Thursday, May 14, 2020

وزیراعظم عمران خان نے ”کوویڈ 19 کے خلاف عوام کی ویکسین” کے لئے اپیل پر دستخط کر دیئے




وزیراعظم عمران خان نے ”کوویڈ 19 کے خلاف عوام کی ویکسین” کے لئے اپیل پر دستخط کر دیئے وزیراعظم آفس کا ٹویٹ ہمیں اس وائرس کو شکست دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے ، ہمیں اپنا تمام علم، تجربہ اور وسائل تمام انسانیت کی بہتری کے لئے استعمال کرنا چاہیے، ،وزیراعظم عمران خان



اسلام آباد  (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے ”کوویڈ 19 کے خلاف عوام کی ویکسین” کے لئے اپیل پر دستخط کر دیئے ہیں اور کہا ہے کہ کوئی بھی لیڈر اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھ سکتا جب تک ہر ملک کے ہر شہری کو مفت ویکسین تک رسائی حاصل نہ ہو جائے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے ٹویٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کوویڈ 19 کے خلاف عوام کی ویکسین کے لئے اپیل میں عالمی رہنمائوں کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں، اس اپیل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ویکسین تیار ہو جائے تو یہ تمام ممالک میں تمام لوگوں کو مفت دستیاب ہونی چاہیے۔ وزیراعظم نے اپیل پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس وائرس کو شکست دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے اور ہمیں اپنا تمام علم، تجربہ اور وسائل تمام انسانیت کی بہتری کے لئے استعمال کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی لیڈر اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھ سکتا جب تک ہر ملک کے ہر فرد کو مفت ویکسین تک تیزی سے رسائی حاصل نہ ہو جائے۔



ملک میں کورونا وائرس کے چیلنج کے پیشِ نظر طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے یونیورسٹیوں کی جانب سے جدید انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا جائے’ نصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

ملک میں کورونا وائرس کے چیلنج کے پیشِ نظر طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے یونیورسٹیوں کی جانب سے 
جدید انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا جائے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

 اسلام آباد (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں کورونا وائرس کے چیلنج کے پیشِ نظر طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے یونیورسٹیوں کی جانب سے جدید انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے پر زور دیا ہے۔ وہ نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین کی جانب سے جمعرات کو ایوان صدر میں پریزنٹیشن کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ صدر مملکت کو بتایا گیا کہ نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی ٹیکسٹائل کے شعبہ میں انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح کے پروگرام پیش کرتی ہے جو نہ صرف پاکستان میں بلکہ ٹیکسٹائل یونیورسٹی آف یو کے سے بھی منظور شدہ ہیں۔ اسی طرح ٹیکسٹائل کے متعلق پروگرام پیش کرنے والی تمام معروف عالمی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون قائم ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی کے گریجویٹس کی بڑی مانگ ہے کیونکہ ان میں سے اکثریت کو ان کی تعلیم کے آخری سال کے دوران ہی ملازمت کی پیشکش موصول ہو جاتی ہے۔ صدر مملکت نے این ٹی یو فیصل آباد پر زور دیا کہ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ویلیو ایڈیشن اور اپنی مصنوعات میں تنوع یقینی بنانے میں مدد دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے ہنرمند افرادی قوت تیار کرنے میں این ٹی یو کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ ساتھ برآمدی شعبہ کے فروغ کے لیے اس یونیورسٹی کی خدمات قابل تعریف ہیں

گلگت بلتستان کورونا اپ ڈیٹ

گلگت بلتستان کورونا اپ ڈیٹ
14 مئی 2020 9:00 pm
بانگ سحر نیوز
آج گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مزید 19 نئے مریضوں کے کیسز سامنے آگئے تعداد 141 سے بڑھ کر 160 میں پہنچ گئی جبکہ بعد ازاں 2 مریضوں کی صحت یابی کے بعد اس وقت آئسولیشن وارڈز میں زیر علاج مریضوں کی مجموعی تعداد 158 ہوگئ ھے
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے لپیٹ میں آنے والے 19 مریضوں کا تعلق مندرجہ ذیل اضلاع سے ھے
ضلع گلگت ___ 7 مریض
ضلع دیامر ___ 5 مریض
ضلع استور ___ 3 مریض
ضلع گانچھے __ 2 مریض
ضلع شگر _____1 مریض
ضلع غذر _____ 1 مریض
جبکہ آج صحت یاب ہونے والے 2 مریضوں کا تعلق مندرجہ ذیل اضلاع سے ھے
ضلع گلگت ___ 1
ضلع گانچھے __ 1
شروع سے اب تک گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کی مجموعی تعداد آج 482 سے بڑھ کر 501 میں پہنچ گئی جس میں
04 ---- اموات
339 ---- صحت یاب
158 ---- زیر علاج مریض شامل ہیں
رپورٹ:- جہانگیر ناجی
ریزیڈنٹ ایڈیٹر
ڈیلی بانگ سحر گلگت بلتستان

کورونا کی وباء، حکومت گلگت بلتستان کی موثر حکمت عملی ۔ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد عوام کی زمہ داریاں

فدا حسین سیکریٹری محکمہ اطلاعات، حکومت گلگت  بلتستان 
کورونا کی وباء، حکومت گلگت  بلتستان کی موثر حکمت عملی ۔ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد عوام کی زمہ داریاں 


