Monday, June 15, 2020

قراقرم یونیورسٹی نے اپنے ایفلیٹٹ کالجز کے لیے لرننگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کروادیا،اس حوالے سے شاندار آن لائن افتتاحی تقریب کا اہتمام...قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے ترتیب دیا گیا سسٹم کالجز میں ای لرننگ کی ضروریات پورا کریگا،ڈاکٹرعطاء اللہ شاہ

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے اپنے ایفلیٹٹ کالجز کے لیے لرننگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کروادیا۔اس حوالے سے شاندار آن لائن افتتاحی تقریب انعقاد کیاگیا۔تقریب میں قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ،محکمہ تعلیم کے زمہ دارآفیسران سمیت یونیورسٹی کے سینئر منیجمنٹ آفیسران،شعبہ جاتی ہیڈز سمیت یونیورسٹی سے ایفلییٹٹ کالجز کے پرنسپلز شریک تھے۔ تقریب کے انعقاد کا بنیادی مقصد یونیورسٹی کی جانب سے اپنے ایفلییٹٹ
کالجز کے لیے ترتیب کردہ لرننگ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کرنا اور اس سسٹم کے حوالے سے ایفلیٹٹ کالجز کے پرنسپلز اور اساتذہ کو سسٹم سے متعارف کروانا تھا۔ افتتاحی تقریب میں محکمہ تعلیم کے زمہ دار افراد سمیت کالجز کے پرنسپلز اور اساتذہ نے قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے کالجز کے لیے لرننگ منیجمنٹ سسٹم متعارف کرنے کی کاوشوں سمیت مختلف امور پر بھرپور معاونت فراہم کرنے کوسراہا اور توقع ظاہر کیاگیاکہ جامعہ قراقرم مستقبل میں بھی اپنی کالجز اور ماتحت سکولوں کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرانے کے لیے فنی مہارتوں کو بروئے کار لائے گی۔آن لائن تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود یونیورسٹی کی آئی ٹیم نے دن رات انتھک محنت کے نیتجہ میں ایفلییٹ کالجز کے لیے لرننگ منیجمنٹ سسٹم متعارف کرایاہے۔یونیورسٹی اپنے ماتحت تمام تعلیمی اداروں کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ای لرننگ اور فاصلاتی نظامِ تعلیم کو متعارف کرایگی۔تاکہ جدید سہولیات کو بروکار لاتے ہوئے معیاری تعلیم وتحقیق کا سلسلہ جاری رہ سکے۔یونیورسٹی کی جانب سے مرتب کردہ لرننگ منیجمنٹ سسٹم کا نظام گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں تک تعلیم کی ترسیل کا ذریعہ بن جائے گاہے۔ کورونا وائر س کے آغاز سے لے کر اب تک قراقرم یونیورسٹی اپنے طلبہ وطالبات اور متصل تعلیمی اداروں کو متبادل نظام کی فراہمی کے لیے جدوجہد کررہی تھی۔بل آخریہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ آن لائن تقریب میں قراقرم یونیورسٹی کی آئی ٹیم کے ماہرین نے یونیورسٹی سے ایفلییٹ کالجز کو لرننگ منیجمنٹ سسٹم سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی۔یاد رہے بہت جلد کالجز کے اساتذہ کو لرننگ منیجمنٹ سسٹم سے متعلق ٹریننگ بھی دی جائے گی۔



وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی کابلینڈڈ لرننگ پالیسی اوربلینڈڈ لرننگ منیجمنٹ کے تحت سمسٹر بہار 2020کا آغاز کرنے سے متعلق پہلی آن لائن پریس کانفرنس،
گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے بلینڈڈ لرننگ پالیسی اوربلینڈڈ لرننگ منیجمنٹ کے تحت سمسٹر بہار 2020کا آغاز کرنے سے متعلق آن لائن پریس کانفرنس کیا۔آن لائن کانفرنس میں قراقرم یونیورسٹی سینئرمنیجمنٹ آفیسران اور شعبہ جاتی ہیڈ ز سمیت گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے صحافیوں نے شرکت کی۔آن لائن پریس کانفرنس میں وائس چانسلر نے بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے سمیت طلبہ وطالبات کو تعلیم وتعلم کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے اور طلبا کا قیمتی وقت کے ضائع کو بچانے سے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے گفتگو کی۔آن لائن پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع کے صحافیوں نے وائس چانسلر سے بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم،ماسٹر طلبا کے فیس سمیت دیگر حوالوں سے سولات پوچھے۔جن کا وائس چانسلرنے تسلی بخش جوابات دئیے۔آن لائن پریس کانفرنس میں موجودگلگت بلتستان کے مختلف اضلاع کے صحافیوں نے قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے تحت تعلیم وتحقق کا سلسلے کو جاری رکھنے کو سراہا۔وائس چانسلر نے پریس کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یو نیورسٹی نے اس سسٹم کو اپریل 2020 کے اوائل میں تیار کیا تھایونیورسٹی کھلنے کا انتظار تھا مگرکرونا کے باعث تعطیلات میں ستمبر 2020 تک مزید توسیع دی گئی جس کے باعث یونیورسٹی نے بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے ذریعے سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ ستمبر 2020 کے بعد بھی یونیورسٹی کھلنے کا یقین نہیں ہے۔ ایسی صورت میں اگر یونیورسٹی متبادل طریقوں کے ذریعے سمسٹر شروع نہیں کریگی تو طلباء کا سمسٹر ضائع ہوگا۔پہلے ہی سمسٹر خزاں 2018 سے پہلے جو طلبا داخل ہوئے ہیں ان کا ایک سمسٹرضائع ہوگیاہے جس سے ان طلبا کا قیمتی وقت ضائع ہوا۔ اگر جو طلبا بلینڈڈ لرننگ سسٹم سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتے وہ ستمبر 2020 کا انتظار کر ئے یا پھر اپنے سمسٹر کو منجمد کراسکتے ہیں۔ کیونکہ موجودہ صورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ستمبر میں بھی یونیورسٹی کھلنے کے امکانات کم نظر آرہے ہیں ا یسی صورت میں یونیورسٹی کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔جس کی وجہ سے یونیورسٹی نے بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم کے تحت سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔وائس چانسلر نے کہاکہ ہائیرایجوکیشن کمیشن آ ف پاکستان کے بھی تمام یونیورسٹیوں کو واضح ہدایات ہیں کہ وہ طلبا کے سمسٹر کو بچانے کے لیے متبادل طریقہ کار اپنائے۔   COVID-19 کے باعث جو غیر یقینی کا صورت حال اور یونیورسٹیوں کی بندش کی وجہ سے طلباء کا قیمتی سال ضیاع ہونے کا خدشہ ہے جو ایک بہت بڑا نقصان ہوگا۔ایسے میں پاکستان بھر کی دیگر جامعات نے سمسٹر کو بچانے کے لئے بلینڈڈ لرننگ ماڈل شروع کیا ہے۔یونیورسٹی بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کے فیصلے کی وجہ بیشتر طلباء اور ان کے والدین کی طرف سے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہونا اور یونیورسٹی سے بچوں کے قیمتی سال کو بچانے کے لیے متبادل طریقوں سے تعلیم اور سیکھنے کے مواقع شروع کرنے کا مطالبہ بھی تھا۔وائس چانسلر نے کہاکہ قراقرم یونیورسٹی نے آزمائشی بنیادوں پر بلینڈ ڈ لرننگ ماڈل کو نافذ کیا اور اس ماڈل کے حوالے سے طلبہ و طالبات سمیت طلبا کے کلاسز کے نمائندوں کو اس ماڈل کو استعمال کرنے کی تربیت دی گئی۔کامیابی کے ساتھ بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تجربات کے بعد سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی اپنے طلبا کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم کے تحت یونیورسٹی اپنے رضاکاروں کے ذریعے پورے گلگت بلتستان میں سہولت کار مراکز کابھی قیام عمل میں لانے والی ہے۔جن کے ذریعے طلبا کو تعلیمی مواد کی بھروقت فراہمی سمیت طلبا کو رہنمائی کی بہترین سہولت میسر آئے گا۔


وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے زیر صدارت گلگت بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کے انعقاد کیلئے آل پارٹیز کانفرنس

