمع کروائینگے۔ رجسٹریشن کے وقت 40فیصد، جولائی میں 25فیصد، اگست میں 20فیصدجمع کروائینگے جبکہ اجلاس میں طلبا کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہلی قسط دا کرکے فیس رسید شعبہ فنانس اور شعبہ جاتی ہیڈز کو فراہم کریں۔ تاکہ وہ طلبا کو ایل ایم ایس پر رجسٹرڈ کرینگے۔ اگر طلبا ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کی رجسٹریشن کو سسٹم سے ہٹا دیا جائے گا۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ اگر کوئی بلینڈ ڈ لرننگ ماڈل کے تحت اپنی تعلیم جاری رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں وہ اپنے سمسٹر کو منجمد کراسکتے ہیں۔

 وائس چانسلرقراقرم یونیورسٹی سے کمانڈرایس سی او کی ملاقات، باہمی تعاون کے اہم امور پر تبادلہ خیال

گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ سے اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن گلگت بلتستان کے کمانڈر کرنل ثاقب اقبال نے ملاقات کی۔پبلک ریلیشنز آفس کے مطابق ملاقات میں وائس چانسلر اور کمانڈر ایس سی او کے علاوہ یونیورسٹی کے سینئر منیجمنٹ فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔ کمانڈر ایس سی او کا و ائس چانسلر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں قراقرم یونیورسٹی میں ایس سی او کے تعاون سے آئی ٹی پارک کے قیام،انٹرنیٹ کی رفتار میں تیزی اور سروس کی بہترین فراہمی سمیت دیگر باہمی تعاون کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

وفاقی دارالحکومت کے نجی تعلیمی اداروں میں 20 فیصد فیس معاف کرنے کا فیصلہ

 اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی دارالحکومت کے نجی تعلیمی اداروں میں 20 فیصد فیس معاف کرنے کا فیصلہ کر لیا، پرائیویٹ
ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔اس سے قبل بھی پیرا نے نجی تعلیمی اداروں کو اپریل مئی کی فیسوں میں بیس فیصد کمی کا حکم دیا تھا۔ فیصلے کا اطلاق اے اور او لیول کے آخری سال کے طلبہ پر نہیں ہوگا۔وزارت تعلیم نے نجی تعلیمی اداروں کو حکم پر مکمل عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا

اسلام آباد(آئی این پی)آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے کورونا وبا کے دوران نجی تعلیمی اداروں کے مسائل حل کرانے میں ناکامی اور لاکھوں طلبا کا مستقبل تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے اور کہا ہے حکومتی ناقص حکمت عملی کے باعث ملک بھر کے تقریباً بیس فیصد نجی تعلیمی ادارے بند ہو چکے ہیں جبکہ دس لاکھ اساتذہ کو بے روزگاری کے عفریت کا سامنا ہے۔ حکومت مناسب ایس او پیز کے تحت نجی تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دے جبکہ کرایوں، تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں مناسب ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔منگل کو ملک بھر کے نجی تعلیمی اداروں کو درپیش موجودہ سنگین صورتحال کے حوالے سے آل
پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کا آن لائن ہنگامی اجلاس ہوا جس کی صدارت مرکزی صدر ملک ابرار حسین نے کی۔ اجلاس میں چاروں صوبائی عہدیداران سمیت معروف تعلیمی ماہرین نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے تمام تر دعوؤں کے برعکس ملکی تعلیمی نظام کو بہتر کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کورونا وبا کے دوران بالخصوص نجی تعلیمی اداروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جس کے نتیجے میں بیس فیصد نجی سکولز بند ہو چکے ہیں جبکہ یہ تعداد پچاس فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا اس تمام تر صورتحال کے ذمہ دار وفاقی وزیر تعلیم ہیں جو اپنے منصب کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں اور وزیر اعظم،نیشنل سیکورٹی کونسل سمیت متعلقہ فورمز پر ملکی تعلیمی اداروں کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کر سکے ہیں اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شفقت محمود فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوں اور کسی اہل شخص کو یہ ذمہ داری سونپی جائے۔ ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ اساتذہ شدید متاثر ہوئے ہیں اس لیے ان کیلیے”ٹیکس فری تعلیمی ریلیف پیکیج“ کا اعلان کیا جائے۔سکولوں کو اگست تک بند رکھنا غیر منطقی فیصلہ ہے،حکومت اجازت دے تو سکولز ٹائمنگ صبح 7 تا10 اور دو شفٹ میں سماجی فاصلے کو برقرار رکھ کے کلاسز جاری رکھی جا سکتی ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ حالات میں 50% نجی تعلیمی ادارے مکمل بنداور 10لاکھ ٹیچرز بے روزگار ہوسکتے ہیں۔2.5کروڑ پاکستانی بچیپہلے ہی تعلیم سے محروم ہیں ایسے میں مزید 5کروڑطلباکیتعلیمی نقصان کرتے ہوئے مجموعی طور پر ساڑھے سات کروڑطلبا کوتعلیمی حق سے محروم کردیاگیا ہے جن میں 50 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امیروں کے بچے گھر میں ٹیوشن رکھ کر پڑھ لیتے ہیں لیکن غریبوں کے بچے اپنے جائز حق سے محروم کر دیے گئے ہیں، آن لائن تعلیم اورتعلیم گھر ٹی وی اک فلاپ ڈرامہ ہے اسے بند کیا جائے، ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ کروناسے شدید متاثر ممالک، چین ووہان، سپین، انگلینڈ، انڈیا، ایران، بنگلہ دیش، سری لنکا سمیت امریکہ، روس، ڈنمارک، فرانس، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، آسٹریلیا، نیوزیلینڈ، جرمنی، جاپان،کوریا، سعودی عرب،اسرائیل،ہانگ کانگ وغیرہ میں تعلیمی ادارے کھلیہیں،تو پاکستانی بچیتعلیم سے محروم کیوں رکھیجا رہے ہیں؟۔انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ امتحانات منسوخ کرنے کی بجائیامتحانات سماجی فاصلے برقرار رکھ کرلازمی کرائیجائیں۔نئی بورڈ رجسٹریشن فیس کا مطالبہ ظلم ہے کیونکہ بورڈز فیس کی مد میں 45لاکھ طلباسے 25ارب روپے پہلے ہی وصول کر چکے ہیں۔انہوں نے  چیف جسٹس پاکستان، صدر پاکستان، آرمی چیف اور وزیراعظم سے داد رسی کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ۔ تعلیم دشمن وزیر تعلیم کوبرطرف کیا جائے۔

