Monday, June 1, 2020

دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد 61 لاکھ سے متجاوز، ایک ہزار ہلاک

نیویارک/ لندن/ پیرس/ میڈرڈ/ روم (صباح نیوز) دنیا میں کورونا کیسز کی تعداد 61 لاکھ 54 ہزار سے زاید ہوگئی‘ 370918 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ27 لاکھ 34 ہزار سے زاید مریض صحت یاب ہوئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں24 گھنٹے کے دوران مزید ایک ہزار سے زاید اموات ہوئی ہیںاور جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار سے بڑھ گئی۔ امریکا میں18 لاکھ 16 ہزار سے زاید افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔ برازیل امریکا کے بعد 4 لاکھ سے زاید کورونا کیسز والا دوسرا ملک بن گیا اور کیسز کی تعداد 4 لاکھ 99 ہزار تک پہنچ گئی جبکہ 28 ہزار 8 سو سے زاید مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔ روس میں 3 لاکھ 96 ہزار سے زاید افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 4 ہزار5 سو سے زاید اموات واقع ہوچکی ہیں۔ برطانیہمیں 2 لاکھ72 ہزار سے زاید کورونا وائرس کے مریض ہیں‘ 38 ہزار3 سو سے زاید جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اٹلی میں کورونا وبا سے مزید 92 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 33 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ 2 لاکھ 32 ہزار664 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ فرانس میں کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد28 ہزار7 سو سے بڑھ گئی جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 88 ہزار6 سو سے زیادہ ہوگئی۔ کورونا سے اسپین میں مزید 74 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد اموات کی تعداد 27 ہزار 125 ہوگئی ہے اور 2 لاکھ 86 ہزار سے زاید افراد متاثر ہیں۔

چینی ہتھیار اور لڑاکا طیارے بھارتی سرحد کے قریب پہنچ گئے

چین نے اپنی ہتھیار اور لڑاکا طیارے بھارتی سرحد کے قریب لداخ کے مقام پر پہنچا دیئے۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق چین و بھارت کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جسکے نتیجے میں چین نے اپنے جنگی ہتھیار بھارتی سرحد کے قریب پہنچادئیے ہیں۔
اس سے قبل بھارتیاور چینی افواج کے درمیان سرحد پر جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں جس میں متعدد بھاری اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جن کی تصاویر چینی حکام نے جاری کردی ہیں۔
دوسری جانب ایک بھارتی پروفیسر نے بھی زخمی بھارتی فوجیوں کی تصاویر ٹوئیٹر پر شئیر کرتے ہوئے کہا چینی افواج کی جانب سے بھارتی اہلکار پر حملوں کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی خاموش کیوں ہیں۔
واضح رہے کہ چین و بھارت کشیدگی اُس وقت شروع ہوئی جب سرحد پر موجود بھارتی فوجیوں نے چینی فوجیوں پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں چینی اہلکاروں نے جوابی حملہ کیا۔

امریکی قانون سازوں نے چین کیخلاف صف بندی کرلی

واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان اقتصادی جنگ کا خطرہ بڑھنے لگا ہے۔ امریکی قانون سازوں نے چینی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے عوام کو منع کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کے قانون سازوں نے بل پیش کیا جس میں امریکیوں کو چینی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے منع کردیا گیا ہے ۔
قانون سازوں کا کہنا ہے کہ عوام کو چینی کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے روکنے کیلئے قانون بھی متعارف کرایا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی چینی کمپنیاں جن کا تعلق چین کی ملٹری سے ہوگا، اُن میں سرمایہ کاری نہیں کی جائے گی۔
اس بل کے مطابق امریکی وزیر خزانہ سٹیو منیوچن چینی افواج کی حمایت یافتہ اور اُن کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدوں میں شامل کمپنیوں سے بات کر کے انہیں صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اس بل پر نظر ثانی کا عندیہ دے چکے ہیں جبکہ چین تاحال امریکا کی جانب سےکوروناوائرس اور دیگر حکومتی امور کے حوالے سے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کررہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے زیرِ زمین بنکر میں چھپ گئے

