Wednesday, June 10, 2020

وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی کا فورس کمانڈر گلگت بلتستان سے ملاقات،قراقرم یونیورسٹی میں جاری تعلیمی و تحقیقی امور پر تبادلہ خیال

 گلگت(پ ر) فورس کمانڈر گلگت بلتستان نے قراقرم یونیورسٹی بلینڈڈ ایجوکیشن کی کامیابی کے لئے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اس کا اظہارقراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجرجنرل احسان محمود خان کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کی۔ فورس کمانڈرکے ساتھ ہونے والی ملاقات میں وائس چانسلرقراقرم یونیورسٹی نے اہم تعلیمی اور تحقیقی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وائس چانسلر نے فورس کمانڈر ایف
سی این کو مین کیمپس اور سب کیمپسزمیں طلبا، اساتذہ، عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے، طلباء کے تعلیمی سال کوضائع ہونے سے بچانے اورقراقرم یونیورسٹی کو کسی مالی بحران سے بچانے کی اپنی تین ترجیحات سے آگاہ بھی کیا۔ وائس چانسلر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بلینڈڈ لرننگ کی مختلف خصوصیات جو آن لائن اجزاء، ڈیٹا بیس لرننگ اور سہولت کارمراکز پر مشتمل ہیں۔ اس ماڈل کے تحت مین کیمپس، ہنزہ کیمپس، غذر کیمپس، چلاس کیمپس اور کے آئی یو کوآرڈینیشن آفس اسکردو میں ایک ایک مرکز قائم کی گئیں۔وائس چانسلر نے کہاکہ ہر مرکز، سب حب کے تحت، 8-10علاقائی سہولتی مراکز ہوں گے، جہاں طلبا کو مطالعہ کا مواد فراہم کیا جائے گا، جو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے۔  لہذا تمام طلباء کو بروقت درس و تدریسی مواد کی فراہمی کا احاطہ کیا جائے گا۔وائس چانسلر نے قراقرم یونیورسٹی کی گزشتہ دو سالہ کارکردگی کے حوالے سے بھی آگاہ کیا، جس کی انہوں نے بہت تعریف کی۔  فورس کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل احسان محمود خان نے قراقرم یونیورسٹی کی ٹیم کی طرف سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کو سراہا اور قراقرم یونیورسٹی کو ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اور کہاکہ وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لئے کے آئی یو کے طلبا کو لازمی طور پر ان سہولیات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ فورس کمانڈر کے ساتھ ہونیوالی ملاقات میں وائس چانسلر کے ہمراہ شعبہ کمپیوٹر سائنسز کے ہیڈ ڈاکٹرآفتاب احمد خان بھی تھے۔جنہوں نے فورس کماندر کو قراقرم یونیورسٹی آئی ٹیم کی طرف سے تیار کردہ ایل ایم ایس کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

پلاننگ کمیشن ترقیاتی بجٹ گلگت بلتستان پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو ریلیز کرے تاکہ ترقیاتی منصوبے متاثر نہ ہو، گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے، 2016 کے فیصلے میں این ایف سی ایوارڈ کے 3فیصد میں فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو شامل کیا گیا تھا۔ لہٰذا این ایف سی ایوارڈ کے 3فیصد میں گلگت بلتستان کوبھی شامل کیا جائے،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے اظہار خیال