قومی اسمبلی‘ وزیر خارجہ سے منسوب بھارت اور اسرائیل سے متعلق بیانات پر وضاحت مانگنے اور مراد سعید کی جانب سے خواجہ آصف کو جھوٹاکہنے پر شدید ہنگامہ‘ شیخ روحیل اصغر اور مراد سعید کے مابین تلخ کلامی، نازیبا جملوں کا تبادلہ....حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کو بولنے نہ دینے کی دھمکیاں،سماجی فاصلے کی شدید خلاف ورزی .....ماحول کشیدہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر کو 10منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں  لیگی رکن خواجہ محمد آصف کی جانب سے وزیر خارجہ سے منسوب  بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور اسرائیل کو تسلیم کرنے  سے متعلق بیانات پر  وضاحت پیش کرنے اور مراد سعید کی جانب سے خواجہ آصف کو جھوٹا کہنے پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی،لیگی رکن شیخ روحیل اصغر اور مراد سعید کے مابین تلخ کلامی ہوئی اور نازیبا جملوں کا تبادلہ ہوا،حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کو بولنے نہ دینے کی دھمکیاں بھی دی گئیں،ارکان نے سماجی فاصلے کی شدید خلاف ورزی کی،ماحول کشیدہ ہونے پر  ڈپٹی سپیکر کو 10منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ خواجہ محمد آصف  نے کہا کہ وزیر خارجہ،وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزیر اعظم کی جانب سے کچھ بیانات منسوب کیے گئے،وزیر خارجہ کا بیان جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت سیکیورٹی کونسل کا
ممبر بن بھی  جائے تو قیامت نہیں آئے گی،ایک اور تقریر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بات کی گئی،وزیر خارجہ نے یہ بیانات نہیں دئیے تو وضاحت کریں،کیا یہ سوچ بن گئی ہے کہ کشمیر بھارت کو دے دیا ہے تو بھارت سلامتی کونسل کا رکن  بن بھی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے،فلسطین پر پاکستان کا موقف دیرینہ ہے۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو فلسطین پر قابض سمجھتا ہے، قبلہ اوّل پر قابض اسرائیل کو پاکستان کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا،اسرائیل قابض ہے،ہمارے دل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں،میر اوعدہ ہے پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کیا نہ کریں گے،ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں،ہم بیت المقدس دارلخلافہ والا فلسطین چاہتے ہیں،بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ممبر بنے اس کا نہ بیان دیا ہے نہ کبھی اس کے حامی ہوسکتے ہیں،کشمیر کے بارے میں بھی کہا گیا،قومی اتفاق رائے کشمیر پر موجود ہے اور چاہتا ہوں یہ اتفاق رہے،میں کشمیر پر ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دیتا ہوں،اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنی اپنی نمائندگی دیں،آئیں ملکر کشمیر سمیت تمام قومی ایشوز پر ملکر آگے بڑھیں۔منگل کو قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں مسلسل دوسرے روز بجٹ پر عام بحث کا آغاز ہوا۔نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف  نے کہا کہ وزیر خارجہ،وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزیر اعظم کی جانب سے کچھ بیانات منسوب کیے گئے،وزیر خارجہ کا بیان وائرل ہوا  ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت سیکیورٹی کونسل کا ممبر بن بھی  جائے تو قیامت نہیں آئے گی،ایک اور تقریر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بات کی گئی،وزیر خارجہ نے یہ بیانات نہیں دئیے تو وضاحت کریں،اگر کچھ عرب ممالک تسلیم کربھی لیں تو ہمارے لئے ضروری نہیں کہ ہم تسلیم کریں،وزیر خارجہ ایوان میں وضاحت کریں۔کیا یہ سوچ بن گئی ہے کہ کشمیر بھارت کو دے دیا ہے تو بھارت سلامتی کونسل کا رکن  بن بھی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے،فلسطین پر پاکستان کا موقف دیرینہ ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر مراد سعید نے خواجہ آصف کو جھوٹا کہا جس پر لیگی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید احتجاج کیا۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہپاکستان واحدملک ہے جو نظریے کی بنیاد پر بنا،پاکستان اسرائیل کو فلسطین پر قابض سمجھتا ہے، قبلہ اوّل پر قابض اسرائیل کو پاکستان کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا،اسرائیل کو تسلیم تو کیا ایک ملک ہی تسلیم نہیں کرتے،اسرائیل قابض ہے کبھی پاکستان نے تسلیم کیا نہ کرے گا،ہمارے دل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں،قبلہ اوّل اور فلسطینیوں کو اسرائیل کے قبضے سے چھڑانے کی کوششیں جاری رہیں گی،میر اوعدہ ہے پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے ہیں،یہ صاحب اقامہ پر پاکستان کے وزیر دفاع و خارجہ ہوتے ہوئے باہر نوکری کررہے تھے،کون اپنی نواسی کی شادی پر مودی کو بلاتا تھا،جندال کو کس نے مری آنیکی دعوت دی یہ بات کرو گا تو غصہ آئیگا،کس نے کہا تھا جندال سے ہمارے تو ذاتی تعلقات ہیں،انکا لیڈربھارت جاتا ہے تو حریت رہنماؤں سے ملنے کا وقت نہیں ہوتا،یہاں پر اگر اسرائیل کی بات کرتے ہیں تو عمران خان کے ہوتے کسی کی یہ خواہش پوری نہیں ہو سکتی،اسلام کو دہشتگردی سے منسوب کیا جاتا تھا،عمران خان نے اقوام متحدہ میں تقریر کی اب اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں بات کی جا رہی ہے،اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں دو دفعہ کشمیر پر بات ہوئی،کشمیر کا مسلہ بین الاقوامی حیثیت حاصل کرچکا ہے،اگر میں کہوں گا کہ سجن جندال اور مودی کس کے گھر آتا تھا پھر کہیں گے کیا جواب دیتا ہے،ختم نبوت اور اسلاموفوبیا کشمیر کا مقدمہ عمران خان نے عالمی سطح پر لڑا۔اس موقع پر لیگی ارکان نے احتجاج شروع کر دیاجس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ خاموش ہوجائیں،مجھے ہاوس چلانا آتا ہے میں کسی کی دھمکی میں نہیں آوں گا۔لیگی رکن خواجہ محمد آصف نے کہا کہ میں نے سوالات پوچھے ہیں اسکا جواب دیں،اگر ایسے ایوان چلے گا،تو ہم ایوان نہیں چلنے دیں گے۔لیگی روکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ مراد سعید کے جواب میں میں تقریر کروں گا اور جواب دؤں گا۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ یہ طریقہ ہمیں بھی آتا ہے،پھر خواجہ آصف یہاں بات تک نہیں کرسکے گا،میں نے بات شروع کی تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔اقوام متحدہ میں 50سال بعد کشمیر پر بحث کی گئی،مسئلہ کشمیر آج بین الاقوامی طور پر اجاگر ہوچکا ہے،سجن جندال کو بغیر ویزہ کے مری بلایا گیا،اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کسی کی خواہش ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کے ہوتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہیں ہوسکتے۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے لیگی رہنما رانا تنویر کو مائیک دیا تو اپوزیشن کے بعد حکومتی ارکان نے  بھی احتجاج شروع کر دیا، ارکان نے ایک دوسرے کو دھمکیاں دیں تقریر نہیں کرنے دیں گے۔وفاقی وزیر مراد سعید اور لیگی رکن روحیل اصغر کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،دونوں اراکین کے درمیان معاملہ گالم گلوچ تک پہنچ گیا،جس پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے،دونوں اطراف سے ایک دوسرے کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا،ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ تمام ارکان ایک دوسرے کا احترام کریں، ایوان کی کارروائی دیکھ کر عوام تک کیا پیغام جائیگا،تمام ارکان مہذب الفاظ اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ڈپٹی سپیکر نے رانا تنویر کو بات جاری رکھنے کا کہا جس پر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن نے سوال پوچھا تھا جس کا حکومت نے اتنا اچھا جواب دیا ہے جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک پہنچی،اب ان حالات میں کیا بات کروں۔ ہنگامہ آرائی کے باعث ڈپٹی سپیکر کو اجلاس 10 منٹ کیلئے ملتوی کرنا پڑا۔وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے، وزیر اعظم اور وزیر سائنس سے منسوب بیان کا حوالہ دیا گیا،پھر کچھ عرب ممالک کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ شائد ہم ان کے دباو میں آکر اسرائیل کو تسلیم کرنے تو نہیں جارہے،اسرائیل کو تسلیم کیا،نہ کریں گے،ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں،ہم بیت المقدس دارلخلافہ والا فلسطین چاہتے ہیں،ہم اسرائیل کو اسی طرح تسلیم نہیں کریں گے جس طرح پی پی اور(ن) لیگ کے دور میں نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ممبر بنے اس کا نہ بیان دیا ہے نہ کبھی اس کے حامی ہوسکتے ہیں،بھارت اب پھر سلامتی کونسل کا ممبر بننا چاہتا ہے،بھارت کے مستقل ممبر سلامتی کونسل بننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،نانْ ممبر ہم بھی بنتے ہیں بھارت بھی کوشش کرتا ہے،مختلف ممالک نان ممبر باری باری بنتے رہتے ہیں،کشمیر کے بارے میں بھی کہا گیا،قومی اتفاق رائے کشمیر پر موجود ہے اور چاہتا ہوں یہ اتفاق رہے،میں کشمیر پر ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دیتا ہوں،اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنی اپنی نمائندگی دیں،آئیں ملکر کشمیر سمیت تمام قومی ایشوز پر ملکر آگے بڑھیں۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر اس ایشو پر اسی طرح پہلے بات کرلی جاتی تو تلخی پیدا نہ ہوتی،اگر پہلے کہہ دیا جاتا وزیر خارجہ آکر وضاحت کردیتے ہیں،وزیر خارجہ کے جواب سے تسلی ہوگئی ہے،اب ایشو پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں،وزیر خارجہ نے جواب دیا اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں،پہلے اس طرح جواب دے دیا جاتا تو یہ تلخی نہ ہوتی جو آج ایوان میں ہوئی،اسپیکر صاحب آپ نے بھی اس پر جو وضاحت دی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں،اب اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں رہا۔

ایس ای سی پی نے 9 لاکھ صارفین کے قرضے ری شیڈول کردیے گئے

 کراچی(آئی این پی) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے کہا  ہے کہ قرض دہندگان نے نان بینکنگ مائیکرو فنانس کمپنیوں سے 17 ارب قرض لے رکھا ہے، 9 لاکھ صارفین کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی گئی
ہے۔تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)   نے کہا  ہے کہ نان بینکنگ مائیکرو فنانس کمپنیوں کے 9 لاکھ صارفین کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی گئی ہے۔ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ نان بینکنگ مائیکرو فنانس کمپنیوں کو قرض دہندگان کی سہولت کے لیے کہا تھا، 31 مئی تک 9 لاکھ 32 ہزار 862 افراد اور مائیکرو انٹر پرائزز نے ریلیف حاصل کیا۔ایس ای سی پی کے مطابق قرض دہندگان نے نان بینکنگ مائیکرو فنانس کمپنیوں سے 17 ارب قرض لے رکھا ہے، قرض دہندگان کو 13.1 ارب روپے کی اصل ادائیگی مؤخر کر کے سہولت ملی۔ایس ای سی پی کا مزید کہنا ہے کہ 4 این بی ایم ایف سیز کے ذریعے 3.9 ارب کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی گئی، 1 لاکھ 35 ہزار 968 قرض دہندگان سہولت سے مستفید ہوئے۔

پشاور ہائی کورٹ کا جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف نازیبا زبان پر وزیراعظم، وزیر قانون کو توہین عدالت کا نوٹس

  پشاور(آئی این پی) پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔ پشاور ہائی کورٹ نے سابق آرمی چیف پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے جج اور پشاور
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے پر توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردیے۔پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔عدالت نے وزیراعظم عمران خان، وزیر قانون، وزیر سائنس ٹیکنالوجی فواد چوہدری، سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور پیمرا کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔عدالت نے خصوصی عدالت کے جج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر 14 روز میں جواب طلب کیا۔

لداخ میں انڈیا اور چین کے درمیان جھڑپ، تین انڈین فوجی ہلاک

نئی دہلی(آئی این پی)بھارت  کے زیر انتظام علاقے لداخ کی وادی گالوان میں انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان سرحد پر جھڑپ ہوئی ہے۔چین اور بھارت مابین  سرحد پر کم از کم تین مقامات پر تقریبا ایک ماہ سے کشیدہ صورت حال تھی۔ابھارتی سرکاری بیان کے مطابق یہ تصادم وادی گالوان کی سرحد پر فوجیوں کی واپسی کے دوران ہوئی ہے۔ انڈین فوج کا کہنا ہے کہ پیر کو لداخ میں انڈیا چین سرحد پر واقع وادی گالوان میں دونوں ممالک کی فوج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس میں بھارت کی جانب سے ایک آرمی افسر اور دو فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔چین کی جانب سے ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔انڈین آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق سرحدی کشیدگی کو حل کرنے کے لیے فی الحال دونوں ممالک کے سینیئر فوجی افسران کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے۔اس سے قبل کئی دنوں سے ممالک کے درمیان فوجی سطح پر کئی بار بات ہوئی ہے لیکن کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ اس سے قبل انڈیا نے کہا تھا کہ دونوں ممالک نے فوجیوں کی سرحد پر اپنی تعیناتی کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ادویات کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث عناصرکیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی،ظفرمرزا

  اسلام آباد  (آئی این پی) حکومت نے خبردارکیاہے کہ کوروناوائرس کے مریضوں کے زیراستعمال جان بچانے والی ادویات کی زائدقیمت وصولی یا اس کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔صحت کے معاون
خصوصی ڈاکٹرظفرمرزانے ایک بیان میں کہاکہ ادویات کے انضباطی ادارے کو کوروناوائرس کے مریضوں کے علاج معالجے کے لئے استعمال کی جانے والی ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کوروناوائرس کے مریضوں کے لئے استعمال کئے جانے والے ٹیکے Tocilizumab/Actemra اور Remedesivir جامع طریقہ کار کے تحت صرف تشویشناک حالت والے مریضوں میں تقسیم کئے جائیں گے تاکہ مختلف ہسپتالوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔ڈاکٹرظفرمرزانے کہاکہ ٹیکوں کے لئے زائدقیمت وصول کئے جانے کی صورت میں ادویات کے انضباطی ادارے کواس کے ٹال فری نمبر0800-03727پرآگاہ کیاجائے۔

