Saturday, June 13, 2020

پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ ہماری معیشت کو سونامی کی طرح تباہ کردے گا، بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ ہماری معیشت کو سونامی کی طرح تباہ کردے گا،بجٹ سے شعبہ صحت اور شعبہ زراعت کو تباہ کن نقصانات ہوں گے،سلیکٹڈ وزیراعظم عوام سے اس بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں ووٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کرکے منتخب کیوں نہیں کیا،پی پی پی بجٹ کو مسترد کرچکی ہے اور اب ہر فورم پر اس کی مخالفت کی جائیگی۔وہ ہفتہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے
ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ہفتہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پی پی پی اراکین پارلیمان کا زرداری ہاؤس میں ویڈیو لنک اجلاس ہوا،جس میں ماہرین نے پی پی پی اراکین پارلیمان کو عوام دشمن بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا گیا کہ جی ایس پی میں اضافے کے بجائے پیٹرولیم لیویز میں اضافہ کرکے صوبوں کو ان کے شیئر سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی،پاکستان کی معیشت کا 70 فیصد انحصار زراعت پر ہے اور یہ بجٹ زراعت دشمن ہے۔پیپلزپارٹی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ ہماری معیشت کو سونامی کی طرح تباہ کردے گا،حکومتی بجٹ سے شعبہ صحت اور شعبہ زراعت کو تباہ کن نقصانات ہوں گے،اگر بجٹ کے خلاف عوام نے مزاحمت نہ کی تو غربت اور قحط جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،سلیکٹڈ وزیراعظم عوام سے اس بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں ووٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کرکے منتخب کیوں نہیں کیا،وفاقی بجٹ کے اعدادوشمار اس بات کا اظہار ہیں کہ ملک کو تباہی کی سمت ڈال دیا گیا ہے،بجٹ میں کرونا وائرس کی وبا اور ٹِڈی دل کے حملوں کو نظرانداز کرنا افسوس ناک ہے،وفاقی بجٹ میں طبی عملے، تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور پسماندہ افراد کو نظرانداز کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بزرگوں کی پنشن نہ بڑھا کر انہیں مجبور کیا گیا کہ وہ وبا کے دنوں میں گھر سے باہر نکلیں،دنیا اپنے بزرگوں کے گھر پر رہنے کی تدابیر کررہی ہے اور ہم انہیں گھر سے نکالنے کی صورت پیدا کررہے ہیں،پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ دراصل اشرافیہ کے لئے تیار کیا گیا ہے،وفاقی بجٹ میں عام آدمی اور غریبوں کے لئے کوئی ریلیف نہیں ہے،پی پی پی بجٹ کو مسترد کرچکی ہے اور اب ہر فورم پر اس کی مخالفت کی جائیگی۔

ملک بھر میں کورونا مریضوں کیلئے دستیاب وینٹی لیٹرز اور بیڈز کی تفصیلات جاری۔۔۔ آزاد کشمیر، بلوچستان میں کورونا کا کوئی مریض تاحال وینٹی لیٹر پر نہیں،گلگت میں ایک،اسلام آباد میں 18،خیبر پختونخوا میں 85،پنجاب میں 233،سندھ میں 83 کورونا مریض وینٹی لیٹر پر موجود،این سی او سی

اسلام آباد(آئی ین پی) این سی او سی نے ملک بھر میں کورونا مریضوں کے لئے دستیاب وینٹی لیٹرز اور بیڈز کی تفصیلات جاری کر دیں۔آزاد کشمیر میں کورونا مریضوں کے لئے 379 بیڈز دستیاب ہیں،آزاد کشمیر میں 68 آکسیجن بیڈز، 43 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،آزاد کشمیر میں کورونا کا کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں۔این سی او سی کے مطابق بلوچستان میں کورونا
مریضوں کے لئے 2148 بیڈز دستیاب  ہیں،بلوچستان میں 262 آکسیجن بیڈز، 36 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،بلوچستان میں کورونا کا کوئی مریض تاحال وینٹی لیٹر پر نہیں۔این سی او سی کے مطابق گلگت میں کورونا مریضوں کے لئے151 بیڈز، 43 آکسیجن بیڈز، 28 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،گلگت میں کورونا کا ایک مریض وینٹی لیٹر پر ہے۔این سی او سی کے مطابق اسلام آباد میں 514 بیڈز، 262 آکسیجن بیڈز، 90 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،اسلام آباد میں کورونا کے 18 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔این سی او سی کے مطابق خیبر پختونخواہ میں 4856 بیڈز، 1081 آکسیجن بیڈز، 340 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،خیبر پختونخوا میں کورونا کے 85 مریض وینٹی لیٹر پر موجود ہیں۔این سی او سی کے مطابق پنجاب میں 9276 بیڈز، 3500 آکسیجن بیڈز، 387 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،پنجاب میں کورونا کے 233 مریض وینٹی لیٹر پر موجود ہیں۔این سی او سی کے مطابق سندھ میں 8274 بیڈز، 739 آکسیجن بیڈز، 368 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں،سندھ میں کورونا کے 83 مریض وینٹی لیٹر پر موجود ہیں۔

سولہ سو درآمدی اشیا کی ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی صفر کر دی، کورونا سے ملکی معیشت کو تین ہزار ارب کا نقصان کا تخمینہ، ٹیکس وصولی میں 700 ارب کی کمی کا سامنا رہا، بے روز گاری میں اضافہ ہوا، 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کئے، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