گلگت (پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت  بلتستان واحد صوبہ ہے جو ترقیاتی بجٹ معاشی اصولوں کے مطابق 100 فیصد استعمال کررہا ہے۔ گلگت  بلتستان میں صوبائی حکومت کے تمام ترقیاتی منصوبے مقررہ مدت سے قبل مکمل ہورہے ہیں لیکن پی ایس ڈی پی کے فنڈز کا استعمال اور منصوبے وزارت امور کشمیر و گلگت  بلتستان کی ذریع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پی ایس ڈی
پی کے منصوبوں کا فنڈز گزشتہ سال صرف 45 فیصد خرچ ہوسکا ہے۔مسلم لیگ (ن) کی سابق وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی منصوبوں پر 100 فیصد بجٹ استعمال کو یقینی بنانے اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے پی ایس ڈی پی منصوبوں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کا اختیار چیف سیکریٹری گلگت  بلتستا ن کو دینے کا فیصلہ کیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے منصوبے مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہورہے ہیں۔ لہٰذا سابق وفاقی حکومت کے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور چیف سیکریٹری گلگت  بلتستان کو پی ایس ڈی پی منصوبوں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر  بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ حکومت گلگت  بلتستان نے صوبے کے بجٹ میں دو ارب روپے کے اضافے کیلئے ڈیمانڈ وفاقی حکومت کو بجھوائی تھی کیوں کہ گلگت  بلتستان رقبے کے اعتبار سے خیبرپختونخواہ کے برابر ہے۔ گلگت  بلتستان میں قدرتی آفات کا بہت زیادہ خطرہ موجود رہتا ہے جس کی وجہ سے پاور ہاؤسز، پلوں، سڑکوں سمیت عوامی نوعیت کے اہم منصوبے تعمیر کرنے کے بعد قدرتی آفات کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت  بلتستان حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بل منظوری کرکے وزارت امور کشمیر و گلگت  بلتستان بھجوا دیا ہے جس کے نوٹیفکیشن کے اجراء میں غیرضروری تاخیر کیا جارہاہے۔ جس کی وجہ سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبوں کی تعمیر نہیں کر پارہے ہیں۔لہٰذا متعلقہ وزارت کو ہدایت کی جائے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کو غیرضروری طور پر تاخیر کا شکار نہ کریں اور فوری طور پر پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ ایکٹ کے اجراء کو یقینی بنایا جائے۔ گلگت  بلتستان میں 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ اگر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ کو وزارت امور کشمیر وگلگت  بلتستان نوٹیفائیڈ کرے تو صوبے میں موجود بجلی پیدا کرنے کے وسائل سے استعفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے تعمیر کئے جاسکتے ہیں۔ گلگت  بلتستان کو 50 اور 60 میگاواٹ کے پاور پروجیکٹس کا اختیار دیا جائے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ2012 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں گلگت  بلتستان کونسل نے ایک غلط ایکٹ پاس کیا تھا اس ایکٹ کے تحت گلگت  بلتستان میں جو ہائیڈرل پاور پروجیکٹس تعمیر کئے جائیں گے ان کا نیٹ ہائیڈرل پروفٹ گلگت  بلتستان کوملنے کے بجائے وفاق کو دینے کا پابند کیا گیا تھا اس قسم کا ایکٹ کسی صوبے پر لاگو نہیں ہے جس کی درستگی کیلئے وزیر اعظم کے احکامات کے باوجود اب تک درستگی نہیں ہوسکی لہٰذا فوری طور پر اس ایکٹ کو ترمیم کیا جائے اور نیٹ ہائیڈرل پروفٹ وفاق کو دینے کی شرط ختم کی جائے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ گلگت  بلتستان نیشنل گریڈ سے منسلک نہیں ہے۔ گلگت  بلتستان میں ایک میگاواٹ بجلی واپڈا پیدا نہیں کررہاہے۔ صوبے میں تمام پاور پروجیکٹس صوبائی حکومت اپنے بجٹ سے تعمیر کررہی ہے۔ صوبائی حکومت کے بجٹ کا 36 فیصد پاور سیکٹرپر لگایا جاتا ہے جس کی وجہ سے گلگت  بلتستان میں سوشل اکنامک سیکٹر متاثر ہوتا ہے۔ لہٰذا پی ایس ڈی پی میں 32 میگاواٹ عطاء آباد ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور 26 میگاواٹ شغرتھنگ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو شامل کیا جائے۔ ان منصوبوں کی فزیبلٹی تیار ہوچکی ہے اور فنانسنگ کیلئے بھی اکنامک افیئر ڈویژن میں تمام کاغذی کارروائی مکمل کی جاچکی ہے مگر ان منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ سی پیک میں گلگت  بلتستان کو کوئی منصوبہ نہیں دیا گیا ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی سابق دور حکومت میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جب تک سی پیک سے گلگت  بلتستان کو کوئی منصوبہ نہیں دیا جاتا تب تک کیلئے گلگت  بلتستان کو پی ایس ڈی پی سے بڑی سکیمیں دی جائیں گی تاکہ گلگت  بلتستان کے سوشل اکنامک سیکٹر کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے اور عوام میں مایوسی پیدا نہ ہو۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسن آباد ششپر گلیشئر 13کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے جس کے پھٹنے کا خدشہ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے شاہراہ قراقرم کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور کئی مہینوں تک شاہراہ قراقرم کا رابطہ معطل رہ سکتا ہے لہٰذا متبادل شاہراہ کے طور پر شاہراہ نگر کی تعمیر کی شد ضرورت ہے۔ شاہراہ نگر کو بھی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے جس کی تعمیر سے شاہراہ قراقرم کا متبادل راستہ میسر آئے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے گلگت  بلتستان میں ٹرانسپورٹ اور ہوٹل انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے 200 ارب روپے انڈسٹریز کو سبسڈائزڈ لون دینے کیلئے مختص کئے گئے ہیں اس میں گلگت  بلتستان کے ٹرانسپورٹ اور ہوٹل انڈسٹری کو شامل کیا جائے اور سٹیٹ بینک کو ہدایت کی جائے کہ ٹرانسپورٹ اور ہوٹل انڈسٹری کو سبسڈائزڈ لون فراہم کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ 2016 کے فیصلے میں این ایف سی ایوارڈ کے 3فیصد میں فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت  بلتستان کو شامل کیا گیا تھا۔ لہٰذا این ایف سی ایوارڈ کے 3فیصد میں گلگت  بلتستان کوبھی شامل کیا جائے۔ سالانہ ترقیاتی بجٹ پلاننگ کمیشن آف پاکستان سے صوبیوں کو ریلیز ہوتا ہے لیکن گلگت  بلتستان کیلئے سالانہ ترقیاتی بجٹ پلاننگ کمیشن سے گلگت  بلتستان پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو ریلیز کرنے کے بجائے وزارت امور کشمیر و گلگت  بلتستان کو ریلیز کیا جاتا ہے۔ گلگت  بلتستان پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو ریلیز حاصل کرنے کیلئے وزارت امور کشمیر و گلگت  بلتستان رابطہ کرنا پڑتا ہے جس میں تاخیر ہوتی ہے۔ لہٰذا سابق وفاقی حکومت کے فیصلے کو جاری رکھتے ہوئے پلاننگ کمیشن ترقیاتی بجٹ گلگت  بلتستان پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو ریلیز کرے تاکہ ترقیاتی منصوبے متاثر نہ ہو۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گزشتہ چار مہینوں سے کورونا وائرس کی وجہ سے صوبائی حکومت کی تمام توجہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے اقدامات مرکوز رہی اور ترقیاتی منصوبے ان چار مہینوں میں متاثر ہوئے اور اب الیکشن شیڈول کے اجراء سے قبل غیرقانونی طور پر ترقیاتی منصوبوں پر قد غن لگادیا گیا ہے اور آفیسران کو پابند کیا گیا ہے وہ ترقیاتی منصوبوں پر کام نہ کریں جس کی وجہ سے گلگت  بلتستان میں تعمیر و ترقی کا پہیہ پوری طور پر رک چکا ہے۔ اے ڈی پی کے منصوبوں پر بھی کام نہیں ہورہاہے۔ ان منصوبوں کی ایڈمنسٹریٹیو اپرول روک دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت  بلتستان میں ایک بھی میڈیکل کالج نہیں ہے۔ 2017-18کے پی ایس ڈی پی میں میڈیکل کالج کا منصوبہ شامل تھا اور پی سی ون بھی تیار کیا گیا تھا میڈیکل کالج کیلئے زمین بھی فراہم کی گئی تھی۔حکومت گلگت  بلتستان کے 8 کروڑ روپے کی فزیبلٹی رپورٹ پر خرچ ہوئے ہیں لیکن اس منصوبے کو پی ایس ڈی پی سے نکالا گیا۔ لہٰذا گلگت  بلتستان کے معروضی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیکل کالج کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے تاکہ صوبے میں ڈاکٹرز کی کمی کو دور کیا جاسکے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے آسامیوں کی تخلیق کیلئے وفاقی حکومت کو درخواست کی ہے وفاقی حکومت ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے آسامیوں کی تخلیق دے تاکہ موجودہ حالات میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی دور کی جاسکے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر کام کا آغاز ہورہا ہے جس کیلئے زمین کی خریداری کا عمل صوبائی حکومت نے پہلے ہی مکمل کرلیا ہے۔ متاثرین کی آبادکاری سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ لہٰذا وفاقی حکومت چیئرمین واپڈا کو ہدایت کرے کہ فوری طور پر متاثرین کی آبادکاری کیلئے اقدامات اٹھائیں اور ضلع دیامر میں ایک ٹیکنیکل کالج کا قیام بھی عمل میں لایا جائے تاکہ ڈیم کیلئے درکار ٹیکنیکل سٹاف کی درستیابی ہوسکے اور ضلع دیامر کے عوام کی محرومیوں ازالہ ہوسکے۔