دنیا بھرمیں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 80لاکھ34ہزار461ہوگئی

 بیجنگ(شِنہوا)جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے سسٹمز سائنس و انجینئرنگ کے مرکز نے دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس سے زیادہ متاثرہ ممالک میں مصدقہ کیسز کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کئے ہیں، یہ اعدادوشمار16 جون کو پاکستانی وقت
کے مطابق صبح 10 بجے تک ہیں پوری دنیا میں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 80لاکھ34ہزار461تک پہنچ گئی ہے، امریکہ 21لاکھ14ہزار26 مصدقہ کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ برازیل8لاکھ88ہزار271مصدقہ کیسز کیساتھ دوسرے۔روس 5لاکھ36ہزار484 مصدقہ کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر بھارت میں 3لاکھ43 ہزار91 مصدقہ کیسز ہیں، برطانیہ میں 2لاکھ 98ہزار315 مصدقہ کیسز،سپین میں 2لاکھ44ہزار109مصدقہ کیسز اور اٹلی میں مصدقہ کیسز کی تعداد2لاکھ37ہزار290تک پہنچ گئی ہے۔پیرو میں مصدقہ کیسز کی تعداد2لاکھ 32ہزار992 اور  فرانس میں مصدقہ کیسز کی تعداد1لاکھ94ہزار305تک پہنچ گئی ہے۔چین میں مصدقہ کیسز کی تعداد84ہزار823ہوگئی ہے۔

وزارت صحت کا پلازما فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان

  اسلام آباد (آئی این پی) وزارت صحت نے پلازما کی فروخت کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا، وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پلازما کے لیے کسی بھی ڈونر کو پیسے دینا حکومتی اور ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے خلاف ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے پلازما تھراپی کے لیے گائیڈ لائنز جاری کردیں۔ وفاقی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ
پلازما تھراپی کرونا وائرس انفیکشن کا علاج نہیں ہے اور ابھی صرف تجرباتی مراحل میں ہے۔وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پلازما کے لیے کسی بھی ڈونر کو پیسے دینا حکومتی اور ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے خلاف ہے۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر پلازمہ اکٹھا کرنے اور بیچنے والوں کے خلاف خود بھی کاروائی کریں گے اور صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشنز کو بھی کہیں گے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ ہم بھی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پلازما تھراپی تجرباتی طریقہ علاج ہے، ابھی اس کے رزلٹس ملے جلے ہیں۔ڈاکٹر طاہر کا کہنا ہے کہ ہمیں اتوار کے روز پلازمہ فراہم کرنے کے لیے 800 کالز ائیں کیونکہ ڈاکٹر اس کو کامیاب طریقہ علاج بتا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پلازما کی خرید و فروخت اور غیر قانونی کاروبار کا نوٹس لیا جائے۔

گزشتہ 24گھنٹوں میں ایس او پیز کی 12400 خلاف ورزیاں رپورٹ، گلگت بلتستان میں ایس او پیز کی 218 خلاف ورزیاں کے باعث 48 مارکیٹ ودکانیں سیل اور 53 ٹرانسپورٹرزکوجرمانے عائد کئے گئے۔


 اسلام آ باد (آئی این پی)  وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھرمیں 24گھنٹے میں ایس اوپیز کی 12400 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، جس پر 1512 مارکیٹیں،دکانوں کو سیل اور 14 انڈسٹریل یونٹس کو جرمانے کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا، جس میں آزادکشمیر و گلگت بلتستان سمیت صوبائی چیف سیکریٹریزویڈیولنک پر شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبوں نے این سی او سی کو کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی، جس میں کہا گیا ملک بھر کے مخصوص علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن جاری ہے، ملک بھرمیں 24گھنٹے میں ایس اوپیزکی 12400 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں اور 1512
مارکیٹ،دکانوں، 14 انڈسٹریل یونٹس کو جرمانے و سیل کیا گیا جبکہ ملک بھر میں 1466 ٹرانسپورٹرز کو جرمانے کئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 24 گھنٹے میں اسلام آباد میں ایس او پیز کی 364 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئی، جس کے باعث 154 دکانیں سیل،147 گاڑیوں کوجرمانے کئے گئے۔ اسی طرح گزشتہ 24گھنٹے میں کے پی میں ایس او پیز کی 5336 خلاف ورزیاں سامنے آئیں اور 257 مارکیٹ، دکانیں سیل جبکہ 104 ٹرانسپورٹرز پر جرمانے عائد کئے گئے، بلوچستان میں بھی ایس اوپیز کی 1075 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں اور ایس اوپیز کی خلاف ورزیوں پر 104 مارکیٹ و دکانیں سیل کردی گئیں۔ بریفنگ میں بتایا گزشتہ 24گھنٹے میں پنجاب میں ایس او پیز کی 3682 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، جس کے باعث پنجاب بھر میں 655 مارکیٹ، دکانیں، انڈسٹریل یونٹ سیل کردیئے گئے اور ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر 801 گاڑیوں کو جرمانے کئے گئے جبکہ 24 گھنٹے   میں سندھ میں ایس اوپیز کی 860 خلاف ورزیاں ہوئیں، جس پر 41 مارکیٹ،دکانیں سیل اور 7 گاڑیوں کو جرمانے کئے گئے۔اجلاس میں کہا گیا گزشتہ24گھنٹے میں آزادکشمیر میں ایس او پیز کی 865 خلاف ورزیوں پر 153 مارکیٹ،دکانیں سیل اور 321 گاڑیوں کوجرمانے کئے گئے جبکہ گلگت بلتستان میں ایس او پیز کی 218 خلاف ورزیاں کے باعث 48 مارکیٹ ودکانیں سیل اور 53 ٹرانسپورٹرزکوجرمانے عائد کئے گئے۔

امریکی خاتون نے سمندر کے سب سے گہرے مقام پر پاکستانی پرچم لہرا دیا

 لندن (آئی این پی) پاکستان کی خیر سگالی سفیر ونیسا نے بحر اوقیانوس کے سب سے گہرے مقام 'چیلنجر ڈیپ' پر پاکستانی پرچم لہرا کر سب کے دل جیت لیے۔ونیسا اوبرائن نے بحر اوقیانوس کے 10 ہزار 923 میٹر گہرے سمندر میں
پاکستان کا پرچم لہرایا، خاتون نے جس پوائنٹ پر پاکستانی پرچم لہرایا اگر ہم اس کی گہرائی کا اندازہ لگائیں تو یہ اتنی ہے کہ اگر سمندر کے اندر ماؤنٹ ایورسٹ کو ڈال دیا جائے گا تو تب بھی وہ اس پوائنٹ سے 2 میٹر دور ہوگا۔امریکی خاتون بحر اوقیانوس کے سب سے گہرے حصے پر پہنچنے کے بعد دنیا کی وہ پہلی خاتون بن گئی ہیں جنہیں زمین کے سب سے اونچے اور نچلے حصے پر پہنچنے کا اعزاز حاصل ہے۔خاتون کے مطابق سمندر کے اس گہرے مقام 'چیلنجر ڈیپ' میں جانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ مشرقی سمندری کنارے کا پانی اور چٹان کے نمونے سائنسی پیمائش کے لیے لے کر آئیں۔برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر نفیس ذکریا نے ونیسا کو مبارکباد دی جو اب پہلی خاتون ہیں جنہوں نے 2017 میں پاکستان کی بلند ترین قراقرم کی کے ٹو چوٹی سر کی تھی اور اب یہ 'چلینجر ڈیپ' کے مشن میں بھی کامیاب ہوگئی ہیں۔نفیس ذکریا نے ونیسا سے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور پاکستان کے لوگ ا?پ کی کامیابی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔پاکستان کی خیر سگالی سفیر ونیسا کو پاکستان کا جھنڈا بھی پیش کیا گیا۔

بھارت اپنی ہندوتوا پالیسیوں کے سبب خطے کا امن داؤپر لگارہا ہے، عالمی برادری نوٹس لے،شاہ محمود قریشی .... پاکستان، خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، بھارت ایل اوسی کی مسلسل خلاف ورزی کررہاہے،بھارتی اقدام عالمی قوانین، بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے، وزیر خارجہ کا اجلاس سے خطاب

اسلام آ باد  (آئی این پی)  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا  ہے کہ بھارت اپنی ہندوتوا پالیسیوں کے سبب خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے، عالمی برادری کو بھارتی رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت قومی سلامتی کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں ڈاکٹر معید یوسف،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور
اعلیٰ عسکری حکام کی شرکت ہوئے۔اجلاس میں قومی سلامتی، علاقائی استحکام اور خطے کی صورتحال پرتفصیلی مشاورت ہوئی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان، خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، بھارت ایل اوسی کی مسلسل خلاف ورزی کررہاہے اور شہری آبادیوں کو نشانہ بناتا ہے، بھارتی اقدام عالمی قوانین، بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یواین سیکرٹری جنرل،صدرسیکیورٹی کونسل،او آئی سی سیکرٹری جنرل کوآگاہ کیا، بھارت کے مذموم عزائم سے بڑے فورمز کو آگاہ کر چکے ہیں، بھارت اپنی ہندوتواپالیسیوں کے سبب خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے، عالمی برادری کو بھارتی رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ بھارتی حکام کے غیرذمہ دارانہ بیانات سے بھارتی بوکھلاہٹ واضح ہو چکی ہے، بھارت سرکار اپنی داخلی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹاناچاہتی ہے، جس کے لئے گھناؤنے ہتھکنڈیاستعمال کر رہی ہے۔افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل سمیت خطے میں امن کیلئے کاوشیں جاری رکھے گا۔

