Friday, May 15, 2020

ہم نے وبا کو روکنا بھی ہے اور لوگوں کا معاشی تحفظ بھی کرنا ہے، اسد عمر


 ملک میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ضرور ہے مگر قابو سے باہر نہیں ہوئی حکومت کی طرف سے صرف چند ہفتوں میں 80 لاکھ خاندانوں میں سو ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں،وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر
اسلام آباد(آئی آئی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے وبا کو روکنا بھی ہے اور لوگوں کا معاشی تحفظ بھی کرنا ہے ملک میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ضرور ہے مگر قابو سے باہر نہیں ہوئی حکومت کی طرف سے صرف چند ہفتوں میں 80 لاکھ خاندانوں میں سو ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں بجلی کے
بلوں پاکستان کے کسانوں اور صحت کے شعبوں سمیت دیگر ریلیف پیکج اس کے علاوہ ہیں اس صورتحال سے سرخرو ہوکر ہم تب ہی نکل سکیں گے جب ہم اتحاد و یکجہتی کے ساتھ مل کر چلیں گے چاروں صوبائی حکومتیں  آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں کورونا وائرس پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ بعض تقاریر میں اچھی تجاویز آئیں۔ امیر حیدر ہوتی نے اچھی تجاویز دیں اور سوالات بھی اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ اگر چھ ہفتہ کے لئے ملک مزید بند کریدتے تو یہ وبا نہ پھیلتی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی وجہ ہے تو وبا امریکہ برطانیہ چین اٹلی اور سپین میں پھیل گئی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے سخت لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا جو کئی ہفتوں تک چلا اب نرمی کی گئی ہے۔ سویڈن نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ صرف ٹارگیٹڈ لاک ڈاؤن ہونا چاہیے۔ سویڈن میں دس لاکھ کی آبادی پر 350 اموات ہوئی ہیں جبکہ برطانیہ میں دس لاکھ کی آبادی پر 500 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ویکسین دریافت نہ ہو جائے تو ہم نے اس کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔ پوری دنیا اب وہیں پہنچ رہی ہے جب اس وبا کے آغاز کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ملک کے غریب سفید پوش متوسط طبقہ کی بات کی۔ ایک اندازہ لگایا گیا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ خاندانوں کا روزگار متاثر ہوا ہے۔ ہم نے لوگوں کو معاشی بدحالی سے بھی بچانا ہے اور ان کا روزگار بھی برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ایک دن میں اڑھائی سے تین ہزار اموات ہو رہی تھیں اور امریکی حکومت نے 40 ریاستوں میں لاک ڈاؤن نرم کرنے کی بات کی جس کا مقصد لوگوں کے روزگار کا تحفظ تھا۔ ہم مغرب کی اندھی تقلید نہیں کریں گے۔ پاکستان میں عالمی سطح کے وبائی امراض کے ماہرین اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا ماہرین ہیں ہم ان کی مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔ کیسز بڑھ گئے ہیں مگر قابو سے باہر نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مئی اور جون میں کیس بڑھیں گے۔ ممکن ہے اموات بھی زیادہ ہوں۔ ہسپتالوں میں زیادہ لوگ بھی آسکتے ہیں۔ مگر حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ہم نے وبا کو روکنا بھی ہے اور لوگوں کا معاشی تحفظ بھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کی تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے صحت کے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ پہلے صرف ہمارے پاس دو لیبارٹریاں تھیں اب ہمارے پاس ہر قسم کے آلات سے لیس 70 لیبارٹریاں ہیں۔ ہم ایک ہزار سے زیادہ وینٹی لیٹرز کا اضافہ کر رہے ہیں۔ ٹیسٹنگ کی سہولت روزانہ 15 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ ایک لاکھ ڈاکٹروں اور نرسوں کو پی پی ایز کے استعمال کے حوالے سے تربیت دیں گے انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے آئی سی یوز کے پانچ ہزار عملے کی تربیت بھی کی جارہی ہے۔ اس صورتحال میں سب سے اہم کردار پاکستان کے شہری کا ہے۔ جب تک ہم حفاظتی تدابیر پر عمل کرتے رہیں گے حالات قابو میں رہیں گے۔ احتیاط کے ساتھ ساتھ اللہ سے دعا بھی کرتے رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کو بند کرنے کی بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے وبائی علاقے کو بند کرنا بہتر ہے۔ 500 علاقوں میں یہی کارروائی کی گئی۔ صرف چند ہفتوں میں 80 لاکھ خاندانوں میں 100 ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں۔ 50 ارب روپے پر مبنی بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جارہا ہے جس سے چھوٹے کاروبار اور چھوٹی صنعتیں فائدہ اٹھا سکیں گی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے کسانوں کے لئے پچاس ارب روپے کا پیکج دیا جارہا ہے اور پچاس ارب کا پیکج صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے دیا جارہا ہے۔ ملکی آبادی کا 80 فیصد حصہ کسی نہ کسی طرح حکومتی اقدامات سے مستفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کے مقابلے کے دوران ڈاکٹروں  طبی عملے  پولیس  رینجرز  ضلعی انتظامیہ  وفاق اور صوبوں کے صحت کے عملے نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ این ڈی ایم اے کا عملہ بھی خراج تحسین کا مستقل ہے۔

No comments: