Monday, May 25, 2020

طیارہ حادثہ، سیکیورٹی و امدادی اہلکاروں میں تین روز سے پانی تقسیم کرنے والا غریب شخص

 کراچی: طیارہ حادثہ کے بعد جناح گراؤنڈ میں سوگ اور کرفیو کا سماں ہے اور خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں، لوگ گھروں میں محصور ہیں وہیں بعض متاثرین ایسے بھی ہیں جن کے حوصلے آسمانوں کی طرح بلند ہیں۔
انہی میں سے ایک جناح گراؤنڈ کا غریب رہائشی خالد حسین بھی ہے جس نے طیارہ حادثے کے بعد کار خیر کی مثال قائم کردی۔ وہ پچھلے تین روز سے شدید گرمی میں متاثرین، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں، میڈیا کے ارکان اور امدادی ٹیموں کو ٹھنڈا منرل واٹر مفت تقسیم کررہا ہے اور اس کار خیر میں اس کے ساتھ اس کا ایک کزن اور بہنوئی بھی شامل ہیں۔
خالد حسین کے مطابق وہ جناح گراؤنڈ کے ایک چھوٹے سے مکان میں اپنی تین بیٹیوں اور اہلیہ کے ہمراہ کرائے پر رہتا ہے اور جناح گراؤنڈ گاڑیوں کی صفائی کا کام کرکے اپنے بچوں کی روزی روٹی کماتا ہے۔ جس گلی میں جہاز گر کر تباہ ہوا اس گلی کی گاڑیاں بھی خالد حسین صاف کرتا تھا۔
خالد حسین نے روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ وہ چندہ جمع کرکے سخت گرمی میں پیاسوں کو پانی پلا کر قلبی سکون محسوس کرتا ہے، وہ صبح سے شام تک پانی کی سیکڑوں بوتلیں مختلف افراد میں تقسیم کرتا ہے۔ خالد حسین نے بتایا کہ جس وقت جہاز گرا وہ ہمارے لیے قیامت صغرٰی کا منظر تھا جو نہ صرف ہمارے بلکہ ہمارے بچوں کے ذہنوں میں بھی نقش ہوگیا ہے، جہاز گرتے ہی زوردار دھماکا ہوا ، آگ کے شعلے بلند ہوئے اور پھر شدید قسم کا دھواں کافی دیر تک اُٹھتا رہا۔
خالد حسین جہاز گرنے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے آب دیدہ ہوگیا اور کہا کہ نیلی چھتری والے رب نے کرم کیا کہ ہماری جانیں محفوظ رہیں لیکن مسافر شہید ہوگئے، تین روز سے پورا علاقہ خوف کی لپیٹ میں ہے لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے بھی خوف محسوس کررہے ہیں خدا تمام متاثرہ مکینوں کو جلد اس صورتحال سے نکالے۔
خالد حسین کا کہنا تھا کہ متاثرہ گلی کو دیکھ کر خوف محسوس ہوتا ہے، پوری گلی کھنڈرات کا نمونہ پیش کررہی ہے اور وہاں جاتے ہوئے بھی خوف آتا ہے۔ ایک سوال پر اس نے بتایا کہ پانی کی بوتلیں پچھلے تین روز سے کم نہیں ہوئیں، جیسے ہی ختم ہوتی ہیں علاقے کی کوئی بھی مخیر شخصیت پانی کے کارٹن بھجوا دیتی ہے، جس کی وجہ سے الحمداللہ پینے کا پانی ختم نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ دن میں 10 سے گاڑیاں صاف کرتا تھا تاہم ابھی کئی گاڑیوں کو طیارہ حادثے میں شدید نقصان پہنچا ہے جس سے اس کی ماہانہ آمدن پر بھی فرق پڑے گا لیکن کوئی بات نہیں، پالنے والی ذات رب کی ہے وہ میرا رزق وسیع کردے گا۔