پیٹرول بحران،تحقیقاتی کمیٹی نے 3 نجی کمپنیوں کو ذمہ دار قرار دے دیا

 اسلام آباد  (آئی این پی)  وزارت پیٹرولیم کی  بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں پیٹرول بحران کا ذمے دار نجی تیل کمپنیوں کو قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ تینوں تیل کمپنیاں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث ہیں، کسی بھی حادثے کی صورت میں بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے،تمام کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایکشن لیا جائے، ان کمپنیوں کو طے کردہ معیار پر پورا نہ اترنے پرشوکاز دیا جائے اور ایک ماہ میں ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی
تو لائسنس معطل کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق    وزارت پیٹرولیم کی  بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے زارت پیٹرولیم کو ارسال کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ نجی تیل کمپنیاں موجودہ بحران کی ذمیدار ہیں جب کہ بحران میں پی ایس او کے آئل ٹرمینلز 24 گھنٹے کام کرتے رہے۔رپورٹ کے مطابق بحران سے قبل پی ایس او کا مارکیٹ شیئر 32 سے36 فیصد تھا لیکن بحران میں تیل کی سپلائی کے باعث پی ایس او کا شیئر 54 فیصد ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق جن تین کمپنیز پر مقدمات ہوئے وہ مارکیٹ شیئرزیادہ لے رہی تھیں کیونکہ ان کے مارکیٹ شیئرز بحران میں کم ہوگئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک نجی کمپنی کے پاس پورٹ قاسم اورکیماڑی آئل فیلڈ میں 54 ہزار میٹرک ٹن تیل تھا جس کا پیٹرول مارکیٹ شیئر 9 سے 14 فیصد کے درمیان تھا مگر پیٹرول سپلائی نہ کرنے پر اس کمپنی کا شیئر 11.2 فیصد تک گر گیاحالانکہ مارکیٹ شیئر بحران سے پہلیاسی کمپنی کا ڈیزل 10.7 فیصد تھا تاہم بحران میں اس نجی کمپنی کا ڈیزل شیئر 8.3 فیصد تک گر گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دوسری کمپنی کے پاس کیماڑی اور پورٹ قاسم آئل فیلڈز میں 43 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول تھا اس کمپنی کا مارکیٹ شیئر بحران سے پہلے 10.3 فیصد تھا لیکن بحران میں 7.6 فیصد ہوگیا تاہم اس کمپنی کا ڈیزل شیئر بحران میں 8.6 فیصد سے 5.7 فیصد رہ گیا ہے۔تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تیسری کمپنی نے 27 مئی کو 3 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درآمد کیا تھا اس کمپنی نے 27 مئی سے 8 جون تک 280 میٹرک ٹن پٹرول سپلائی کیا جب کہ 6 جون کو دوبارہ 5 ہزار میٹرک ٹن پٹرول درآمد کیا مگر مارکیٹس میں فوری نہیں بھیجا تاہم بحران میں کمپنی کا مارکیٹ شیئر 2.3 فیصد سے 0.6 فیصد رہ گیاہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ یہ تینوں تیل کمپنیاں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث ہیں، ساتھ ہی ایک اور بڑی تیل کمپنی کا مارکیٹ شیئر بحران میں 10.2 فیصدسے 6.1 فیصد رہ گیا ہیاور اسی طرح دیگر تیل کمپنیوں کے مارکیٹ شیئر میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔رپورٹ کے مطابق 5 نجی تیل کمپنیوں کے ٹینکس میں سیفٹی رولز اینڈ ریگولیشن کی خلاف ورزیاں بھی کی گئی ہیں۔رپورٹ میں کمیٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے لہٰذا تمام کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایکشن لیا جائے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ ان کمپنیوں کو طے کردہ معیار پر پورا نہ اترنے پرشوکاز دیا جائے اور ایک ماہ میں ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی تو لائسنس معطل کیا جائے۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیشتر کمپنیوں نے نجی آئل ٹرمینلز پر کیمیکلز اسٹوریج کے لیے ٹینکس بنائے جسے بعد میں انہیں پیٹرولیم مصنوعات اسٹوریج میں تبدیل کردیا گیا، اس تمام صورتحال میں ایچ ڈی آئی پی،ایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ کو سخت ایکشن کے اختیارات دیے جائیں۔بحران ختم کرنے کے لیے کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئل ریفائنریز ملکی اثاثہ ہیں، ضروری ہے کہ وہ جون اور جولائی میں زیادہ کام کریں۔

ملک کے بالائی علاقوں، اسلام آباد اور راولپنڈی میں 5.7شدت زلزلے کے جھٹکے

 اسلام آ باد (آئی این پی) پاکستان کے بالائی علاقوں، اسلام آباد اور راولپنڈی میں 5.7شدت  زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ منگل کو لام آباد، راولپنڈی، مردان، نوشہرہ اور ایبٹ آباد میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے سوات، شانگلہ، تیمر گرہ اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر پانچ اعشاریہ سات ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی گہرائی ایک سو بارہ کلومیٹر اور مرکز تاجکستان تھا۔

کورونا وائرس، ایک ہی دن میں ریکارڈ 111 اموات، 1 لاکھ 48 ہزار 921 متاثر

لاہور (آئی این پی)  پاکستان میں کورونا کے متاثرین تیزی سے بڑھنے لگے، ملک بھر میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 48 ہزار 921 تک پہنچ گئی جبکہ ایک دن میں 111 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی تعداد 2
ہزار 839 ہوگئی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ہزار 443 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 55 ہزار 878، سندھ میں 55 ہزار 581، خیبر پختونخوا میں 18 ہزار 472، بلوچستان میں 8 ہزار 327، گلگت بلتستان میں ایک ہزار 143، اسلام آباد میں 8 ہزار 857 جبکہ آزاد کشمیر میں 663 کیسز رپورٹ ہوئے۔

کورونا وائرس، چین سے طبی سامان کی چھٹی کھیپ اسلام آباد پہنچ گئی۔۔۔طبی سامان صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو دیا جائے گا،صوبے کورونا کے جتنے ٹیسٹ کرنا چاہتے ہیں کریں، سامان کی کمی نہیں ہے،چیئرمین این ڈی ایم اے کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد(آئی این پی)  کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے چین کی جانب سے امداد کا سلسلہ جاری ہے،جہاں طبی سامان کی چھٹی کھیپ اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل اور چینی سفیر
نے ائیرپورٹ پر سامان وصول کیا،اس موقع پرچیئرمین این ڈی ایم اے نے حکومت اور عوام کی طرف سے چین کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ طبی سامان صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو دیا جائے گا،صوبے کورونا کے جتنے ٹیسٹ کرنا چاہتے ہیں کریں، سامان کی کمی نہیں ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ وینٹی لیٹر سیزیادہ آکسیجن کی ضرورت ہے،پشاور اور کراچی جاکر صورتحال کا جائزہ لیں گے۔چین سے آنے والے امدادی طبی سامان میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے ہینڈ سینیٹائزر گلوز سرجیکل اور این نانٹی فائیو ماسک شامل ہیں۔

Monday, June 15, 2020

قراقرم یونیورسٹی نے اپنے ایفلیٹٹ کالجز کے لیے لرننگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کروادیا،اس حوالے سے شاندار آن لائن افتتاحی تقریب کا اہتمام...قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے ترتیب دیا گیا سسٹم کالجز میں ای لرننگ کی ضروریات پورا کریگا،ڈاکٹرعطاء اللہ شاہ

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے اپنے ایفلیٹٹ کالجز کے لیے لرننگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کروادیا۔اس حوالے سے شاندار آن لائن افتتاحی تقریب انعقاد کیاگیا۔تقریب میں قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ،محکمہ تعلیم کے زمہ دارآفیسران سمیت یونیورسٹی کے سینئر منیجمنٹ آفیسران،شعبہ جاتی ہیڈز سمیت یونیورسٹی سے ایفلییٹٹ کالجز کے پرنسپلز شریک تھے۔ تقریب کے انعقاد کا بنیادی مقصد یونیورسٹی کی جانب سے اپنے ایفلییٹٹ
کالجز کے لیے ترتیب کردہ لرننگ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کرنا اور اس سسٹم کے حوالے سے ایفلیٹٹ کالجز کے پرنسپلز اور اساتذہ کو سسٹم سے متعارف کروانا تھا۔ افتتاحی تقریب میں محکمہ تعلیم کے زمہ دار افراد سمیت کالجز کے پرنسپلز اور اساتذہ نے قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے کالجز کے لیے لرننگ منیجمنٹ سسٹم متعارف کرنے کی کاوشوں سمیت مختلف امور پر بھرپور معاونت فراہم کرنے کوسراہا اور توقع ظاہر کیاگیاکہ جامعہ قراقرم مستقبل میں بھی اپنی کالجز اور ماتحت سکولوں کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرانے کے لیے فنی مہارتوں کو بروئے کار لائے گی۔آن لائن تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود یونیورسٹی کی آئی ٹیم نے دن رات انتھک محنت کے نیتجہ میں ایفلییٹ کالجز کے لیے لرننگ منیجمنٹ سسٹم متعارف کرایاہے۔یونیورسٹی اپنے ماتحت تمام تعلیمی اداروں کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ای لرننگ اور فاصلاتی نظامِ تعلیم کو متعارف کرایگی۔تاکہ جدید سہولیات کو بروکار لاتے ہوئے معیاری تعلیم وتحقیق کا سلسلہ جاری رہ سکے۔یونیورسٹی کی جانب سے مرتب کردہ لرننگ منیجمنٹ سسٹم کا نظام گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں تک تعلیم کی ترسیل کا ذریعہ بن جائے گاہے۔ کورونا وائر س کے آغاز سے لے کر اب تک قراقرم یونیورسٹی اپنے طلبہ وطالبات اور متصل تعلیمی اداروں کو متبادل نظام کی فراہمی کے لیے جدوجہد کررہی تھی۔بل آخریہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ آن لائن تقریب میں قراقرم یونیورسٹی کی آئی ٹیم کے ماہرین نے یونیورسٹی سے ایفلییٹ کالجز کو لرننگ منیجمنٹ سسٹم سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی۔یاد رہے بہت جلد کالجز کے اساتذہ کو لرننگ منیجمنٹ سسٹم سے متعلق ٹریننگ بھی دی جائے گی۔



وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی کابلینڈڈ لرننگ پالیسی اوربلینڈڈ لرننگ منیجمنٹ کے تحت سمسٹر بہار 2020کا آغاز کرنے سے متعلق پہلی آن لائن پریس کانفرنس،
گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے بلینڈڈ لرننگ پالیسی اوربلینڈڈ لرننگ منیجمنٹ کے تحت سمسٹر بہار 2020کا آغاز کرنے سے متعلق آن لائن پریس کانفرنس کیا۔آن لائن کانفرنس میں قراقرم یونیورسٹی سینئرمنیجمنٹ آفیسران اور شعبہ جاتی ہیڈ ز سمیت گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے صحافیوں نے شرکت کی۔آن لائن پریس کانفرنس میں وائس چانسلر نے بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے سمیت طلبہ وطالبات کو تعلیم وتعلم کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے اور طلبا کا قیمتی وقت کے ضائع کو بچانے سے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے گفتگو کی۔آن لائن پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع کے صحافیوں نے وائس چانسلر سے بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم،ماسٹر طلبا کے فیس سمیت دیگر حوالوں سے سولات پوچھے۔جن کا وائس چانسلرنے تسلی بخش جوابات دئیے۔آن لائن پریس کانفرنس میں موجودگلگت بلتستان کے مختلف اضلاع کے صحافیوں نے قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے تحت تعلیم وتحقق کا سلسلے کو جاری رکھنے کو سراہا۔وائس چانسلر نے پریس کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یو نیورسٹی نے اس سسٹم کو اپریل 2020 کے اوائل میں تیار کیا تھایونیورسٹی کھلنے کا انتظار تھا مگرکرونا کے باعث تعطیلات میں ستمبر 2020 تک مزید توسیع دی گئی جس کے باعث یونیورسٹی نے بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے ذریعے سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ ستمبر 2020 کے بعد بھی یونیورسٹی کھلنے کا یقین نہیں ہے۔ ایسی صورت میں اگر یونیورسٹی متبادل طریقوں کے ذریعے سمسٹر شروع نہیں کریگی تو طلباء کا سمسٹر ضائع ہوگا۔پہلے ہی سمسٹر خزاں 2018 سے پہلے جو طلبا داخل ہوئے ہیں ان کا ایک سمسٹرضائع ہوگیاہے جس سے ان طلبا کا قیمتی وقت ضائع ہوا۔ اگر جو طلبا بلینڈڈ لرننگ سسٹم سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتے وہ ستمبر 2020 کا انتظار کر ئے یا پھر اپنے سمسٹر کو منجمد کراسکتے ہیں۔ کیونکہ موجودہ صورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ستمبر میں بھی یونیورسٹی کھلنے کے امکانات کم نظر آرہے ہیں ا یسی صورت میں یونیورسٹی کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔جس کی وجہ سے یونیورسٹی نے بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم کے تحت سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔وائس چانسلر نے کہاکہ ہائیرایجوکیشن کمیشن آ ف پاکستان کے بھی تمام یونیورسٹیوں کو واضح ہدایات ہیں کہ وہ طلبا کے سمسٹر کو بچانے کے لیے متبادل طریقہ کار اپنائے۔   COVID-19 کے باعث جو غیر یقینی کا صورت حال اور یونیورسٹیوں کی بندش کی وجہ سے طلباء کا قیمتی سال ضیاع ہونے کا خدشہ ہے جو ایک بہت بڑا نقصان ہوگا۔ایسے میں پاکستان بھر کی دیگر جامعات نے سمسٹر کو بچانے کے لئے بلینڈڈ لرننگ ماڈل شروع کیا ہے۔یونیورسٹی بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کے فیصلے کی وجہ بیشتر طلباء اور ان کے والدین کی طرف سے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہونا اور یونیورسٹی سے بچوں کے قیمتی سال کو بچانے کے لیے متبادل طریقوں سے تعلیم اور سیکھنے کے مواقع شروع کرنے کا مطالبہ بھی تھا۔وائس چانسلر نے کہاکہ قراقرم یونیورسٹی نے آزمائشی بنیادوں پر بلینڈ ڈ لرننگ ماڈل کو نافذ کیا اور اس ماڈل کے حوالے سے طلبہ و طالبات سمیت طلبا کے کلاسز کے نمائندوں کو اس ماڈل کو استعمال کرنے کی تربیت دی گئی۔کامیابی کے ساتھ بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تجربات کے بعد سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی اپنے طلبا کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم کے تحت یونیورسٹی اپنے رضاکاروں کے ذریعے پورے گلگت بلتستان میں سہولت کار مراکز کابھی قیام عمل میں لانے والی ہے۔جن کے ذریعے طلبا کو تعلیمی مواد کی بھروقت فراہمی سمیت طلبا کو رہنمائی کی بہترین سہولت میسر آئے گا۔


وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے زیر صدارت گلگت بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کے انعقاد کیلئے آل پارٹیز کانفرنس

گلگت (پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے زیر صدارت گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کے انعقاد کیلئے آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوا جس میں اسلامی تحریک پاکستان، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف، بالاورستان نیشنل فرنٹ، مجلس وحدت المسلمین اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا مقصد گلگت  بلتستان الیکشن 2020 کا صاف و شفاف اور بروقت انعقاد کیلئے ہے۔ گلگت  بلتستان میں انتخابات کا انعقاد سخت ایس او پیز کے تحت بروقت ہونے چاہئے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں نے گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ
اس سے قبل اس طرح کا مثبت اقدام نہیں ہوا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر اعلامیہ جاری کیاجو ان نکات پر مشتمل ہے۔
۔ آل پارٹیز کانفرنس گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کے انعقاد کی سفارش کرتا ہے بلکہ اس کو یقینی بنانے میں تمام جماعتیں اپناکردار اا کرنے کیلئے تیار ہیں۔انتخابی عمل میں غیر ضروری تاخیر احسن اقدام نہیں ہوگا چونکہ انتخابی مہم جتنی طویل ہوگی حساس اور اختلافی نعروں کو پروان چڑھنے کا ماحول میسر ہوگا۔جمہوری اور آئینی اقدار کے مطابق جلد از جلد عوامی مینڈیٹ حاصل کردہ حکومت و اسمبلی کو اختیارات منتقل ہونے چاہئے۔
۔ جس طر ح الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو نئے اصلاحات اور منصوبوں کے اعلان اور افتتاح کی بندش کی ہے،وہی بندش اورضابطہ اخلاق وفاق پر بھی لاگو ہونا چاہئے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نئے منصوبوں کا اعلان الیکشن کی شفافیت اور توازن کومتاثر کرے گی۔
۔ تمام سیاسی جماعتیں اور نمائندے حساس معاملات جیسے ملکی خودمختاری کیخلاف بات کرنے، فرقہ وارانہ رنگ، لسانی عصیب اور نسل پرستی کے نعروں سے اجتناب کریں گے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے کو اس کی جماعت اور متعلقہ آئینی وانتظامی مشینری کی تادیبی کارروائی کی سفارش کرتا ہے۔
۔ وال چاکنگ شہروں کے حسن کو خراب کرتی ہیں بلکہ گلی محلے کی سطح پر فساد کا باعث بنتی ہیں اس لئے اجتناب بھرتا جائے، تمام امیدواران بل بورڈ، پمفلٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے منشور اور وعدوں اور نعروں کی ترویج کریں گے جسے الیکشن کے بعد اتارنا ممکن ہوسکے گا۔سڑک، مین شاہراہ، بازار، پتھر، پہاڑ وغیر پر انتخابی تشہیر بذریعہ وال چاکنگ پابندی ہو۔
۔ انتخابات ملک بھر کی طرح مروجہ سسٹم کے ذریعے ہو۔ E' 'ووٹنگ کا تجربہ گلگت  بلتستان میں مشکلات کا سبب بنے گا۔
۔ امن وامان کے ماحول کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن ہر حلقے اور پولنگ سٹیشن کے حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کرتا ہے۔
۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیر اعلیٰ کا انتخاب باہمی مشاورت سے کریں گے۔ یہ فورم امید کرتا ہے کہ وفاقی وزیر ا مور کشمیر و گلگت  بلتستان اور وزیر اعظم پاکستان گلگت  بلتستان کی قومی رائے کا احترام کریں گے۔

ملک میں مالی اور معاشی بحران کے باوجود بغیر کسی اضافی ٹیکس عائد کئے بجٹ پیش کرنا وفاقی حکومت کی کامیابی ہے، ہائیر ایجوکیشن اور تعلیم میں پہلے سے زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے گلگت بلتستان کے لیئے؎؎ گندم کی سبسڈی دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطیر رقم رکھا ہے۔اسی طرح وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرکے عوام کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں کوشاں ہیں،گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون

 گلگت(پ ر) گورنر گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے وفاقی بجٹ 21-2020 کے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ  ملک میں مالی اور معاشی بحران کے باوجود بغیر کسی اضافی ٹیکس عائد کئے بجٹ پیش کرنا وفاقی حکومت کی کامیابی
ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وبائی بیماری کورونا کے پیش نظر لاک ڈاون کے دوران مالی مشکلات سے دوچار عوام کو ریلیف دینے کے لیئے  اشیاء خوردونوش سستی کرکے حقیقی طور پر عوامی لیڈر بننے کا ثبوت دیا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے ہمیشہ غریب اور مظلوم عوام پر بھاری ٹیکسز  عائد کرتے رہے ہیں جس کی تاریخ گواہ ہے۔ گورنر گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے کہا کہ مملکت عزیز اس وقت مسائل سے دوچار ہیں، سرحدوں میں بھارتی سازشوں کا سلسلہ بھی عروج پر ہے اور کورونا ء کی ممکنہ پھیلاو کے پیش نظر لاک ڈاون کی وجہ سے پاکستاں سمیت پوری دنیا معاشی مسائل سے نمٹ رہی ہے اس کے باوجود وفاقی حکومت نے غریب دوست اور معتدل بجٹ پیش کرکے عوام کے دل جیت لیا ہے ہو اور بہترین پالیسیوں کا ثبوت دیا ہے،گورنر گلگت  بلتستان نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن اور تعلیم میں پہلے سے زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے گلگت  بلتستان کے لیئے گندم کی سبسڈی دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطیر رقم رکھا ہے۔اسی طرح وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرکے عوام کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں کوشاں ہیں،گورنر گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے وفاقی حکومت اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