جمہوری روایات کو فروغ دینے کیلئے وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے جو پینل سامنے آئے گا امید ہے وزیر اعظم پاکستان وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے متفقہ نام کو اہمیت دیں گے،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن

گلگت (پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے پارلیمانی پارٹی کے مشاورت کے بعد اپوزیشن لیڈر گلگت  بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع خان کو نگران وزیر اعلیٰ کے مشاورت کیلئے باقاعدہ دعوت دی جس پر اپوزیشن لیڈر گلگت  بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع نے وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سے وزیر اعلیٰ آفس میں
ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت  بلتستان آرڈراور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی ہدایت کی روشنی میں صوبے کے وزیر اعلیٰ، اپوزیشن لیڈر اور وفاقی وزیر امور کشمیر کو نگران وزیر اعلیٰ کیلئے نام پر مشاورت کرنا ہے۔ لہٰذا صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد اور جمہوری روایات کو فروغ دینے کیلئے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت لازمی ہے۔ گلگت  بلتستان اپنے جمہوری سفر میں دوسری مرتبہ نگران حکومت کے قیام کے عمل سے گزر رہا ہے۔ جمہوری اقدار کو نظر رکھتے ہوئے صوبے کے اپوزیشن لیڈر کو اس نشست میں اہل اور شفاف پینل پر اتفاق رائے بنانے کیلئے مشاورت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے پارلیمانی پارٹی کی مشاورت کے بعد اپوزیشن لیڈر کو پارلیمانی پارٹی کے رائے سے آگاہ کیا اور اپوزیشن لیڈر کو کہا کہ اس ضمن میں گلگت  بلتستان آرڈر اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق مشاورت میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ اپوریشن لیڈر نے جمہوری عمل کو آگے بڑھانے میں دعوت دینے پر وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اپوزیشن کثیرالجماعتوں پر مشتمل ہے اس لئے اپوزیشن کے جماعتوں سے مشاورت کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کے پینل کیلئے نام سامنے لایا جائے گا جس کیلئے دو تین روز درکار ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ جمہوری روایات کو فروغ دینے کیلئے وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے جو پینل سامنے آئے گا امید ہے وزیر اعظم پاکستان وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے متفقہ نام کو اہمیت دیں گے تاکہ ملک میں جمہوری روایات کو پروان چڑھایا جاسکے اور وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے متفقہ پینل پر اتفاق رائے کریں گے تاکہ گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے۔ گلگت  بلتستان انتہائی حساس خطہ ہے اس کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے صاف و شفاف انتخابات کیلئے منتخب وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی رائے 
و اہمیت دی جائے تاکہ گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو۔



متنازعہ نقشہ میں کوتاہی میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی شروع۔۔۔متنازعہ نقشہ بارے کارروائی کے بعد رپورٹ ایوان میں پیش کی جائیگی، بابر اعوان

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور ایم ڈی پی ٹی وی نے متنازعہ نقشہ میں کوتاہی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ بدھ کو اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے
کہاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی ٹی وی پر ایک متنازعہ نقشہ دکھانے جانے کا معاملہ اٹھایا گیا جس پر حکومت نے فوری اقدام اٹھایا۔ انہوں نے بتایاکہ کشمیر کا متنازعہ نقشہ پی ٹی وی میں دکھانے کا معاملہ وزیر اور ایم ڈی پی ٹی وی کے سامنے رکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر اور ایم ڈی پی ٹی وی نے اس کوتاہی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ متنازعہ نقشہ بارے کارروائی کے بعد رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔

بینظیر کیخلاف متنازع ٹوئٹس پر امریکی شہری سنتھیا رچی کو نوٹس جاری

اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے سابق وزیرعظم بینظیر بھٹو پر الزامات سے متعلق بیان پر امریکی شہری سنتھیا رچی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سنتھیا رچی کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے امریکی شہری سنھتیا ڈی رچی کے خلاف پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی ایڈوکیٹ
کی جانب سے دائر مقدمہ اندراج کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے ریاست علی آزاد ایڈوکیٹ پیش ہوئے جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا کہ شکیل عباسی نے مقدمہ اندراج کی درخواست دی تو انہیں وضاحت کی گئی تھی کہ وہ متاثرہ فریق نہیں، قانون کے مطابق صرف متاثرہ شخص یا اس کا سرپرست ہی یہ شکایت داخل کر سکتے ہیں، شکیل عباسی اس معاملے میں شکایت کنندہ بن کر مقدمہ درج کرانے کا حق نہیں رکھتے۔ریاست علی آزاد ایڈوکیٹ نے کہا اس سے متعلق قانون واضح ہے، اس نکتے پر عدالت کی معاونت کروں گا، بینظیر بھٹو کے خلاف نازیبا ٹویٹ سے پیپلز پارٹی کا ہر کارکن متاثرہ فریق ہے۔پی ٹی اے کے ڈی جی لا ء نے کہا اس کیس کے حوالے سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، میڈیا سے ملنے والی معلومات کے تحت آج اپنے طور پر عدالت آئے ہیں، عدالت نے کہا یہ معاملہ سپریم کورٹ تک جا سکتا ہے، آپ کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے تو جواب بھی داخل کرا دیں۔عدالت نے پی ٹی اے کی جواب داخل کرانے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سنتھیا ڈی رچی کو بھی نوٹس جاری کر دیا کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی گئی۔ 

کورونا کے تمام تشویشناک مریضوں کو ایکٹیمرا انجکشن دینے پر پابندی

لاہور(سی این پی) کورونا کے تمام تشویشناک مریضوں کو ایکٹیمراانجکشن دینے پر پابندی عائد کردی گئی، کوروناایکسپرٹ
ایڈوائزی گروپ کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پرانجکشن500 آئی سی یو میں زیر علاج مریضوں پر استعمال ہوگا۔تفصیلات کے مطابق کوروناایکسپرٹ ایڈوائزی گروپ نے کورونا کے تمام تشویشناک مریضوں کو ایکٹیمراانجکشن دینے اور انجکشن کی عام مارکیٹ میں فروخت پرمکمل پابندی عائد کردی اور اس حوالے سے ایس او پیز جاری کردیے۔ایس او پیز کے مطابق ایکٹیمرا انجکشن صرف ٹرائل کی بنیاد پر مخصوص اسپتالوں میں ہی استعمال ہوگا، ابتدائی طور پرانجکشن500 آئی سی یو میں زیر علاج مریضوں پر استعمال کیا جائے گا۔

کورونا،پاکستان میں پلازمہ عطیہ کیلئے ہیلپ لائن کا آغاز، کورونا وائرس سے صحت یاب افراد پلازمہ عطیہ کے لیے ہیلپ لائن پر رابطہ کریں

اسلام آباد(سی این پی)عالمگیر وبا کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے پلازمہ عطیہ کرنے کے لیے ہیلپ لائن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے ترجمان کے مطابق پلازمہ عطیہ کرنے کے لیے
ہیلپ لائن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ڈیٹا اندراج کے لیے ایک افسر کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جب کہ پلازمہ عطیہ کرنے کی ہیلپ لائن 24 گھنٹے فعال رہے گی۔ترجمان این ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے صحت یاب افراد پلازمہ عطیہ کے لیے ہیلپ لائن پر رابطہ کریں جب کہ پلازمہ ڈونرز کا نام اور ذاتی معلومات صیغہ راز میں رہیں گی۔نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)  نے درخواست کی ہے کہ کورونا وائرس سے صحت مند افراد زیادہ سے زیادہ پلازمہ عطیہ کریں۔

کورونا کے مریضوں کے ٹیسٹ کم سے کم کروانے کا فیصلہ جلد ہونیکا امکان

لاہور(سی این پی)کورونا کے مریضوں کے ٹیسٹ کم سے کم کروانے کا جلد فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔کورونا ایڈوائزری گروپ مریض کے ایک ہی دفعہ ٹیسٹ کروانے پر فیصلہ کرے گا۔ ممبر ایڈوائزری گروپ پروفیسر اسد اسلم نے کہا ہے کہ 14 دن بعد سنجیدہ علامات نہ رکھنے والے مریض کو ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کورونا کے صحت مند مریض کے لیے دو نیگٹیو ٹیسٹ ضروری تھے، دو نیگٹیو ٹیسٹ کی پالیسی پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

امریکا کی پابندیوں کی دھمکی، روس اور چین ایران کو بچانے کے لیے متحرک

نیویارک (این این آئی)روس اور چین اقوام متحدہ میں امریکا کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے حرکت میں آ رہے ہیں۔ اس دباؤ کا مقصد عالمی سلامتی کونسل میں ایسے اقدام کو مؤثر بنانا ہے جس کے ذریعے ایران پر تمام پابندیاں دوبارہ سے
عائد ہو جائیں۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور چین کے سینئر سفارت کار وینگ یی نے 15 رکن ممالک پر مشتمل سلامی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس کو خطوط تحریری خطوط بھیج دیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لاؤروف کی جانب سے مؤرخہ 27 مئی کے خط کا اعلان رواں ہفتے کیا گیا۔ خط میں انہوں نے لکھا کہ امریکا غیر ذمے داری اور بے ہودگی کا مظاہرہ کر رہا ہے... یہ کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔امریکا یہ دھمکی دے چکا ہے کہ اگر سلامتی کونسل نے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع نہ کی تو واشنگٹن ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لاگو کرنے کے لیے سرگرم ہو جائے گا۔