خلق خدا دنیا بھر میں کورونا جیسی موذی بیماری کے اثرات سے متاثر ہے، آج کی تاریخ میں دنیا کا کوئی ایسا شہر یا قصبہ باقی نہیں رہا جہاں کورونا نے انسانی آبادی کو متاثر نا کیا ہو۔ رواں سال مارچ میں کورونا ء وائرس نے پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں  35465  پینتیس ہزار چار سو پینسٹھ افراد کراچی سے لیکر گلگت  بلتستان کے سرحدی علاقوں تک اس وائرس کا شکار ہوکر مشکل حالات سے دوچار ہیں۔وائرس کی ہلاکت خیزی سب پر عیاں ہے مگر سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عوام لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد تمام تر احتیاط کو بالائے طاق رکھ کر ٹولیوں کی صورت بازاروں اور گلیوں میں نکل رہے ہیں۔ اندیشہ ہے کہ جس تیزی سے گلگت  بلتستان حکومت نے کوروناء کے تدارک کے لیے اقدامات کیئے تھے وہ سب رائیگاں جائیں گے۔ گلگت  بلتستان میں لاک ڈاون میں مشروط نرمی کی جا چکی ہے اور وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اور ان کی ٹیم نے بارہا عوام سے اپیل کی ہے کہ احتیاط کا دامن تھامے رکھیں اور سماجی میل جول اور بلاضرورت سفر سے گریز کریں۔ مگر  دیکھنے میں آرہا ہے کہ بلند شرح خواندگی کے حامل گلگت  بلتستان کے شہری گھٹن کا شکار ہو کر احتیاطی تدابیر سے یکسر بے نیاز ہو چکے ہیں۔اگر ہم لاک ڈاون کے دنوں اور لاک ڈاون کے بعد کے دنوں کا تقابل کریں تو یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد گلگت (جو کہ گنجان آباد شہر ہے) میں کوروناکی بیماری سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دیامرڈویژن کے شہر استور میں اب تک کی رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ افراد کورونا ء کا شکار ہوئے ہیں۔صوبے میں کل متاثرہ مریضوں کی تعداد 501ہو چکی ہے، جن میں سے 339افراد اب تک مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں۔گلگت میں اب تک 59 اور استور میں 58افراد اب تک اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں جو کہ ایک نہایت سنگین صورتحال ہے۔ کوروناء کے مرض کے آغاز میں گلگت  بلتستان میں نگر، سکردو اور بلتستان کے دیگر علاقے وائرس پھیلنے سے شدید متاثر ہوئے تھے، حکومت گلگت  بلتستان نے وباء کے پھیلاؤ کے پیش نظر فو ری طور پر صوبے میں موثر لاک ڈاون کا نفاز کر کے اس امر کو یقینی بنایا کہ آمدو رفت کو مکمل بند نا سہی لیکن محدود کیا جائے۔ ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے مسافروں خصوصا کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں پھنسے کو طلباء اور عام شہریوں کو باقاعدہ سکریننگ کے بعد صوبے میں آنے کی اجازت دی گئی۔ گلگت، دیامر اور بلتستان ڈویژن کے داخلی دروازوں پر خصوصی سکریننگ مراکز قائم کیے گئے۔ اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ مشتبہ مریضوں کو عوام سے الگ کرکے آئسولیشن سنٹرز میں داخل کیا جائے۔ انہی اقدامات کی بدولت گلگت  بلتستان حکومت نے ابتدائی دنوں میں کورونا ء کے مرض پر کامیابی سے قابو پانے کی راہ ہموار کی۔ تمام ڈویژنوں کے کمشنر ز او ر انکے ماتحت ضلعی انتظامیہ نے حکومت گلگت  بلتستان کے احکامات کی روشنی میں بہترین انتظامات مکمل کیئے۔چیف سیکریٹری گلگت  بلتستان کیپٹن ریٹائرڈ محمد خرم آغا ء کی سربراہی میں صوبائی مشینری مکمل فعال رہی اور ضلع نگر اور بلتستان کے اضلاع جہاں زائرین کی آمد کے بعد کورونا کیسز میں تیزی دیکھنے میں آرہی تھی وہاں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت گلگت بلتستان نے مثالی اقدامات کیئے۔  ابتدائی دنوں میں گلگت ڈویژن کے کمشنر عثمان احمد نے اپنے زیر نگرانی نگر اور گلگت میں فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا۔  آئسولیشن سنٹرز کے قیام، مریضوں کی بہترین نگہداشت اور خصوصی ڈائیٹ کی فراہمی جیسے اقدامات کی بدولت نگر میں سارے مریض صحت یاب ہوکر گھروں کو چلے گئے۔ جبکہ دیامر ڈویژن میں کمشنر فہیم آفریدی اور انکی ٹیم نے تسلی بخش انتظامات کیئے۔  بلتستان ڈویژن میں کمشنر عمران علی، ضلعی انتظامیہ اورمحکمہ صحت کے زمہ داران نے کرائسس منیجمنٹ کو یقینی بناتے ہوئے Covid-19کو تقریبا مکمل شکست دے دی۔محکمہ صحت گلگت  بلتستان کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ان تھک محنت کو کون فراموش کر سکتا ہے۔ پاکستان میں کورونا ء کے خلاف مزاہم صف اول کے طبی کارکنوں میں شامل شہید ڈاکٹر اسامہ نے اپنے مقدس پیشے کے حلف کی لاج رکھتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ دیا۔ فرزند گلگت  بلتستان شہید ڈاکٹر اسامہ کی قربانی کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، ڈاکٹر اسامہ کے بعد ضلع نگر سے شہید ملک اشدر بھی اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے فرائض کی خاطر جان نچھاور کر دی۔ملک اشدر محکمہ صحت کے ملازم تھے جو کہ اپنے ضلع میں مریضوں کی نگہداشت پر مامورتھے۔ ان تمام کاوشوں کی بدولت گلگت  بلتستان میں کورونا سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد حیر ت انگیز طور پر متاثر کن ہے۔ حکومت گلگت  بلتستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے فوری اقدامات کو ملکی میڈیا میں بھی خصوصی پذیرائی حاصل ہوئی۔ معروف اینکر پرسن کامران خان نے اپنے ٹی وی پروگرام میں وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے وژن کو سراہتے ہوئے گلگت  بلتستان حکومت کے اس کارنامے کو باقی صوبوں کے لیئے مثالی اور قابل تقلید قرار دیا۔  ان تمام کارناموں میں بلاشبہ گلگت بلتستان کے باشعور عوام کا کردار بھی لائق تحسین ہے جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود صبر اور احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا۔  اب جبکہ لاک ڈاون میں نرمی کی جاچکی ہے تو وقت کا تقاضا ہے کہ عوام سماجی فاصلوں کو برقرار رکھے۔ بازاروں اور دیگر عوامی مقامات پر SOPsکو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کم سے کم میل جول رکھیں تاکہ کورونا ء کو مکمل شکست دی جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ ماسک اور دستانوں کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔ کورونا ء کو شکست دینے کے لیے اللہ تعالی کی امداد و نصرت مانگنا بحیثیت مسلمان ہم سب کا ایمان ہے، اس لیے عبادات میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں کی جائے تاکہ رمضان کے اس مقدس مہینے کے طفیل اللہ پاک دنیا کو اس موذی مرض سے نجات دلائیں۔ صحت مند زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے عمدہ خوراک خصوصا پھلوں اور سبزیوں کا استعمال، مناسب ورزش، نیم گرم پانی کا استعمال بھی یقینی بنایا جائے تاکہ قوت مدافعت کو مزید بہتر کیا جاسکے۔


قراقرم یونیورسٹی نے اے ڈی اے،اے ڈی ایس،اے ڈی سی پارٹ ون،ٹواور بی اے،بی ایس سی،بی کام پارٹ کے امتحانی فیس کے شیڈول کا علان کردیا۔