اسلام آباد  (آئی این پی) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا  ہے کہ کورونا سے ملکی معیشت کو تین ہزار ارب کا نقصان کا تخمینہ، ٹیکس وصولی میں 700 ارب کی کمی کا سامنا رہا، بے روز گاری میں اضافہ ہوا، 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کئے، 16 سو درآمدی اشیا کی ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی صفر کر دی۔  ہفتہ کو مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ
پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا زرعی شعبے کی بہتری کیلئے 50 ارب روپے دیئے گئے، کوشش ہے عوام کو ہر ممکن حد تک ریلیف دیا جائے، بجٹ میں عوام پر بوجھ نہیں ڈالا گیا، حکومت نے قرض واپسی کی مد میں 5 ہزار ارب خرچ کیے، ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں 2700 ارب دینے پڑے، صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس 2 ہزار ارب ہوتے ہیں، حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی یقینی بنانے کا عہد کیا۔حفیظ شیخ کا کہنا تھا کسی بھی محکمے کو ضمنی گرانٹ کی مد میں فنڈز نہیں دیئے گئے، ٹیکس محاصل میں اضافہ نہیں کریں گے تو قرض کا بوجھ بڑھے گا، کورونا سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17 فیصد اضافہ ہوا، ہم نے جان بوجھ کر امپورٹ کو کم کیا، ایک وقت آیا کہ ہمارے ڈالرز ختم ہوگئے تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک لائے، نان ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 1100 ارب روپے تھا، ہم نے نان ٹیکس ریونیو ٹارگٹ 1600 ارب روپے حاصل کیے، کورونا سے معیشت کو 3 ہزار ارب کا نقصان ہوا۔مشیر خزانہ نے مزید کہا بیرونی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا، کورونا سے پہلے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا تھا، ایف بی آر کی ٹیکس وصولی بھی کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئی، ایف بی آر کی وصولی بھی بمشکل 3900 ارب روپے تک پہنچی، کورونا نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا، ہم کورونا کا بہانا نہیں بنا رہے، پوری دنیا متاثر ہوئی، کورونا کی وجہ سے انڈسٹریز، کارخانے، دکانیں بند ہوئیں، کورونا کی وجہ سے کاروبار بند ہوئے تو ایف بی آر کی کلیکشن بھی متاثر ہوئی، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا تھا۔حفیظ شیخ نے کہا چھوٹے کاروباری افراد کے 3 ماہ کے بجلی بل ادا کیے گئے، ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی، کاشتکاروں کی بہتری کیلئے 280 ارب کی گندم خریدی گئی۔

دنیا بھر میں کروناوائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی مجموعی تعداد 76 لاکھ 50 ہزار 696 ہو گئی

بیجنگ(شِنہوا) جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے مرکز برائے سسٹمز سائنس اینڈ انجینئرنگ کی جانب سے 13 جون کو پاکستانی وقت  صبح 10 بجے تک متاثرہ ممالک میں نوول کروناوائرس کے عالمی تصدیق شدہ کیسز کے تازہ ترین اعدادوشمار مندرجہ ذیل ہیں۔دنیا بھر میں نوول کروناوائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی مجموعی تعداد 76 لاکھ 50 ہزار 696 ہو گئی۔امریکہ 20 لاکھ 48 ہزار 986 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ  شدید متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ برازیل 8 لاکھ 28 ہزار 810 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ روس کا 5 لاکھ 10 ہزار 761 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ تیسرا نمبر
ہیجبکہ 3 لاکھ 8 ہزار 916 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ بھارت چوتھے نمبر پر ہے۔ 2 لاکھ 94 ہزار 402 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ برطانیہ کا پانچواں اور 2 لاکھ 43 ہزار 209 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ سپین کا چھٹا نمبر ہے۔اٹلی میں 2 لاکھ 36 ہزار 305 تصدیق شدہ کیسز سامنے آ چکے ہیں اور عالمی درجہ بندی میں اس کا نمبر ساتواں ہے۔ پیرو 2 لاکھ 14 ہزار 788 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ آٹھویں جبکہ فرانس 1 لاکھ 93 ہزار 220 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔چین میں 84 ہزار 671 تصدیق شدہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

گلگت بلتستان میں ایس او پیز کی 231 خلاف ورزیاں کی گئیں، اسلام آباد میں ہوٹل اور ورکشاپس، بلوچستان میں کارخانہ سیل

 اسلام اباد (آئی این پی): نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر متعدد دکانیں سیل اور جرمانے عائد کیے گئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک میں کرونا وائرس کی صورتحال اور ایس او پیز
پر عمل درآمد کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مختلف شہروں میں ہیلتھ گائیڈ لائنز پر عمل یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں، 3 لاکھ 86 ہزار کی ا?بادی کے لیے 12 سو 92 مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا۔ اجلاس میں ملک میں جاری ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ این سی او سی کے مطابق اسلام آباد میں ہوٹل، کارخانے، ورکشاپس، گاڑیاں اور دکانیں سیل کیے گئے جبکہ جرمانے بھی عائد کیے گئے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ آزاد کشمیر میں 1 ہزار 37 خلاف ورزیوں پر جرمانے اور دکانیں سیل کیے گئے، گلگت بلتستان میں ایس او پیز کی 231 خلاف ورزیاں کی گئیں۔این سی او سی کے مطابق خیبر پختونخواہ میں 5 ہزار 798 خلاف ورزیاں ریکارڈ ہوئیں جس کے بعد 239 دکانیں سیل کی گئیں، پنجاب میں 3 ہزار 753 خلاف ورزیوں پر متعدد دکانیں سیل اور جرمانے عائد کیے گئے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں 13 سو 6 خلاف ورزیوں پر ایکشن لیا گیا جبکہ بلوچستان میں ایک کارخانہ اور 81 دکانیں سیل اور جرمانے کیے گئے۔

ملک بھر میں 2 ہزار 327 ڈاکٹرز کورونا کا شکار، کورونا وائرس سے اب تک 36 ہیلتھ ورکرز زندگی کی بازی ہاربیٹھے ہیں

 اسلام آباد (آئی این پی) ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی تعداد 3858 تک جاپہنچی ہے جن میں سے 36 اس وائرس کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار بیٹھے ہیں۔ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جاری ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی تفصیلات جاری کی ہے، جس کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی تعداد 3 ہزار 858 تک
جاپہنچی ہے۔ ان میں 2 ہزار 327 ڈاکٹرز، 476 نرسز اور دیگر عملے کے ایک ہزار 55 افراد شامل ہیں۔ متاثرہ ہیلتھ ورکرز میں سے 3 ہزار 110 دیگر مقامات پر ڈیوٹی پر مامور تھے، ان میں سے 748 افراد انتہائی نگہداشت سینٹرز میں فرائض سر انجام دے رہے تھے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ 1456 ہیلتھ کئیر ورکرز صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ 2 ہزار 100 ہیلتھ ورکرز اس وقت گھروں اور دیگر مقامات پر قرنطینہ کئے گئے ہیں، 266 ہیلتھ ورکرز مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں 263 ہیلتھ ورکرز کی حالت بہتر ہے جبکہ اسپتالوں میں داخل 3 ہیلتھ کئیر ورکرز تشویشناک حالت ہونے کے باعث وینٹی لیٹرز پر ہیں۔نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک 36 ہیلتھ ورکرز زندگی کی بازی ہار بیٹھے ہیں، جن میں سندھ کے 14، خیبر پختونخوا کے 7، پنجاب کے 6، بلوچستان کے 5 جب کہ گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے 2،2 ہیلتھ ورکر شامل ہیں۔