واشنگٹن ڈی سی: امریکا میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف شروع ہونے والے ہنگامے شدید سے شدید تر ہوتے جارہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان ہنگاموں اور مظاہرین سے اتنے خوفزدہ ہوگئے کہ وہ خود بھی اپنی جان بچانے کےلیے وائٹ ہاؤس کے زیرِ زمین بنکر میں چھپ گئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق، سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین جمعے کے روز وائٹ ہاؤس (امریکی ایوانِ صدر) کے بہت قریب پہنچ گئے تھے اور مقامی پولیس سے ان کی جھڑپیں جاری تھیں۔
اس موقع پر ٹرمپ نے بیان جاری کیا کہ اگر مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئے تو انہیں خونخوار کتوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کاسامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ کے اس بیان کو مظاہرین نے اپنے لیے چیلنج سمجھا اور وائٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہونے کی کوششیں شروع کردیں۔
ان حالات میں مبینہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی حفاظت پر مامور، امریکی سیکرٹ سروس کے اہلکار بوکھلا گئے اور وہ انہیں وائٹ ہاؤس کے زیرِ زمین بنکر میں لے گئے جسے دہشت گرد حملے یا جنگ میں صدر کی جان بچانے کےلیے خاص طور پر بنایا گیا ہے۔
اگرچہ یہ بات تقریباً طے ہے کہ ٹرمپ نے جمعے کا دن اسی بنکر میں گزارا لیکن وہ ہفتے اور اتوار کے روز بھی کسی عوامی مقام پر دکھائی نہیں دیئے اور نہ ہی انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کسی لائیو پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس کی وجہ سے یہ افواہیں پھیل رہی ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ جمعے کے روز سے وائٹ ہاؤس کے بنکر میں چھپے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اب تک امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت، کم از کم 75 امریکی شہر ہنگاموں اور احتجاج کی زد میں آچکے ہیں جبکہ ان مظاہروں کی شدت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

چند شعبہ جات کے علاوہ تمام شعبوں کو کھول رہے ہیں،وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ساری دنیا اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ کم ازکم اس سال کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا ہمیں اب  اس کے ساتھ جینا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والےقومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کےاجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ محض 26 کیسز پر ہی ہم نے لاک ڈاؤن کیا، اس وقت تک کسی کو معلوم نہیں تھا کہ آگے کیا حالات ہوں گے،بعد ازاں عالمی حالات کا جائزہ لیا تو پتہ  چلاہمارےحالات چین اور یورپ کی طرح نہیں۔
اوورسیز کو پاکستانیوں کو جلد وطن واپس لانے کا فیصلہ
سیاحت کا شعبہ کھولنا کا سوچ رہے ہیں
x

وزیراعظم نے کہا کہ میرے ذہن میں تھا کہ اگر پاکستان میں یورپ جیسا لاک ڈاؤن کیا گیا تو ان غریبوں کا کیا ہوگا؟،ہمارے ملک میں ان ممالک کے مدمقابل غربت ہے، 5 کروڑ افراد دو وقت کا کھانا نہیں کھاسکتے، ڈھائی کروڑ افراد یومیہ کمانے والے ہیں جو اگر روز نہیں کمائیں گے رو ان کے گھر کا چولہا نہیں جلے گا اور خاندان کی کفالت نہیں کرسکے گا۔
عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق امیروں کا رویہ مختلف تھا جبکہ دوسری طرف غریب، دیہاڑی دار لوگوں کا مختلف رویہ تھا بطور وزیراعظم میں نے دو طرف دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اس کا علاج نہیں، میں پہلے دن سے اس بات کا حامی ہوں کہ وائرس کے علاج میں شعبہ طب پر اتنا بوجھ نہ لادا جائے صرف پھیلاؤ کم کیا جائے لیکن لاک ڈاؤن سے غریب متاثر ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں کورونا نے مزید بڑھنا ہے اور افسوس کے ساتھ یہ بھی کہنا پڑ رہا کہ شرح اموات میں بھی اضافہ ہوگا لیکن ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وائرس کے ساتھ کامیاب طریقے سے جینے کی ذمہ داری عوام کی ہے، اگر لوگ لاک ڈاؤن کے دوران عام زندگی گزارنے لگے اور احتیاط چھوڑدی تو اس کا نقصان عوام کو ہی پہنچے گا، عوام تجویز کردہ ایس او پیز پر عمل کر کے اس وبا سے بچنا ہوگا۔
انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے مکمل لاک ڈاؤن کیا تو وہاں عوام کا برا حال ہوا، کافی لوگ مرگئے انہیں میلوں پیدل چلنا پڑا لیکن پھر بھی وہاں کورونا وائرس پھیلا اور اسپتال بھر گئے لیکن اس کے باوجود انہیں بھی ملک کھولنا پڑے جس کی وجہ غربت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جن شعبہ جات میں خطرہ زیادہ ہے انہیں تاحال بند رکھا جائے گا تاہم بقیہ تمام شعبہ جات کھلے رہیں گے جن کی فہرست جلد سامنے آجائے گی۔
انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق اعلان کیا کہ انہیں جلد از جلد اور بڑی تعداد میں واپس پاکستان لایا جائے گا جس کے لیے فلائٹس کی تعداد بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس اسکریننگ کی سہولت محدود تھی اور صوبوں کو اعتراض تھا کہ بڑی تعداد میں بیرون ملک سے شہریوں کو نہ لایا جائے اس لیے محدود تعداد میں پاکستانیوں کو واپس لایا جارہا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ کھولنا کا سوچ رہے ہیں، کیوں کہ بعض علاقوں میں گرمیوں کے تین سے چار مہینے ہی سیاحت ہوتی ہے اور کاروبار چلتا ہے، اگر یہ وقت لاک ڈاؤن میں نکل گیا تو ان علاقوں میں غربت مزید بڑھ جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ این سی ای اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے ہیں وہ کل وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔

ملک کے حالات اسی طرح رہےتوروپےکی قدرمیں کمی کاخدشہ ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:ملک کے حالات اسی طرح رہےتوروپےکی قدرمیں کمی کاخدشہ ہے، کوروناکےباعث سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کوروناوائرس  کے باعث لاک ڈاؤن کےمعیشت پراثرات پرتفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہاکہ مزید کاروباربندہونےسےبےروزگاری میں بھی اضافہ ہوگا، کمپنیاں دیوالیہ ہونے سے بینکوں کی آمدنی متاثرہوئی ہے،یہی صورتحال جاری رہی توکئی کمپنیوں کادیوالیہ نکل سکتاہے۔
اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سےفیکٹریوں اورکاروباری طبقےکاکیش فلومثاثرہوا، معاشی سست روی سےمحصولات میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی، مقامی سطح پرکاروباری سرگرمیاں متاثرہوئیں۔
انہوں نے کہاکہ لاک ڈاؤن کے باعث بیرونی سرمایہ کاری بھی کم ہوگئی ہے، عوام کی قوت خرید بھی گھٹ گئی، عالمی معیشت مثاثرہونےسےترسیلات زرمیں بھی کمی ہوئی،وباکوقابوکرنےکےلئےلاک ڈاؤن کیاگیا،کوروناوائرس کےسبب تجارت مثاثرہوئی۔

بتایا جائے کورونا مریضوں کیلئے جو وینٹی لیٹرز آئے تھے، وہ کہاں ہیں؟ مریم اورنگزیب

لاہور(سی این پی)ترجمان مسلم لیگ ن نے اسلام آباد میں کورونا مریضوں کیلئے عدم سہولیات پر تشویش کا اظہار کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا بتایا جائے کہ کورونا مریضوں کے لئے جو وینٹی لیٹرز آئے تھے، وہ کہاں ہیں؟۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا
کہ اسلام آباد میں کورونا مریضوں کی تعداد 2400 سے زائد ہوچکی ہے اور صرف 12 وینٹی لیٹرز کام کر رہے ہیں، پمز ہسپتال میں 80 بستر کے آئیسولیشن وارڈ میں دیگر آئی سی یوز سے 9 وینٹی لیٹرز منتقل کئے گئے، پمز کے سرجیکل آئی سی یو کے 4، میڈیکل آئی سی یو کے 2 اور کارڈیالوجی سرجری آئی سی یو کے 3 وینٹی لیٹرز کورونا وارڈ میں منتقل کئے گئے، اسلام آباد کے دوسرے بڑے ہسپتال پولی کلینک میں صرف 4 وینٹی لیٹرز ہیں۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پولی کلینک میں کورونا مریضوں کے لئے صرف 10 بستروں کا آئیسولیشن وارڈ قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں کل 90 بستر کے کورونا آئیسولیشن وارڈ کے سوا اور کوئی انتظام نہیں، لواحقین اپنے کورونا مریضوں کی جان بچانے کے لئے وینٹی لیٹرز کے حصول کی خاطر سفارشیں اور منتیں کرنے پر مجبور ہیں، حکومت جھوٹ پر جھوٹ بول کر قوم کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔

سندھ اسمبلی کے 11 ارکان کے کورونا ٹیسٹ مثبت

کراچی(سی این پی)سندھ اسمبلی کے 11 ارکان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، جب کہ نصف سے زائد ارکان کی رپورٹس یا ٹیسٹ آنا باقی ہیں، سندھ اسمبلی کے 3 جون کو ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے تمام اراکین کو کورونا وائرس کا
ٹیسٹ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور تین دن سے ٹیسٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ذرائع کے مطابق 168 رکنی ایوان کے نصف کے قریب ارکان اسمبلی کے ٹیسٹ ہوئے ہیں اور رات گئے تک مجموعی طور پر 11 ارکان کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، جب کہ باقی تین درجن سے زائد ارکان اور صوبائی وزرا کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ 3 جون کے اجلاس سے ایک دن قبل ارکان کے ٹیسٹ کا مرحلہ مکمل ہو اور رپورٹس بھی اجلاس کے آغاز سے قبل مل جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار رات گئے تک نصف سے زائد ارکان کی رپورٹس آنا باقی تھیں یا ٹیسٹ نہیں ہوئے۔اجلاس کے حوالے سے سیکریٹری سندھ اسمبلی جی ایم عمر فاروق کا کہنا ہے کہ کورونا ٹیسٹ کرائے بغیر کسی رکن کو اسمبلی آنے کی اجازت نہیں ہو گی، اسی لیے تمام ارکان اسمبلی اور عملے کے کورونا ٹیسٹ کا عمل جاری ہے۔

قومی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس، ہفتے میں دو دن مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ

اسلام آباد(سی این پی)وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اہم اجلاس میں ہفتے میں دو دن مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا وائرس کے پیش نظر اہم فیصلوں پر
غور کیا گیا اور صوبوں کی تجاویز کی روشنی میں اہم فیصلے کئے گئے۔قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ہفتے میں دو دن مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہفتہ اور اتوار مکمل لاک ڈاؤن رہے گا تاہم 5 دن کاروبار کی اجازت ہو گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کاروباری مراکز شام 7 بجے تک کھل سکیں گے جبکہ وزارت ریلوے 40 ٹرینیں چلا سکے گی۔ وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ہونے والے ان اہم فیصلوں کی منظوری دے دی ہے۔اس کے علاوہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کا عمل بھی تیز کرنے کا  فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلا تاخیر اوورسیز پاکستانیوں کی واپسی یقینی بنائی جائے گی۔

دیامر‘بھاشا‘ مہمند ڈیم کیس‘بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات طلب۔۔۔۔‘ڈیم میں کسی کیساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی‘ڈیم کیلئے زیراستعمال زمین سے متعلق مسئلے حل کریں‘مہندڈیم میں عثمان اوربرہان خیل کی زمین کامسئلہ چل رہاہے بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی؟‘چیف جسٹس کے ریمارکس۔۔۔۔۔وہاں 32 گھرانے ہیں اوروہ زمین ابھی ہمیں درکارنہیں،پہلے مرحلے میں جوزمین چاہیے تھی وہ حاصل کرچکے،مہندڈیم کی تعمیرکیلئے ٹھیکیدارنے کام شروع کررکھاہے‘واپڈاحکام

اسلام آباد(اے ایف بی)سپریم کورٹ نے دیا مہر بھاشا مہمند ڈیم کیس میں بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات سٹیٹ بینک سے طلب کرلیں  جبکہ  چیف جسٹس گلزاراحمد  نے ریمارکس دئیے ہیں کہ  واپڈا کو ڈیمز کی تعمیر میں کوئی رکاوٹ درپیش ہو تو آگاہ کرے،ڈیمز فنڈ کا پیسہ سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے،جب بھی ضرورت ہو واپڈا عدالت کو رقم کی فراہمی کا کہہ سکتا ہے‘ڈیم میں کسی کیساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی‘ڈیم کیلئے زیراستعمال زمین سے متعلق مسئلے حل کریں‘مہندڈیم میں عثمان اوربرہان خیل کی زمین کامسئلہ چل رہاہے‘دیامیر بھاشا ڈیم کا کنٹریکٹ تو پہلے ہی دیا جا چکا ہے،بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی؟۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دیا مہر بھاشا مہمند ڈیم کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مہمندڈیم کی
منظوری سی ڈی ڈبلیوپی کے پاس زیرالتواہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ڈیم میں کسی کیساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی،ڈیم کیلئے زیراستعمال زمین سے متعلق مسئلے حل کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ مہندڈیم میں عثمان اوربرہان خیل کی زمین کامسئلہ چل رہاہے،واپڈاحکام نے کہاکہ وہاں 32 گھرانے ہیں اوروہ زمین ابھی ہمیں درکارنہیں،پہلے مرحلے میں جوزمین چاہیئے تھی وہ حاصل کرچکے،مہندڈیم کی تعمیرکیلئے ٹھیکیدارنے کام شروع کررکھاہے،چیف جسٹس آف پاکستا ن نے چیئرمین واپڈا سے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ دیامیر بھاشا ڈیم کا کنٹریکٹ تو پہلے ہی دیا جا چکا ہے،بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی؟۔چیئرمین واپڈا نے کہاکہ بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیاکہ مہمند ڈیم پر تعمیر کی کیا صورتحال ہے؟،وکیل واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے، مہمند ڈیم کاپہلایونٹ 2024 میں آپریشنل ہوجائیگا،چیئرمین واپڈا نے کہاکہ مہمندڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہوجائیں گے،وفاق کی طرف سے فی الحال فنڈزکاکوئی مسئلہ نہیں۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ ڈیمز کی مقررہ وقت پر تعمیر بہت بڑا کارنامہ ہوگا،عوام ڈیمز کی تعمیر سے منسلک تمام افراد کے مشکور ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ واپڈا کو ڈیمز کی تعمیر میں کوئی رکاوٹ درپیش ہو تو آگاہ کرے،ڈیمز فنڈ کا پیسہ سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے،جب بھی ضرورت ہو واپڈا عدالت کو رقم کی فراہمی کا کہہ سکتا ہے،سٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ ڈیم فنڈسٹاک ایکس چینج میں انویسٹ ہوتوزیادہ منافع کیساتھ خطرہ بھی ہوگا،پیسہ جہاں انویسٹ کیاگیاوہاں نفع ٹھیک ہے،سیکیورٹی بھی ہے،ڈیم فنڈمیں رقم جمع کرانے سے متعلق ایمبیسیزکوخط لکھیں ہیں۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ خط لکھنے سے کیاہوگا،کسی سے فون پربات کریں،کوئی پاکستانی ایسی جگہ سے پیسے بھیجناچاہتاہوجہاں پاکستانی بینک نہ ہو،ایسی صورت میں متعلقہ سفارتخانوں کورقوم کی منتقلی کاپتہ ہوناچاہیے،عدالت نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات سٹیٹ بینک سے طلب کرلیں اورکیس کی سماعت 6 ماہ کیلئے ملتوی کردی۔ 