قراقرم یونیورسٹی نے اے ڈی اے،اے ڈی ایس،اے ڈی سی پارٹ ون،ٹواور بی اے،بی ایس سی،بی کام پارٹ کے امتحانی فیس کے شیڈول کا علان کردیا۔
گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی شعبہ امتحانات نے ایسویٹ ڈگری ان آرٹس، ایسویٹ ڈگری ان سائنس،ایسویٹ ڈگری ان کامرس پارٹ ون،پارٹ ٹو اوربی اے،بی ایس سی،بی کام پارٹ ٹو کے امتحانی فیس کے شیڈول کا علان کردیا۔پبلک ریلیشنز آفس کے مطابق18مئی 2020سے17جون2020تک نارمل فیس،18جون سے 23جون تک لیٹ فیس 750روپے کے ہمراہ،24جون سے 30جون تک ڈبل فیس کے ساتھ جبکہ 1جولائی سے 6جولائی تک ٹریپل فیس قراقر م کواپریٹو بنک کے کسی بھی برانچ میں جمع کرواسکتے ہیں۔بنک میں جمع شدہ فیس رسید کے ساتھ امتحانی فارم دفتری اوقات میں قراقرم یونیورسٹی شعبہ امتحانات میں جمع کرواسکتے ہیں۔ امتحان دینے کے خواہش مند طلبہ وطالبات متعلقہ وقت گزرجانے سے قبل فیس کے ہمراہ داخلہ فارم جمع کروائیں۔وقت گزرجانے کے بعد کوئی بھی فارم قابل قبول نہیں ہو گا۔یادرہے امتحانی فیس شیڈول کی کاپی یونیورسٹی سے وابستہ ڈگری سطح کے تمام اداروں،جی ایم کے سی بی ایل،تمام کے سی بی ایل برانچ کے منیجر ز کوارسال کیاگیاہے۔مزید معلومات کے لیے KIUشعبہ امتحانات کے آفس یا پھر KIUکے ویب سائٹ پر ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

لاک ڈاؤن میں نرمی کو سماجی دوری، ماسک کے استعمال اور ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشروط کیا ہے،وزیر اعلی گلگت بلتستان

لاک ڈاؤن میں نرمی کو سماجی دوری، ماسک کے استعمال اور ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشروط کیا ہے،وزیر اعلی گلگت  بلتستان
 لوگ اپنے اور اپنے گھروں والوں کے زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے ہیں۔ مارکیٹوں میں ماسک اور دستانوں کے بغیر لوگ نکل رہے ہیں۔ سماجی دوری کی خلاف ورزی ہورہی ہے،وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن 
گلگت(آئی آئی پی)  وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کو سماجی دوری،
ماسک کے استعمال اور ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشروط کیا ہے۔ لوگ اپنے اور اپنے گھروں والوں کے زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے ہیں۔ مارکیٹوں میں ماسک اور دستانوں کے بغیر لوگ نکل رہے ہیں۔ سماجی دوری کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ گلگت  بلتستان سکاؤٹس، رینجرز، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے کورونا وائرس سے بچاؤ کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے متعین ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کیساتھ سختی کی جائے۔ مارکیٹوں، بازاروں اور دیگر مقامات پر قانون نافذ کرنے والے ادارے سختی سے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایس او پیزپر عملدرآمد کرائیں۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مشترکہ پلان مرتب کیا جائے اور اس پلان پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کمشنر  بلتستان اور کمشنر دیامر کو بھی ہدایت کی ہے کہ تمام ریجن میں گلگت  بلتستان سکاؤٹس، رینجرز، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مشترکہ پلان بنایا جائے اور ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ تاجروں کو بھی پابند کیا جائے کہ انتظامیہ کیساتھ کئے جانے والے معاہدے پر عملدرآمد کریں۔ دکانوں میں سینی ٹائزرز، ماسک، دستانوں کا استعمال کریں اور ماسک اور دستانوں کے بغیر آنے والے گاہک کو واپس بھیج دیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سماجی دوری، ماسک کا استعمال اور دیگر ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کمشنر دیامر ریجن اور کمشنر  بلتستان ریجن نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے صوبائی سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ استور اور سکردو میں پی سی آر لیب کے قیام کیلئے پلان مرتب کریں تاکہ مستقبل میں پی سی آر لیبارٹریز سے استعفادہ حاصل کیا جاسکے۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے صوبائی سیکریٹری سوشل ویلفیئر اور ڈی جی جی بی ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ مستحقین کو راشن کی فراہمی کے دوسرے مرحلے میں 25 ہزار مزید مستحق گھرانوں کو راشن کے فراہمی کے عمل کو تیز کیا جائے۔وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ
 صوبے کے مختلف مقامات پر مانیٹرنگ دورے کئے جائیں گے جس میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے ایس او پیز پرعملدرآمد کرانے کے فیصلوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے متعین ایس اوپیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے۔ گلگت  بلتستان کے طالب علم جو سندھ میں زیر تعلیم تھے ان کو واپس لایا گیا ہے۔ اس آپریشن کو اب بند کیا جارہاہے۔ صوبے میں بغیر کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے تمام ڈویژنل کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ محکمہ صحت کے تعاون سے صرف ایسے مریضوں اور لوگوں کو گلگت کیلئے این او سی جاری کیا جائے جن کا علاج متعلقہ ضلع میں ممکن نہیں۔ غیرضروری طور پر گلگت کیلئے این او سی جاری کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ بین الاضلاعی ٹریفک پر عائد پابندی پرمزید سختی کی جائے۔ تمام ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو (پی پی ایز)حفاظتی کٹس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے حوالے سے وفاقی سطح پر کئے جانے والے فیصلوں کے مطابق صرف ایس او پیز کے تحت مساجد اور امام بارگاہوں میں مجالس اور عبادات کی اجازت ہوگی۔ علمائے کرام نے کورونا وائرس سے بچاؤ اور روک تھام کے حوالے سے جو تعاون کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ جلسہ جلسوں پر پابندی عائد رہے گی۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی تشہیر کا سختی کا نوٹس لیتے ہوئے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ نفرت انگیز مواد کا تشہیر کرنے والوں کیخلاف زیرو ٹولیرنس کے تحت سخت اقدامات کئے جائیں۔ ایسے لوگ جو سوشل میڈیا کے ذریعے فساد پھیلانا چاہتے ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ ختم نبوت پر تمام مسلمانوں کا ایمان ہے۔ خلفائے راشدین، امہات المومنین، صحابہ کرام، اہل بیت کی شان میں گستاخی کرنے والوں کیخلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔جس فیس بک آئی ڈی سے نفرت انگیز اور انتشار پھیلانے والے مواد پوسٹ کیا جائے فوری طور پر متعلقہ بندے کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے گرفتاری عمل میں لائی جائے۔ وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے تمام متعلقہ سیکریٹریز کو ہدایت کی ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے تمام اخراجات کی تفصیلات کو شفاف رکھا جائے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دو ارب روپے کی ڈیمانڈ بجھوانے کے باوجود کورونا وائرس سے متعلق آپریشنل اخراجات میں صوبے کی مدد نہیں کی گئی ہے۔ ڈونر اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت گلگت  بلتستان کی درخواست پر مدد کی جائے گی لیکن وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گلگت  بلتستان حکومت کی جانب سے امداد کیلئے ڈونر اداروں سے رابطہ نہیں کیا جائے گا بلکہ وفاقی حکومت کو ڈیمانڈ بجھوائی گئی ہے وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی مدد کرے۔ 