حادثے کا شکار طیارے کے ملبے سے 3 کروڑ 16 لاکھ روپے سے زائد رقم برآمد

 کراچی: کراچی میں حادثے کا شکار طیارے کے ملبے سے 3 کروڑ روپے سے زائد جلے ہوئے جب کہ 16 لاکھ روپے سے زائد روپے صحیح حالت میں ملے ہیں۔
ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق سندھ رینجرز نے طیارہ حادثے میں جاں بحق مسافروں کا سامان پی آئی اے حکام کے حوالے کردیا ہے، طیارے کے ملبے سے ملنے والے سامان میں موبائل فونز ، لیپ ٹاپ ، ٹیبلیٹ کمپویٹرز ، طلائی جیولری، الیکٹرونک سامان، گھریلو اشیا ، ہینڈ بیگز، سفری بیگز، لیڈیز اور جینٹس پرس ، پاسپورٹس اور سیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں۔
طیارے کے ملبے سے 3 کروڑ24 ہزار300 روپے مالیت کے جلے ہوئے جب کہ 16 لاکھ 67 ہزار692 صحیح حالت میں پاکستانی کنرسی نوٹ ملے ہیں ، اس کے علاوہ ملبے سے 70 برطانوی پاؤنڈز اور 625 امریکی ڈالرز بھی ملے ہیں۔

ملک بھر میں کورونا کے کیسز کی تعداد 56 ہزار 349 ہوگئی، 1167 جاں بحق

 اسلام آباد: ملک بھر میں کورونا وائرس کا شکار افراد کی تعداد 56 ہزار 349 تک جاپہنچی جب کہ 1167 لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 10 ہزار 49 کورونا ٹیسٹس ہوئے اور 1748 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی جس کے بعد مصدقہ مریضوں کی تعداد 56 ہزار 349 ہوگئی۔
اب تک سندھ میں 22 ہزار 491، پنجاب میں 20 ہزار 77، خیبر پختونخوا میں 7 ہزار 905، بلوچستان میں 3 ہزار 407، اسلام آباد میں ایک ہزار 641، آزاد کشمیر میں 221 اور گلگت بلتستان میں 619 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 34 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد اس وبا سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد ایک ہزار 167 ہوگئی جب کہ 17 ہزار 482 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔

پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور کورونا وباءکے مجموعی تناظر میں عیدالفطر پورے ملک میں سادگی کے ساتھ منائی گئی