گلگت (پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے زیر صدارت گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کے انعقاد کیلئے آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوا جس میں اسلامی تحریک پاکستان، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف، بالاورستان نیشنل فرنٹ، مجلس وحدت المسلمین اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا مقصد گلگت  بلتستان الیکشن 2020 کا صاف و شفاف اور بروقت انعقاد کیلئے ہے۔ گلگت  بلتستان میں انتخابات کا انعقاد سخت ایس او پیز کے تحت بروقت ہونے چاہئے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں نے گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ
اس سے قبل اس طرح کا مثبت اقدام نہیں ہوا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر اعلامیہ جاری کیاجو ان نکات پر مشتمل ہے۔
۔ آل پارٹیز کانفرنس گلگت  بلتستان میں صاف و شفاف اور بروقت انتخابات کے انعقاد کی سفارش کرتا ہے بلکہ اس کو یقینی بنانے میں تمام جماعتیں اپناکردار اا کرنے کیلئے تیار ہیں۔انتخابی عمل میں غیر ضروری تاخیر احسن اقدام نہیں ہوگا چونکہ انتخابی مہم جتنی طویل ہوگی حساس اور اختلافی نعروں کو پروان چڑھنے کا ماحول میسر ہوگا۔جمہوری اور آئینی اقدار کے مطابق جلد از جلد عوامی مینڈیٹ حاصل کردہ حکومت و اسمبلی کو اختیارات منتقل ہونے چاہئے۔
۔ جس طر ح الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو نئے اصلاحات اور منصوبوں کے اعلان اور افتتاح کی بندش کی ہے،وہی بندش اورضابطہ اخلاق وفاق پر بھی لاگو ہونا چاہئے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نئے منصوبوں کا اعلان الیکشن کی شفافیت اور توازن کومتاثر کرے گی۔
۔ تمام سیاسی جماعتیں اور نمائندے حساس معاملات جیسے ملکی خودمختاری کیخلاف بات کرنے، فرقہ وارانہ رنگ، لسانی عصیب اور نسل پرستی کے نعروں سے اجتناب کریں گے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے کو اس کی جماعت اور متعلقہ آئینی وانتظامی مشینری کی تادیبی کارروائی کی سفارش کرتا ہے۔
۔ وال چاکنگ شہروں کے حسن کو خراب کرتی ہیں بلکہ گلی محلے کی سطح پر فساد کا باعث بنتی ہیں اس لئے اجتناب بھرتا جائے، تمام امیدواران بل بورڈ، پمفلٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے منشور اور وعدوں اور نعروں کی ترویج کریں گے جسے الیکشن کے بعد اتارنا ممکن ہوسکے گا۔سڑک، مین شاہراہ، بازار، پتھر، پہاڑ وغیر پر انتخابی تشہیر بذریعہ وال چاکنگ پابندی ہو۔
۔ انتخابات ملک بھر کی طرح مروجہ سسٹم کے ذریعے ہو۔ E' 'ووٹنگ کا تجربہ گلگت  بلتستان میں مشکلات کا سبب بنے گا۔
۔ امن وامان کے ماحول کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن ہر حلقے اور پولنگ سٹیشن کے حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کرتا ہے۔
۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیر اعلیٰ کا انتخاب باہمی مشاورت سے کریں گے۔ یہ فورم امید کرتا ہے کہ وفاقی وزیر ا مور کشمیر و گلگت  بلتستان اور وزیر اعظم پاکستان گلگت  بلتستان کی قومی رائے کا احترام کریں گے۔

ملک میں مالی اور معاشی بحران کے باوجود بغیر کسی اضافی ٹیکس عائد کئے بجٹ پیش کرنا وفاقی حکومت کی کامیابی ہے، ہائیر ایجوکیشن اور تعلیم میں پہلے سے زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے گلگت بلتستان کے لیئے؎؎ گندم کی سبسڈی دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطیر رقم رکھا ہے۔اسی طرح وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرکے عوام کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں کوشاں ہیں،گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون

 گلگت(پ ر) گورنر گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے وفاقی بجٹ 21-2020 کے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ  ملک میں مالی اور معاشی بحران کے باوجود بغیر کسی اضافی ٹیکس عائد کئے بجٹ پیش کرنا وفاقی حکومت کی کامیابی
ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وبائی بیماری کورونا کے پیش نظر لاک ڈاون کے دوران مالی مشکلات سے دوچار عوام کو ریلیف دینے کے لیئے  اشیاء خوردونوش سستی کرکے حقیقی طور پر عوامی لیڈر بننے کا ثبوت دیا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے ہمیشہ غریب اور مظلوم عوام پر بھاری ٹیکسز  عائد کرتے رہے ہیں جس کی تاریخ گواہ ہے۔ گورنر گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے کہا کہ مملکت عزیز اس وقت مسائل سے دوچار ہیں، سرحدوں میں بھارتی سازشوں کا سلسلہ بھی عروج پر ہے اور کورونا ء کی ممکنہ پھیلاو کے پیش نظر لاک ڈاون کی وجہ سے پاکستاں سمیت پوری دنیا معاشی مسائل سے نمٹ رہی ہے اس کے باوجود وفاقی حکومت نے غریب دوست اور معتدل بجٹ پیش کرکے عوام کے دل جیت لیا ہے ہو اور بہترین پالیسیوں کا ثبوت دیا ہے،گورنر گلگت  بلتستان نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن اور تعلیم میں پہلے سے زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے گلگت  بلتستان کے لیئے گندم کی سبسڈی دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطیر رقم رکھا ہے۔اسی طرح وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرکے عوام کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں کوشاں ہیں،گورنر گلگت  بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے وفاقی حکومت اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

نیا پاکستان بنانے کے نعرے کے پیچھے ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے، مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد(آئی این پی)جمعیت  علمائے اسلام کے رہنمامولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ   موجودہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر ناکام تعین بجٹ ہے جس میں معاشی ترقی، تعلیم اندرونی اور بیرونی خدشات کو مدنظر نہیں رکھا گیا(ن) لیگ کے حکومت نے جو آخری بجٹ دیا تھا اس میں شرح نمو 6 فیصد دی تھی جبکہ موجودہ حکومت ہر معاملے میں ناکام ہو چکی ہے۔   پیرکو وفاقی  بجٹ سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سالانہ شرح نمو 0.4 بتایا
گیا ہے پاکستان کے تاریخ میں کبھی جی ڈی پی کی شرح زیرو پر  نہیں آئی  ہے،حکومت اپنی تمام تر ناکامیاں کرونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ جنوری 2020 کے اختتام پر معاشی ماہرین نے بتایا تھا کہ معاشی پہیہ جام ہوچکا ہے یہ حقائق کرونا سے قبل کے ہیں بجٹ ہمیشہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے مقررہ احداف کے حصول کے لائن کا درس دیتا  ہے تاریخ میں بجٹ خسارہ 5 سے 6 فیصد رہا ہے  موجودہ مالی سال کے بجٹ کے دوران یہ خسارہ 9 فیصد سے بڑھ چکا ہے یہ خسارہ 11 فیصد تک جانے کا اندیشہ موجود ہے حکومت اپنے اخراجات اور ٹیکس کے حصول میں ناکام ہو چکی ہے  موجودہ حکومت کی وجہ سے شرح سود 13 فیصد پر چلے گئے تحریک انصاف کے حکومت نے کمرشل قرضوں پر انحصار کیا ہے حکومت کا عوام پر اعتماد نہیں رہاحکومت پر عدم اعتماد کی وجہ سے عوام ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہے عوام کو پتہ ہے کہ حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں کہ ان کا ٹیکس کہاں استعمال کیا جائے گاموجودہ حکومت کی زراعت اور صنعت آخری سانسیں لے رہے ہیں نیا پاکستان بنانے کے نعرے کے پیچھے ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ قومی وسائل کو استعمال میں نہیں لایا جا رہا2 سالوں میں قرضوں جتنا قرضہ لیا گیا اتنا شاید پاکستان کے تاریخ میں لیا گیا ہوملک کی کشتی آخری ہچکولے کھا رہی ہے  تاریخ بڑی بے رحم ہے اپنی یاد دلاتی رہتی ہے جس ملک کی معیشت زوال پزیر ہو جائے تو اس کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے ہر سال بجٹ کا حجم اور محصولات کی شرح بڑھتی ہے لیکن یہاں تو منظر ہی الٹ ہے غربت اور بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے ملک کی موجودہ حالات  حکومت کے لئے الرٹ کال ہے اور عوام میں تحریک پیدہ کرنے کی نشانی ہے اس سال 2 کروڑ تک لوگ بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے مہنگائی کا تقاضہ تھا کہ سرکاری ملازمین کو ریلیف دیا جاتا لیکن ان کو بھی نظر انداز کیاصنعت کا شعبہ بھی مکمل طور بند ہونے کے دھانے پر ہے 2019.20 کے بجٹ میں صوبوں کے 3 ہزار 200 جبکہ موجودہ بجٹ میں 2 ہزار 8 سو رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبوں کو طے شدہ حصہ مقررہ وقت پر نہیں ادا کیا جاتاصوبوں کو اپنے اخراجات پورے کرنا ناممکن نظر آ رہا ہے جبکہ وفاق سے کسی خیر کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی ہیمولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں سے شکوہ  کرتے ہوئے کہاہم بار بار کہتے رہے کہ حکومت کو اس بجٹ سے قبل ہی اتار دینا چاہیے اپوزیشن نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ادا کرنا چا ئیے اب وقت آہ گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ ملک کو بچانے کے لئے اس حکومت سے جان چھڑائے  اپنوں سے شکوہ ہوتا ہے حکومت کا قایم رہنا اپوزیشن جماعتوں کے ناکام کارکردگی کی وجہ سے بر قرار ہے قوم اور سیاسی جماعتی حکومت  کو جلد گیرا کر دکھائیں گے۔