مہلک کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ دنیا میں ذہنی صحت کا بحران بھی جنم لے رہا ہے اور اس کی وجہ کئی ممالک میں ذہنی امراض کے علاج پر عدم توجہ ہے،اقوامِ متحدہ

مہلک کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ دنیا میں ذہنی صحت کا بحران بھی جنم لے رہا ہے اور اس کی وجہ کئی ممالک میں ذہنی امراض کے علاج پر عدم توجہ ہے،اقوامِ متحدہ 
نیویارک(آئی آئی پی) اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مہلک کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ دنیا میں ذہنی صحت کا بحران بھی جنم لے رہا ہے اور اس کی وجہ کئی ممالک میں ذہنی امراض کے علاج پر عدم توجہ ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوامِ متحدہ نے ایک پالیسی بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث فرنٹ لائن طبی عملے، اپنی نوکریاں کھونے والوں، اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم سہنے والوں،گھروں میں قید بچوں اور طالب علموں تک، یہ وبا اور صورتحال سب لوگوں کے لیے ذہنی دبا اور کوفت کا باعث ہے۔ اقوامِ متحدہ نے بیان میں دنیا کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے منصوبوں میں ذہنی صحت کے علاج اور عوام کے لیے نفسیاتی امداد فراہم کرنے کے طریقے بھی شامل کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اچھی ذہنی صحت ایک پھلتے پھولتے معاشرے کے لیے ضروری ہے اور اقوامِ متحدہ کے مطابق ان اقدامات کے بغیر وبا کے ساتھ ساتھ دنیا میں ذہنی صحت کا بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ عالمی ادارہِ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ مہلک کورونا وائرس کبھی بھی ختم نہ ہو۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے جس طرح ایچ آئی وی بھی ختم نہیں ہوا مگر ہم نے اس وائرس کا مقابلہ کرنا سیکھ لیا ہے۔

کرونا وائرس کے خاتمہ کی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی، کودیڈ 19 ایچ آئی وی ایڈ زجیسی بیماری بھی بن سکتی ہے،عالمی ادارہ صحت

 کرونا وائرس کے خاتمہ کی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی، کودیڈ 19 ایچ آئی وی ایڈ زجیسی بیماری بھی بن سکتی ہے،عالمی ادارہ صحت
جنیوا(آئی آئی پی) عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خاتمہ کی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی، کودیڈ 19 ایچ آئی وی ایڈ زجیسی بیماری بھی بن سکتی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اوکے ہنگامی امور کے ماہر مائک ریان نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ کورونا وائرس ہماری برادریوں میں ایک اور مقامی وائرس بن سکتا ہے، اور یہ وائرس کبھی دور نہیں ہوسکتا ہے۔مائک ریان نے بتایا کہ میں نہیں سوچتا کہ کوئی اس کی پیش گوئی بھی کرسکتا ہے کہ یہ بیماری کب ختم ہوگی کیونکہ اس میں کوئی وعدے اور کوئی تاریخیں نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری سے نمٹنے کے طریقوں پر دنیا کا کچھ کنٹرول ہے اور100 سے زیادہ امکانی ویکسین تیار کی جارہی ہیں، جن میں کلینیکل ٹرائلز بھی شامل ہیں۔اس موقع پرڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گھبریئسس نے کہاکہ ہم سب کو اس وبائی بیماری کو روکنے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔واضع رہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں اس سوال سے نبرد آزما ہیں کہ ان کی معیشت کو دوبارہ کھولنے کے لیے کیا طریقہاپنایا جائے جبکہ اب بھی یہ وائرس موجود ہے، جس نے لگ بھگ 4.3 ملین افراد کو متاثر کیا ہے، اور اس کی وجہ سے 291,000سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔

پاکستان پوسٹ نے ملک بھر میں تمام 83 جنرل پوسٹ آفسزمیں کمپیوٹرائزڈ پنشن ادائیگی کا نظام نافذکردیا

پاکستان پوسٹ نے ملک بھر میں تمام 83 جنرل پوسٹ آفسزمیں کمپیوٹرائزڈ پنشن ادائیگی کا نظام نافذکردیا
اسلام آباد (آئی آئی پی) پاکستان پوسٹ نے شہریوں کے مسائل پر قابو پانے اور اس کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے ملک بھر میں تمام 83 جنرل پوسٹ آفس(جی پی اوز) میں کمپیوٹرائزڈ پنشن ادائیگی کا نظام نافذ کیا ہے۔ ادارے کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایا کہ صارفین کی سہولت کے لیے مجموعی طور پر پنشن ادائیگی کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان پوسٹ ذاتی اور کاروباری ضروریات دونوں کی تکمیل کے لئے معاشرے کے مختلف طبقات کو وسیع پیمانے پر مصنوعات اور سروسز فراہم کرتا ہے۔ یہ روایتی سروسز پاکستان پوسٹ کا بنیادی کاروبار ہیں۔ پاکستان پوسٹ یونیورسل پوسٹل یونین (یو پی یو) کی حکمت عملی کے مطابق یونیورسل پوسٹل سروس نیٹ ورک فراہم کررہی ہے تاکہ سستی قیمت پر خوراک، رقم اور سامان کی محفوظ اور بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ملک میں کورونا کے ایکٹوکیسز کی تعداد 25 ہزار232، تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بھی35 ہزار788تک پہنچ گئی

ملک میں کورونا کے ایکٹوکیسز کی تعداد 25 ہزار232، تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بھی35 ہزار788تک پہنچ گئی
مذید 1452نئے کیسز رپورٹ،33 مزید اموات کے ساتھ مجموعی اموات770 ہوگئیں،نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر 
اسلام آباد (آئی آئی پی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین اپ ڈیٹ جاری کردیں، ملک میں کورونا کے ایکٹوکیسز کی تعداد 25 ہزار232، تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بھی35 ہزار788تک پہنچ گئی، گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران1452نئے کیسز رپورٹ ہوئے،33 مزید اموات کے ساتھ مجموعی اموات770 ہوگئیں۔این سی او سی کے مطابق سندھ میں سب سے زیادہ13ہزار561کورونا وائرس کیسز رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 13ہزار 546تک پہنچ گئی، خیبر پختونخوا میں کیسز کی تعداد 5ہزار252 اور اسلام آباد میں 822ہوگئی، بلوچستان میں,2239گلگت بلتستان میں 482کیسز رپورٹ ہوئے، آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد91 ہوگئی۔ ملک بھر میں اب تک 9ہزار695 مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے۔ این سی او پی مطابق کورونا وائرس سے سے موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد 770 تک پہنچ گئیجن میں سندھ میں اب تک کورونا وائرس سے234، پنجاب میں 223، کے پی کے میں 275، گلگت بلتستان 4، اسلام آباد میں 6 اور بلوچستان میں 27 مریض اور آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کے باعث پہلا مریض شامل ہے۔ اب تک 3 لاکھ 30ہزار 750افراد کے کورونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کئے گئے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 13ہزار51 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔ملک کے 735ہسپتالوں میں قائم آئسولیشن وارڈز میں 8006 مریض زیر علاج ہیں۔ 300کورونا متاثرین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 82 لاکھ افراد میں اب تک 101 ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں،وزیر اعظم عمران خان

احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 82 لاکھ افراد میں اب تک 101 ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں،وزیر اعظم عمران خان
اسلام آباد (آئی آئی پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 82 لاکھ افراد میں
اب تک 101 ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔جمعرات کواپنے ٹویٹ میں انہوں نے پروگرام کے تحت امداد کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سے اب تک مستفید ہونے والوں کی تعداد 82 لاکھ 98 ہزار 671 ہے اور ان میں 101 ارب 6 کروڑ 22 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ پنجاب میں اس پروگرام کے تحت اب تک 35 لاکھ59 ہزار 788 افراد میں 43 ارب 28 کروڑ14 لاکھ روپے، سندھ میں 25 لاکھ 85 ہزار 982 افراد میں 31 ارب24 کروڑ 26 لاکھ روپے، خیبر پختونخوا میں 15لاکھ 58 ہزار 532 افراد میں 19 ارب 21 کروڑ 36 لاکھ روپے اور بلوچستان میں 3 لاکھ 70 ہزار 940 افراد میں 4 ارب 64 کروڑ 46 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 31 ہزار 377 افراد میں 38 کروڑ 11 لاکھ روپے، آزاد کشمیر میں 1 لاکھ 28 ہزار 289 افراد میں 1 ارب 60 کروڑ16 لاکھ روپے اور گلگت بلتستان میں 54 ہزار 763 افراد میں 69 کروڑ 72 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت یہ امداد پاکستان میں کووڈ۔19 وبا سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے مستحق افراد کو دی گئی ہے۔

پیر معراج الدین شاہ کا قتل بھارت کا گھناونا جرم ہے۔ صدر آزاد کشمیر

پیر معراج الدین شاہ کا قتل بھارت کا گھناونا جرم ہے۔ صدر آزاد کشمیر 
بھارت مقبوضہ کشمیر میں دل و دماغ جیتنے کی جنگ ہار چکا ہے، کشمیری ذہنی اور جسمانی طور پر بھارت سے دور رہیں۔ 
بھارت کی قابض فوج کشمیریوں کو قتل کرنے کا لائسنس ملنے کے بعد اپنے آپ کو قانون ساز سے بالا تر سمجھتی ہے۔ 
مظفرآباد(آئی آئی پی)  آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعو د خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں 25سالہ نوجوان پیر معراج الدین شاہ کے بے رحمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی بوکھلاہٹ اور کشمیریوں سے خوف اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے۔ بھارت بندوق کے بیرل پر کشمیریوں کو زیادہ عرصہ تک اپنا غلام نہیں رکھ سکتا۔ مقبوضہ ریاست کے اسی لاکھ عوام دلی اور  ذہنی طور پر نہیں بلکہ جسمانی طور پر بھی بھارت سے دور اور علیحدہ ہوچکے ہیں۔ جمعرات کے روز اپنے ایک خصوصی بیان میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان، آزاد کشمیر اور پوری عالمی برادری کرونا وائرس کی وبا کے خلاف لڑ رہی ہے بھارتی قابض فوج نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے جس کی تازہ ترین مثال بھارت کی سنٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف) کے ہاتھوں سرینگر گلمرگ شاہراہ پر 25 سالہ نوجوان پیر معراج الدین شاہ کا بہیمانہ اور بے رحمانہ قتل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ مقبوضہ کشمیر اب ایک ایسا میدان جنگ بن چکا ہے جہاں قیمتی انسانی جانوں کے تقدس اور احترام مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اس وقت دوہرے لاک ڈان میں پھنسے ہوئے ہیں ایک لاک ڈان نو ماہ قبل پانچ اگست 2019  کواس وقت شروع ہوا تھا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی علیحدہ حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو بد ترین فوجی محاصرے میں لیا تھا اور دوسرا لاک ڈان کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد شروع ہوا۔ پوری دنیا اس وقت میں انسانوں کی جانیں بچانے اور انسانوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈان لگا رہی ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں اس لاک ڈان کی آڑ میں انسانوں کو قتل کیا جار ہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ قبل ازیں گزشہ ماہ کے اوائل میں بھارت نے کرونا وبا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ترمیم شدہ ڈومیسائل قوانین نافذ کر کے کشمیر کی زمین، جائیداد، روزگار اور تعلیم کے محفوظ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور کشمیر کی سر زمین کو غیر کشمیر ی بھارتی ہندووں کے لیے کھولنے کی سازش کی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں اسٹیٹ سبجیکٹ اور ڈومیسائل کے قوانین کشمیر پر بھارتی قبضے سے کئی پہلے نافذ ہیں۔ اب نئے قوانین کے تحت بھارت نے کشمیریوں کی زمین ہتھیانے ان کی زمین کو رہن رکھنے اور کشمیر کی صنعت و حرفت اور کاروبار کو لوٹنے کا یک منصوبہ   بنایا جس کا مقصد اور آہستہ آہستہ مسلمانوں کی اکثریت رکھنے ریاست کے اسلامی تشخص کو ختم کرناور اور اسے ہندوانہ رنگ میں رنگنا ہے۔ بھارت کا یہ عمل اقوام متحدہ کی قرار دادوں، جنیو کنونشن اور دیگر عالمی قوانین کی نفی جن کے تحت کسی بھی متنازعہ خطہ کی حیثیت کو تنازعہ کا کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کر سکتا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی قابض افواج اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو قتل کرنا ور اس کی جان لینے کا لائسنس رکھتی ہیں اور ایسا کرنے پر وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔

عمران خان حکومت اول دن سے ناتجربہ کاری، نااہلی اور تکبر و غرور کا شکار ہے،لیاقت بلوچ