ناسا کے آئندہ خلائی مشن کی سربراہ ایک خاتون ہوں گی

واشنگٹن(آئی این پی)امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنے اگلے انسان بردار خلائی مشن کی قیادت کیتھی لیوڈرز نامی ایک
خاتون خلاباز کو سونپ دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خلائی مشن کی سربراہ ایک خاتون کو مقرر کیا گیا ہے۔ ناسا کے سربراہ جم بریڈنسٹائن نے یہ بات اپنی ایک ٹویٹ میں جمعے کی رات بتائی۔ ناسا کا اگلا انسان بردار مشن سن 2024 میں خلا میں جانا ہے اور اس میں دو خلا بازوں کو چاند کی طرف روانہ کیا جائے گا۔ کامیابی کی صورت میں سن 2024 میں انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو گا کہ کوئی عورت چاند کی سطح پر قدم رکھے گی۔

چین نے بھارت کے توسیع پسندانہ کوششوں کو ناکام بنادیا

بیجنگ(آئی این پی)چین نے بھارت کے توسیع پسندانہ کوششوں کو ناکام بنادیا۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہناہے کہ
بھارت صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے بات چیت پر آمادہ ہوگیا ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوئا چنائنگ نے بیجنگ میں برینفنگ کے دوران کہا بھارتی افواج کو لداخ کے اونچائی پر علاقوں سے ہٹادیا۔ فوجی کانڈروں نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیاکہ صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے مذاکرات جاری رہیں گے۔ بھارت نے لداخ میں نو دس مئی کو اونچائی پر فوج بھیج دی تھی تاکہ وہاں سڑکیں بنائی جاسکیں لیکن چینی فوج نے بھارتی فوج کو دھکے دے کر اس علاقے سے ہٹادیا تھا۔

بھارتی عزائم جاننے کے باوجود دفاعی اخراجات میں اضافہ نہیں کیا، حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ

ملتان(آئی این پی)  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی   نے کہا ہے کہ ہم نے بھارت کے عزائم کو جاننے کے باوجود دفاعی اخراجات کی مد میں اضافہ نہیں کیا تاکہ لوگوں پر زیادہ بوجھ نہ پڑے،حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لئے پیش کئے گئے بجٹ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ساتویں نیشنل فنانس ایوارڈ نے وفاقی حکومت کے ہاتھ باندھ دئیے تھے کیونکہ بالواستہ اور بلاواسطہ محصولات
سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 60 فیصد صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے جب کہ وفاق کے پاس 40 فیصد رہ جاتا ہے، وفاق کو تمام ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات اسی کے اندر رہ کر کرنا ہوتے ہیں۔ حکومت نے حسب سابق سرکاری اخراجات میں کمی کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،ہم نے بھارت کے عزائم کو جاننے کے باوجود دفاعی اخراجات کی مد میں بھی اضافہ نہیں کیا تاکہ لوگوں پر زیادہ بوجھ نہ پڑے یہ بہت بڑا فیصلہ ہے، اس سلسلے میں افواج پاکستان نے معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارے ساتھ بے پناہ تعاون کیا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ان علاقوں اور طبقوں پر توجہ مرکوز کی ہے جو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، اس کے لئے ہم نے احساس پروگرام کے تحت پچھلے سال 178 ارب کی رقم کو اس سال 208 ارب تک بڑھا دیا ہے، اگرچہ صحت اور تعلیم صوبوں کی ذمہ داری بنتے ہیں لیکن ہم نے ان شعبوں میں بھی بہتری لانے کیلئے اس بجٹ میں خطیر رقم مختص کی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگوں پر بوجھ کم سے کم ڈالا جائے، پیسے کا ضیاع روکا جائے بے معیشت کو دوبارہ بحال کیا جائے، بے روزگاری کو ایک حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیا جائے،ان مشکل حالات میں انتہائی مناسب، حوصلہ افزا، اور پرامید بجٹ دینے پر میں وزیر خزانہ اور ان کی پوری معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ہم 15دن میں واپس آجائیں گے، مفرور قیدی جیلر کے نام خط چھوڑ گئے،فرار ہونیوالے مجرموں نے خط میں لکھا کہ ان کے گھروں پر کچھ اہم مسائل حل کرنے کیلیے ان کی اشد ضرورت ہے

روم(آئی این پی) جیل سے فرار کا یہ دلچسپ واقعہ اٹلی میں اسی ماہ پیش آیا ہے جس میں دو قیدی صرف جیل سے فرار ہی نہیں ہوئے بلکہ جیلر کے نام خط بھی چھوڑ گئے کہ وہ 15 دن بعد واپس آجائیں گے۔داواد زوکانووِچ اور لیل احمتووِچ نامی دو قریبی رشتہ دار جعلسازی اور فراڈ کے جرم میں روم کی ربیبیا جیل میں قید تھے۔ ان دونوں کی سزا 2029 تک کیلیے تھی۔تاہم اس ماہ کے آغاز میں ان دونوں نے کسی ہالی ووڈ فلم جیسا انداز اختیار کیا اور جیل سے فرار ہوگئے۔ البتہ، اس
پورے واقعے میں دلچسپی کا پہلو یہ ہے کہ وہ جیلر کے نام ایک خط چھوڑ گئے جس میں لکھا تھا کہ ان دونوں کی بیویاں ان کے جرائم میں شریک ہونے کی وجہ سے جیل میں بند ہیں لیکن ان کے بچوں کو گھر پر کچھ مسائل کا سامنا ہے جنہیں حل کرنے کیلیے ان کا وہاں موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ فی الحال کوئی اور ایسا نہیں جو ان معاملات کو سنبھال سکے۔اس لیے وہ صرف پندرہ دنوں کیلیے جیل سے فرار ہورہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دنوں میں خود ہی جیل واپس آجائیں گے۔ربیبیا جیل حکام نے اس خط کے اصلی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹلی کی پولیس نے زوکانووِچ اور احمتووِچ کی تلاش شروع کردی ہے لیکن اس خط نے یہ پورا واقعہ دلچسپ بنا دیا ہے اور اسے جیل سے فرار کے دیگر واقعات سے بالکل مختلف کردیا ہے۔