آئی ایم ایف کے کہنے پر پینشن اور تنخواہوں کوفریز کیا گیا،موجودہ بجٹ میں عام آدمی کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے، اصل بجٹ آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، اس بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے،دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے، اپوزیشن سینیٹرز میاں رضا ربانی، شیری رحمان اور سینیٹر عبدالقیوم و دیگر کا اظہار خیال

اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ میں اپوزیشن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر پینشن اور تنخواہوں کوفریز کیا گیا،موجودہ بجٹ میں عام آدمی کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے، اصل بجٹ آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، اس بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے،دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیر آئینی
ہے، وفاق یہ چاہتا ہے کہ اس کے خرچے صوبے اٹھائیں، یہ مزدور دشمن حکومت ہے، اس حکومت کے دور میں مافیا پروان چڑھ رہے ہیں،حکومت نے زرعی سیکٹر کو نظر انداز کیا ہے، جی ڈی پی کا چھ سو بلین ٹڈی دل لے کر جائے گی،ایک سال سے ہم وارننگ دے رہے ہیں، بجٹ میں ایسا لگتا ہے کوئی کوویڈ اور ٹڈی دل نہیں ہے، یہ بجٹ نہیں کٹ اینڈ پیسٹ ہے، اس سال دو اور بجٹ آئیں گے،ہیلتھ کا بجٹ ناکافی ہے،بجٹ میں نہ تنخواہ بڑھی نہ پینشن بڑھی، تنخواہ کو کم از کم دس فیصد بڑھنا چاہیئے،ان خیالات کا اظہار سینیٹ میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن سینیٹرز میاں رضا ربانی، شیری رحمان اور سینیٹر عبدالقیوم نے کیا۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا،اجلاس کے دوران بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سارا ملک پارلیمان کی طرف دیکھ رہا ہے،حالات بہت مشکل ہیں، لوگ اس وقت ہسپتالوں کے باہر کھڑے ہیں،ہسپتالوں پر اتنا دباؤ ہے،ہیلتھ سیکٹر کی اسٹرکچرل کمزوریاں نظر آرہی ہیں،کورونا سے اموات 3 لاکھ سے زیادہ ہوں گی اگر ایکشن نہ لیاگیا، کون پاکستان کا انچارج ہے یہ کسی کو پتہ نہیں چل رہا، وزیر اعظم پارلیمان میں نہیں آتے، وہ وزیر صحت ہیں، انہوں نے کہہ دیا ہے اب میں سختی کروں گا،ایس او پیز کی کیسے عزت ہو گی جب سینیئرلوگ بغیر ماسک کے پھر رہے ہیں، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ لوگ حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں لاکھ ڈاؤن کا بھی وقت گزر گیا، جن پر سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے وہ غریب ہوتے ہیں، ملک کو کنفیوز کیا گیا،پہلے کہا گیا فلو ہے، میں کہہ رہی ہوں گھبرانا بہت ضروری ہے، خوفناک تاریک گڑھے کے سامنے ہم کھڑے ہیں، لاک ڈاؤن سے اموات کم ہو سکتی ہیں، یہ کوویڈ بجٹ نہیں ہے، اس وقت ملک میں 1279 ہسپتال ہیں، کوئی نئے ہسپتال اس
حکومت نے نہیں بنائے، شیری رحمان نے کہا کہ اسٹیل مل میں سے نو ہزار لوگوں کو نکالاجارہا ہے،بی آئی ایس پی میں کٹوتی ہوئی ہے، کنسٹرکشن سیکٹر کو کتنا نوازا جارہا ہے، یہ گھر کون خریدے گا؟بار بار اسد عمر کہتے ہیں بھارت میں بھی اتنی اموات ہوئی ہیں آپ دنیا کا حوالہ کیوں دے رہے ہیں؟ شیری رحمان نے کہا کہ اس سال دو اور بجٹ آئیں گے، 12 ہزار ارب اس حکومت نے قرضہ لیا ہے، ان سے کون خوش ہے؟ حکومت نے زرعی سیکٹر کو نظر انداز کیا ہے، جی ڈی پی کا چھ سو بلین ٹڈی دل لے کر جائے گی،ایک سال سے ہم وارننگ دے رہے ہیں، بجٹ میں ایسا لگتا ہے کوئی کوویڈ اور ٹڈی دل نہیں ہے، حکومت سے دو چار بزنس مین خوش ہیں جن کو یہ نوازتے ہیں، یہ بجٹ نہیں کٹ اینڈ پیسٹ ہے، مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ بجٹ فرانسیسی زبان کا لفظ ہے، یہ ایک پالیسی اسٹیٹمنٹ ہوتی ہے، ترقیاتی بجٹ ن لیگ کے دور میں ایک ٹریلین سے زیادہ تھا، سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، 50 لاکھ لوگ اور غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، ہیلتھ کا بجٹ ناکافی ہے،بجٹ میں نہ تنخواہ بڑھی نہ پینشن بڑھی، تنخواہ کو کم از کم دس فیصد بڑھنا چاہیئے،رینیوایبل انرجی کی طرف جائیں، 52 مشیر اور منسٹر ہیں، جسے سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین لگایا ہے اسے ساتھ انفارمیشن منسٹری میں بھی لگایا ہے، گورننس کو بہتر کریں، سینیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں عام آدمی کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے، اصل بجٹ
آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، اس بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے، پیٹرول کابحران چل رہا ہے، آئی ایم ایف کے کہنے پر پینشن اور تنخواہوں کوفریز کیا گیا یہ آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ فریز کر دو اور حکومت نے کر دیا، میاں رضا ربانی نے کہا کہ ڈیم کا ٹینڈر ایک ممبر آف کیبنٹ کو دے دیا گیا، نجکاری کی بات ہو رہی ہے، یہی ایڈوائزر تھے جب کے ای ایس سی کی نجکاری کی گئی، سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کی گئی، اتصالات نے بقایا جات ابھی تک دینے ہیں، اس حکومت کے دور میں مافیا پروان چڑھ رہے ہیں، اب نیا آئل مافیا ہے، آج تک علم نہیں ہیکہ آئی ایم ایف کی شرائط کیا ہے؟ پیٹرول کا بحران آج کا نہیں ہے، وفاقی حکومتیں قرضے لیتی رہیں لیکن پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے،میاں رضا ربانی نے کہا کہ وفاق یہ چاہتا ہے کہ اس کے خرچے صوبے اٹھائیں،جس دن بجٹ کا اعلان ہوا اس دن دو پوسٹوں کو کابینہ ڈویژن گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں لے جاتی ہے، پیسے نہیں ہیں تو کلرک کے لیئے نہیں، گریڈ اور22 کے لیئے موجود ہیں، یہ مزدور دشمن حکومت ہے،پتہ نہیں کتنے لوگوں کوبے روزگار کر دیا ہے، پاکستان میں انڈسٹریل ورکر سانس نہیں لے سکتا، رکشے والا، ٹھیلے والا سانس نہیں لے سکتا۔

عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار ہیں، اپوزیشن بتائے اس کی حکمت عملی کیا ہے؟ کیا دیگر ممالک میں بھی کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا، میرا تو ای سی ایل سے اعتماد ہی اٹھ گیا ہے، اگر جعلی رپورٹس دکھا کر فرار ہوا جا سکتا ہے تو اس کا کیا فائدہ؟ پی ایس ڈی پی میں ا سب سے زیادہ شیئر بلوچستان کا ہے،کراچی میں کے فور منصوبے کیلئے سب سے زیادہ پیسے رکھے ہیں، سندھ کے ساتھ ملکر اسے مکمل کریں گے، ایم ایل ون حقیقت بننے جا رہے رہا ہے، سی پیک کی بڑی سڑکوں پر کام جاری رہے گا،سی پیک میں تین اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے اور جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،سکھر اور حیدرآبار منصوبے کیلئے 206ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اس پر اس سال 50ارب روپے خرچ کئے جائیں گے،قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اسد عمرکاخواجہ محمد آصف کی تقریر کے جواب پر اظہار خیال