نیا پاکستان بنانے کے نعرے کے پیچھے ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے، مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد(آئی این پی)جمعیت  علمائے اسلام کے رہنمامولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ   موجودہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر ناکام تعین بجٹ ہے جس میں معاشی ترقی، تعلیم اندرونی اور بیرونی خدشات کو مدنظر نہیں رکھا گیا(ن) لیگ کے حکومت نے جو آخری بجٹ دیا تھا اس میں شرح نمو 6 فیصد دی تھی جبکہ موجودہ حکومت ہر معاملے میں ناکام ہو چکی ہے۔   پیرکو وفاقی  بجٹ سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سالانہ شرح نمو 0.4 بتایا
گیا ہے پاکستان کے تاریخ میں کبھی جی ڈی پی کی شرح زیرو پر  نہیں آئی  ہے،حکومت اپنی تمام تر ناکامیاں کرونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ جنوری 2020 کے اختتام پر معاشی ماہرین نے بتایا تھا کہ معاشی پہیہ جام ہوچکا ہے یہ حقائق کرونا سے قبل کے ہیں بجٹ ہمیشہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے مقررہ احداف کے حصول کے لائن کا درس دیتا  ہے تاریخ میں بجٹ خسارہ 5 سے 6 فیصد رہا ہے  موجودہ مالی سال کے بجٹ کے دوران یہ خسارہ 9 فیصد سے بڑھ چکا ہے یہ خسارہ 11 فیصد تک جانے کا اندیشہ موجود ہے حکومت اپنے اخراجات اور ٹیکس کے حصول میں ناکام ہو چکی ہے  موجودہ حکومت کی وجہ سے شرح سود 13 فیصد پر چلے گئے تحریک انصاف کے حکومت نے کمرشل قرضوں پر انحصار کیا ہے حکومت کا عوام پر اعتماد نہیں رہاحکومت پر عدم اعتماد کی وجہ سے عوام ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہے عوام کو پتہ ہے کہ حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں کہ ان کا ٹیکس کہاں استعمال کیا جائے گاموجودہ حکومت کی زراعت اور صنعت آخری سانسیں لے رہے ہیں نیا پاکستان بنانے کے نعرے کے پیچھے ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ قومی وسائل کو استعمال میں نہیں لایا جا رہا2 سالوں میں قرضوں جتنا قرضہ لیا گیا اتنا شاید پاکستان کے تاریخ میں لیا گیا ہوملک کی کشتی آخری ہچکولے کھا رہی ہے  تاریخ بڑی بے رحم ہے اپنی یاد دلاتی رہتی ہے جس ملک کی معیشت زوال پزیر ہو جائے تو اس کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے ہر سال بجٹ کا حجم اور محصولات کی شرح بڑھتی ہے لیکن یہاں تو منظر ہی الٹ ہے غربت اور بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے ملک کی موجودہ حالات  حکومت کے لئے الرٹ کال ہے اور عوام میں تحریک پیدہ کرنے کی نشانی ہے اس سال 2 کروڑ تک لوگ بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے مہنگائی کا تقاضہ تھا کہ سرکاری ملازمین کو ریلیف دیا جاتا لیکن ان کو بھی نظر انداز کیاصنعت کا شعبہ بھی مکمل طور بند ہونے کے دھانے پر ہے 2019.20 کے بجٹ میں صوبوں کے 3 ہزار 200 جبکہ موجودہ بجٹ میں 2 ہزار 8 سو رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبوں کو طے شدہ حصہ مقررہ وقت پر نہیں ادا کیا جاتاصوبوں کو اپنے اخراجات پورے کرنا ناممکن نظر آ رہا ہے جبکہ وفاق سے کسی خیر کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی ہیمولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں سے شکوہ  کرتے ہوئے کہاہم بار بار کہتے رہے کہ حکومت کو اس بجٹ سے قبل ہی اتار دینا چاہیے اپوزیشن نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ادا کرنا چا ئیے اب وقت آہ گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ ملک کو بچانے کے لئے اس حکومت سے جان چھڑائے  اپنوں سے شکوہ ہوتا ہے حکومت کا قایم رہنا اپوزیشن جماعتوں کے ناکام کارکردگی کی وجہ سے بر قرار ہے قوم اور سیاسی جماعتی حکومت  کو جلد گیرا کر دکھائیں گے۔

آئی ایم ایف کے کہنے پر پینشن اور تنخواہوں کوفریز کیا گیا،موجودہ بجٹ میں عام آدمی کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے، اصل بجٹ آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، اس بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے،دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے، اپوزیشن سینیٹرز میاں رضا ربانی، شیری رحمان اور سینیٹر عبدالقیوم و دیگر کا اظہار خیال

اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ میں اپوزیشن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر پینشن اور تنخواہوں کوفریز کیا گیا،موجودہ بجٹ میں عام آدمی کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے، اصل بجٹ آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، اس بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے،دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیر آئینی
ہے، وفاق یہ چاہتا ہے کہ اس کے خرچے صوبے اٹھائیں، یہ مزدور دشمن حکومت ہے، اس حکومت کے دور میں مافیا پروان چڑھ رہے ہیں،حکومت نے زرعی سیکٹر کو نظر انداز کیا ہے، جی ڈی پی کا چھ سو بلین ٹڈی دل لے کر جائے گی،ایک سال سے ہم وارننگ دے رہے ہیں، بجٹ میں ایسا لگتا ہے کوئی کوویڈ اور ٹڈی دل نہیں ہے، یہ بجٹ نہیں کٹ اینڈ پیسٹ ہے، اس سال دو اور بجٹ آئیں گے،ہیلتھ کا بجٹ ناکافی ہے،بجٹ میں نہ تنخواہ بڑھی نہ پینشن بڑھی، تنخواہ کو کم از کم دس فیصد بڑھنا چاہیئے،ان خیالات کا اظہار سینیٹ میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن سینیٹرز میاں رضا ربانی، شیری رحمان اور سینیٹر عبدالقیوم نے کیا۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا،اجلاس کے دوران بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سارا ملک پارلیمان کی طرف دیکھ رہا ہے،حالات بہت مشکل ہیں، لوگ اس وقت ہسپتالوں کے باہر کھڑے ہیں،ہسپتالوں پر اتنا دباؤ ہے،ہیلتھ سیکٹر کی اسٹرکچرل کمزوریاں نظر آرہی ہیں،کورونا سے اموات 3 لاکھ سے زیادہ ہوں گی اگر ایکشن نہ لیاگیا، کون پاکستان کا انچارج ہے یہ کسی کو پتہ نہیں چل رہا، وزیر اعظم پارلیمان میں نہیں آتے، وہ وزیر صحت ہیں، انہوں نے کہہ دیا ہے اب میں سختی کروں گا،ایس او پیز کی کیسے عزت ہو گی جب سینیئرلوگ بغیر ماسک کے پھر رہے ہیں، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ لوگ حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں لاکھ ڈاؤن کا بھی وقت گزر گیا، جن پر سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے وہ غریب ہوتے ہیں، ملک کو کنفیوز کیا گیا،پہلے کہا گیا فلو ہے، میں کہہ رہی ہوں گھبرانا بہت ضروری ہے، خوفناک تاریک گڑھے کے سامنے ہم کھڑے ہیں، لاک ڈاؤن سے اموات کم ہو سکتی ہیں، یہ کوویڈ بجٹ نہیں ہے، اس وقت ملک میں 1279 ہسپتال ہیں، کوئی نئے ہسپتال اس
حکومت نے نہیں بنائے، شیری رحمان نے کہا کہ اسٹیل مل میں سے نو ہزار لوگوں کو نکالاجارہا ہے،بی آئی ایس پی میں کٹوتی ہوئی ہے، کنسٹرکشن سیکٹر کو کتنا نوازا جارہا ہے، یہ گھر کون خریدے گا؟بار بار اسد عمر کہتے ہیں بھارت میں بھی اتنی اموات ہوئی ہیں آپ دنیا کا حوالہ کیوں دے رہے ہیں؟ شیری رحمان نے کہا کہ اس سال دو اور بجٹ آئیں گے، 12 ہزار ارب اس حکومت نے قرضہ لیا ہے، ان سے کون خوش ہے؟ حکومت نے زرعی سیکٹر کو نظر انداز کیا ہے، جی ڈی پی کا چھ سو بلین ٹڈی دل لے کر جائے گی،ایک سال سے ہم وارننگ دے رہے ہیں، بجٹ میں ایسا لگتا ہے کوئی کوویڈ اور ٹڈی دل نہیں ہے، حکومت سے دو چار بزنس مین خوش ہیں جن کو یہ نوازتے ہیں، یہ بجٹ نہیں کٹ اینڈ پیسٹ ہے، مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ بجٹ فرانسیسی زبان کا لفظ ہے، یہ ایک پالیسی اسٹیٹمنٹ ہوتی ہے، ترقیاتی بجٹ ن لیگ کے دور میں ایک ٹریلین سے زیادہ تھا، سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، 50 لاکھ لوگ اور غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، ہیلتھ کا بجٹ ناکافی ہے،بجٹ میں نہ تنخواہ بڑھی نہ پینشن بڑھی، تنخواہ کو کم از کم دس فیصد بڑھنا چاہیئے،رینیوایبل انرجی کی طرف جائیں، 52 مشیر اور منسٹر ہیں، جسے سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین لگایا ہے اسے ساتھ انفارمیشن منسٹری میں بھی لگایا ہے، گورننس کو بہتر کریں، سینیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں عام آدمی کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے، اصل بجٹ
آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، اس بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے، پیٹرول کابحران چل رہا ہے، آئی ایم ایف کے کہنے پر پینشن اور تنخواہوں کوفریز کیا گیا یہ آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ فریز کر دو اور حکومت نے کر دیا، میاں رضا ربانی نے کہا کہ ڈیم کا ٹینڈر ایک ممبر آف کیبنٹ کو دے دیا گیا، نجکاری کی بات ہو رہی ہے، یہی ایڈوائزر تھے جب کے ای ایس سی کی نجکاری کی گئی، سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کی گئی، اتصالات نے بقایا جات ابھی تک دینے ہیں، اس حکومت کے دور میں مافیا پروان چڑھ رہے ہیں، اب نیا آئل مافیا ہے، آج تک علم نہیں ہیکہ آئی ایم ایف کی شرائط کیا ہے؟ پیٹرول کا بحران آج کا نہیں ہے، وفاقی حکومتیں قرضے لیتی رہیں لیکن پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے،میاں رضا ربانی نے کہا کہ وفاق یہ چاہتا ہے کہ اس کے خرچے صوبے اٹھائیں،جس دن بجٹ کا اعلان ہوا اس دن دو پوسٹوں کو کابینہ ڈویژن گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں لے جاتی ہے، پیسے نہیں ہیں تو کلرک کے لیئے نہیں، گریڈ اور22 کے لیئے موجود ہیں، یہ مزدور دشمن حکومت ہے،پتہ نہیں کتنے لوگوں کوبے روزگار کر دیا ہے، پاکستان میں انڈسٹریل ورکر سانس نہیں لے سکتا، رکشے والا، ٹھیلے والا سانس نہیں لے سکتا۔

عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار ہیں، اپوزیشن بتائے اس کی حکمت عملی کیا ہے؟ کیا دیگر ممالک میں بھی کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا، میرا تو ای سی ایل سے اعتماد ہی اٹھ گیا ہے، اگر جعلی رپورٹس دکھا کر فرار ہوا جا سکتا ہے تو اس کا کیا فائدہ؟ پی ایس ڈی پی میں ا سب سے زیادہ شیئر بلوچستان کا ہے،کراچی میں کے فور منصوبے کیلئے سب سے زیادہ پیسے رکھے ہیں، سندھ کے ساتھ ملکر اسے مکمل کریں گے، ایم ایل ون حقیقت بننے جا رہے رہا ہے، سی پیک کی بڑی سڑکوں پر کام جاری رہے گا،سی پیک میں تین اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے اور جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،سکھر اور حیدرآبار منصوبے کیلئے 206ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اس پر اس سال 50ارب روپے خرچ کئے جائیں گے،قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اسد عمرکاخواجہ محمد آصف کی تقریر کے جواب پر اظہار خیال

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار  ہیں، اپوزیشن بتائے اس کی حکمت عملی کیا ہے؟ کیا دیگر ممالک میں بھی کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا، میرا تو ای سی ایل سے اعتماد ہی اٹھ گیا ہے، اگر جعلی رپورٹس دکھا کر فرار ہوا جا سکتا ہے تو اس کا کیا فائدہ؟ پی ایس ڈی پی میں ا  سب سے زیادہ شیئر بلوچستان کا ہے،کراچی میں کے فور منصوبے کیلئے سب سے زیادہ پیسے رکھے ہیں، سندھ کے ساتھ ملکر اسے مکمل کریں گے، ایم ایل ون حقیقت بننے جا رہے رہا ہے، سی پیک کی بڑی سڑکوں پر کام جاری رہے گا،سی پیک میں تین
اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے اور جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،سکھر اور حیدرآبار منصوبے کیلئے 206ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اس پر اس سال 50ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔پیر کوقومی اسمبلی  کے  بجٹ اجلاس میں لیگی رہنما خواجہ محمد آصف کی تقریر کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ خواجہ آصف کی دعا بڑی خطرناک ہوتی ہے، مجھے ڈر ہے کہ (ن)لیگ کو آئندہ انتخابات میں کوئی سیٹ ہی نہ ملے۔ انہوں نے جب کینسر ہسپتال کیخلاف تقریر کی تو اس سال ریکارڈ چندہ ملا تھا۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک ارب پتی لندن میں ہمیں کافی پیتے ہوئے نظر آتے ہیں، انہیں واپس آنا چاہیے۔ خواجہ اصف نے انھیں پھنسا دیا، بے چارے جعلی رپورٹس لے کر باہر بیٹھے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستانی عوام کی طاقت کے ذریعے اقتدار تک پہنچے۔ یہی لوگ کہتے تھے کہ وہ کرکٹر ہیں، ان کو سیاست کا کیا پتا؟ اس سے قبل 2013 میں تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں حکومت بنائی۔ پانچ سال یہی سنتے تھے کہ پرویز خٹک ناکام ہوئے لیکن اس کے بعد ہمیں وہاں دوبارہ اقتدار ملا۔ اپوزیشن اپنے اعمال کا خود جواب دے، عمران خان کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے۔ شہباز شریف کے نوکروں کے اکانٹس میں سے اربوں روپے نکلے۔ نیب قوانین آپ نے بنائے اور چیئرمین نیب کو بھی آپ لوگوں نے نامزد کیا تھا۔ قانون آپ کا بنایا ہوا، نافذ کرنے والا آپ کا تعینات کردہ لیکن الزام پی ٹی آئی پر لگاتے ہیں۔پاکستان میں کورونا کی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مکمل لاک ڈان کی پالیسی دنیا میں ناکام ہوئی۔ امیر ترین ممالک بھی زیادہ دیر تک لاک ڈان برداشت نہیں کر سکے۔ امریکا میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے 4کروڑ لوگ بے روزگار ہوئے۔ کورونا کے وجہ سے برطانیہ کی معیشت 20فیصد گر چکی ہے۔بھارت میں 65فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔ وہاں لاک ڈان کے باوجود اموات بڑھیں۔ بھارت نے مکمل لاک ڈان کیا، پھر وہاں کورونا کیوں ختم نہیں ہوا؟ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپوزیشن کے اعصاب پر ہمیشہ سے سوار رہتے ہیں۔ خواجہ آصف کی تقریر سے ایسا لگا جیسے کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا۔ کیا دیگر ممالک میں بھی کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا؟ کورونا وبا 180سے زیادہ ممالک میں پھیلی ہوئی ہے۔ ان ممالک میں پی ٹی آئی کی حکومت نہیں ہے۔خواجہ آصف کی تقریر سے لگا جیسے کرونا عمران خان کی وجہ سے آیا ہے، خواجہ آصف کھل کر بتائیں ان کی حکمت عملی کیا ہے؟ ن لیگ قرضے لے کر ملک کو اس حالت میں لے آئی، ن لیگ حکومت کی صرف ایک ہی پالیسی تھی قرضے لو، ڈر ہے ن لیگ کو آئندہ انتخابات میں کوئی سیٹ ہی نہ ملے۔اسد عمر نے کہا کہ بھارت میں سخت لاک ڈان تھا لیکن پھر کرونا کیسز کی تعداد دگنی ہوگئی، بھارت میں 25مارچ کو 653کرونا کیسز تھے، وہاں لاک ڈان میں لوگ پیدل گھروں کو گئے، بھارت کی حکومت نے لاک ڈان سے ہاتھ کھڑے کردئیے، لاک ڈان سے بھارت میں 12کروڑ لوگوں کا روزگار ختم ہوا اور بھوک اتنی بڑھی کہ لوگوں کو موت کا سامنا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان 8ماہ تک جواب دیتے رہے، 8ماہ بعد عدالت نے کہا وہ صادق بھی ہیں اور امین بھی، قانون آپ کا ہے، قانون کو نافذ کرنے والوں کو آپ نے تعینات کیا، کیا نیب قانون بنانے میں تحریک انصاف کا کوئی حصہ تھا؟۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں اس وقت سب سے زیادہ شیئر بلوچستان کا ہے،کراچی میں کے فور منصوبے کیلئے سب سے زیادہ پیسے رکھے ہیں سندھ کے ساتھ ملکر اسے مکمل کریں گے جبکہ کے سی آر کو بھی مکمل کریں گے،کراچی میں سیوریج کا بڑا مسئلہ ہے سندھ کیلئے پیسے بجٹ میں رکھے ہیں،شیخ رشید ایم ایل ون پر بڑی محنت کرتے ہیں، ایم ایل ون حقیقت بننے جا رہے رہا ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ سی پیک کی بڑی سڑکوں پر کام جاری رہے گا،سی پیک میں تین اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے اور جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،سکھر اور حیدرآبار منصوبے کیلئے 206ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اس پر اس سال 50ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ 