جون 14 دنیا بھر میں پلازمہ عطیہ کرنے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے،دوائی نے ایک ایسا پلیٹ فارم ترتیب دیا ہے جس کے زریعے کرونا سے شفا یاب ہو نے والے خون کا عطیہ دینے والوں اور شفاخانوں کے درمیان رابطوں کو یقینی بنایا جا رہا ہے، فرقان قدوائی، چیف ایگزیکٹو دوائی

اسلام آباد(آئی این پی)دوائی پرائیویٹ لمیٹڈ  انسداد کرونا کا وشوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال بروئے کار لا رہی ہے۔ دوائی نے ایک ایسا پلیٹ فارم  ترتیب دیا ہے جس کے زریعے خون کا عطیہ دینے والوں اور شفاخانوں کے درمیان رابطوں کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ دوائی اپنے پلیٹ فارم کے زریعے کرونا وائرس کی  روک تھام کی کوششوں میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ایک ڈائریکٹری بھی مرتب کی گئی ہے جس میں ان مریضوں کی تفصیل ہے جو کرونا کی وباء سے صحتیاب ہو چکے ہیں اور خون کا پلازمہ عطیہ کرنے کے لئے رضا مند ہیں تاکہ اس کی مدد سے کرونا سے لاحق مریضوں کا علاج کیا جاسکے۔  دوائی نے سوشل میڈیا کے زریعے شفایاب مریضوں کو سہولت فراہم کی ہے کہ وہ خون کیا پلازمہ عطیہ کر نے کے لئے اپنے آپ کو رجسٹر کروا سکیں۔ اگرچہ میریضوں اور عطیہ دینے والوں کے درمیان رابطے
کے کئی ایک ذرائع ہیں۔ لیکن دوائی وہ واحد کاروباری نجی ادارہ ہے جس نے اپنے وسائل کا بھر پور استعمال کرتے ہو ئے عطیہ دینے والوں اور مریضوں کو ایک نیٹورک کے زریعے باہم اکٹھا کر دیا ہے۔ ایسا کرتے ہو ئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ ہر دو کے زاتی کوائف کو پو شیدہ رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔ گزشتہ ماہ کے دوران کرونا وبا پاکستان میں تیزی سے پھیلی ہے جس کے باعث ملک کے شعبہء صحت پردباؤ  میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ جہاں حکومت پاکستان وسائیل کو بروئے کار لا رہی ہے وہاں نجی کمپنیوں کو بھی چاہئے کہ وہ بھی قوم کی خدمت کے جزبے تحت امدادی کاروائیوں میں مدد اور معاونت فراہم کریں۔ انسانیت  کے جزبے اور اپنے مشن کی تکمیل کے لئے دوائی اپنے وسائل اور ڈھانچے کو قابل توسیع معاشرتی اثرات کے لئے استعمال میں لا رہی ہے۔ دوائی پرائیویٹ لمیٹڈ جو کہ  2013 سے  ملک کے دو سو سے زائد شہروں میں آن لائن فارمیسی (دوا خانے) کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ اب صحت عامہ سے متعلق جامع حل فراہم کر رہی ہے۔ جس میں ڈاکٹروں سے علاج معالجے سے لے کر لیبارٹری تک کی سہولیات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ مریضوں کی مکمل کلینکل ہسرٹی بھی ترتیب دی جاتی ہے۔ مزید براں دوائی دوا ساز اداروں سے قیمتوں میں رعائت حاصل کرتے، مصنوعات کی متعددی سے چھان بین کرنے اور حقائق پر مبنی مواس کی فراہمی کے زریعے صارفین کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے منفرد علاج معالجے کی ضروریات کو پورا کر نے کے لئے معلومات پہ مبنی فیصلے کر سکیں۔ دوائی کا عملیہ صحت کی سہولیات عوامی سظح پر فراہم کر نے کے اولین مقصد کے جزبے سے سرشار ہے جہا ں صنعت احتسابی عمل پر یقین رکھتی ہے اور لوگوں کی ضرورویات کو بھی مد نظر رکھتی ہے اس کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسرفرقان قدوائی  اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تکنیکی جدت اور اعداو شمار پر مبنی اصلاحات بہتر کارکردگی کی کنجی ہیں۔ ایک ترقی پزیر ملک ہو نے کے ناطے پاکستان کو پیچیدہ سیماجی و معاشی مسائل کا سامنا ہے۔  اور اسے ابھی پورے ملک میں صحت عامہ کی سہولیات فراہم کر نے کے مقصد کو حاصل کرنا ہے، البتہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اور سمارٹ فون کے بڑھتے ہو ئے استعمال میں سماجی  مسائل کے جدت پسند حل کے مواقع فراہم کر دئیے ہیں۔ ساٹھ لاکھ سے زائد صارفین کو ان کے گھر کی دہلیز پر صحت کی سہولیات فراہم کر نے کے بعد دوائی پرائیویٹ لمیٹیڈ  معاشرے میں جمود کی کیفیت کا بھر پور مقابلہ کر رہی ہے۔ اور صحت عامہ کی یکساں سہولیات کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو  دور کر رہی ہے۔ 

شہبازشریف نے بجٹ میں بنیادی اور عوامی ریلیف کے شعبہ جات نظرانداز کرنے پرکڑی تنقید

  لاہور (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف  نے بجٹ میں بنیادی اور عوامی ریلیف کے شعبہ جات نظرانداز کرنے پرکڑی تنقید  کرتے ہوئے کہا ہے کہ  بجٹ میں غریب اور محنت کش طبقات کے لئے کچھ بھی نہیں،پی ایس ڈی پی اور ترقی اخراجات کہاں ہیں جن سے روزگارملے اور ملک میں ترقی ہو؟،آئندہ سال اور بھی
سخت اور مشکل ہوگا،پی ایس ڈی پی کی رقم میں اضافہ اورتخلیقی پروگرام درکارتھے تاکہ لوگوں کو روزگار ملتا، غربت میں کمی آتی،سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں 701 ارب سے مزید کمی کرکے 650 کردیا گیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا بجٹ میں سماجی تحفظ کی رقم 245 سے مزید کم کرکے 230 ارب کردی گئی ہے،کورونا وبا کی صورتحال درپیش ہے جبکہ حکومت نے سماجی تحفظ کی رقم میں کٹوتی کردی ہے،حکومت 1050 ارب یا 27 فیصد رقم ٹیکس کے ذریعے جمع کرنے کا دعوی کررہی ہے، یہ کیسے ہوگا؟ یہ نہیں بتارہی،قوم کو ابھی سے خبردار کررہا ہوں کہ حکومت منی بجٹ لائے گی۔ انہوں ے کہاقوم کو خبردار کررہا ہوں کہ حکومت چوردروازے سے مزید ٹیکس لگائے گی،کورونا کی آمد سے پہہلے ہی گزشتہ برس زرعی پیداوار میں 2.9 فیصد کمی ہوچکی تھی،6.9 فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی کا مطلب ہے کہ ٹیکسٹائل برآمدات میں بھی کمی ہوگی،لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 7.8فیصد کی بڑی کمی ہوچکی ہے جس کی بحالی کے لئے بجٹ میں کوئی اعلان نہیں کیاگیا،لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی بحالی کے لئے ٹیکس اور ڈیوٹیز میں کمی اور رعایت کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان میں نگران وزیراعلی کے کیلئے 2 درجن سے زائد نام تجویز، نگران وزیراعلی پر اتفاق رائے نہ ہوا تو وزیراعظم کسی کو بھی نامزد کرسکتے ہیں