گلگت بلتستان میں بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ پر عائد پابندی کو جاری رکھا جائے گا، گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہاہے، ملک کے دیگر صوبوں سے آنے والے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں اور شرع اموات میں بھی اضافہ ہورہاہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ دیگر صوبوں سے گلگت بلتستان آنے والوں کیلئے کورونا وائرس کے ٹیسٹ رپورٹ لازمی ساتھ لانا ہوگا،زیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن

گلگت(پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اور چیف سیکریٹری گلگت  بلتستان خرم آغا نے وزیر اعظم پاکستان کے زیر صدارت ہونے والی قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت  بلتستان میں بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ پر عائد
پابندی کو جاری رکھا جائے گا۔ گلگت  بلتستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہاہے۔ ملک کے دیگر صوبوں سے آنے والے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں اور شرع اموات میں بھی اضافہ ہورہاہے جس کو
مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ دیگر صوبوں سے گلگت  بلتستان آنے والوں کیلئے کورونا وائرس کے ٹیسٹ رپورٹ لازمی ساتھ لانا ہوگا۔ بغیر کورونا وائرس کے ٹیسٹ رپورٹ کے صوبے میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ گلگت  بلتستان کیلئے انتہائی اہم ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا موجودہ صورتحال میں خصوصی ایس او پیز کو تیار کئے بغیر سیاحت کو کھولنا ممکن نہیں۔ بروقت اور شفاف انتخابات کیلئے بھی صوبے کو کورونا وائرس فری ہونا ضروری ہے۔ گلگت  بلتستان پہلا صوبہ ہے جس نے ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔ ایک مہینہ پہلے ماسک کے استعمال اور سماجی دوری کے حوالے سے ضروری قانون سازی کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت  بلتستان میں انتخابات ہونے ہیں لیکن ہم نے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا صورتحال میں سیاست نہیں کی بلکہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے سخت فیصلے کئے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا صورتحال میں گلگت  بلتستان کووفاقی حکومت کی جانب سے کوئی بجٹری سپورٹ نہیں کیا گیا ہے لہٰذا کورونا وائرس سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے آپریشنل اخراجات کی مد میں صوبائی حکومت کو خصوصی مدد فراہم کی جائے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک صرف 2 وینٹی لیٹرز فراہم کئے گئے ہیں جو ناکافی ہیں۔ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق کی جانب سے 20 وینٹی لیٹرز گلگت  بلتستان کو فراہم کئے جائیں۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف بڑی تعداد میں کورونا وائرس سے متاثر ہورہے ہیں۔ صوبے میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے آسامیوں کی تخلیق کی وفاقی حکومت منظوری دے تاکہ مختلف شفٹوں میں کورونا سنٹرز میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف اپنی خدمات سرانجام دیں۔ 

وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو کورونا وائرس سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے آپریشن اخراجات کی مد میں خصوصی گرانٹ فراہم کرے، گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے وینٹی لیٹرز کی ضرورت بڑھ گئی ہے لہٰذا وفاقی حکومت فوری طور پر 20وینٹی لیٹرز کی فراہمی کو یقینی بنائے،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کانیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے اجلاس سے گفتگو

گلگت (پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اور چیف سیکریٹری گلگت  بلتستان خرم آغا نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت ہونے والی نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت  بلتستان کی معیشت کا بڑا حصہ سیاحت سے وابستہ ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا صورتحال میں سیاحت کو کھولنا ممکن
نہیں۔ لہٰذا اس شعبے پر عائد پابندی کو برقرار رکھا جائے۔ عید کے چھٹیوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے صوبے میں اچانک کورونا وائرس کے کیسز اور اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے بین اضلاعی ٹرانسپورٹ پر عائد پابندی کو مزید سخت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات کی شرع میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہاہے۔ جس کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیز مرتب کئے جائیں۔ انسانوں کی جانیں بچانا سب سے پہلی ترجیح ہے۔ ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے سخت فیصلے کئے ہیں اور صوبے میں ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جارہاہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت  بلتستان کو کورونا وائرس سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے آپریشن اخراجات کی مد میں خصوصی گرانٹ فراہم کرے۔ گلگت  بلتستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے وینٹی لیٹرز کی ضرورت بڑھ گئی ہے لہٰذا وفاقی حکومت فوری طور پر 20وینٹی لیٹرز کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

قراقرم یونیورسٹی اپنے طلبا کے لیے15جون سے بلینڈڈ لرننگ و ہائی برئڈ لرننگ کے ذریعے سمسٹر بہار کا آغا ز کریگی، یونیورسٹی طلبہ وطالبات کا سمسٹر بچانے اورڈگری مقررہ وقت پر ختم کرانے کے لیے ہرممکن وسائل بروکار لایگی،وائس چانسلرڈاکٹر عطاء اللہ شاہ

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں آن لائن اکیڈمک کونسل کی اعلیٰ سطحی اہم اجلاس منعقد ہوئی۔اجلاس کی صدارت قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے ویڈیولنک کے ذریعے کی۔ آن لائن اجلاس میں یونیورسٹی کے ڈینز،ڈائریکٹرزاور مختلف شعبہ جات کے سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس میں کروناوائرس کے باعث تعلیمی ادارون کی بند ش سے متعلق سیر حاصل گفتگو کی گئی۔اجلاس میں یہ طے پایا کہ یونیورسٹی اپنے تمام وسائل کو بروکار لاتے ہوئے طلبا کا سمسٹر ضائع ہونے سے بچانے کی کوشش کریگی۔اس حوالے سے یونیورسٹی نے پہلی ہی بلینڈڈ لرننگ
پالیسی اور ہائی برئڈ ایجوکیشن ماڈل ڈئزائن کیاہواہے۔جس میں آن لائن ڈسٹنس لرننگ،ای لرننگ اور سہولت کار مراکز سمیت دیگر علاقائی مراکز کے ذریعے طلبا تک تعلیم پہنچانے اور تعلیم وتحقیق کا سلسلہ جاری رکھنے پر توجہ دی ہے۔اس ضمن میں یونیورسٹی نے مئی کے مہینے سے آزمائشی بنیادوں پر مختلف قسم کی آن لائن لرننگ کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔اسی بنیاد پر یونیورسٹی نے باقاعدیگی کے ساتھ 15جون سے آن لائن ہائی برئڈ ایجوکیشن کے تحت بہار سمسٹر 2020کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیاہے۔یہ سمسٹر 15ستمبر تک چار مہینوں میں مکمل کیاجائے گا۔آن لائن اجلاس میں قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ٹیکنالوجی،فاصلاتی نظام تعلیم،سہولت کار مراکز سمیت دیگر وسائل کو بروکار لاتے ہوئے تعلیم و تعلم اور امتحانی نظام کو یقینی بنائے گی۔وائس چانسلر نے شعبہ جاتی سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلق شعبے کے فیکلٹی کو بلینڈڈ لرننگ کے مطابق اپنے کورسسز کو تیار کرنے اور فوری ریوو کرکے منظوری لیں۔یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ تعلیمی اداروں کو کروناکے باعث 31مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیاگیابعد میں تو سیع دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت نے 15 جولائی اور اب 15اگست تک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کافیصلہ کیا۔ ممکن ہے کہ کروناوائر س کے پھیلتے ہوئے شرح کے پیش نظر اس میں مزید توسیع کی جائے۔اس صورت حال کے پیش نظر اگر یونیورسٹی اپنی تعلیمی سلسلے کو آگے نہیں لے جائے گی توطلبا کو شدید نقصان ہوسکتاہے۔  جس وجہ سے یونیورسٹی نے طلبا کا قیمتی وقت کو ضائع ہونے بچانے کے لیے بلینڈڈ لرننگ ایجوکیشن کے تحت سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ ایم ایس،پی ایچ ڈی طلبا کی رجسٹریشن کاعمل بھی اسی ہفتے میں شروع کرتے ہوئے فوری طور پر باقاعدیگی کے ساتھ کلاسز کا آغاز کیاجائے گا۔