عمران خان حکومت اول دن سے ناتجربہ کاری، نااہلی اور تکبر و غرور کا شکار ہے،لیاقت بلوچ
 عوام خصوصا،نوجوانوں کی امیدوں پر مایوسی کا سپرے کردیا گیاہے،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سیاسی انتخابی کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ
لاہور(آئی آئی پی)  نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سیاسی انتخابی کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ عمران
خان حکومت اول دن سے ناتجربہ کاری، نااہلی اور تکبر و غرور کا شکار ہے۔ عوام خصوصا،نوجوانوں کی امیدوں پر مایوسی کا سپرے کردیا گیاہے۔ 2018 انتخابات دھاندلی زدہ تھے لیکن مسلم لیگ اور پی پی پی حکومتوں سے تنگ اسٹیک ہولڈرز نے عمران خان کو برداشت کیا۔ پوری جدوجہد اور بندوبست سے حکومتیں بنادی گئیں،حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہونے کا تاثر دیا گیا لیکن عملا سیاسی، پارلیمانی، اقتصادی، بحران خطرناک شکل اختیار کر گئے اور وفاق و صوبوں کی محاذ آرائی، ایک پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے قومی وحدت اور قومی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے۔ احتساب کا پورا عمل فراڈ اور کرپٹ مافیا کے تحفظ کا آلہ کار بنادیا گیاہے۔ چوہدری برادران کے خلاف اگر کیس نیب نے کھولا تو عمران خان انکوائری کس چیز کی کریں گے۔ حکومت کے اندر حکومت اس اقتدار کو غرق کردے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی، گجرات اور لاہور میں ضلعی سیاسی کمیٹیوں کے شرکاسے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ کرونا وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ سمارٹ لاک ڈان نے پورے ملک میں کنفیوژن پھیلا دیاہے۔ مساجد میں ضابطہ کی پابندی ہر حکومت کا سارا زور رہا لیکن اب عوام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے فیصلوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ابھی بھی وقت ہے وزیراعظم عمران خان حالات کا ادراک کریں۔ ضد، انا اور ہٹ دھرمی چھوڑیں۔ کورونا وبا، مسئلہ کشمیر، افغانستان صورتحال اور بھارت کے جنگی عزائم کے مقابلہ میں قومی اتحاد کے لیے حکومت،ریاست اور قومی دینی سیاسی قیادت کو قومی متفقہ پالیسی پر متحد کریں۔ جماعت اسلامی کرونا وائرس، لاک ڈان میں متاثرین کی مدد جاری رکھے گی اور سیاسی بحرانوں کے مقابلہ کے لیے بھی ملک گیر تحریک کے ذریعے عوام کو متحد کیا جائے گا۔

کورونا ٹیسٹ فوری طور پر مفت کئے جائیں تاکہ عام آدمی بھی بیمار ہو تو اپنا ٹیسٹ کرواسکے، سینیٹر سراج الحق

کورونا ٹیسٹ فوری طور پر مفت کئے جائیں تاکہ عام آدمی بھی بیمار ہو تو اپنا ٹیسٹ کرواسکے، سینیٹر سراج الحق
اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کیا گیا ڈبل کرایہ اور قرنطینہ کے بھاری اخراجات واپس کیے جائیں۔پیٹرول کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارش کے مطابق 44روپے فی لیٹر کی کمی جائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق
لاہور(آئی آئی پی)  امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا ٹیسٹ فوری
طور پر مفت کئے جائیں تاکہ عام آدمی بھی بیمار ہو تو اپنا ٹیسٹ کرواسکے۔اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کیا گیا ڈبل کرایہ اور قرنطینہ کے بھاری اخراجات واپس کیے جائیں۔پیٹرول کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارش کے مطابق 44روپے فی لیٹر کی کمی جائے۔ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی کورونا ٹیسٹ کی لیبارٹریاں قائم کی جائیں تاکہ لوگوں کو اپنے ٹیسٹ کرانے میں آسانی ہو۔ کورونا کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں اور لوگوں میں پائے جانے والے تحفظات دور کئے جائیں۔کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کی بے حرمتی بند کی جائے۔اس سے عوام کے اندر خوف پھیل رہا ہے اور لوگ بیماری کو چھپانے پر مجبور ہیں۔ لوگ دریا میں چھلانگ لگانا تو پسند کرتے ہیں مگر خود کو کورونا کا مریض ظاہر کرنے سے ڈرتے ہیں۔اسلام آباد میں مساج سنٹرز تو کھلے ہیں مگر مسجدیں بند ہیں۔ وبائی امراض سے بچنا ہے تو ہمیں توبہ و استغفار اور اللہ سے رجوع کا راستہ اپنانا ہوگا۔مقبوضہ کشمیر میں 9ماہ سے لاک ڈان ہے مظلوم کشمیریوں کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب اور ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی معیشت تباہ اور پوری دنیا ایک جیل خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔ جب انسان اللہ کے عطاکردہ عدل و انصاف کے نظام سے بغاوت کرتا ہے تو اللہ کے غضب کا کوڑا برستا ہے۔نام نہاد مہذب دنیا نے معصوم انسانوں کا خون پانی کی طرح بہایا۔ خاندانی نظام کو ختم کرکے ہم جنس پرستی کا وہ کھیل کھیلاجس سے جانور بھی شرماتے ہیں۔ان حالات میں مسلمانوں کا فرض تھا کہ وہ آخری نبی ﷺ کی امت ہونے کے ناطے اپنا فرض ادا کرتی اور انسانیت کو اللہ کی ناراضگی کے راستے پر چلنے سے روکتی مگر ہم خاموشی سے یہ تماشا دیکھتے اور ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا سے بچنے کے لیے ضروری کہ ہم توبہ و استغفار کا راستہ اپنائیں اور اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا وباہمارے ملک میں اچانک نہیں بلکہ رینگتی ہوئی آئی ہے اورہم سے پہلے یہ ہمارے اڑوس پڑوس میں پہنچ چکی تھی مگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور اپنے بچا کے لیے کچھ نہیں کیا۔اس وبا کے دوران بھی ہماری حکومتیں اور سیاسی قیادت ایک پیج پر نہیں آئی اور وفاق اور سندھ عوام کو کورونا سے بچانے کی بجائے ایک دوسرے کو فتح کرنے میں لگے رہے۔آج یہ وبا ملک کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے، ہم اپنے ڈاکٹروں کو بھی حفاظتی سامان نہیں دے سکے بلکہ الٹا ان پڑ ڈنڈے برسائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بجٹ زیادہ تر انتظامی امور پر خرچ ہوتا ہے لوگوں کو صحت کی سہولتیں میسر نہیں۔ 22کروڑ آبادی کے لیے ہمارے پاس صرف 13سو وینٹی لیٹر تھے جن میں سے آدھے خراب تھے۔ہمارے پاس اب موقع ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں کا ادراک کریں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ غریب کے بس میں نہیں کہ وہ 9ہزار روپے کا کرونا ٹیسٹ کروائے اور اگر اس کے خاندان کے چند افراد بیمار ہوں تو وہ ٹیسٹ کیسے کرواسکتا ہے۔حکومت نے غریبوں کو 12ہزارروپے کا گزارہ الانس دیا ہے وہ دو وقت کی روٹی کھائیں یا ٹیسٹ کروائیں۔ اس لیے لوگ اپنے بیماروں کو گھروں میں رکھنے اور بیماری کو چھپانے کی کوشش کرتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو الخدمت فانڈیشن سے سیکھنے کی ضرورت ہے اگر الخدمت فانڈیشن تین ہزار روپے میں ٹیسٹ کرسکتی ہے تو حکومت لوگوں کو یہ سہولت مفت کیوں نہیں دے سکتی۔سینیٹر سرا ج الحق نے کرونا کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت پانے والے ڈاکٹروں،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداکو خراج عقیدت اور الخدمت فانڈیشن،ایدھی فانڈیشن اور دیگر فلاحی اداروں کے رضاکاروں کی خدمات پر انہیں سلام پیش کیا۔