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار  ہیں، اپوزیشن بتائے اس کی حکمت عملی کیا ہے؟ کیا دیگر ممالک میں بھی کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا، میرا تو ای سی ایل سے اعتماد ہی اٹھ گیا ہے، اگر جعلی رپورٹس دکھا کر فرار ہوا جا سکتا ہے تو اس کا کیا فائدہ؟ پی ایس ڈی پی میں ا  سب سے زیادہ شیئر بلوچستان کا ہے،کراچی میں کے فور منصوبے کیلئے سب سے زیادہ پیسے رکھے ہیں، سندھ کے ساتھ ملکر اسے مکمل کریں گے، ایم ایل ون حقیقت بننے جا رہے رہا ہے، سی پیک کی بڑی سڑکوں پر کام جاری رہے گا،سی پیک میں تین
اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے اور جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،سکھر اور حیدرآبار منصوبے کیلئے 206ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اس پر اس سال 50ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔پیر کوقومی اسمبلی  کے  بجٹ اجلاس میں لیگی رہنما خواجہ محمد آصف کی تقریر کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ خواجہ آصف کی دعا بڑی خطرناک ہوتی ہے، مجھے ڈر ہے کہ (ن)لیگ کو آئندہ انتخابات میں کوئی سیٹ ہی نہ ملے۔ انہوں نے جب کینسر ہسپتال کیخلاف تقریر کی تو اس سال ریکارڈ چندہ ملا تھا۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک ارب پتی لندن میں ہمیں کافی پیتے ہوئے نظر آتے ہیں، انہیں واپس آنا چاہیے۔ خواجہ اصف نے انھیں پھنسا دیا، بے چارے جعلی رپورٹس لے کر باہر بیٹھے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستانی عوام کی طاقت کے ذریعے اقتدار تک پہنچے۔ یہی لوگ کہتے تھے کہ وہ کرکٹر ہیں، ان کو سیاست کا کیا پتا؟ اس سے قبل 2013 میں تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں حکومت بنائی۔ پانچ سال یہی سنتے تھے کہ پرویز خٹک ناکام ہوئے لیکن اس کے بعد ہمیں وہاں دوبارہ اقتدار ملا۔ اپوزیشن اپنے اعمال کا خود جواب دے، عمران خان کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے۔ شہباز شریف کے نوکروں کے اکانٹس میں سے اربوں روپے نکلے۔ نیب قوانین آپ نے بنائے اور چیئرمین نیب کو بھی آپ لوگوں نے نامزد کیا تھا۔ قانون آپ کا بنایا ہوا، نافذ کرنے والا آپ کا تعینات کردہ لیکن الزام پی ٹی آئی پر لگاتے ہیں۔پاکستان میں کورونا کی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مکمل لاک ڈان کی پالیسی دنیا میں ناکام ہوئی۔ امیر ترین ممالک بھی زیادہ دیر تک لاک ڈان برداشت نہیں کر سکے۔ امریکا میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے 4کروڑ لوگ بے روزگار ہوئے۔ کورونا کے وجہ سے برطانیہ کی معیشت 20فیصد گر چکی ہے۔بھارت میں 65فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔ وہاں لاک ڈان کے باوجود اموات بڑھیں۔ بھارت نے مکمل لاک ڈان کیا، پھر وہاں کورونا کیوں ختم نہیں ہوا؟ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپوزیشن کے اعصاب پر ہمیشہ سے سوار رہتے ہیں۔ خواجہ آصف کی تقریر سے ایسا لگا جیسے کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا۔ کیا دیگر ممالک میں بھی کورونا عمران خان کی وجہ سے آیا؟ کورونا وبا 180سے زیادہ ممالک میں پھیلی ہوئی ہے۔ ان ممالک میں پی ٹی آئی کی حکومت نہیں ہے۔خواجہ آصف کی تقریر سے لگا جیسے کرونا عمران خان کی وجہ سے آیا ہے، خواجہ آصف کھل کر بتائیں ان کی حکمت عملی کیا ہے؟ ن لیگ قرضے لے کر ملک کو اس حالت میں لے آئی، ن لیگ حکومت کی صرف ایک ہی پالیسی تھی قرضے لو، ڈر ہے ن لیگ کو آئندہ انتخابات میں کوئی سیٹ ہی نہ ملے۔اسد عمر نے کہا کہ بھارت میں سخت لاک ڈان تھا لیکن پھر کرونا کیسز کی تعداد دگنی ہوگئی، بھارت میں 25مارچ کو 653کرونا کیسز تھے، وہاں لاک ڈان میں لوگ پیدل گھروں کو گئے، بھارت کی حکومت نے لاک ڈان سے ہاتھ کھڑے کردئیے، لاک ڈان سے بھارت میں 12کروڑ لوگوں کا روزگار ختم ہوا اور بھوک اتنی بڑھی کہ لوگوں کو موت کا سامنا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان 8ماہ تک جواب دیتے رہے، 8ماہ بعد عدالت نے کہا وہ صادق بھی ہیں اور امین بھی، قانون آپ کا ہے، قانون کو نافذ کرنے والوں کو آپ نے تعینات کیا، کیا نیب قانون بنانے میں تحریک انصاف کا کوئی حصہ تھا؟۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں اس وقت سب سے زیادہ شیئر بلوچستان کا ہے،کراچی میں کے فور منصوبے کیلئے سب سے زیادہ پیسے رکھے ہیں سندھ کے ساتھ ملکر اسے مکمل کریں گے جبکہ کے سی آر کو بھی مکمل کریں گے،کراچی میں سیوریج کا بڑا مسئلہ ہے سندھ کیلئے پیسے بجٹ میں رکھے ہیں،شیخ رشید ایم ایل ون پر بڑی محنت کرتے ہیں، ایم ایل ون حقیقت بننے جا رہے رہا ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ سی پیک کی بڑی سڑکوں پر کام جاری رہے گا،سی پیک میں تین اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے اور جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،سکھر اور حیدرآبار منصوبے کیلئے 206ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اس پر اس سال 50ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ 