کسی کو پسند ہو یا نہیں، سی پیک پایہ تکمیل کوپہنچے گا‘ وزیر خارجہ

ملتان (اے پی پی)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ سی پیک محفوظ ہے۔ بھارت یا کسی اور کو پسند ہو یا نہ ہو ہرسیاسی پارٹی کا اتفاق ہے کہ سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہیں آباد ہیں‘کاش بھارت میں بھی مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہیں محفوظ ہوتیں‘ پاکستان میں گرجا گھر اور مندر محفوظ ہیں لیکن بھارت میں
بابری مسجد محفوظ نہیں۔ملتان کینٹ کے گرجا گھر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرحارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کمیشن قائم کیاگیا ہے اور ہندو برادری کے رہنما چیلارام اس کے سربراہ ہیں۔ اقلیتی کمیشن جو بھی سفارشات پیش کرے گاہم ان پر عملدرآمد کرائیں گے۔انہوں نے کہاکہ مجھے ایک پاکستانی مسلمان کی حیثیت سے 1848ء میں تعمیر ہونے والے چرچ میں آکر فخر محسوس ہورہا ہے اس لیے کہ ہم آپ کی عبادت گاہوں اور حقوق کے محافظ ہیں‘کاش بھارت کے مسلمان بھی یہ کہہ سکتے کہ بھارت میں ان کی چارسو سال پرانی تاریخی بابری مسجد محفوظ ہے۔اقلیتی کمیشن میں مسیحی برادری ،پارسیوں،سکھوں، ہندوئوں سمیت تمام اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ پاکستان میں جتنی بھی اقلیتیں ہیں مسلم برادری ان کے ساتھ ہے اوران کے حقوق کی محافظ ہے۔شاہ محمودقریشی نے مزید کہاکہ بھارت میں بی جے پی نے بابری مسجد کوشہید کیا اور بھارتی عدالت عظمیٰ خاموش تماشائی بنی رہی۔انہوں نے کہاکہ آزاد پریس کا بڑا حصہ بھی آرایس ایس کے سامنے گھٹنے ٹیک چکا ہے۔مسلم اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہاہے۔ان کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ این آرسی کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق سلب کرلیے گئے ۔ آج بنگالی بھی اپنے حقوق سے محروم ہوچکے ہیں۔اب بنگلہ دیش کوبھی احساس ہوگیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ قربت حاصل کرنے کے باوجود بنگالیوں کے حق کادفاع نہ کرسکے۔نیپال کی جانب سے بھی اس معاملے پرآواز بلند کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی گئی۔

دنیا بھرمیں کوروناسے ہلاکتیں ساڑھے 3 لاکھ سے زائد،62لاکھ افرادمتاثر،کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 30 لاکھ 45ہزار 935مریض اب بھی اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج ہیں،امریکی میڈیا