صوبوں کو مزید 90 پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز فراہم کر دیئے گئے، این ڈی ایم اے

 اسلام آباد (این این آئی)صوبوں، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مزید 90 پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز فراہم کر دیئے
گئے۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز ایمبولینس میں نصب کیے جا سکتے ہیں،ان ونٹیلیٹرز کو حسب ضرورت ایک بیڈ سے دوسرے پر بھی منتقل کیا جا سکتا ہے،پنجاب اور سندھ کو 25، 25 پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز دیئے گئے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ کو 15 اور بلوچسستان کو 10پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز دیئے گئے، رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کے ہسپتالوں کے لئے پانچ پانچ پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز دیئے گئے، رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کو پہلے ہی مختلف اقسام کے ونٹیلیٹرز کے ساتھ پانچ پورٹ ایبل ونٹیلیٹرز حوالہ کر دیئے گئے تھے۔

جہاں ڈاکٹروں کو تحفظ حاصل نہ ہو،وہاں مریضوں کا کیا حال ہوگا، سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہیں تو کرونا مریضوں کا علاج پرائیویٹ ہسپتالوں سے کرائے، عوام کو علاج کی سہولیات حکومت کی ذمہ داری ہے،حکومت کورونا ٹیسٹ مفت کرے اور پرائیویٹ لیبارٹریوں کو ٹیسٹ فیس اور ہسپتالوں کو علاج کے اخراجات مہیا کرے، سرا ج الحق

کوئٹہ(این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جہاں ڈاکٹروں کو صحت کا تحفظ حاصل نہ ہو،وہاں مریضوں کا پرسان حال کون ہوگا۔ڈاکٹرز قوم کے محسن،شہداء اور ان کے خاندانوں کو سرکاری سطح پر پذیرائی ملنی چاہئے۔ سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہیں تو حکومت کرونا کے مریضوں کا علاج پرائیویٹ ہسپتالوں سے کرائے۔عوام کوعلاج کی سہولیات مہیا کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔لوگ اپنے بیماروں کو لیکر کہاں جائیں؟حکومت کورونا ٹیسٹ مفت کرے اور پرائیویٹ لیبارٹریوں کو ٹیسٹ فیس اور ہسپتالوں کو علاج کے اخراجات مہیا کرے۔حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجٹ میں صحت کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرے۔حکومت کے غیر سنجیدہ رویے نے کورونا کو پھیلنے کا موقع دیا۔حکومت خود احتیاط نہیں کرتی اسلئے عوام بھی بے احتیاطی کررہے ہیں جس سے بیماری کو پھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔کورونا وبا میں استعمال ہونے والی ممکنہ ادویات بھی مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہیں اور ایک انجکشن بلیک میں تین لاکھ روپے تک مل رہا ہے۔ حکومتی انتظامات نامکمل اور ناکافی ہیں۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کا عوام کا اعتماد بالکل ختم ہوکر رہ گیا ہے۔ ڈاکٹرز ہمارے ہیرو ہیں ہم ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے حکومت کے
منفی رویہ کے باوجود اپنی قوم کی خدمت کی اور لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کرکام کرتے رہے۔کورونا ڈیوٹی کرنے والے عملے کو ڈبل تنخواہ دی جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ذاکراللہ مجاہد اورپاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر محمد افضل سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے گزشتہ روز کورونا کا شکار ہوکر شہید ہونے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حافظ مقصود علی کی رہائش گاہ پر ان کے خاندان سے تعزیت کی اور مرحوم کیلئے بلندیئ درجات کی دعا کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کنفیوژڈ حکومتی پالیسی کی وجہ سے کرونا میں اضافہ ہوا ہے۔یہ امربھی قابل افسوس ہے کہ کورونا کے بارے میں اب بھی معاشرے میں شکوک و شبہات پھیلائے جارہے ہیں۔اب تک ڈیڑھ درجن کے قریب نامور ڈاکٹرز کرونا کی وجہ سے شہید ہوچکے ہیں۔ملک بھر میں سینکڑوں میل اور فی میل ڈاکٹرزاور پیر ا میڈیکل سٹاف کرونا کا شکار ہوچکے ہیں۔حکومت نے خود بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن واضح کرچکی ہے کہ کورونا سے وفات پانے والے کی میت سے کورونا نہیں پھیلتا مگر اس کے باوجود انتظامیہ لوگوں کو ان کے پیاروں کی میتیں دے رہی ہے نہ انہیں جنازہ پڑھنے دیا جاتا ہے۔حکومت کے اس رویے سے لوگوں کے اندر نفرت پھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری بیماریوں کے مریضوں کا علاج ہورہا ہے نہ انہیں ہسپتالوں میں داخل کیا جارہا ہے یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور ناقابل برداشت ہے۔صرف کورونا وارڈ اور آئی سی یو میں پی پی ایز کی فراہمی کافی نہیں،ہسپتالوں کی ایمرجنسی سمیت تما م وارڈز اور عملے کو پی پی ایز کی فراہمی ضروری ہے۔کئی شہروں کے ہسپتالوں میں طبی عملی تربیت یافتہ نہیں ڈاکٹرز کی تنظیموں کے ذریعے غیر تربیت یافتہ عملے کی جنگی بنیادوں پر تربیت کی جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرونا وباء کے دوران ڈاکٹروں نے فرنٹ لائن فائٹرز کا کردار اد ا کیا مگر حکومت نے ڈاکٹرز کی حفاظت کیلئے کچھ نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ ملک کئی نامور ڈاکٹروں سے محروم ہوگیا ہے۔حکومت ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی لباس (پی پی ایز) اور سامان مہیا کرنے میں ناکام رہی۔ 