مسلم لیگ (ن) کا ملکی معیشت تباہ کرنے پر عبدالحفیظ شیخ اور رضاباقر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)  کے پارلیمانی رہنما خواجہ محمد آصف نے  ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک باقر رضا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک معیشت کے انڈر ٹیکر بن چکے،ان سے کارکردگی کے بانڈز بھروائے جائیں اور  ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں،حکومت کی جانب سے پیش کردہ کیا گیا بجٹ تباہی کی ترکیب ہے،یہ حکومت کی معاشی  پسپائی ہے،معاشی محاز پر حکومے نے شکست تسلیم کرلی ہے،حکومت کو مرضی کی
وکٹ اور مرضی کے ایمپائر ملے  لیکن کارکردگی نہ دیکھا سکی،کرونا وائرس سے پہلے ہی معیشت ڈوب چکی تھی،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں،امپیرئیل کالج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کرونا سے2.1ملیں اموات ہوں گی،10اگست کو80ہزار اموات ہوں گی،یہ حکومت کی3ماہ  کی پالیسی کا شاخسانہ ہے،کئی مواقع آئے جب وبا کو کنٹرول کیا جاسکتاتھا،عمران خان نے بیان دیا تھا کہ قرضہ نہیں لوں گا خود کشی کر لوں گا،وہ کم از کم خود کشی کی کوشش ہی کر لیتے،ماضی میں 2ٹیکس ایمنسٹی سکیموں سے انہوں نے فائدہ اٹھا یا،سٹاک مارکیٹ میں ہاٹ منی کے ذریعے 13.5فیصد منافع کمانے والوں کے نام ایوان میں پیش کئے جائیں،حکومت اپنے ووٹرز اور سپانسرز کیلئے بوجھ بن چکی ہے،جن بنیادوں پر کھڑی ہے وہ قائم نہیں رہ سکتیں،یہ کرونا کے لبادے میں اب پناہ لینا چاہتے ہیں،نواز شریف ضرور واپس آئے گا،نوازشریف   ضرور واپس آئے گا،دنیا کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی،خدا کی قسم  نواز شریف کو جھوٹے اور بناوٹی الزامات کے ذریعے نااہل  کرانے والوں کا آخری حد تک پیچھا کریں گے،اب برکتوں والا پرانا پاکستان نہیں رہا،حکمران جھوٹ بولتے ہیں،عمران خان کے متبادل یہاں موجود ہیں جو اسے برا بھلا کہتے ہیں۔وہ پیر کو قومی اسمبلی کے  اجلاس میں  مجوزہ بجٹ پر عام بحث کا آغاز کر رہے تھے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اسپیکر  نے کہا کہ  بجٹ پر بحث کیلئے 40 گھنٹے مختص کئے گئے ہیں حکومتی اراکین ساڑھے 21 گھنٹے جبکہ اپوزیشن اراکین ساڑھے19 گھنٹے  بحث میں حصہ لیں سکیں گے۔(ن) لیگ کے رہنما  خواجہ آصف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا اور کہا کہ ہماری حکومت جو ٹیکس ریونیو چھوڑ کر گئی تھی آج تک اس میں اضافہ نہ ہو سکا یہ عارضی بجٹ ہے منی بجٹ آئے گا  معاشی ٹیم میں کرائے کے لوگ ہیں انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں مرضی کے ایمپائر کھڑے کئے گئے تھے مرضی کی وکٹ دی گئی اور ٹمپرڈ بال رکھے گئے اور دوسری جماعتوں کے بندے شامل کئے گئے کہ کارکردگی دکھائیں گے  خواجہ آصف نے کہا کہ کورونا جب یہاں آیو تو اس سے پہلے ہی معیشت ڈوب چکی تھی کوئی معاشی اشاریہ نہین جس سے ثابت ہو کہ معاشی حالات ٹھیک ہو جائیں گے معاشی ٹیم کے حالات دیکھیں جب انہوں نے  وزارت خزانہ چھوڑی تھی بجٹ خسارہ 9 فیصد سے زائد تھا یہ اور اسٹیٹ بنک کے چیئرمین کیلکولیٹر ہیں  اب یہ انڈر ٹیکر بن گئے ہیں  ان جیسے کرائے کے لوگ کیوں لائے جاتے ہیں  انہوں نے کہا کہ آلہ قتم اب حماد اظہر کے ہاتھ میں تھما دیا ہے بجٹ حکومت کی معاشی پسپائی ہے معاشی محاذ پر حکومت نے شکست تسلیم کر لی ہے دور دور تک معیشت ٹھیک ہونے کے آچار نظر نہیں آ رہے ہمارے دور میں ترقی کی شرح 5.5 فیصد تھی نئے پاکستان میں منفی 0.4 فیصد ہے ہمارے دور میں ہر پاکستانی کی فی کس آمدن زیادہ تھی، 5.1 فیصد  بڑے پیمانے پر اشیاء سازی کی صنعت کی گروتھ تھی نئے پاکستان میں  منفی ہو گئی ہے ہمارے دور میں زراعت کی گروتھ 4 فیصد تھی جو نئے پاکستان میں 2.2 فیصد ہو گئی ہے ہمارے دور میں سروسز سیکٹر کی گروتھ 6.2 فیصد تھی اب 0.6 فیصد ہے ٹیکس ریوینو ہم 3800 ارب سے زائد پر چھوڑ کر گئے تھے دو سال سے یہ حکومت عوم کو صرف تسلیاں دے رہی ہے ہمارے دور میں مہنگائی 3.2 فیصد تھی اب 11 فیصد ہے24953 ارب روپے  ہمارے دور میں قرضہ تھا اب 35000 ارب روپے ہے ہمارے دور میں برآمدات24.8 ارب ڈالر تھیں آج 19.7 ارب ڈالر رہ گئی ہیں مالی خسارہ عمران خان کے دور میں 9 فیصد سے زائد ہو گیا ہے نواز شریف 750 ارب روپے پر ترقیاتی بجٹ چھوڑ کر گیا تھا آج 650 ارب روپے ہے سول حکومت کے اخراجات402 ارب روپے تھے  اب 475 ارب روپے ہیں بے روزگاری ہمارے دور میں 5.8 فیصد تھی اب 8.5 فیصد ہے یہ اعدودوشمار 9 ماہ کے ہیں  اس کے بعد آخری سہ ماہی میں ھالات مذید خراب ہونگے عمران خان ایک پوسٹر پوز بنا گیا تھا گلی گلی میں نعرے گونج رہے تھے عمران خان نے کہا تھا کہ بھکاریوں کی طرح قرضہ نہیں لونگا مر جائے گا خودکشی کر لے گا لیکن قرضہ نہیں لے گا کم از کم خودکشی کی کوشش ہی کر لیتے انہوں نے کہا تھا کہ ایمنسٹی چوروں کیلئے تھی ماضی بعد اور قریب میں انہوں نے دونوں ایمنسٹی سکیموں سے فائدہ اٹھایا سانحہ ساہیوال کے ملزموں  کو سزا دینے کا وعدہ کیا تھا شرح سود میں اضافے کی وجہ سے 1700 ارب روپے کا نقصان ہوا اسٹاک مارکیٹ میں ہاٹ منی آئی اور چلی گئی13.50 فیصد کمائی کی یہ لوگ کون تھے ان کے نام بتائے جائیں پردیسیئے کمائی کر کے چلے گئے معیشت کی آخری رسومات کیلئے  معاشی انڈر ٹیکر کا نام ای سی ایل میں دالا جائے تا کہ یہ بھاگ نہ جائے حفیظ شیخ تیسری دفہ آئے  ہیں یہ پرویز مشرف کے دور میں بھی آئے تھے اسد عنر ہوتا تو اسکا اس سرزمین کے ساتھ رشتہ تھا حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بنک نے دوبارہ واپس اپنے مالکوں کے پاس جانا ہے جنہوں نے انہیں یہاں بھیجا ہے ان کے ساتھ کارکردگی کے بانڈز بھروائیں  کرپشن سرعام جاری ہے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی گنجائش نکل سکتی ہے سرکاری ملازمین کو ریلیف دینا چائیے تھا روایت کو ختم کیا گیا احتساب کی فہرست بڑی لمبی ہے مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کی لمبی فہرست ہے مجھے اور رانا تنویر کو طعنہ مل رہا ہے کہ آپ کیوں نہیں قید ہوتے بی آر ٹی پر کوئی وجہ کیوں نہیں دیتا فارن فنڈنگ کیس میں تاریخ پر تاریخ دالی جا رہی ہے جن بینادوں پر حکومت کھڑی ہے وہ قائم نہیں رہ سکتی حکومت ووٹرز اور اسپونسرز کے لئے بوجھ بن چکی ہے کورونا کے لبادے میں اب یہ پناہ لینا چاہتے ہیں  فارن فنڈنگ کیس میں اسٹے لیا ہوا ہے مجھے یہ طعنہ دیتے تھی آج انہوں نے اپنی ڈکیتی  کا اسٹے لیا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں خدا کی قسم  نواز شریف ایک جھوٹے اور بناوٹی الزام میں نا اہل ہوا ہے اخری حدوں تک  ان کا پیچھا کریں گیم حکومتی ٹولے نے ڈاکے مارے ہوئے ہیں یہ ڈبل شاہ ہیں  بلین ٹری کا جواب دیں اسپیکر نے کہا کہ  میں اس منصوبے کا حصہ ہوں یہ خیبر پختونخوا کا بڑا منصوبہ تھا آپ کہتے ہیں تو آپ کا دورہ کراتے ہیں  اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ مالم جبہ اور چینی اسکینڈل کو دیکھیں  نامزد لوگ وزیر اعظم کے ساتھ کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں  شوگر ملز نے سرکاری نرخوں پر چینی فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے اس حکومت میں  ماسوائے بھوک اور موت کے ہر چیز مہنگی ہے، گندم اسکینڈل بھی ہے، برکتوں والا پرانا پاکستان تھا، حکمران جھوٹ بولتے ہیں اسلئے برکت اٹھ گئی ہے خواجہ آصف نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ کہتے تھے کہ جب  مہنگائی بڑھتی ہے تو حکمران چور ہوتے ہیں  انہوں نے بہروپیوں کی طرح ٹوپی پہن کر کہا تھا کہ اسٹیل مل کے ملازمین کے ساتھ کھڑے ہونگے جو اقتدار کے ساتھ محبت کرتا ہے وہ بزدل ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ جب اقتدار کی محبت بڑھتی ہے تو تباہی آتی ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم کے متبادل یہاں بیٹھے ہیں  وقت آنے والا ہے یہ عمران خان کے خلاف ایسی باتیں کرتے ہیں جو ہم بھی نہیں کرتے، انہوں نے کہا کہ ادویات کی چوری کا حساب نہیں ہوا وزیر کو ہتا دیا گیا لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا قرطنتینہ سنٹر لاہو90 کوڑ میں بنایا گیا اور پھر بند کرا دیا گیا ڈیڑھ ماہ میں یہ 90 کروڑ کھا گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک میں وباء آئی ہوئی ہے لیکن حکومت مال بنانے میں مصروف ہے۔

چین میں کرونا وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا، 49نئے مصدقہ کیسز رپورٹ

بیجنگ(شِنہوا)چین میں نوول کرونا وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا،ملک میں 49نئے مصدقہ کیسز  سامنے آگئے جبکہ دارالحکومت بیجنگ میں  76ہزار 499لوگوں کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کئے گئے ہیں ان میں سے 59 افراد کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ  مثبت آئے ہیں۔پیر کو چین کے قومی صحت کمیشن نے کہاہے کہ اتوار کے روز چینی مین لینڈ پر نوول کروناوائرس کے 49نئے مصدقہ کیسز کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 39مقامی سطح پر ترسیل جبکہ
10درآمدی کیسز ہیں۔قومی صحت کمیشن نے  اپنی روزانہ کی رپورٹ میں کہاہے کہ مقامی سطح پر ترسیل کے کیسز میں سے 36بیجنگ اور3صوبہ ہوبے میں سامنے آئے ہیں۔کمیشن کے مطابق اتوار کے روز ایک شخص کو صحت یاب ہونے پر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ اس بیماری کی وجہ سے کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔اتوار تک مین لینڈ پر مجموعی کیسز کی تعداد83ہزار181تک پہنچ گئی جن میں سے 177مریضوں کا تاحال علاج جاری ہے جبکہ2مریض شدید بیمار ہیں۔کمیشن نے کہا کہ مجموعی طور پر 78ہزار370افراد کو صحت یاب ہونے پر فارغ کیا جا چکا ہے جبکہ اس بیماری کے باعث4ہزار634افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔اتوار تک چینی مین لینڈ پر کل 1ہزار837درآمدی کیسز کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں۔ ان کیسز میں سے 1ہزار745کو صحت یاب ہونے پر ہسپتالوں سے فارغ کیا جا چکا ہے اور 92ہسپتالوں میں ہیں۔درآمدی کیسز میں سے کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی کمیشن نے کہاکہ اتوار کے روز 1 نیا مشتبہ کیس سامنے آیا ہے جبکہ فی الحال 3مشتبہ کیسز تھے کمیشن کے مطابق 3ہزار852قریبی رابطہ کار تاحال طبی نگرانی میں ہیں جبکہ 392افراد کو اتوار کے روز طبی نگرانی سے فارغ کر دیا گیا۔دوسری جانب چین کے دارالحکومت بیجنگ میں  اتوار کو 76ہزار 499لوگوں کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کئے گئے ہیں جبکہ پیر کو منعقدہ پریس کانفرنس کے مطابق ان میں سے 59 افراد کے نوول کرونا وائرس کے ٹیسٹ  مثبت آئے ہیں۔بیجنگ نے اتوار کو نوول کروناوائرس کے مقامی منتقلی کے 36 نئے مصدقہ کیسز اور 6 نئے بغیر علامات والے کیسز رپورٹ کئے ہیں جس سے چین کے دارالحکومت  میں مجموعی مصدقہ مقامی کیسز کی تعداد 499 تک پہنچ گئی ہے یہ بات بلدیہ صحت کمیشن نے پیر کے روز بتائی ہے۔