کراچی، آج کرونا وائرس کے 758 نئے کیسز ظاہر ہوئے ہیں،9 مزید لوگ جان کی بازی ہار گئے،758 نئے کیسز سامنے آئے، وزیراعلی سندھ

کراچی، آج کرونا وائرس کے 758 نئے کیسز ظاہر ہوئے ہیں،9 مزید لوگ جان کی بازی ہار گئے،758 نئے کیسز سامنے آئے، وزیراعلی سندھ
سندھ میں ابتک 14099 کورونا کیسز ہو چکے ہیں،مزید 9  ہلاکتوں سے مرنیوالوں کی تعداد243 ہوگئی ہے،وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ 
کراچی(آئی آئی پی)  وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے عالمی وبائی صورتحال کے صوبے پر اثرات  سے متعلق آگاہی دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج 758 نئے کیسز ظاہر ہوئے ہیں جبکہ 9 مزید لوگ جان کی بازی ہار گئے اور
گذشتہ 24 گھنٹوں میں 4408 ٹیسٹ کیے گئے جن کے نتیجے میں 758 نئے کیسز سامنے آئے جو ٹیسٹ کا 17 فیصد ہے جبکہ اس وقت تک 107827 ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور سندھ میں ابتک 14099 کورونا کیسز ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ  آج مزید 9 مریض انتقال کرگئے اور تعداد243 ہوگئی ہے اور آج 238 مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو چلے گئے جبکہ صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 3073 ہے،  اس وقت 10783 مریض زیرعلاج ہیں جن میں  گھروں میں 9307  جبکہ  915 آئسولیشن مراکز اور 561 اسپتالوں میں مریض زیرعلاج ہیں جبکہ105 مریضوں کی حالت تشویشناک ہیں جس میں 37 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ 758 کیسز میں سے شہر کراچی میں 555 نئے کیسز سامنے آئے جس میں  ضلع شرقی میں 137، وسطی میں 124 اور جنوبی میں 107، کورنگی میں 72، ملیر میں 58، ضلع غربی میں 54 نئے کورونا کیسز ظاہر ہوئے۔ انھوں نے بتایا کہ  حیدرآباد میں 33، لاڑکانہ میں 26 میں مٹیاری میں 16، ٹنڈو محمد خان میں 6 اور  قمبر-شہداد کوٹ میں 5، دادو، گھوٹکی، جیکب آباد میں مزید نے 3،3، میرپورخاص، عمر کوٹ، شہید بینظیر آباد، شکارپور اور جامشور میں 2،2 کیسز   اور تھرپارکر،کشمور-کندھ کوٹ، نوشہرو فیروز، سجاول اورٹھٹھہ میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔  کورونا وائرس سے لاڑکانہ کی صورتحال سے متعلق انھوں نے بتایا کہ  لاڑکانہ میں کورونا کے باعث 4 لوگ انتقال کرگئے اور لاڑکانہ کے ایک محلے میں 8 اموات کا پتا نہیں چل سکا لیکن وہ کورونا کیسز ہوسکتے ہیں جبکہ لاڑکانہ میں انتقال کرنے والے 8 افراد کے 105 رابطوں کے سیمپلز لئے گئے ہیں اور لاڑکانہ شہر کی 3 گلیوں میں لاک ڈاؤن کو سخت کیا گیا۔ پیر جو گوٹھ کی صورتحال سے متعلق اپنے پیغام میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ  291 کیسز پیر جو گوٹھ میں رپورٹ ہوئے تھے اور 52 ٹیسٹ دوبارہ کیے گئے جس میں 18 مثبت آئے ہیں جن میں  2 ڈاکٹرز اور ایک ضلع انتظامیہ کا افسر ہے جبکہ101 سیمپلز کا نتیجہ ابھی آنا باقی ہے۔ اپنے پیغام کے آخر میں انھوں نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ لوگوں کی غلط بیانی کے باعث لوگ ٹیسٹ کرانا نہیں چاہتے،  میں پیر جو گوٹھ کے عوام کو اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا ٹیسٹ کروائیں  اور اپنی، اپنے پیاروں اور لوگوں کی زندگی بچائیں۔

مقبوضہ کشمیر کے بعد دوسری بھارتی ریاستوں میں بھی صحافیوں پر مقدمات

مقبوضہ کشمیر کے بعد دوسری  بھارتی ریاستوں میں بھی صحافیوں پر مقدمات 
ہماچل پردیش میں  چھ صحافیوں پر 14 ایف آئی آر