کراچی پی آئی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش،97بے گناہ شہادتیں ہوئیں،95کی شناخت ہوگئی، 81خاندانوں کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کئے گئے، کچھ نے انکار کردیا...16 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا،حادثہ میں گھروں میں کام کرنے والی تین بچیاں جلیں،ایک کی شہادت ہوگئی، غلام سرور

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور خان نے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی جس میں کہاگیاہے کہ حادثے میں 97بے گناہ شہادتیں ہوئیں،95کی شناخت ہوگئی،حادثے کا شکار ہونے والے 81خاندانوں کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کئے گئے،کچھ خاندانوں نے معاوضہ لینے سے انکار کیا،،حادثے میں 16 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا،حادثہ میں گھروں میں کام کرنے والی تین بچیاں جلیں،ایک کی شہادت ہوگئی۔ بدھ کو ایوان میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہاگیاکہ بدقسمت طیارہ دو بجکر انتالیس منٹ پر حادثے کا شکار ہوا،حادثے میں 97بے گناہ شہادتیں ہوئیں، دو لوگ خوش قسمت ترین تھے جو بچ گئے،جہاز کے دو کاک پٹ کریو اور چھ کیبن کریو تھے،ابتک
95 باڈیز شناخت ہوگئی ہیں، یہ عمل بڑا تکلیف دہ تھا، ڈی این اے ٹیسٹ ہوئے،لواحقین کو سرکاری خرچ پر کراچی ٹھہرایا گیا،جو باڈیز شناخت ہوئیں ان کی تدفین کی گئی،حادثے کا شکار ہونے والے 81خاندانوں کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کئے گئے،کچھ خاندانوں نے معاوضہ لینے سے انکار کیا،حادثے میں 16 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا،حادثہ میں گھروں میں کام کرنے والی تین بچیاں جلیں، ایک کی شہادت ہوئی، ان کے خاندان کو بھی معاوضہ دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ طیارہ حادثے کے بعد لوگوں کا جذبہ دیدنی تھا،آگ کے باوجود لوگوں نے لاشیں نکالنے میں مدد کی،اپوزیشن کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ جن کے مکانات کا نقصانات ہوئے اس کا سروے ہورہا ہے،حکومت لوگوں کے نقصان کا بھی ازالہ کرے گی،حکومت کی بڑی ذمہ داری ہے کہ حادثے کی شفاف تحقیقات کرائی جائے،ماضی قریب میں چھ طیارہ حادثات ہوئے لیکن تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں آ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ شفاف احتساب کریں گے، طیارہ حادثے کی رپورٹ 22 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کریں گے،۔ انہوں نے کہاکہ باقی طیارہ حادثوں کی رپورٹس پر بھی ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ماضی قریب میں چھ جہاز حادثے ہوئے، بھوجا ایئرلائن کا حادثہ ہوا انکوائری رپورٹ نہیں آئی،ایئربلیو کا حادثہ ہوا مبہم رپورٹ آئی،حویلیاں کے قریب اے ٹی آر کا حادثہ ہوا رپورٹ سامنے نہیں آئی،گلگت میں ایک کریش لینڈنگ ہوئی۔انہوں نے کہاکہ کسی کو تو ان حادثات کا ذمہ لینا ہوگا، پی آئی اے کا مختصر فلیٹ پھر بھی اتنے حادثے، ہمارے لئے باعث ندامت ہے۔انہوں نے کہاکہ جہازوں کا چیک اپ ہونا چاہئے، پائلٹوں کا بھی طبی چیک اپ کروائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پی آئی اے ایمپلائیزکی ڈگریاں چیک کروائی گئیں، 546کی ڈگریاں جعلی نکلیں،پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس بھی نکلے، ذمہ دار وہ لوگ جن کے دور میں بھرتیاں ہوئیں،اس کی انکوائری بھی ہوگی کہ جعلی لائسنس کہاں سے بنے کیسے بنے؟انکوائری ٹیم کے چار میں سے تین ایئرفورس کے سینیئر اور ایک سول ایوی ایشن کے سینئر افسر ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بائیس جون کو تکنیکی رپورٹ ایوان میں رکھی جائے گی،بائیس جون کو مکمل رپورٹ نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ چھ ارب روپے کرونا کی وجہ سے پی آئی اے کو نقصان ہوچکاہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا پھر میں ایئرلائنز کو 350ارب ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے،برٹش ایئر لائن نے ملازم نکال دیئے ہم نے ایک بھی نہیں نکالا،ہم 56ہزار بیرون ملک سے پاکستانیوں کو لاچکے ہیں،بلیک باکس اور وائس ریکارڈر کی رپورٹ آگئی ہے،کسی کو پی آئی اے سے نوکری سے نہیں نکالا، پی آئی اے میں ضرورت سے زائد سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بین الاقوامی پروازیں 15 جون سے شروع کرنے کی تجویز ہے،،انٹرنیشنل پروازوں نے ملک کے مختلف شہروں میں اترنا ہوتاہے اس پر صوبوں سے مشاورت کریں گے،اوورسیز پاکستانیوں کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، ان کو بہترین سہولیات فراہم کریں گے،تسلیم کرتے ہیں اب تک بلوچستان میں بیرون ملک سے کوئی ایک پرواز نہیں آئی، جدید سکینرز کوئٹہ ایئرپورٹ پر لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب تک 479بیرون ملک پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس لاچکے ہیں،ایئرپورٹس پر آوٹ سورسنگ شفاف ترین طریقہ اختیار کیا جائے گا،اپوزیشن کے ہر سوال کا جواب دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دس ارب روپے ماہانہ کا وہ نقصان ہورہا ہے جو ہماری فضا سے پروازیں گزرتی ہیں،اس سارے نقصانات کے باوجود کسی ملازم کی نوکری نہیں جائے گی