بھارت میں اظہارآزادی رائے جرم بن گیا،لاک ڈاون کے دوران55 صحافیوں کو رپورٹنگ کے جرم میں نشانہ بنایا گیا

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر)رائٹس اینڈ رسکس انیلیسیز گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق  بھارت میں 25 مارچ سے 31 مئی تک لاک ڈاون کے دوران کم از کم 55 صحافیوں کو رپورٹنگ اوراپنی رائے کا اظہار کرنے پر کے لئے نشانہ بنایا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس دوران 22 صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں، 10 کو
گرفتار کیا گیا اور 9پر حملہ کیا گیا۔آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت کم از کم 22 صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایف آئی آر ان تارکین وطن کی حالت زار، انتظامیہ کی بدانتظامی، اور سیاسی رہنماں پر تنقید کی وجہ سے ان کی رپورٹ پر درج کی گئیں۔اس رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم از کم 10 صحافی گرفتار ہوئے اور چار دیگر کو سپریم کورٹ نے گرفتار کرنے سے بچایا۔ جبکہ سات صحافیوں کو سمن جاری کرنے یا شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔ نو افراد کو مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا جس میں دو پولیس تحویل میں تھے۔القمرآن لائن کے مطابق اترپردیش میں 11 صحافیوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا، اس کے بعد جموں و کشمیر (6)، ہماچل پردیش (5)، اور تمل ناڈو، مغربی بنگال، اڈیشہ اور مہاراشٹرا میں سے ایک ایک صحافی پر حملہ کیا گیا۔

سندھ میں کورونا مریضوں کی تعداد 55 ہزار سے تجاوز کرگئی، سندھ میں کورونا کے مریضوں کی صحتیابی کا تناسب 50.5 فیصد ہے، وزیراعلیٰ سندھ

 کراچی(آئی این پی) سندھ میں کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 55 ہزار 581 ہوگئی ہے۔ سندھ میں کورونا کی صورت حال سے متعلق اپنے وڈیو پیغام میں مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9080 ٹیسٹ کیے گئے، جس کے نتیجے میں 1776 نئے کیسز سامنے آئے، اب تک صوبے بھر میں 3 لاکھ 7 ہزار 412 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 55 ہزار 581 کیسز سامنے آئے۔پیر کو مراد علی شاہ نے کہا  کہ آج 2 ہزار 417 مریض صحت یاب ہو کر گھروں کو
چلے گئے، اس طرح صوبے میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 28 ہزار 23 ہوگئی ہے اور صحت یابی کا تناسب 50.5 فیصد ہے، اس وقت 26 ہزار 705 مریض زیرعلاج ہیں، جن میں سے 24 ہزار 789  گھروں، 90 مریض ا?ئسولیشن سینٹرز جب کہ ایک ہزار 826 اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 22 مریض انتقال کرگئے، جس کے بعد صوبے میں کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کی تعداد 853 ہوگئی ہے، 627 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جب کہ 87 مریضوں کو وینٹی لیٹرز پر منتقل کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 776 کیسز ریکارڈ کئے گئے، جن میں سے صوبے بھر کے 1776 کیسز میں سے ایک ہزار 91 کا تعلق کراچی سے ہے۔ کراچی کے ضلع جنوبی سے 337، شرقی سے 258، وسطی سے 205، کورنگی 104، ملیر 95 اور ضلع سے 92 کیسز ظاہر ہوئے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاوہ کشمور سے 66، حیدرآباد 55، گھوٹکی سے 41، خیرپور اور لاڑکانہ سے 29، 29، جیکب آباد اور سکھر سے 26، 26، میر پور خاص اور ٹھٹھہ سے 24،24، جامشورو سے 13، قمبر سے 11، شہید بینظیر آباد 10، سانگھڑ 9، شکارپور اور بدین میں 8،8، دادو 7، عمرکوٹ 6، ٹنڈوالہیار5، مٹیاری میں 3 اور ٹنڈو محمد خان میں 2 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔مراد علی شاہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنا خیال رکھیں، اگر آپ ایس او پیز اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے تو اپنی اور دوسروں کی زندگی بچاسکیں گے۔

حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے، وزیرِ اعظم

اسلام آباد (آئی این پی)  وزیرِ اعظم عمران خان نے  کہا  ہے کہ حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے، حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ اقدامات  اٹھائے جا رہے ہیں، عوام کا تعاون حکومتی کوششوں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار کا حامل ہے، صوبوں کو متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے لئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، آئندہ آنے والے چند مشکل ہفتوں کے دوران حفاظتی اقدامات اور معاشی سرگرمیوں میں توازن رکھا جا سکے۔       وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس پوا جس میں   وزیرِ اطلاعات
سینٹر شبلی فراز، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیر برائے صنعت و پیداوار محمد حماد اظہر، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ،  معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، فوکل پرسن برائے کوویڈ ڈاکٹر فیصل سلطان، چئیرمین این ڈی ایم اے اور سینئر افسران شریک تھے۔ اجلاس میں کورونا وائرس کی  موجودہ صورتحال، آئندہ چند دنوں کے تخمینوں اور صورتحال سے نمٹنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر غور کیا گیا۔   ملک کے مختلف صوبوں میں کورونا مریضوں کے لئے موجود بیڈز، آکسیجن، وینٹی لیٹرز اور سہولیات کی موجودہ صورتحال اور اس میں اضافے کے لئے کیے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔  اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں کورونا ٹیسٹ کرنے والی ایک سو سات لیبارٹریز کام کررہی ہیں اور روانہ کی بنیاد پر پچیس ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ شروع میں ان کی تعداد محض دو تھی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں  چار ہزار آٹھ سو وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔ شروع میں ان کی کل تعداد سات سو تھی۔ موجود چار ہزار آٹھ سو وینٹی لیٹرز میں مزید سولہ سو کا اضافہ بہت جلد ہو جائے گا۔ملک میں این -95اور وینٹی لیٹرز مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔   اجلاس کو بتایا گیا کہ جولائی تک تمام صوبوں کے مختلف ہسپتالوں میں دو ہزار کوویڈ بستروں کا مزید اضافہ کر دیا جائے گا۔   کورونا سے متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے بیس بڑے شہروں میں ان مقامات کی نشاندہی کردی گئی ہے جہاں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہے اور جہاں صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انتظامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔    وزیرِ اعظم نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ملک بھر میں  کورونا سے متعلق حفاظتی لباس اور پرسنل پروٹیکٹیو کٹس کی تمام ضروریات با احسن طریقے سے پوری کی جار ہی ہیں۔    وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں عوام کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک سامنے آنے والے تخمینوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ اقدامات  اٹھائے جا رہیہیں تاہم اس حوالے سے عوام کا تعاون حکومتی کوششوں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار کا حامل ہے۔   وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمام مقامی قیادت اور لیڈرشپ اپنے اپنے علاقوں میں انتظامیہ کی مدد سے نہ صرف ہسپتالوں میں کوویڈ سہولیات کا جائزہ لیں بلکہ اپنے اپنے حلقوں کی عوام کا حفاظتی اقدامات کے حوالے سے تعاون یقینی بنانے میں بھی متحرک کردار ادا کریں۔   وزیرِ اعظم نے کہا کہ صوبوں کو متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے لئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اس حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ایسے اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ آنے والے چند مشکل ہفتوں کے دوران حفاظتی اقدامات اور معاشی سرگرمیوں میں توازن رکھا جا سکے۔    وزیرِ اعظم نے کوویڈ مریضوں کے استعمال میں آنے والی چند ادویات اور انجیکشنز کی دستیابی میں مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے چئیرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ مطلوبہ ادویات اور انجیکشن باآسانی میسر ہوں۔

ملک بھر سے 20 شہروں کے چند مقامات کو مکمل بند رکھنے کا فیصلہ۔۔۔ کراچی، لاڑکانہ، حیدرآباد، سکھر، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی اور اسلام آباد کے مقامات شامل