اسلام آباد ۔ (اے پی پی) پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور کورونا وائرس وبائی امراض کے مجموعی تناظر میں عیدالفطر پورے ملک میں سادگی کے ساتھ منائی گئی۔ کورونا ایس او پیز پر مکملعمل کرتے ہوئے اور معاشرتی دوری کے طریقہ کار کے ساتھ عید کی اجتماعات کھلی جگہوں ، مساجد اور عید گاہوں پر منعقد کیے گئے۔ امت مسلمہ کی فلاح و بہبود کے علاوہ ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ علمائے کرام نے کویڈ-19 کے وبائی امراض سے جلد چھٹکارا پانے ، ہوائی جہاز کے حادثے کے متاثرین ، ٹڈیوں کے حملوں سے محفوظ رہنے اور کشمیر اور فلسطین سمیت مقبوضہ مسلم علاقوں کی جلد آزادی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کیں۔ علمائے کرام نے اپنے خطبات میں
عید الفطر کی اہمیت اور فلسفہ پر روشنی ڈالی۔ اس سال عید ایک ہی دن پورے ملک میں منائی گئی ، جو قومی اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دے گی۔ وفاقی دارالحکومت میں ، عید کا سب سے بڑا اجتماع فیصل مسجد میں منعقد ہوا ، جہاں اعلی سرکاری عہدیداروں اور مسلم ممالک کے سفرائ نے دوسروں کے ساتھ نماز عید ادا کی۔ وفاقی دارالحکومت کی 997 مساجد ، 33 امام بارگاہوں اور دیگر کھلی جگہوں پر عید الفطر کی نماز کا انعقاد کیا گیا۔ ایف سکس ون مسجد کے امام مولانا محمد عثمان نے ”اے پی پی“ کو بتایا کہ لوگوں کو حکومت کے اعلان کردہ ایس او پیز پر عمل کرنے کو کہا گیا، ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے مساجد کے اندر رضاکاروں کی خصوصی تعیناتیاں بھی کی گئیں۔ مرکزی جامعہ مسجد میڈیا ٹاو¿ن کے خطیب جہانگیر خان نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اعلان کردہ ایس او پیز کے نفاذ کے لئے سوسائٹی نے خصوصی گارڈ تعینات کیا ہے تاکہ کوویڈ 19 وبائی امراض پھیلنے سے بچا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے عوام کی حفاظت کے لئے ایس او پیز کا اعلان کیا گیا تھا اور ہمیں اپنی جان بچانے کے لئے اس مہلک کورونا وائرس سے اپنی حفاظت اور سلامتی کے لئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا جس نے پاکستان سمیت دنیا کو بری طرح متاثر کیا۔ انہوں نے اپنے خطبے میں لوگوں سے کہا کہ وہ ایس او پیز کے مطابق ایک دوسرے کو گلے نہ ملیں اور صرف عید کی مبارکباد میں فاصلے کو برقرار رکھیں۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آئی جی پی اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان کی ہدایت پر سٹی پولیس نے عید الفطر کے لئے سیکیورٹی کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا اور شہر کے مختلف علاقوں میں موثر گشت کے اقدامات کے علاوہ عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے خصوصی تعیناتیاں کی گئیں۔ انہوں نے کہا ، ڈی آئی جی (آپریشنز) وقار الدین سید نے حفاظتی منصوبہ تیار کیا ہے۔ منصوبے کے مطابق ، 2500 پولیس اہلکاروں نے کھلی جگہوں ، مساجد اور امام بارگاہوں پر مذہبی اجتماعات کی حفاظت کے لئے حفاظتی فرائض انجام دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیصل مسجد میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مختلف علاقوں کی چیکنگ کرے۔ اس سال عید کوویڈ 19 کی وجہ سے پچھلے سالوں سے مختلف تھی اور لوگ کورونا وائرس کے بعد عید مبارکباد کے تبادلے کے لئے ہاتھ ملانے سے گلے ملنے سے گریز کرتے نظر آئے تھے۔ کویوڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے شہری گھروں میں ٹھہرے اور عوامی مقامات پر نہیں گئے۔ لاہور میں ، بادشاہی مسجد میں نماز عید ، مولانا عبد الخیر آزاد نے پڑھائی مولانا ابتسام الٰہی ظہیر نے جامعہ اشرفیہ ،حافظ عبید اشرف نے ، ریس کورس پارک مولانا حافظ عبد الجبار ، جامعہ نعیمیہ ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نصر باغ میں نماز عید پڑھائی اور عید کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے پولیس نے شہر بھر میں مساجد ، عید گاہوں اور عید کی دیگر اجتماعات کے باہر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے تھے۔ کراچی میں ، عید الفطر کے مقدس تہوار کی مناسبت سے عید کی نماز ادا کی تاکہ کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) اختیار کیا گیا۔ مساجد کی اکثریت نے مختلف اوقات میں نماز عید کے دو اجتماعات کا اہتمام کیا جس میں سماجی دوری کے ایس او پی پر عمل کیا ، جبکہ پولیس اور رینجرز کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ مساجد کے نظم و نسق نے لوگوں کو ایس او پیز پر عمل کرنے کے لئے رضاکار بھی مقرر کیئے۔ نماز عید دارالعلوم امجدیہ ، میمن عیدگاہ گراو¿نڈ کھارادر ، سبیل ولی مسجد گرو مندر ، تھانوی مسجد لائنز ایریا ، بنووری ٹاو¿ن مسجد ، کنزال ایمان مسجد ، گرومندر میں ادا کی گئی۔ پاکستان کے تجارتی مرکز میں زینب مسجد ، جمشید روڈ اور دیگر عیدگاہیں اور مساجد۔ کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے طیارہ حادثے کے حالیہ سانحے اور COVID-19 کے باعث جانوں کے ضیاع کی وجہ سے لوگوں نے عید سادگی کے ساتھ منائی۔ پی آئی اے کے طیارہ حادثے کے سانحے کے متاثرین اور کورونا وائرس کے سبب انتقال کرنے والے افراد کے لئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔ علمائے کرام نے کورونا وائرس کے مکمل خاتمے ، کویڈ-19 سے متاثرہ افراد کی صحت یابی اور پوری مسلم دنیا بالخصوص پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعا کی۔ ملتان میں 890 مقامات پر عیدالفطر کے اجتماعات ہوئے ، جن میں 117 کو حساس ، بی کیٹگری کے 652 اور 121 کو سی قسم میں شامل کیا گیا۔ چار ایس پی ، نو ڈی ایس پیز ، 25 انسپکٹرز ، 82 سب انسپکٹرز ، 155 اے ایس آئی ، 127 ہیڈ کانسٹیبل ، 1500 کانسٹیبل اور 40 لیڈی کانسٹیبل سمیت 1900 سے زائد پولیس عہدیداروں اور اہلکاروں نے فرائض سرانجام دیئے۔ شاہی عید گاہ خانیوال روڈ پر عید کی بڑی جماعت کا انعقاد کیا گیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے حضرت بہاو¿الدین زکریا کے مزار پر نماز عید ادا کی ، جاوید ہاشمی اور سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے شاہی عید گاہ میں نماز ادا کی۔ صدر مملکت عارف علوی نے عید کے موقع پر اپنے پیغام میں قوم سے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کی کیونکہ پوری دنیا کو مہلک کویڈ-19 کے ذریعہ متاثر ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ یکجہتی اور احتیاطی اقدامات کے ساتھ پوری قوم کو کورونا وائرس کے چیلنج سے باہر نکلا جا سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی وجہ سے عید الفطر کی ایک خاص اہمیت ہے کیونکہ یہ دن مذہبی ذمہ داریوں کو ادا کرنے اور صبر و ہمدردی کے جذبے کو تقویت دینے کے لئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دن ہمیں انسانیت ، قربانی اور صبر کی ان تمام خصوصیات کو اپنی زندگی کے مستقل حصے کے طور پر اپنانے کا درس دیتا ہے صدر نے اس مقدس موقع کی خوشیاں بانٹتے ہوئے ، اس دن نے انہیں معاشرے کے ایسے طبقات پر خصوصی توجہ دے کر ضرورت مندوں اور مستحق افراد کو بھی ان خوشیوں میں شامل کرنے کی یاد دلائی۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں قوم پر زور دیا کہ وہ معاشرے کے محتاج ، نظرانداز اور زیرکفالت طبقات کی حالت زار پر خصوصی توجہ دیں جبکہ عیدالفطر کے موقع پر ہر ممکن تعاون ، ہمدردی اور رواداری کی تاکید کی۔ وزیر اعظم نے اس وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر اور حکومت کے وضع کردہ ایس او پیز پر عمل پیرا ہونے پر بھی زور دیا تاکہ اس انداز سے ہی لوگ اپنے پیاروں اور دیسی شہریوں کی جان بچاسکیں۔ قوم اور پوری مسلم دنیا کو مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ رمضان کے مقدس مہینے کی برکتوں کو حاصل کرنے پر خوش قسمت ہیں۔ ایک ٹویٹ میں ، وزیر اطلاعات و نشریات ، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قوم نے اس عید پر جمعہ کے روز کویڈ-19 اور المناک ہوائی جہاز کے حادثے کے نتیجے میں جانوں کے ضیاع کا سامنا کیا جس سے متعدد خاندان صدمے اور غم میں ڈوب گئے۔ وفاقی وزیر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے جبر کے علاوہ اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے دکھوں کو فراموش نہ کریں۔انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا بالادستی کے ذریعہ مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا مودی حکومت عالمی ضمیر کے لئے براہ راست چیلنج ہے

عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران کوروناوائرس کے عدم پھیلاﺅ کے لئے حکومت کی جانب سے جاری کی گئیں ایس او پیز اور گائیڈ لائینز پر 100فیصد عمل درآمد کرتے ہوئے اسے شکست دیں ‘نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر

اسلام آباد ۔(اے پی پی)چاروں صوبوں حکومتوں بشمول آزاد وجموں کشمیر و گلگت بلتستان اور تمام متعلقہ وزارتوں کے پلیٹ فارم “نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر” نے عوام الناس سے اپیل ہے کہ عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران کوروناوائرس (کوویڈ 19) کے عدم پھیلاﺅ کے لئے حکومت کی جانب سے جاری کی گئیں ایس او پیز اور گائیڈ لائینز پر 100فیصد عمل درآمد کرتے ہوئے اسے شکست دیں ‘ سماجی فاصلہ ‘ماسک کا استعمال ‘ گلے ملنے اور مصافحے سے گریز ہی عوام کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے ۔ این سی او سی کے مطابق حکومت نے لاک ڈاﺅن میں نرمی عوامی سہولت کےلئے کی ہے اس ضمن میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی کھول دیا گیا ہے ‘پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے اِن احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد لازم ہے۔
مسافروں کے لئے احتیاطی تدابیر میں گاڑی میں سوار ہونے سے پہلے میڈیکل ماسک ا ور ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کرنا‘کھانسنے اور چھینکتے ہوئے ٹشو پیپر کا استعمال کریں اور بعد میں ٹشو پیپر کو کوڑا دان میں پھینک دیں‘ٹشو نہ ہونے کی صورت میں کہنی یا بازو میں کھانسیں یا چھینکیں ‘سینی ٹائزر کے استعمال کے بغیر آنکھ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں‘غیر ضروری بات چیت اور ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔ٹرانسپورٹرز کے لئے ہدایات سواری بٹھانے سے پہلے اور ا±تارنے کے بعد گاڑی کو ڈس انفیکٹکرنا ‘ ائیر کنڈیشنگ کا استعمال نہ کرنا ‘ ونڈوز اسکرینوں کو تازہ ہوا کی گردش کے لئے کھلا رکھنا‘مسافروں کو ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ نہیں رکھنا‘ حرارتی اسکیننگ کو یقینی بنایا جائے‘ ڈرائیوروں کو سفر کے دوران ماسک اور دستانے پہننے چاہئیں‘ بس کے اندر ٹشو پیپر اور سینی ٹائزرکی فراہمی کو یقینی بنایا شامل ہے ۔ کٹائی اور احساس پروگرام کے لئے ایس او پیز میں ایک ہی جگہ جمع ہونے سے گریز کرنا ‘ترجیحا 6 فٹ کا فاصلہ‘ ہاتھ دھوئیں اور طبی ماسک کا استعمال کریں‘ اگر آپ کو بخار، کھانسی ہو، یاخودکو صحت مند محسوس نہ کررہے ہوں تو گھر میں ہی رہیں۔تعمیراتی کارکنان کے لئے بنائے گئے پروٹوکولول میںبائیومیٹرک حاضری معطل‘تعمیراتی سائٹ کے داخلی اور خارجی راستوں پر تھرمل گن کی دستیابی‘ کام کی جگہ کو کثرت سے جراثیم ک±ش محلول سے دھونا ‘داخلی اور خارجی راستوں پر سینیٹائزر لگائیں‘ ورچوئل مواصلات کے ذریعہ کارکنوں اور صارفین کے درمیان رابطے کو کم سے کم کرنا‘ ترجیحاََ 2 میٹر کا فاصلہ یقینی بنائیں‘ متبادل دن یا اضافی شفٹیں اپنائیں تاکہ ایک وقت میں کارکنوں کی کل تعداد کم رہَے‘ملازمین کو اچھے معیار کے ماسک، دستانے اور نقل و حمل کے ذرائع فراہم کر یں ‘بیمار