 اسلام آباد (آئی این پی) گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات کے لیے نگران حکومت کے قیام کی جانب پیش رفت جاری ہے اور حکومت و اپوزیشن کی جانب سے نگران وزیر اعلی کے لئے 2 درجن سے زائد نام تجویز کئے گئے ہیں۔گلگت بلتستان میں نگران وزیر اعلی کے لئے حکومت و اپوزیشن کی جانب سے 26 نام تجویز کئے گئے ہیں۔ وزیراعلی حافظ حفیظ الرحمان نے نگران وزیر اعلی کے لئے 13 نام تجویز کئے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر کیپٹن شفیع نے بھی 13 نام تجویز کئے ہیں۔نگراں وزیر اعلی کیلئے مجوزہ ناموں میں سابق آئی جی پولیس افضل شگری اور سابق وفاقی سیکرٹری شاہد اللہ بیگ سمیت سابق ججز، بیوروکریٹس، سیاسی اور صحافت سے وابستہ افراد شامل ہیں۔واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں موجودہ حکومت کی آئینی مدت 26 جون کو ختم ہورہی ہے۔ حکومت و اپوزیشن کے مابین نگران وزیر اعلی کے لئے اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم کسی کو بھی نامزد کرسکتے ہیں۔

امریکی خاتون سنتھیا نے بھی رحمان ملک کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اپیل کردی

 اسلام آباد  (آئی این پی) امریکی خاتون سنتھیا رچی نے پی پی رہنما رحمان ملک کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اپیل کردی۔سنتھیا رچی نے اپنی درخواست میں کہا ہیکہ معاملہ حل ہونے تک رحمان ملک کا نام ای سی ایل میں ڈالاجائے اور وہ کہیں نہیں جا رہیں۔اس قبل رحمان ملک نے سنتھیا رچی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ملک بھر میں چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے 6472 نئے کیسز رپورٹ، کورونا سے متاثرہ مزید 88 مریض چل بسے، ملک بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 2551 ہوگئی

اسلام آباد (آئی این پی)   ملک بھر  میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے 6472 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ کورونا سے متاثرہ مزید 88 مریض چل بسے ملک بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 2551 ہوگئی۔ہفتہ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 1 لاکھ 32 ہزار 405 ہوگئی۔ پنجاب میں 50 ہزار سے تجاوز کر گئی، سندھ میں 49256، خیبر پختونخوا میں 16415،
بلوچستان میں 7866، اسلام آباد میں 7163، گلگت میں 1044 اور آزاد کشمیر میں کورونا کیسز کی تعداد 574 ہوگئی۔این سی او سی کے مطابق ملک میں کورونا سے اموات کی تعداد 2551 ہوگئی۔ پنجاب میں کورونا سے اموات کی تعداد 938 ہوگئی، سندھ میں 793، خیبر پختونخواہ میں 642، بلوچستان میں 80، اسلام آباد میں 71 اور گلگت میں 16 اموات ریکارڈ ہوچکی ہیں۔ چوبیس گھنٹوں میں صحتیاب افراد کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ایک ہی دن میں کورونا کے 9809 مریض صحتیاب ہوگئے ملک بھر ابتک 50ہزار سے زائد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔ چوبیس گھنٹوں میں ابتک کے سب سے زیادہ  29850 ٹیسٹ کئے گئے ابتک آٹھ لاکھ انتالیس ہزار سے زائد ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں۔

طلبا کے وسیع تر مفادات کو ملحوظ خاطر رکھ کریونیورسٹی نے بلینڈ ڈلرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے، طلبا سازشوں کا پرواہ کئے بغیر بلینڈ ڈلرننگ ماڈل کے تحت تعلیم حاصل کرے اور اپناسال ضائع ہونے سے بچائے۔ ڈائریکٹر پبلک ریلیشنزمیر تعظم اختر

گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز میر تعظیم اختر نے کہاہے کہ بلینڈ ڈلرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کے خلاف چند سازشی عناصر کی جانب سے ایک بار پھر طلبا کو اُکسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔جس کی بھرپور الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔طلبا کو اگر واقعی میں کوئی مسئلہ ہے تو کسی بھی وقت یونیورسٹی کے زمہ دارافراد سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ سازشی عناصر کے سازشوں میں آکر احتجاج کرنے کے لیے مختلف جگہوں کی طرف رُخ کرنا عقل مندی کی بات نہیں ہے۔پبلک ریلیشز کے مطابق یونیورسٹی نے ہر حوالے سے سوچنے کے بعد طلبا کے لیے بلینڈڈ
لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کافیصلہ کیاہے۔گزشتہ چند روز سے کچھ سازشی عناصر مختلف ذریعے سے بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے خلاف محاز کو گرم کیاہواہے۔لہذا طلبا سازشوں کا پرواہ کئے بغیر بلینڈ ڈلرننگ ماڈل کے تحت تعلیم حاصل کرے اور اپناسال ضائع ہونے سے بچائے۔ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے کہاکہ یونیورسٹی نے بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کے لیے تمام اضلاع میں سہولت کار مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے جہاں یونیورسٹی کے رضاکار موجود ہونگے جو طلبا کو ہرحوالے سے رہنمائی اور مدد فراہم کرینگے۔اس حوالے سے یونیورسٹی نے اشتہار بھی مشتہر کیاہے۔کثیر تعداد میں رضاکار اپنی رجسٹریشن کروارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کو اپنے طلبہ وطالبات کا سب سے زیادہ فکر ہے۔یونیورسٹی اپنے طلبا کے بارے میں کبھی برا نہیں سوچے گی۔یونیورسٹی نے بڑی غور وفکر اور سوچ سمجھ کر بلینڈ ڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔لہذا طلبا سازشی عناصر کے سازشوں پر توجہ مرکوز نہ کرے۔انہوں نے کہاکہ تعلیم دشمن عناصر سازشوں میں مصروف ہیں۔انہیں اپنی سیاست کرنی ہے۔ان کا طلبا کی تعلیم سے کوئی سروکار نہیں ہے۔لہذا طلبا تعلیم وتحقیق کی طرف توجہ مرکوز کرے اور بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت یونیورسٹی کی جانب سے شروع کردہ سمسٹر میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے۔

وزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال

لاہور/اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی پاکستان جیسے ملک کے لئے کورونا وائرس سے نمٹنے کا واحد حل ہے، کورونا کا پھیلاﺅ بھی روکنا ہے اور معیشت کا پہیہ بھی چلانا ہے تاکہ غریب پر بوجھ نہ پڑے، عوام نے احتیاط نہ کی تو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، عوام نے احتیاط نہیں کی اس لئے وائرس تیزی سے پھیلا، اب لاک ڈاﺅن نہیں کریں گے لیکن مخصوص ایریاز بند کرائیں گے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے اور کورونا کا پھیلاﺅ روکنے کے لئے سختی کریں گے، عوامی مقام پر ماسک پہننا لازمی ہو گا، عوام پر منحصر ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے حالات کو بگڑنے سے بچائیں، صوبوں کے دورے بھی کروں گا اور کورونا کے پھیلاﺅ کی صورتحال اور ایس او پیز پر عملدرآمد کو خود مانیٹر کروں گا۔ وہ ہفتہ کو یہاں پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، صوبائی وزرائ، وزیراعظم کے معاونین خصوصی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج میں کورونا کی وباءکے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینے اور آئندہ کی حکمت عملی اور اقدامات پر غور کرنے کے لئے لاہور آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی اقدامات اور تیاریوں کا جائزہ
لیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک تاثر یہ تھا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاﺅن ہو گا لیکن میں واضح کر دوں کہ ہم ایسا لاک ڈاﺅن نہیں چاہتے جس سے ہر چیز بند ہو جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سنگا پور اور نیوزی لینڈ سمیت مختلف ممالک جن کی آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں انہوں نے لاک ڈاﺅن کیا کیونکہ وہ لاک ڈاﺅن افورڈ کر سکتے ہیں، ہمارے حالات ان سے مختلف ہیں، ہماری آبادی بہت زیادہ ہے اور خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی بڑی تعداد ہے، لاک ڈاﺅن سے معاشی سرگرمیاں رک جاتی ہیں اور غریب، دیہاڑی دار طبقہ شدید متاثر ہوتا ہے اور بیروزگاری کی وجہ سے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کے قابل نہیں رہتا، ہمارے لئے سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی واحد حل ہے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے اور غریب پر بوجھ بھی نہ پڑے اور کورونا کا پھیلاﺅ بھی رک جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیویارک جو دنیا کا سب سے امیر شہر ہے اور وہاں کے صحت کا بجٹ ہمارے مجموعی بجٹ سے بھی دو تین گنا ہے، وہاں کا میئر کہہ رہا ہے کہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے نیویارک کا دیوالیہ نکل چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتنے سخت لاک ڈاﺅن کے باوجود نیویارک میں اموات کی تعداد بے تحاشا زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے معیشت تباہ ہو جاتی ہے اور جتنی دیر معیشت بند رہے گی یہ ملک کے لئے تباہ کن ہو گا، ہم نے بھی لاک ڈاﺅن کیا ہے لیکن ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ہر چیز کو بالکل بند نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے بجٹ بنانے میں بھی مشکلات کا سامنا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ یہ بات کی ہے کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا جب لوگ جمع ہوں گے تو وائرس پھیلے گا، اب یا تو ہم لاک ڈاﺅن کر کے غریبوں کو کچل دیں یا عوام ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایس او پیز پر عمل کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر زیادہ تعداد میں لوگ اس وباءکا شکار ہو گئے تو ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہے گی، اس لئے بار بار عوام کو کہہ رہے ہیں کہ احتیاط کے ساتھ اپنی سرگرمیاں کریں، ہسپتالوں میں بھی اب رش ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اجلاس میں مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب تک ہم عوام پر چھوڑ رہے تھے لیکن عوام نے احتیاط نہیں کی اور صورتحال کو سنجیدہ نہیں لیا، اگر یہ وباءتیزی سے پھیلے گی تو ہم خاص طور پر اپنے بزرگوں اور بیماروں کی جانیں خطرے میں ڈالیں گے، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب سختی کرنا پڑے گی، مکمل لاک ڈاﺅن نہیں کریں گے لیکن مخصوص ایریاز بند کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں ٹائیگر فورس کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ فورس انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور ایس او پیز پر پوری طرح عمل کرانے میں انتظامیہ کی مدد کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وباءکو پھیلنے سے روکنے کے لئے سب سے اہم چیز ماسک کا استعمال ہے، کسی کو بھی اب عوامی مقام پر ماسک کے بغیر نہیں جانے دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مخصوص ایریاز کو بند کرنے سے بھی عوام کو مشکلات کا سامنا ہو گا اور غریب پر اس کا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں غریب عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ وہاں حکومت نے ایک دم سے سخت لاک ڈاﺅن کیا، ہم اپنے عوام کو اب تک سخت لاک ڈاﺅن سے بچاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کا آنے والے دنوں میں بہت اہم کردار ہے، عوام نے بے احتیاطی کی تو کورونا وائرس اس کے نتیجہ میں تیزی سے پھیلے گا اور مزید مسائل پیش آئیں گے، آنے والے دنوں میں حالات کتنے بگڑتے ہیں، یہ عوام پر منحصر ہیں، جتنی عوام احتیاط کریں گے اتنے ہی حالات قابو میں رہیں گے اور عوام اگر بے احتیاطی کریں گے تو حالات زیادہ بگڑیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے عوام سے کہا کہ معاشی حالات کی وجہ سے لاک ڈاﺅن ختم کر رہے ہیں تو لوگوں نے سمجھا کہ بیماری ختم ہو گئی اور عوام کی بے احتیاطی کی وجہ سے کیسز کی تعداد بڑھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ باقی صوبوں کے بھی دورے کریں گے اور صورتحال کو خود پی ایم سیکرٹریٹ سے مانیٹر کریں گے اور دیکھیں گے کہ کس صوبے میں کن شعبوں میں ایس او پیز پر کتنا عملدرآمد ہو رہا ہے، صوبائی حکومتوں کے ساتھ اس سلسلے میں کو آرڈینیٹ کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماسک کے استعمال سے کورونا کا پھیلاﺅ 50 فیصد تک سلو ہو سکتا ہے، اس لئے عوام لازمی طور پر ماسک کا استعمال کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزرگوں اور بیماروں کو زیادہ خطرہ ہے اس لئے باقی لوگ لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن اب سب کے لئے ماسک پہننا ضروری ہو گا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں 10 ہزار بیڈز دستیاب ہیں، اس وقت 3 ہزار 55 مریض داخل ہیں جن میں 215 کریٹکل اور 193 وینٹی لیٹرز پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ضروری طبی سہولیات سے آراستہ ایک ہزار بیڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ڈریپ نے امریکہ سے انجکشن منگوانے کی بھی اجازت دی ہے، یہ ٹرائل انجکشن ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے اس موقع پر کہا کہ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزیاں روکنے اور ایس او پیز پر عمل کے لئے ٹائیگر فورس استعمال کی جائے گی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ 10 لاکھ رجسٹرد رضا کاروں میں سے سو دو لاکھ اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، ایس او پیز پر عملدرآ
مد کا کامیاب تجربہ مساجد میں کیا جا چکا ہے، ٹائیگر فورس نے مساجد میں ایس او پیز پر بھرپور عمل کرایا اور رمضان المبارک کے دوران مساجد بند نہیں ہوئیں اور مساجد سے کوئی کورونا نہیں پھیلا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس ایس او پیز پر عملدرآمد میں انتظامیہ کی معاونت کرے گی