 اسلام آباد(آئی این پی)نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے ملک بھر سے کورنا ہاٹ اسپاٹ 20 شہروں کے مقامات کی نشاندہی کر دی،کراچی، لاڑکانہ، حیدرآباد، سکھر، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی اور اسلام آباد کے مقامات شامل۔   تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اسمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کے تحت ملک بھر کے 20
مقامات کو مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔این سی او سی کی جانب سے کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، سوات، حیدرآباد، سکھر، سیالکوٹ، گجرات، گھوٹکی، لاڑکانہ کے مختلف مقامات کورونا ہاٹ اسپاٹ قرار دیے گئے ہیں۔ترجمان این سی اوسی کا کہنا تھا کہ خیرپور، ڈی جی خان، مالاکنڈ اور مردان کے مختلف علاقے بھی کورونا سے بہت زیادہ متاثر قرار دیے گئے ہیں جب کہ اسلام آباد میں جی نائن، ٹو، تھری سیل کردیے گئے اور کراچی کی ایک کمپنی بھی 300 سے زیادہ کیسز آنے پر سیل کردی گئی ہے۔دوسری جانب اسلام آباد میں آئی ایٹ، آئی ٹین، غوری ٹاؤن، بارہ کہو، جی سکس، جی سیون بھی نئے ہاٹ اسپاٹ بن گئے، ان نئے ہاٹ اسپاٹس کی مانیٹرنگ جاری ہے جو کبھی بھی سیل کئے جا سکتے ہیں۔

بنگلہ دیش،کورونا سے مرنیوالے سابق وزیر کا فیس بک پر مذاق اڑانے پر خاتون لیکچرار گرفتار

ڈھاکا(آئی این پی)کورونا وائرس سے متعلق فیس بک پر توہین آمیز پوسٹ کرنے پر خاتون لیکچرار کو گرفتار کرلیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعہ بنگلا دیش میں پیش آیا جہاں یونیورسٹی کی خاتون لیکچرار نے کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے سابق وزیر صحت کی موت کا مذاق اڑیا اور وہ متنازع ڈیجیٹل سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 28 سالہ خاتون لیکچرار منیرا کو سابق وزیر صحت محمد نسیم کی کورونا وائرس سے ہلاکت کے بعد ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ خاتون لیکچرار نے سابق وزیر صحت کی موت پر تضحیک آمیز کمنٹس کیے اور مردہ شخص کا مذاق اڑایا جو وائرل ہوگئے جب کہ اس سے منفی تاثرات ابھارنے اور ملک کا تشخص خراب کرنے پر خاتون کو گرفتار کرلیا گیا۔تاہم بعد ازاں خاتون نے اپنے کمنٹس کو ڈیلیٹ کردیا اور اس پر معافی بھی مانگی۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ بنگلا دیش میں مارچ سے اب تک کورونا سے متعلق پروپیگنڈا پوسٹیں کرنے کے الزام میں 44 افراد کو گرفتار کیا گیا چکا ہے جس پر سماجی شخصیات کا کہنا ہے کہ بنگلادیش میں حکومت کورونا پر قابو نہ پانے پر تنقید کے بعد انٹرنیٹ قوانین کو استعمال کررہی ہے۔واضح رہے کہ بنگلا دیش میں کورونا سے کئی معروف شخصیات انتقال کرگئی ہیں جن میں بزنس ٹائیکون، بیورو کریٹس اور ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جب کہ ہفتے کے روز وزیراعظم کے اہم ساتھی اور وزیر مذہبی امور شیخ عبداللہ بھی وائرس سے انتقال کرگئے۔اس کے علاوہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی کابینہ کے کچھ ارکان بھی وائرس میں مبتلا ہیں۔بنگلادیش میں اب تک کورونا کے 87 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

اگر بھارت سمجھتا ہے کہ کشمیری ان کے ساتھ ہیں تو مظفرآباد آ جائیں۔۔شاہ محمود قریشی کا بھارتی وزیر دفاع کو کشمیر کے معاملے پر کھلا چیلنج

 اسلام آباد (آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر دفاع کے من گھڑت بیان کا دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کشمیری ان کے ساتھ ہیں تو میں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ مظفرآباد آ جائیں۔ اپنے ایک بیان
میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر دفاع کے من گھڑت بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جتنا کشمیری آج بھارت سرکار سے متنفر ہے اتنا پچھلی سات دہائیوں میں نہیں تھا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری ان کے ساتھ ہیں تو میں دعوت دیتا ہوں کہ مظفرآباد آ جائیں، وہاں آکر دیکھ لیں کتنے کشمیری ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر دفاع مجھے یا عمران خان کو سری نگر آنیکی دعوت دیں، دیکھ لیتے ہیں کہ کتنے کشمیری ہماری بات پر توجہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار غلط فہمی کا شکار ہے، اس طرح دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

مریم اورنگزیب کا کورونا کے علاج معالجے کی ادویات اور دیگر طبی سامان کی نایابی اور مہنگے داموں دستیابی پر شدید احتجاج

 اسلام آباد  (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب  نے  کورونا مریضوں کے علاج معالجے کی ادویات اور دیگر طبی سامان کی نایابی اور مہنگے داموں دستیابی پر شدید احتجاج  کرتے ہوئے کہا ہے کہ  عمران صاحب بازار میں آکسی میٹرز ہزاروں روپے میں فروخت کرکے عوام کو لوٹا جارہا ہے۔ ایک بیا ن  میں انہوں نے کہا عمران صاحب
آپ وزیر صحت اور وزیراعظم ہیں، خدارا جاگ جائیں، عوام کورونا سے مررہے ہیں،عمران صاحب گھروں میں زیرعلاج کورونا مریضوں کی دوائی کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے،عمران صاحب چند سو روپے میں دستیاب ہونے والا آکسی میٹر اس وقت ہزاروں روپے میں بلیک ہورہا ہے ،عمران صاحب کورونا کی دوائیاں بازار سے غائب ہیں یا پھر سونے کے بہاو فروخت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا عمران صاحب بھاپ لینے والے کرسٹل تک بازار میں انتہائی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، آپ کہاں ہیں؟،عمران صاحب کھانے پینے کی اشیاء، آٹا، چینی، انڈے، دالیں اور دیگر ضروریات زندگی عوام کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں،عمران صاحب عوام کو حالات کے رحم وکرم پر نہ چھوڑیں، ہسپتالوں کا دورہ کریں، دیکھیں لوگ کس طرح خوار ہورہے ہیں،عمران صاحب آکسیجن سلینڈرز اور وینٹی لیٹرز کی کمی اور عدم دستیابی کا نوٹس لیں،عمران صاحب کورونا سے عوام کی سانس بند ہورہی ہے، حکومت عوام کی مدد کے لئے ہنگامی اقدامات کرے۔

حکومتیں کھلنڈرے پن سے نہیں،سیاسی بلوغت شعوری بلندی اور فراست سے چلتی ہیں، نئیر بخاری

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نئیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ حکومتیں کھلنڈرے پن سے نہیں،سیاسی بلوغت  شعوری بلندی اور فراست سے چلتی ہیں،پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسی سے ملک میں کرونا وبا کے مریض ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئے ہیں،آئی ایم ایف زدہ بجٹ  سرکاری ملازمین محنت کش مزدور کسان کاشتکار کیلئے
کمر توڑ بجٹ ہے۔پیر کو اپنے ایک بیان میں پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نئیر حسین بخاری نے کہا کہ ہنگامی حالات میں حکومت اور سیاست سے زیادہ اہم انسانیت بچانا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف زدہ بجٹ  سرکاری ملازمین محنت کش مزدور کسان کاشتکار کییلئیکمر توڑ بجٹ ہے،دیرپا فیصلوں کیلئے غیر معمولی بصیرت اور فراست درکار ہے،چینی 70روہیفراہمی کے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ کروانا فیصلے کا مزاق اڑانے کے مترادف ہے،مالیاتی مافیاپٹرول کی عارضی قلت پیدا کرکے  تجوریاں بھر رہا ہے اور حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے،حکومتی شراکتی  حصہ دار مافیا کو عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی کھلی چھٹی ہے،بدقسمتی سے وطن عزیزٹڈی دل کی یلغار کی زد میں ہے۔نئیر حسین بخاری نے کہا کہ حکمرانوں کرونا اور ٹڈی دل سے نمٹنے کی  پالیسی  اور منصوبہ بندی سے عاری ہیں،سطح غربت کی لکیر سے نیچے کروڑوں غریبوں کیلئے دو وقت کی روٹی مشکل بنا دی گئی ہے۔

سوشل میڈ یا پر جدید اسلحہ لیکر ڈان بننے والا ملزم سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا گیا

فیصل آباد (آئی این پی)سوشل میڈ یا پر جدید اسلحہ لیکر ڈان بننے والا ڈاون ہو گیا تفصیل کے مطا بق محلہ شریف پورہ کے رہائشی عبدالرحمان نے جدید اسلحہ سے لیس ہو کر اپنی تصاویر سوشل میڈ یا پر اپ لوڈ کی تھیں پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ سراغ کر سوشل میڈ یا پر ڈان بننے والے کو ڈا?ن کر دیا ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر کے جدید اسلحہ برآمد کر کے حوالات بند کر دیا۔