مسلم لیگ (ن) کا ملکی معیشت تباہ کرنے پر عبدالحفیظ شیخ اور رضاباقر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)  کے پارلیمانی رہنما خواجہ محمد آصف نے  ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک باقر رضا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک معیشت کے انڈر ٹیکر بن چکے،ان سے کارکردگی کے بانڈز بھروائے جائیں اور  ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں،حکومت کی جانب سے پیش کردہ کیا گیا بجٹ تباہی کی ترکیب ہے،یہ حکومت کی معاشی  پسپائی ہے،معاشی محاز پر حکومے نے شکست تسلیم کرلی ہے،حکومت کو مرضی کی
وکٹ اور مرضی کے ایمپائر ملے  لیکن کارکردگی نہ دیکھا سکی،کرونا وائرس سے پہلے ہی معیشت ڈوب چکی تھی،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں،امپیرئیل کالج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کرونا سے2.1ملیں اموات ہوں گی،10اگست کو80ہزار اموات ہوں گی،یہ حکومت کی3ماہ  کی پالیسی کا شاخسانہ ہے،کئی مواقع آئے جب وبا کو کنٹرول کیا جاسکتاتھا،عمران خان نے بیان دیا تھا کہ قرضہ نہیں لوں گا خود کشی کر لوں گا،وہ کم از کم خود کشی کی کوشش ہی کر لیتے،ماضی میں 2ٹیکس ایمنسٹی سکیموں سے انہوں نے فائدہ اٹھا یا،سٹاک مارکیٹ میں ہاٹ منی کے ذریعے 13.5فیصد منافع کمانے والوں کے نام ایوان میں پیش کئے جائیں،حکومت اپنے ووٹرز اور سپانسرز کیلئے بوجھ بن چکی ہے،جن بنیادوں پر کھڑی ہے وہ قائم نہیں رہ سکتیں،یہ کرونا کے لبادے میں اب پناہ لینا چاہتے ہیں،نواز شریف ضرور واپس آئے گا،نوازشریف   ضرور واپس آئے گا،دنیا کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی،خدا کی قسم  نواز شریف کو جھوٹے اور بناوٹی الزامات کے ذریعے نااہل  کرانے والوں کا آخری حد تک پیچھا کریں گے،اب برکتوں والا پرانا پاکستان نہیں رہا،حکمران جھوٹ بولتے ہیں،عمران خان کے متبادل یہاں موجود ہیں جو اسے برا بھلا کہتے ہیں۔وہ پیر کو قومی اسمبلی کے  اجلاس میں  مجوزہ بجٹ پر عام بحث کا آغاز کر رہے تھے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اسپیکر  نے کہا کہ  بجٹ پر بحث کیلئے 40 گھنٹے مختص کئے گئے ہیں حکومتی اراکین ساڑھے 21 گھنٹے جبکہ اپوزیشن اراکین ساڑھے19 گھنٹے  بحث میں حصہ لیں سکیں گے۔(ن) لیگ کے رہنما  خواجہ آصف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا اور کہا کہ ہماری حکومت جو ٹیکس ریونیو چھوڑ کر گئی تھی آج تک اس میں اضافہ نہ ہو سکا یہ عارضی بجٹ ہے منی بجٹ آئے گا  معاشی ٹیم میں کرائے کے لوگ ہیں انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں مرضی کے ایمپائر کھڑے کئے گئے تھے مرضی کی وکٹ دی گئی اور ٹمپرڈ بال رکھے گئے اور دوسری جماعتوں کے بندے شامل کئے گئے کہ کارکردگی دکھائیں گے  خواجہ آصف نے کہا کہ کورونا جب یہاں آیو تو اس سے پہلے ہی معیشت ڈوب چکی تھی کوئی معاشی اشاریہ نہین جس سے ثابت ہو کہ معاشی حالات ٹھیک ہو جائیں گے معاشی ٹیم کے حالات دیکھیں جب انہوں نے  وزارت خزانہ چھوڑی تھی بجٹ خسارہ 9 فیصد سے زائد تھا یہ اور اسٹیٹ بنک کے چیئرمین کیلکولیٹر ہیں  اب یہ انڈر ٹیکر بن گئے ہیں  ان جیسے کرائے کے لوگ کیوں لائے جاتے ہیں  انہوں نے کہا کہ آلہ قتم اب حماد اظہر کے ہاتھ میں تھما دیا ہے بجٹ حکومت کی معاشی پسپائی ہے معاشی محاذ پر حکومت نے شکست تسلیم کر لی ہے دور دور تک معیشت ٹھیک ہونے کے آچار نظر نہیں آ رہے ہمارے دور میں ترقی کی شرح 5.5 فیصد تھی نئے پاکستان میں منفی 0.4 فیصد ہے ہمارے دور میں ہر پاکستانی کی فی کس آمدن زیادہ تھی، 5.1 فیصد  بڑے پیمانے پر اشیاء سازی کی صنعت کی گروتھ تھی نئے پاکستان میں  منفی ہو گئی ہے ہمارے دور میں زراعت کی گروتھ 4 فیصد تھی جو نئے پاکستان میں 2.2 فیصد ہو گئی ہے ہمارے دور میں سروسز سیکٹر کی گروتھ 6.2 فیصد تھی اب 0.6 فیصد ہے ٹیکس ریوینو ہم 3800 ارب سے زائد پر چھوڑ کر گئے تھے دو سال سے یہ حکومت عوم کو صرف تسلیاں دے رہی ہے ہمارے دور میں مہنگائی 3.2 فیصد تھی اب 11 فیصد ہے24953 ارب روپے  ہمارے دور میں قرضہ تھا اب 35000 ارب روپے ہے ہمارے دور میں برآمدات24.8 ارب ڈالر تھیں آج 19.7 ارب ڈالر رہ گئی ہیں مالی خسارہ عمران خان کے دور میں 9 فیصد سے زائد ہو گیا ہے نواز شریف 750 ارب روپے پر ترقیاتی بجٹ چھوڑ کر گیا تھا آج 650 ارب روپے ہے سول حکومت کے اخراجات402 ارب روپے تھے  اب 475 ارب روپے ہیں بے روزگاری ہمارے دور میں 5.8 فیصد تھی اب 8.5 فیصد ہے یہ اعدودوشمار 9 ماہ کے ہیں  اس کے بعد آخری سہ ماہی میں ھالات مذید خراب ہونگے عمران خان ایک پوسٹر پوز بنا گیا تھا گلی گلی میں نعرے گونج رہے تھے عمران خان نے کہا تھا کہ بھکاریوں کی طرح قرضہ نہیں لونگا مر جائے گا خودکشی کر لے گا لیکن قرضہ نہیں لے گا کم از کم خودکشی کی کوشش ہی کر لیتے انہوں نے کہا تھا کہ ایمنسٹی چوروں کیلئے تھی ماضی بعد اور قریب میں انہوں نے دونوں ایمنسٹی سکیموں سے فائدہ اٹھایا سانحہ ساہیوال کے ملزموں  کو سزا دینے کا وعدہ کیا تھا شرح سود میں اضافے کی وجہ سے 1700 ارب روپے کا نقصان ہوا اسٹاک مارکیٹ میں ہاٹ منی آئی اور چلی گئی13.50 فیصد کمائی کی یہ لوگ کون تھے ان کے نام بتائے جائیں پردیسیئے کمائی کر کے چلے گئے معیشت کی آخری رسومات کیلئے  معاشی انڈر ٹیکر کا نام ای سی ایل میں دالا جائے تا کہ یہ بھاگ نہ جائے حفیظ شیخ تیسری دفہ آئے  ہیں یہ پرویز مشرف کے دور میں بھی آئے تھے اسد عنر ہوتا تو اسکا اس سرزمین کے ساتھ رشتہ تھا حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بنک نے دوبارہ واپس اپنے مالکوں کے پاس جانا ہے جنہوں نے انہیں یہاں بھیجا ہے ان کے ساتھ کارکردگی کے بانڈز بھروائیں  کرپشن سرعام جاری ہے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی گنجائش نکل سکتی ہے سرکاری ملازمین کو ریلیف دینا چائیے تھا روایت کو ختم کیا گیا احتساب کی فہرست بڑی لمبی ہے مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کی لمبی فہرست ہے مجھے اور رانا تنویر کو طعنہ مل رہا ہے کہ آپ کیوں نہیں قید ہوتے بی آر ٹی پر کوئی وجہ کیوں نہیں دیتا فارن فنڈنگ کیس میں تاریخ پر تاریخ دالی جا رہی ہے جن بینادوں پر حکومت کھڑی ہے وہ قائم نہیں رہ سکتی حکومت ووٹرز اور اسپونسرز کے لئے بوجھ بن چکی ہے کورونا کے لبادے میں اب یہ پناہ لینا چاہتے ہیں  فارن فنڈنگ کیس میں اسٹے لیا ہوا ہے مجھے یہ طعنہ دیتے تھی آج انہوں نے اپنی ڈکیتی  کا اسٹے لیا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں خدا کی قسم  نواز شریف ایک جھوٹے اور بناوٹی الزام میں نا اہل ہوا ہے اخری حدوں تک  ان کا پیچھا کریں گیم حکومتی ٹولے نے ڈاکے مارے ہوئے ہیں یہ ڈبل شاہ ہیں  بلین ٹری کا جواب دیں اسپیکر نے کہا کہ  میں اس منصوبے کا حصہ ہوں یہ خیبر پختونخوا کا بڑا منصوبہ تھا آپ کہتے ہیں تو آپ کا دورہ کراتے ہیں  اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ مالم جبہ اور چینی اسکینڈل کو دیکھیں  نامزد لوگ وزیر اعظم کے ساتھ کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں  شوگر ملز نے سرکاری نرخوں پر چینی فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے اس حکومت میں  ماسوائے بھوک اور موت کے ہر چیز مہنگی ہے، گندم اسکینڈل بھی ہے، برکتوں والا پرانا پاکستان تھا، حکمران جھوٹ بولتے ہیں اسلئے برکت اٹھ گئی ہے خواجہ آصف نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ کہتے تھے کہ جب  مہنگائی بڑھتی ہے تو حکمران چور ہوتے ہیں  انہوں نے بہروپیوں کی طرح ٹوپی پہن کر کہا تھا کہ اسٹیل مل کے ملازمین کے ساتھ کھڑے ہونگے جو اقتدار کے ساتھ محبت کرتا ہے وہ بزدل ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ جب اقتدار کی محبت بڑھتی ہے تو تباہی آتی ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم کے متبادل یہاں بیٹھے ہیں  وقت آنے والا ہے یہ عمران خان کے خلاف ایسی باتیں کرتے ہیں جو ہم بھی نہیں کرتے، انہوں نے کہا کہ ادویات کی چوری کا حساب نہیں ہوا وزیر کو ہتا دیا گیا لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا قرطنتینہ سنٹر لاہو90 کوڑ میں بنایا گیا اور پھر بند کرا دیا گیا ڈیڑھ ماہ میں یہ 90 کروڑ کھا گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک میں وباء آئی ہوئی ہے لیکن حکومت مال بنانے میں مصروف ہے۔

چین میں کرونا وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا، 49نئے مصدقہ کیسز رپورٹ

بیجنگ(شِنہوا)چین میں نوول کرونا وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا،ملک میں 49نئے مصدقہ کیسز  سامنے آگئے جبکہ دارالحکومت بیجنگ میں  76ہزار 499لوگوں کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کئے گئے ہیں ان میں سے 59 افراد کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ  مثبت آئے ہیں۔پیر کو چین کے قومی صحت کمیشن نے کہاہے کہ اتوار کے روز چینی مین لینڈ پر نوول کروناوائرس کے 49نئے مصدقہ کیسز کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 39مقامی سطح پر ترسیل جبکہ
10درآمدی کیسز ہیں۔قومی صحت کمیشن نے  اپنی روزانہ کی رپورٹ میں کہاہے کہ مقامی سطح پر ترسیل کے کیسز میں سے 36بیجنگ اور3صوبہ ہوبے میں سامنے آئے ہیں۔کمیشن کے مطابق اتوار کے روز ایک شخص کو صحت یاب ہونے پر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ اس بیماری کی وجہ سے کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔اتوار تک مین لینڈ پر مجموعی کیسز کی تعداد83ہزار181تک پہنچ گئی جن میں سے 177مریضوں کا تاحال علاج جاری ہے جبکہ2مریض شدید بیمار ہیں۔کمیشن نے کہا کہ مجموعی طور پر 78ہزار370افراد کو صحت یاب ہونے پر فارغ کیا جا چکا ہے جبکہ اس بیماری کے باعث4ہزار634افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔اتوار تک چینی مین لینڈ پر کل 1ہزار837درآمدی کیسز کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں۔ ان کیسز میں سے 1ہزار745کو صحت یاب ہونے پر ہسپتالوں سے فارغ کیا جا چکا ہے اور 92ہسپتالوں میں ہیں۔درآمدی کیسز میں سے کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی کمیشن نے کہاکہ اتوار کے روز 1 نیا مشتبہ کیس سامنے آیا ہے جبکہ فی الحال 3مشتبہ کیسز تھے کمیشن کے مطابق 3ہزار852قریبی رابطہ کار تاحال طبی نگرانی میں ہیں جبکہ 392افراد کو اتوار کے روز طبی نگرانی سے فارغ کر دیا گیا۔دوسری جانب چین کے دارالحکومت بیجنگ میں  اتوار کو 76ہزار 499لوگوں کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کئے گئے ہیں جبکہ پیر کو منعقدہ پریس کانفرنس کے مطابق ان میں سے 59 افراد کے نوول کرونا وائرس کے ٹیسٹ  مثبت آئے ہیں۔بیجنگ نے اتوار کو نوول کروناوائرس کے مقامی منتقلی کے 36 نئے مصدقہ کیسز اور 6 نئے بغیر علامات والے کیسز رپورٹ کئے ہیں جس سے چین کے دارالحکومت  میں مجموعی مصدقہ مقامی کیسز کی تعداد 499 تک پہنچ گئی ہے یہ بات بلدیہ صحت کمیشن نے پیر کے روز بتائی ہے۔