قراقرم یونیورسٹی نے قراقرم گریجویٹ سکول میں آن لائن و بلینڈ ڈلرننگ کے تحت باقاعدہ کلاسیں شروع کردیا۔۔۔مشکل حالات کے باوجود تعلیم وتحقیق کے مواقع فراہم کرنے پر طلبا کی جانب سے وائس چانسلر اور اس کی ٹیم کی تعریف

گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے قراقرم گریجویٹ سکول میں آن لائن و بلینڈ ڈلرننگ کے تحت باقاعدہ کلاسیں شروع کردیا۔وائس چانسلر نے ایم ایس ایجوکیشن کے20 طلباء کے ساتھ پروجیکٹ مینجمنٹ پر اپنی پہلی کلاس لیا۔ وائس چانسلر کے ساتھ پہلی کلاس میں شعبہ ایجوکیشن کی ہیڈ ڈاکٹر دل انگیز بھی موجود تھی۔ ایم ایس اکنامک، اینیمل سائنس،
پلانٹ سائنس، بین القوامی تعلقات عامہ، آرتھ سائنسز، مینجمنٹ سائنسز کی کلاسز ہفتے سے شروع ہوگئیں جبکہ ایم ایس کیمسٹری، ریاضی، زراعت اور طبیعیات کی کلاسز اگلے ہفتہ سے شروع ہوں گی۔ پبلک ریلیشنز آفس کے مطابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے اپنے لیکچر میں ایک بار پھر موجودہ وبائی مرض میں اپنی تین بڑی ترجیحات کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ تمام طلباء، اساتذہ اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانا، طلباء کے سمسٹر اور تعلیمی سال کو بچانا اور یونیورسٹی کو کسی بھی مالی بحران سے بچنا اولین ترجیحات میں شامل ہیں جن کے لیے دن رات انتھک محنت کررہے ہیں۔وائس چانسلر نے وبائی مرض کے باعث چھٹیوں کے بعد پہلی کلاس میں طلباء کی شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور بدلتے ماحول کے ساتھ ان کی موافقت کو سراہا۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ ہمیں کم از کم 1-2 سال مزید اس وبائی مرض کے ساتھ رہنا ہے اس لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو جاری رکھنا ہے۔وائس چانسلر نے کہاکہ موجود صورت حال میں ہمیں آن لائن، آف لائن، فاصلاتی تعلیم اور ہائبرڈ / بلینڈڈ لرننگ سمیت مختلف طریقوں سے تعلیم و تعلم کو جاری رکھنا ہے۔ موجودہ انتہائی مشکل حالات کے باوجود وائس چانسلر اور اس کی ٹیم کی جانب سے طلباء کے تعلیم تحقیق کے مواقعوں کی فراہمی کو یقین بنانے پر طلبہ وطالبات کی جانب سے کوششوں کو سراہا۔

ایغوروں کو مذہبی آزادی کی بدترین پامالی کا سامنا ہے‘ رپورٹ

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر چین، ایران اور نائیجیریا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں امریکا نے چین کے علاقے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو وسیع پیمانے پر حراست میں لیے جانے کے عمل کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین مذہبی آزادی کی خلاف
ورزی کرنے والوں میں بدترین ملک ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس سلسلے میں چین، ایران، نائیجیریا اور بعض دوسرے ممالک کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں ریاست کی سرپرستی میں تمام مذاہب کے خلاف جبر و استبداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی اب تمام مذہبی گروپوں کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے کہ وہ اس کی پالیسی اور احکامات پر عمل کریں اور اپنی تعلیمات و عقائد میں کمیونسٹ نظریے کو جگہ دیں۔پومپیو کا مزید کہنا ہے کہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو وسیع پیمانے پر حراست میں لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح دیگر مذاہب کے پیروکاروں پر بھی حکومتی سرپرستی سے جبر کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ یہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ سنکیانگ میں حراستی مراکز کے وسیع نیٹ ورک کو پیشہ ورانہ تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہمذہبی آزادی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب خود امریکا کو ملک میں نسل پرستی اور پولیس کی زیاتیوں کے خلاف بڑے مظاہروں کا سامنا ہے اور یہ احتجاج کئی دیگر یورپی ممالک میں بھی پھیل چکا ہے۔