اکیس جون کوپاکستان بھرمیں چاند گرہن ہوگا، سورج کے گرد انگوٹھی کی شکل کا ہالہ بنے گا،محکمہ موسمیات

  کراچی (آئی این پی)  21 جون کو پاکستان بھرمیں چاند گرہن ہوگا جس کی ایڈوائزری محکمہ موسمیات نے جاری کردی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق 21 جون کو پاکستان میں چاند گرہن ہوگا جو ملک بھرمیں دیکھا جاسکے گا۔ اس متعلق
محکمہ موسمیات نے بھی ایڈوائزری جاری کردی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں سورج گرہن کے اوقات الگ الگ ہونگے، سورج گرہن صبح 8 بجکر   46منٹ پرشروع ہوگا، 11 بجکر 40 منٹ پرمکمل سورج گرہن ہوگا چاند سورج کومکمل طورپر ڈھک دے گا، جس کا اختتام دوپہر2 بجکر34 منٹ پرہوگا۔محکمہ موسمیات کے مطابق سورج کے گرد انگوٹھی کی شکل کا ہالہ بنے گا، سورج گرہن کی زیادہ شدت سکھر،لاڑکانہ کے گرونواح میں ہوگا، اسلام آباد 81.99، لاہور91.19، کراچی 91.53، پشاور79.44 فیصد سورج گرہن ہوگا، کوئٹہ 87.93، گلگت74.88، مظفرآباد 79.96،سکھر98.78 اورگوادرمیں 97.8فیصد سورج گرہن ہوگا۔ سینٹرل افریقہ، کانگو، ایتھوپیا، نادرن انڈیا اورچین میں بھی دکھائی دے گا۔

پاکستان میں عیدالاضحیٰ 31 جولائی کو ہوگی، فواد چوہدری

 اسلام آباد (آئی این پی)  وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری   نے کہا ہے کہ عید الضحیٰ 31جولاء 2020 بروز جمعہ ہو گی۔ فواد چوہدری  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پانے بیان میں  کہا کہ وزارت  سائنس  و
ٹیکنالوجی کے کیلنڈر کے مطابق عید الضحیٰ 31جولاء 2020 بروز جمعہ ہو گی، 21 جولاء کو ذیاالحج کا چاند کراچی اور اس کے ارد گرد علاقوں میں دوربین سے واضع طور پر اور کء علاقوں میں آنکھ سے بھی دیکھا جا سکے گا۔ چاند کی لوکیشن کیلئیآپ“رویت”ایپ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔  وفاقی وزیر نے کہا کہ 21 جولائی کو ذوالحج کا چاند کراچی اور اس کے ارد گرد علاقوں میں دور بین سے واضح طور پر دیکھا جا سکے گا جب کہ چاند کئی علاقوں میں ا?نکھ سے بھی دیکھا جا سکے گا۔فواد چوہدری کا  کہنا تھا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے کلینڈر کیمطابق عیدالاضحیٰ 31 جولائی بروز جمعہ کو ہوگی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چاند کی لوکیشن کے لیے آپ’رویت‘ ایپ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

اسلام آباد میں 20 روز کے دوران کورونا مریضوں کی تعداد میں 4 گنا سے زائد اضافہ، عیدالفطر سے اب تک اسلام آباد میں 7000 کے قریب نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے

 اسلام آباد (آئی این پی)  وفاقی دارالحکومت میں میں گزشتہ 20 روز کے دوران کورونا مریضوں کی تعداد میں 4 گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کی اعدادوشمار کے مطابق اسلام آباد میں 26 فروری سے عید الفطر (24 مئی)
تک کورونا مریضوں کی تعداد محض 1592 تھی، جو اب بڑھ کر 8500 سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ اس طرح عیدالفطر سے اب تک اسلام آباد میں 7000 کے قریب نئے کیسز کا اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں کورونا کیسز میں مردوں کی شرح 66.41 فیصد جب کہ خواتین کی شرح 33.59 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ایک سے 10 سال کے 657 افراد، 11 سے 20 سال کے 563 افراد، 21 سے 30 سال کے 1665 افراد، 31 سے 45 سال کی عمر کے سب سے زیادہ 1592 افراد، 46 سے 60 سال کے1588 افراد، 61 سے 80 سال کے 680 افراد، جبکہ 81 سال سے اوپر کے 50 افراد کورونا کا شکار ہیں۔

بینظیر بھٹوپرالزامات:سیشن کورٹ اسلام آباد کاسنتھیارچی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم۔۔۔عدالت نے ایف آئی اے کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنیکاحکم دیا

اسلام آباد(آئی این پی)اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے بینظیر بھٹوپرالزامات پرسنتھیارچی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے ایف آئی اے کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے درخواست پر ایف آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آبادکی سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو پر الزامات پرامریکی خاتون صحافی سنتھیارچی کیخلاف پیپلزپارٹی کی اندراج مقدمہ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،ایڈیشنل سیشن جج جہانگیراعوان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔عدالت نے بینظیر بھٹوپرالزامات پر سنتھیا رچی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے ایف آئی اے کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنیکاحکم دیا،عدالت نے درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔یاد رہے کہ صدرپیپلزپارٹی اسلام آبادشکیل عباسی نے امریکی خاتون کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

کورونا پر کچھ چھپانا نہیں چاہتے، بتادیا ہے آئندہ دنوں میں کن حالات کا سامنا ہوگا، ڈاکٹر ظفر مرزا

 اسلام ا ٓ باد  (آئی این پی)  وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا کے معاملے پر ہم کچھ چھپانا نہیں چاہتے اور اعدادو شمار اس لیے بتائے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کے آنے والے دنوں میں کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔  نجی ٹی وی پروگرام میں  گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ  اسد عمر نے جو اعداد و شمار پیش کیے ہیں یہ وہ نتیجہ ہے جو ہم ہر ہفتے باقاعدگی کے ساتھ مشترکہ تحقیق کرتے ہیں، ہم نے
سوچا کہ اسے عوام کے سامنے لایا جائے کیونکہ ہم کچھ چھپانا نہیں چاہتے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کے آنے والے دنوں میں کن حالات کا  سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ایس او پیز بتائے گئے ہیں اور اس کا نہ صرف اطلاق ہوگا بلکہ انتظامی طور پر بھی اسے یقینی بنایا جائے گا۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اسمارٹ لاک ڈاؤن تو ہورہا تھا لیکن جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا نہیں ہوا تو اس میں بھی تبدیلی کی گئی ہے لہٰذا پنجاب میں جو بہت زیادہ آبادی والے علاقے ہیں انہیں مکمل لاک ڈاؤن کریں گے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کیسز کی تعداد کم ہوسکتی ہے لیکن آنے والے دنوں میں کسی شہر کے کورونا مریضوں کو اپنے شہر کے اسپتال میں بستر نہ ملے تو ضرورت پڑنے پر انہیں دوسرے شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جون کے آخر تک آکسجینیڈ بیڈز کی سہولت فراہم کریں گے اور جولائی میں اس سے زیادہ ہی بنائیں گے۔

پاکستان نے کشمیر کی صورتحال پر بھارتی وزیر دفاع کا بیان مسترد کردیا، بھارتی وزیر دفاع کا بیان پاکستان مخالف جنون کی عکاسی کرتا ہے، 5 اگست کا بھارتی اقدام مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کی بھارتی سازش کا حصہ ہے اور ڈومیسائل جیسے قوانین کشمیریوں کے حقوق دبانے کی کوشش ہیں،ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا بیان

 اسلام آباد (آئی این پی)  پاکستان نے آزاد جموں و کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بھارتی وزیر دفاع کا بیان بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر  تے ہوئے کہا ہے کہ  بھارتی وزیر دفاع کا بیان پاکستان مخالف جنون کی عکاسی کرتا ہے، 5 اگست کا بھارتی اقدام مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کی بھارتی سازش کا حصہ ہے اور ڈومیسائل جیسے قوانین کشمیریوں کے حقوق دبانے کی کوشش ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے  ایک بیان میں
کہا کہ بی جے پی حکومت بندوق کی نوک پر  10 ماہ سے مقبوضہ کشمیر کا لاک ڈاؤن کیے ہوئے ہے جب کہ کرفیو اور مواصلاتی پابندیاں عالمی و انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا جب کورونا وبا کے خلاف جنگ میں مصروف ہے، ایسے میں بھارتی افواج نے جعلی مقابلوں اور گھرگھر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے نام پر ظلم و جبر مزید تیز کردیا ہے۔  ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جنازوں کے لیے کشمیری شہدا کے جسد خاکی تک ان کے گھر والوں کو واپس نہیں کیے جا رہے، اختلاف رائے رکھنے والوں کو خاموش کرایا جارہا ہے یہاں تک کہ تمام حریت رہنما مسلسل قید وبند کا شکار ہیں۔ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان بے گناہ کشمیریوں کو درپیش مشکلات اور مصائب دنیا کے سامنے لاتا رہے گا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ان کے آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کی بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