شخص کو کام میں شامل نہیں ہونا چاہئے‘ ایسے ورکرز جن میں کرونا کی علامات ظاہر ہوجائیں ان کے لئے عارضی قیام گاہ /قرنطینہ کمرے کا انتظام کیا جائے تاکہ ا±ن کو ٹیسٹ کے رزلٹ آنے تک قرنطینہ کیا جاسکے‘ کارکنوں کے لئے ٹرانسپورٹ میں ڈرائیور کے صحت اور حفاظت کے اعلی معیار اپنائیں ‘ ڈرائیوروں کو سفر کے دوران ماسک، ہیڈ گئیر اور دستانے پہننے چاہئیں‘ ائر کنڈیشن کے استعمال کی حوصلہ شکنی کریں، کھڑکیاں کھلی رکھیں۔ صنعتی پروٹوکول میں بائیومیٹرک حاضری معطل رکھیں‘ تھرمل اسکیننگ کی دستیابی یقینی بنائیں‘داخلے اور خارجی راستوں پر سینیٹائزر لگائیں‘کارکنان و مالکان کے کپڑوں کو جراثیم سے پاک کرنے کےلئے سپرے کریں۔‘ صبح اور شام کارکنوں کی علیحدہ شفٹ رکھیں۔ ہر شفٹ میں کام کے اوقات 8 گھنٹے سے زیادہ نہ ہوں‘ تعمیراتی مقام پر کسی ایسے کارکن کو جانے کی اجازت نہ دیں جس میں بیماری کی علامات ہوں‘ آگاہی کے بینرز آویزاں کریں‘ محفوظ نقل و حمل کے انتظامات استعمال کریں جس میں ہجوم نہ ہو‘ کھانے کے دوران 2 میٹر سے بھی کم فاصلے پر نہ بیٹھیں۔ اسی طرح کسی بھی دوسری سرگرمی جس میں باہمی رابطے کی ضرورت ہو، دو میٹر کا فاصلہ یقینی بنائیں‘ایسے ورکرز جن میں کرونا کی علامات ظاہر ہوجائیں ان کے لئے عارضی قیام گاہ /قرنطینہ کمرے کا انتظام کیا جائے تاکہ ا±ن کو ٹیسٹ کے رزلٹ آنے تک قرنطینہ کیا جاسکے۔ بازاوں ‘مارکیٹوں ‘ پارکس ‘بس اڈوں سمیت ہر پرہجوم مقام پر ماسک اور گلوز استعمال کرنے کی تلقین کی گئے ہے ۔ این سی او سی نے تمام شعبوں کے لئے مروجہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت دی ہے ۔

پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، بازاروں میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جا رہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

اسلام آباد ۔ (اے پی پی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، بازاروں میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جا رہیں۔ پیر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے 
ہوئے ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستانی شاید سمجھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس صرف عید تک تھا، اگر ہم نے احتیاطی تدابیراختیار نہ کیں تو بہت بڑا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کورونا وائرس کب ختم ہو گا کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا، اگر ہم نے احتیاطی تدابیراختیار نہ کیں تو بہت بڑاسانحہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا سے اموات کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، پاکستان میں کورونا کیسز میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 37 ہزار700 ایکٹو کیسز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 56 ہزار 349 کورونا وائرس کے کنفرم کیسز ہیں، عوام وباءکو روکنے کا سبب بنیں پھیلانے کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو بیماری پھیلے گی اور لاک ڈاو¿ن بھی کرنا ہو گا، عید پرمشاہدہ ہوا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