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر )کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جاری لاک ڈان کے دوران ہماچل پردیش میں مہاجر مزدوروں کی پریشانیوں کو سامنے لانے اور انتظامی کوتاہیوں کو اجاگر کرنے والے کم سے کم چھ صحافیوں کو پچھلے دو مہینے میں 14 ایف آئی آر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ساوتھ ایشین وائر  کے مطابق، مقامی اخبار دویہ ہماچل کے رپورٹر 38 سالہ اوم شرما کے خلاف اب تک تین ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔ ان پر پہلی ایف آئی آر 29 مارچ کو سولن ضلع کے بدی میں مہاجر مزدوروں کے مظاہرے کا فیس بک لائیو کرنے کی وجہ سے درج کی گئی۔
موقع پر پولیس حکام اور مقامی رہنماوں کے پہنچنے اور مہاجر مزدوروں کے ساتھ ان کی بات چیت کی وجہ سے یہ فیس بک لائیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا جس کے بعد ویڈیو کو سنسنی یا فیک نیوز بتاتے ہوئے ایف آئی آر درج کی گئی اور اس کی اطلاع واٹس ایپ کے ذریعے بدی کے پولیس آفیسر روہت ملپانی کے ذریعے دی گئی۔القمرآن لائن کے مطابق شرما کے خلاف دوسری ایف آئی آر 26 اپریل کو فیس بک پر ایک میڈیا ہاوس کی خبر شیئر کرنے کے لیے درج کی گئی، جس کومیڈیا ہاوس نے حکومت کی تردیدکے بعد ہٹا لیا۔ان پر تیسری ایف آئی آر 27 اپریل کو بدی، بروٹیوالا اور نالاگڑھ میں کرفیو میں ڈھیل دیے جانے کے ضلع مجسٹریٹ کے احکامات میں وضاحت کی کمی کی فیس بک پر تنقیدکرنے پر درج کی گئی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق شرما نے کہا کہ 16 سالوں کی صحافت میں ان پر پہلی بار ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ لاک ڈاون کے بعد اخبار کی سرکولیشن بند ہونے کی وجہ سے میں فیس بک لائیو کر رہا تھا۔ ایف آئی آر درج ہونے کا بعد میرا کرفیو پاس منسوخ کر دیا گیا ہے اور میں گھر بیٹھ گیا ہوں۔شرما کی طرح ہی نیوز 18 ہماچل کے رپورٹر 34 سالہ رپورٹر جگت بینس کے خلاف بھی لاک ڈان کے دوران انتظامی کی کوتاہیوں  کو اجاگر کرنے کے لیے پچھلے 50 دن میں تین ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔القمرآن لائن کے مطابق پترکار منڈی کے 44 سالہ صحافی اشونی سینی پر لاک ڈان کے دوران پانچ کیس درج کئے گئے ہیں۔ایک نیشنل نیوزچینل سے منسلک ڈل ہاوس کے صحافی وشال آنند کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر دوسری ایف آئی آر، پہلی ایف آئی آر درج کئے جانے پر انتظامیہ کی تنقید کرنیکی وجہ سے درج کی گئی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق منڈی میں پنجاب کیسری کے صحافی سوم دیو شرما کے خلاف ایک معاملہ درج کیا گیا ہے۔ان سب صحافیوں پر لگ بھگ ایک جیسی دفعات میں کیس درج کیا گیا ہے۔ ان میں جھوٹی وارننگ کے لیے سزا کا اہتمام کرنے والے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 کے آرٹیکل 54، آئی پی سی کی دفعات 182 (جھوٹی اطلاع )، 188(ایک لوک سیوک کے آرڈر کی حکم عدولی)، 269 (ایک خطرناک بیماری کا انفیکشن پھیلانے کے لیے لاپروائی سے کام کرنے کا امکان)، 270(کسی جان لیوا بیماری کو پھیلانے کے لیے کیا گیا خطرناک یا  نقصان دہ کام)اور 336(زندگی یا دوسروں کی ذاتی تحفظ کو خطرے میں ڈالنا)، آئی ٹی ایکٹ، 2000 کی دفعہ66 سمیت کئی دوسری دفعات شامل ہیں۔سولن ڈسٹرکٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور پریس کلب کے صدر بھانو ورما نے کہا، یہ پوری طرح سے سچائی کو دبانے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے پس پردہ سچائی یہ ہے کہ دھیرے دھیرے گرین زون کی طرف بڑھ رہے ہماچل پردیش میں اچانک سے کیسز بڑھنے لگے اور اب ہمارے پاس تین موت کے ساتھ 18 کیسز ہیں۔وزیر اعلی خوش نہیں ہیں۔ ہم رپورٹ کرتے ہیں تو ہم پر لگام لگانے کے لیے ان کے پاس ایف آئی آر کاہتھیارہے۔جب ڈسٹرکٹ پبلک انفارمیشن آفیسرافسر سچن سنگر سے پوچھا گیا کہ کیا تنقیدی رپورٹنگ پر پابندی لگاکر جان بوجھ کر پریس کی آزادی پر حملہ کیا جا رہا ہے؟ تب انہوں نے کہا کہ ایسا آپ کا ماننا ہو سکتا ہے۔ ایک بحران کے دوران ان چیزوں کے بارے میں تھوڑامحتاط ہونا چاہیے۔

وزیراعلی پنجاب انصاف امداد پروگرام کے تحت گزشتہ دنوں میں مستحق خاندانوں میں 3ارب روپے سے زائد کی مالی امداد تقسیم کی گئی

وزیراعلی پنجاب انصاف امداد پروگرام کے تحت گزشتہ دنوں میں مستحق خاندانوں میں 3ارب روپے سے زائد کی مالی امداد تقسیم کی گئی
حکومت کورونالاک ڈان سے 25لاکھ متاثرہ خاندانوں کو 12ہزارروپے فی خا ندان مالی امدادفراہم کررہی ہے
متاثرہ طبقات کی ضروریات کو پورا کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،پنجاب بھر میں 600سے زائد امدادی کیمپ اجرا کیا گیا ہے
 احساس کفالت پروگرام کی طرح انصاف امداد پروگرام عام آدمی کی معاشی مشکلات کے ازالے کیلئے ہے
حکو مت نے مارکیٹوں اوربازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کانوٹس
انتظامیہ اورپولیس حکام مارکیٹوں اوربازاروں کے حوالے سے ایس اوپیز پر عملدر آمد کو یقینی بنائیں 
لاہور(آئی آئی پی)   صوبائی وزیر اوقاف سید سعید الحسن شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب انصاف امداد پروگرام کے تحت گزشتہ دنوں میں مستحق خاندانوں میں 3ارب روپے سے زائد کی مالی امداد تقسیم کی گئی ہے اوراب تک 2لاکھ70ہزار سے زائد مستحق خاندانوں کو مالی امدادشفاف طریقے سے دے چکے ہیں۔کورونالاک ڈان سے 25لاکھ متاثرہ خاندانوں کو 12ہزارروپے فی خا ندان مالی امدادفراہم کررہے ہیں۔ پنجاب بھر میں 600سے زائد امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کی طرح انصاف امداد پروگرام عام آدمی کی معاشی مشکلات کے ازالے کیلئے ہے۔احساس کفالت پروگرام اور انصاف امداد پروگرام وزیراعظم عمران خان کے قابل قدر ویژن کا عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا اوراس کے نتیجے میں لاک ڈان سے زندگی کا ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ متاثرہ طبقات کی ضروریات کو پورا کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔مالی امداد کے اس شاندار پروگرام کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔سیاست سے بالاتر ہوکر عوام کی بے لوث خدمت کررہے ہیں۔لاک ڈان میں نرمی کے بعدمارکیٹوں اوربازاروں میں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے پر سخت تشویش کااظہار کیا ہے۔حکو مت نے مارکیٹوں اوربازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کانوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ انتظامیہ اورپولیس حکام مارکیٹوں اوربازاروں کے حوالے سے ایس اوپیز پر عملدر آمد کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے عوام کو بچانے کیلئے تمام احتیاطی اقدامات پرعمل کیا جائے۔عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بلاضرورت باہر نہ نکلیں۔لاک ڈان میں نرمی عام طبقات کی معاشی مشکلات کو مدنظررکھ کرکی گئی اور کاروبار کوایس او پیز کے ساتھ مشروط کیاگیاہے۔ایس او پیز کی خلاف ورزی پر بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔شہری احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