حکومت جامع حکمت عملی پر عمل پیرا،کورونا کیساتھ زندگی بھی چلانی ہے، این سی او سی میں روزانہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے، این سی اوسی میں تمام صوبے اور آزاد کشمیر کی نمائندگی موجود ہے، ظفر مرزا

اسلام آباد(سی این پی)وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ این سی او سی میں روزانہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے، این سی
اوسی میں تمام صوبے اور آزاد کشمیر کی نمائندگی موجود ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر فیصلہ سازی کی جاتی ہے، وزیراعظم کی سربراہی میں تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہم معیشت کے لحاظ سے کم اور اوسط آمدنی والے ممالک میں آتے ہیں، ہماری آبادی کا دوتہائی حصہ روزانہ آمدنی پر گزر اوقات کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کے بہترین مفاد میں فیصلے کیے جاتے ہیں، ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے ہیں۔معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں، روزگار بچانے اور ان کے درمیان توازن رکھنے کی حکمت عملی پرعمل پیرا ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے دانستہ طور پر ملک میں آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی، دکانوں، مساجد، مارکیٹوں، پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پیز پر زور دیا۔ان کا کہنا ہے کہ ماسک پہننے کو پورے ملک میں لازمی قرار دیا گیا اور انتہائی فعال ٹریسنگ ٹیسٹنگ کورنٹائن پالیسی متعارف کرائی، پالیسی کے ذریعے وائرس کے پھیلا ؤوالے علاقوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے ہماری حکمت عملی کا ایک پہلو اپنے صحت کے نظام کو بہتر بنانا ہے، ہماری پالیسیاں تحقیق اور تکنیکی تجزیات، معیشت کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اقوام متحدہ کے صحت عامہ کا ایک تکنیکی ادارہ ہے، صحت کے حوالے سے اور موجودہ وبا کی روک تھام کیلئے مل کر کام کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے کام کے معترف ہیں، یقینا اس ادارے کا کام صحت کے نقظہ نگاہ سے اپنی تجاویز ڈبلیو ایچ او ممبرممالک کو پیش کرنا ہے، حکومتوں کو اچھی فیصلہ سازی اور تمام بڑے معاملات سامنے رکھ کر ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روزعالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کوروناوائرس کے حوالے سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی 6 میں سے ایک بھی شرط پر پوری طرح عمل نہیں کر سکا ہے۔

پاکستان میں کورونا سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے تحفظات جائز ہیں، بلاول بھٹو

اسلام آباد(سی این  پی)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کورونا سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے تحفظات  کو جائز قرار دیا ہے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے سندھ حکومت کو بھیجے گئے خط میں جائز تحفظات اور تجاویز  پیش کی ہیں، اس سب کو عوامی سطح پر لانے سے قبل سندھ حکومت اس پر غور کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ   سندھ نے ہمیشہ حقائق اور استعداد کے مطابق قومی پالیسی بنانے پر زور دیا ہے، بدقسمتی سے کورونا وائرس کے معاملے میں قومی سطح کی حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی۔واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں کورونا سے متعلق صوبائی حکومتوں کو خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے 6 اقدامات میں سے ایک بھی اقدام پر مکمل عمل نہیں کیا، لاک ڈاؤن کھولنے سے پہلے جو اقدامات کرنے تھے پاکستان نے ایک بھی مناسب طورپر نہیں کیا۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق مشتبہ مریضوں کو ڈھونڈنا، ٹیسٹ کرنا، آئسولیٹ کرنا اور انہیں قرنطینہ کرنا اور ان کے رابطوں میں آنے والوں کو ڈھونڈنے کا نظام پاکستان میں بہت کمزور ہے، وینٹی لیٹرز کی تعداد بھی انتہائی کم ہے، پاکستان کی آبادی اپنا طرز زندگی بدلنے پر آمادہ نظر نہیں آتی جیسا کہ سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا اور احتیاطی تدابیر۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 10 ملکوں میں شامل ہے جن میں نئے کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، پاکستان کو اپنی ٹیسٹنگ صلاحیت کو 50 ہزار یومیہ تک بڑھانا نہایت ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کا اکتوبر تک بجلی اورگیس مہنگی نہ کرنے پر آمادگی کا اظہار

اسلام آباد(سی این پی) آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کے بجٹ اور اخراجات منجمد کرنے پر اتفاق کرلیا اور اکتوبر تک بجلی اورگیس مہنگی نہ کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف میں بجٹ مذاکرات کا ایک
اور دور کامیاب ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومتی کے بجٹ اور اخراجات منجمد کرنے پر اتفاق کرلیا تاہم ایوان صدراوروزیراعظم ہاؤس کے اخراجات موجودہ سطح پربرقراررہیں گے۔ذرائع کے مطابق وفاقی اورصوبائی سطح پراخراجات میں کمی کیلئے سب قربانی دیں گے، آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن بڑھانے اور 4950ارب ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دفاعی بجٹ1300سے1400ارب کے درمیان رکھنے کاامکان ہے اور پی ایس ڈی پی650ارب روپے تک ہی محدودرہیگا جبکہ مختلف محکموں اور اداروں کی تنخواہوں میں تفریق ختم کی جائے گی اور تمام اداروں اورمحکموں میں تنخواہیں مناسب اورمساوی سطح پرلائی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 9فیصد تک لانے پر اتفاق کرلیا گیا اور اکتوبرتک بجلی اورگیس مہنگی نہ کرنے پر بھی آئی ایم ایف رضا مند ہوگئی۔آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ریلیف پر بھی آمادگی کا اظہار کیا ہے اور حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پاکستان نان ٹیکس آمدن بڑھائیگا جبکہ آئی ایم ایف30ستمبرتک شرائط نرم رکھے گا۔آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض بدستورمنجمدرکھے گی اور پاکستان موجودہ قرض پروگرام پرکار بند رہیگا اور قرض پروگرام کی بیشتر شرائط اکتوبرکے بعد پوری کردی جائیں گی۔