ملک میں 26 سال سے انسداد پولیو مہم جاری، مرض کا خاتمہ نہیں ہوسکا

 کراچی: پاکستان میں 26 سال سے جاری انسداد پولیو مہم کے باوجود وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا، رواں ماہ بھی پولیو وائرس کے 50 کیسز سامنے آگئے۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 26 سال سے انسداد پولیو مہم جاری ہے لیکن اس کے باوجود ملک سے پولیو کے مرض کا خاتمہ ممکن نہیں ہوسکا۔ رواں ماہ جون میں 50 پولیو
وائرس کے کیسوں کی تصدیق کی گئی جو ایک تشویش ناک صورتحال ہے۔
پولیو وائرس دنیا بھر کے صرف دو ممالک میں موجود ہے ان میں پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔ پاکستان میں پولیو کیسز میں اضافے پر عالمی اداروں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں پولیو وائرس کی شدت ستمبر سے دسمبر تک رہتی ہے۔عالمی ادارے پاکستان میں مسلسل جاری رہنے والی انسداد پولیو مہم کے باوجود مطلوبہ  نتائج نہ ملنے پر حکومت سے متعدد بار اپنے تحفظات کا اظہار بار کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 2019ء میں اس وائرس نے 144 بچوں کو نشانہ بنایا۔ سال 2020ء میں اب تک سندھ میں 17 بچے پولیو وائرس کا شکار بنے جبکہ خیبر پختونخوا میں 20 اور بلوچستان میں 11 کیسز رپورٹ ہوئے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 1994ء میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے اپنی بیٹی آصفہ بھٹو کو پولیو کی حفاظتی خوراک پلا کر پہلی قومی انسداد پولیو مہم کا افتتاح کیا تھا جس کے بعد سے اب تک 26 سال سے پولیو مہم مسلسل جاری ہے لیکن مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہورہے۔

کواردو،قمراہ اور بشو گرلز مڈل اسکول تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد آج محکمہ تعلیم کے ہینڈاور کر دیا ہے،کاچو امتیاحیدرخان

اسکردو (پ ر) رکن جی بی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ،سروسز اینڈ جنرل ایڈ منسٹریشن کاچو امتیاز حیدر خان کے اے ڈی پی سے تعمیر شدہ کواردو اور قمراہ اور بشو گرلز مڈل اسکولوں کے تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد محکمہ تعلیم کے حوالے کیا ہے اس سلسلے میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن اور دیگر عملے نے کواردو قمراہ اور بشو کے نئے تعمیر شدہ اسکولوں کا معائنہ کیا اس موقع پہ اسکول کمیٹی ممبران عمائدین علاقہ اور ممبر اسملی موجود تھے اور سب سے پہلے کواردو ژھربر پہنچے جہاں تعمیراتی کام،اسکول فرنیجرچار دیواری کا معائنہ کیا اور جو جو کمی کوتاہیاں رہ گئی تھی اسے متعلقہ ٹھیکیدار کو  31 جولائی تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے قمراہ میں بہترین طریقے سے عمارت بنی
ہے گراونڈ کی ہمواری میں کچھ کام رہ گئے ہیں اسے پورا کیا جائے گا بشو میں بھی ایک کروڑ پچاس ہزار روپے کی لاگت سے گرلز مڈل اسکول کی عمارت ڈورس ناظم آباد بشو میں بنی ہے جو کہ بشو کی تاریخ میں پہلاگرلز مڈل اسکول ہے علاقہ عمائدین شیخ رسول بدری، نمبرادر بشو شجاعت علی،سرکردہ بشو محمد ضامن اور دیگر عمائدین نے رکن اسمبلی کا شکریہ ادا کیا اور شیخ رسول بدری صاحب نے واضح طور پر فرمایا کہ بشو کے عوام احسان فراموش نہیں ہے ہم احسان کا بدلہ احسان سے چکائیں گے بشوکے عوام کل بھی کاچو کے ساتھ تھے آج بھی کاچو کے ساتھ ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی بھرپور طریقے سے شانہ بشانہ کاچو کے ساتھ کھڑے ہیں نمبردار شجاعت علی نے بھی ممبر اسمبلی کا شکریہ ادا کیا اور اسٹوڈنٹس ونگ کی طرف سے بھی نوجوان طالب علم نے اسکول کی عمارت میں موجود کچھ کمی کوتاہیوں کی نشاندہی کی اور ایک ہال کا بھی مطالبہ کیا کاچو صاحب نے کہا کہ بشو کے عوام میرے دل کے انتہائی قریب ہے میں نے اس پانچ سال میں درجنوں بار بشو کا دورہ کیا ہے اور ہر ایک محلہ کی ضرویات کا پتہ ہے اس پانچ سال میں ہم نے کسی حد تک بنیادی ضرویات کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اپوزیشن میں ہونے کی وجہ سے کافی کام رہ گئے ہیں جنھیں کرنا چاہیے تھا ہم نے بشو کے لیے ایک گرلز مڈل اسکول، بسینگو کے لیے ایک کلومیٹر روڈ، ایک فرسٹ ایڈ پوسٹ،فرماشوت اور متیلو میں ایک ایک آرسی سی پل ایک مکمل ہو چکا ہے دوسرے پہ کام شروع ہونے والا ہے، علی آباد میں سترہ سو فٹ روڈ،باتھنگ میں ایک گرلز پرائمری اسکول دیا ہے یہ وہ پروجیکٹس ہیں جو یا تو بن چکے ہیں یا پی سی ون منظور ہوچکے ہیں اس کے علاوہ بشو کے ہر محلہ میں ضرورت کے مطابق کھمبے اور ٹرانسفارمر بھی دئے ہیں اور اگلے اے ڈی پی میں بشو کے لیے ایک اے کلاس ڈسپنسری کا ڈیمانڈ کیا ہے اور بشو پل کو آرسی سی بنانے کے لیے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے فزبلٹی کے لیے مختص کیا ہے اور انشاء اللہ آپ لوگوں نے تعاون کیا تو اگلے ٹینور میں یہ پل آر سی سی بنے گا۔رکن اسمبلی نے پڑنگ کچورہ میں زیر تعمیر گرلز مڈل اسکول کا بھی معائنہ کیا اور ٹھیکیدار کو جلدی کام مکمل کرانے کی ہدایت کی ہے۔پڑنگ کچورہ میں بھی ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے کی لاگت سے ایک گرلز مڈل اسکول زیر تعمیرہے۔