واشنگٹن(این این آئی)موذی کورونا وائرس کے مریضوں اور اس سے اموات میں دنیا بھر میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، یہ وباء کہیں تو شدت اختیار کر گئی ہے اور کہیں اس کا زور ٹوٹ چکا ہے یا کسی ملک میں اس کے اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 62لاکھ 67 ہزار 453ہو چکی ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 3 لاکھ 73 ہزار 961 ہو گئیں۔کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 30 لاکھ 45ہزار 935مریض اب بھی اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے بیشترکی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 28لاکھ 47ہزار 557مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکا تاحال کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی اب تک دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 1 لاکھ 6ہزار 195افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 18 لاکھ 37ہزار 170ہو چکی ہے۔امریکا کے اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں 11 لاکھ 31ہزار 108کورونا مریض زیرِ علاج ہیں جن
میں سے 17 ہزار 75کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 5 لاکھ 99ہزار 867کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ممالک کی فہرست میں برازیل دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے جہاں کورونا کے مریضوں کی تعداد 5لاکھ 14ہزار 992تک جا پہنچی ہے جبکہ یہ وائرس 29ہزار 341زندگیاں نگل چکا ہے۔اسپین میں کورونا کے اب تک 2 لاکھ 86 ہزار 509مصدقہ متاثرین سامنے ا?ئے ہیں جب کہ اس وباء  سے اموات 27 ہزار 127 ہو چکی ہیں۔برطانیہ میں کورونا سے اموات کی تعداد 38 ہزار 489ہوگئی جبکہ کورونا کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 74ہزار 762ہو گئی۔اٹلی میں کورونا وائرس کی وباء سے مجموعی اموات 33 ہزار 415ہو چکی ہیں، جہاں اس وائرس کے اب تک کل کیسز 2 لاکھ 32 ہزار 997رپورٹ ہوئے ہیں۔فرانس میں کورونا وائرس کے باعث مجموعی ہلاکتیں 28 ہزار 802ہوگئیں جبکہ کورونا کیسز 1 لاکھ 88 ہزار 882ہو گئے۔جرمنی میں کورونا سے کْل اموات کی تعداد 8 ہزار 605 ہو گئی جبکہ کورونا کے کیسز 1 لاکھ 83 ہزار 494ہو گئے۔بھارت میں کورونا وائرس سے 5 ہزار 409ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 90ہزار 622ہو گئی۔ترکی میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4 ہزار 540ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 63 ہزار 942ہو گئے۔ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی کل تعداد 7 ہزار 797ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 51ہزار 446ہو گئے۔سعودی عرب میں کورونا وائرس سے اب تک کل اموات 503رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 85ہزار 261 تک جا پہنچی ہے۔چین جہاں دنیا میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا وہاں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 83 ہزار 17اور اس سے اموات 4 ہزار 634 ہوگئی ہیں۔پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد72ہزار 460ہو چکی ہے، جبکہ اس موذی وباء سے جاں بحق افراد کی کْل تعداد 1 ہزار 543ہو گئی۔کورونا وائرس کے ملک میں 44ہزار 953مریض اب بھی اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج ہیں، جبکہ 25 ہزار 963مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون بیرسٹرو فروغ نسیم وزارت سے مستعفی،فروغ نسیم سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کیس میں وفاق کی نمائندگی کریں گے

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر قانون بیرسٹرو فروغ نسیم وزارت سے مستعفی ہو گئے۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر
قانون فروغ نسیم نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب وہ سپریم کورٹ میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق فروغ نسیم سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کیس میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔یاد رہے کہ اس سے قبل فروغ نسیم نے 26 نومبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔مستعفی ہونے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور مقدمے کی پیروی کی۔بعدازاں حکومت نے سینیٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وفاقی وزیر قانون کا عہدہ سونپ دیا  تھا تاہم اب فروغ نسیم  ایک بار پھر جسٹس فائز عیسیٰ کیس کے لیے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

ملک میں چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید 60 مریض جاں بحق،تعداد 1543ہوگئی، مزید تین ہزار کے قریب کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ملک بھر میں وبا کے مجموعی کیسز کی تعداد 72 ہزار ہزار سے تجاوزکر گئی

اسلام آباد(این این آئی)ملک میں چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید 60 مریض جاں بحق ہوگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 1543ہوگئی،جبکہ مزید تین ہزار کے قریب کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ملک بھر میں وبا کے مجموعی کیسز کی تعداد 72 ہزار ہزار سے تجاوزکر گئی۔ پیر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے کورونا وائرس سے متعلق تازہ
اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے جس کے مطابق ملک بھر میں وبا کے مجموعی کیسز کی تعداد 72 ہزار ہزار سے تجاوزکر گئی۔رپورٹ کے مطابق وبا سے لقمہ اجل بننے والوں کی تعداد 1543 ہوگئی، سندھ میں سب سے زیادہ 28 ہزار 245 افراد
کورونا سے متاثر ہوئے،پنجاب میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 26 ہزار  سے تجاوز کر گئی۔ این سی او سی کے مطابق بلوچستان میں 4393اسلام آباد 2589گلگت میں 711 کیسز رپورٹ ہوئے، خیبر پختونخواہ میں 10 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے،آزاد کشمیر میں کورونا کیسز کی تعداد 255ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ سے کے قریب پہنچ گئی، سندھ میں 481، خیبر پختوانخواہ میں 473 اموات ریکارڈہوئیں۔ این سی او سی کے مطابق بلوچستان میں 47، اسلام آباد میں 28 اموات ریکارڈہوئیں،گلگت میں 11 اور آزاد کشمیر میں 6 اموات ہوئیں،چوبیس گھنٹوں میں 14398 کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے،  ملک بھر میں ابتک پانچ لاکھ 61ہزار سے زائد کورونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، کورونا وائرس کے 731مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، 727 ہسپتالوں میں 4476 مریض زیر علاج ہیں،کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد26083 ہوگئی۔