کورونا وائرس کے ایک دن میں ریکارڈ 5 ہزار 385 کیسز رپورٹ‘83جاں بحق،ملک بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ تیرہ ہزار 702 ہو گئی، اموات کی مجموعی تعداد2225 ہو گئی‘ متاثرہ 36308مریض صحتیاب ہوئے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر

 اسلام آباد(اے ایف بی) پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے ریکارڈ 5 ہزار 385 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ تیرہ ہزار 702 ہو گئی ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 83
افراد جان کی بازی ہارے ہیں جس کے بعد بعد اموات کا مجموعہ 2 ہزار 225 ہو گیا ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ 36308مریض صحتیاب ہو گئے۔پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کورونا کے سب سے زیادہ مریض ہیں جہاں اب تک 43 ہزار 460 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سندھ میں 41 ہزار 303، خیبرپختونخوا میں 14 ہزار 527، بلوچستان میں 7 ہزار اکتیس، اسلام آباد میں 5 ہزار 963، آزادکشمیر میں 444 اور گلگت بلتستان میں 974 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ اموات بھی پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 807 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ سندھ میں 696، خیبر پختونخوا میں 610، اسلام آباد میں 57، گلگت بلتستان میں 14، بلوچستان میں 62 اور آزاد کشمیر میں 9 افراد کورونا وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران 23 ہزار 799 ٹیسٹ کیے گئے گئے جب کہ مجموعی طور پر 7 لاکھ 54 ہزار 252 ٹیسٹ لیے جا چکے ہیں۔

پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویشناک،ہر گھنٹے چار قیمتی جانیں ضائع

 لاہور(این این آئی) یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال خاصی تشویشناک ہے اور ہر گھنٹے چار قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں،لاک ڈاؤن بیماری نہیں روکتا بلکہ اس کے پھیلاو میں کمی لاتا ہے،میری ذاتی رائے ہے کہ کورونا کے پھیلاؤکو روکنے کے لئے 15 روزہ کرفیو نافذ کیا جائے تاکہ اس وبا ء کا پھیلاؤروکا جائے،خطے میں آئی آئی جی والا طریقہ علاج شروع کر رہے ہیں،یہ وبا ء ہماری زندگی کا کسی نا کسی شکل میں حصہ رہے گی،ہماری امیدیں اللہ تعالی سے جڑی ہوئی ہیں،اگر 100 افراد کو ناک یا گلے سے یہ وائرس متاثر کرے تو 30 کو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن وہ آگے وہی وائرس ٹرانسفر کر رہے ہوتے ہیں باقی میں سے کچھ میں کم اور کچھ میں زیادہ علامات ظاہر ہوتی ہیں،ہم کورونا کا علاج کمرشل بنیادوں پر نہیں بلکہ اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے کر رہے ہیں۔ڈاکٹر طاہر شمسی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 100 مریضوں میں سے صرف 5 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہوتی ہے،کوشش کریں کہ آخری آپشن کے طور اپنے مریض کو وینٹی لیٹر پر لے جانے کا کہیں،وینٹی لیٹر کسی بھی کورونا مریض کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے،وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں میں سے 99 فیصد جان سے چلے جاتے ہیں،پاکستان میں وینٹی لیٹر کو چلانے والی افرادی قوت کی خاصی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہیلتھ پروفیشنلز کی اچھی بھلی تعداد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں، ہمارا اصل فوکس ہیلتھ پروفیشنلز پر ہے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے،ماسک کے بغیر ملنا جلنا، کام کرنا بالکل ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کے دوران دی جانے والی ادویات کا فیصلہ معالج نے کرنا ہوتا ہے،بلیک میں فروخت ہونے والے انجیکشن کے متبادل انجیکشن بڑی تعداد میں مارکیٹ میں موجود ہیں، عوام مہنگا انجیکشن خریدنے کی بجائے اس کا متبادل بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا بحیثیت پینلسٹ کورونا وائیرس،سیاحت اورمقامی تناظر کے عنوان پر منعقد ویبینار میں شرکت

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے بحیثیت پینلسٹ کیوڈ19،سیاحت اورمقامی تناظر کے عنوان پر منعقد ویبینار سیریز میں شرکت کی۔اس ویبینار سیریز میں وائس چانسلر کے ہمراہ دیگر
پینلسٹ میں صوبائی وزیر سیاحت فداخان،ڈاکٹر آصف خان سابق چیئرمین شعبہ ٹوریزم ہزارہ یونیورسٹی،شاہ جہان صدر چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزہنزہ،امجدایوب سابق صدرپاکستان ایسوسی ایشن ااف ایڈونچر ٹوراوپریٹرز،نیلم نیگار،ریسرچ فیلوچائینہ پاکستان سٹیڈی سنٹرانسٹیٹیوٹ آف سٹریجیک سٹیڈیز اسلام آبادبھی موجود تھے۔ پبلک ریلیشنز آفس کے مطابق وائس چانسلر سمیت دیگر پینلسٹ نے کیوڈ 19،سیاحت اورمقامی تناظرپر اپنے آراء پیش کئے۔کیوڈ 19،سیاحت اورمقامی تناظر کے عنوان پر منعقد ویبینار سیریز میں قراقرم یونیورسٹی سنٹر آف سی پیک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرانجام بیگ نے بطور موڈیٹرشرکت کی۔