Tuesday, June 2, 2020

اسپین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ تھم گیا

کورونا وائرس سے شدید متاثر اسپین میں ہلاکتوں اور نئے کیسز کا سلسلہ تھم گیا جب کہ طویل بندش کے بعد اسپین میں زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسپین کی وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مارچ کے بعد گزشتہ روز کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جب کہ نئے کیسز میں بھی کمی نظر آئی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق اسپین کورونا وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوگیا ہے تاہم حکومتی ایس او پیز پر عمل درآمد جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ چین کے بعد کورونا وائرس نے اسپین میں تباہی مچائی۔ اسپین کورونا سے متاثر ہونے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے۔
اسپین میں اب تک کورونا وائرس سے 2 لاکھ 86 ہزار 718 افراد متاثر جب کہ 27 ہزار 127 اموات ہوچکی ہیں۔

دنیا میں کورونا سے ہلاکتیں 3 لاکھ 77 ہزار سے تجاوز کرگئیں

عالمگیر وبا کے باعث دنیا بھر میں اموات کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 77 ہزار 515 ہو گئی ہیں۔
دنیا بھر میں پھیلنے والا کووڈ 19 یعنی کورونا وائرس سے دنیا کے مختلف ممالک میں متاثرہ افراد کی تعداد 63 لاکھ  70 ہزار 471 ہوگئی جبکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر 29 لاکھ 4 ہزار 632 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا  میں 18 لاکھ 59 ہزار 323 افراد کورونا سے متاثر،اموات 1 لاکھ 6  ہزار925  ہوگئیں ،دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں 2 لاکھ 76 ہزار 332 افراد متاثر،اموات کی مجموعی تعداد 39 ہزار45  ہوگئیں، اسپین میں 2 لاکھ 86 ہزار 718 افراد متاثر،اموات 27 ہزار127  ہوگئیں۔
اٹلی میں 2 لاکھ 33 ہزار 197 افراد کورونا سے متاثر،اموات 33 ہزار 475 ، روس میں 4 لاکھ 14 ہزار 878 افراد متاثر، اموات 4,855 ، فرانس میں 1 لاکھ 89  ہزار 220 افراد کورونا سے متاثر، اموات28  ہزار 833 سے زائد ہوگئیں۔
برازیل میں 5 لاکھ 29 ہزار 405 افراد کورونا سے متاثر،اموات 30 ہزار 46 ، جرمنی میں 1 لاکھ 83 ہزار 765 افراد متاثر، اموات 8,618 ہوگئیں، ایران میں متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 54 ہزار 445، اموات 7,878، اور ترکی میں 1 لاکھ  64 ہزار 769 افراد کورونا سے متاثر،اموات 4,563 اور انڈیا میں ایک لاکھ 98 ہزار 706 افراد متاثر، اموات کی تعداد 5 ہزار 608 ہوگئیں۔

سندھ کے وزیر کچی آبادی مرتضی بلوچ کورونا سے انتقال کرگئے

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیرکچی آبادی سندھ غلام مرتضیٰ بلوچ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان سندھ حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضی بلوچ  کی کورونا وائرس سے ہلاکت کی تصدیق کی ہے، ترجمان نے کہا کہ مرتضی بلوچ کا 14 مئی کو کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور وہ کئی روز سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔
ترجمان نے کہا کہ مرتضی بلوچ کی حالت تشویشناک تھی اور گزشتہ چند روز سے وینٹی لیٹر پر تھے
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرتضی بلوچ ایک محنتی اور بہادر پارٹی رہنما تھے، ان کی کمی پورا کرنا بہت مشکل ہے۔
مرتضیٰ بلوچ 2018 کے عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر ٹو سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے،وہ ماضی میں دو مرتبہ  گڈاپ  کے ٹاؤن ناظم بھی رہے۔

بچوں میں کورونا سے متاثر ہونے کی شرح خطرناک ہے، مرتضی وہاب

کراچی : ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کاکہنا ہے کہ 10 سال سے کم عمر بچوں میں کورونا سے متاثر ہونے کی شرح خطرناک ہے اور اب تک 1148 بچوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آچکا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی ہونے تک خواتین میں کورونا سے متاثر ہونے کی شرح کم تھی، نرمی کے بعد متاثرہ خواتین کی شرح 28 فیصد ہے، بازاروں میں خریداری کی وجہ سے خواتین بھی کورونا سے متاثر ہوئی ہیں، عوام سے التجا کرتا ہوں کہ سماجی فاصلے کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

بین المسالک ہم آہنگی, علاقے کی امن اور ترقی کے لئے ہمیں کسی بھی طرح کے نفرت انگیز تقاریر بیانات اور عمل سے گریز کرنا چاہیے، گلگت بلتستان دیامر بھاشا ڈیم اور سی پیک کی وجہ سے بڑی اہمیت کا حامل علاقہ،علاقے کے وسائل کا دانشمندانہ استعمال انتہائی ضروری،گلگت بلتستان یوتھ پیس فورم

چلاس(نمائندہ خصوصی)گلگت  بلتستان میں مستقل امن و امان کے قیام سے ہی علاقے کی ترقی ممکن ہے۔ عالاقے میں امن و مان کے قیام کیلئے ہرفرد کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ عالمی طاقتوں کی نظریں اس وقت گلگت  بلتستان پر مرکوز ہیں۔ سازشی عناصر علاقے کے امن کو تباہ کرنے کیلئے فرقہ واریت اور مختلف تعصوبات کو ہوا دے رہے ہیں جسے ہم سب نے
مل کر ناکام بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار گلگت  بلتستان یوتھ پیس فورم کے کنوینئر شبیراحمد قریشی و دیگر عہدیدران جن میں علی اکبر، ولی الرحمان حامی، جمیل تاج، حبیب الرحمان،شریف شاہ، ساجد، علی عباس، ثمر عباس قذافی، مقصود عالم و دیگر نے ہنگامی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے علاقے کی امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ بین المسالک ہم آہنگی, علاقے کی امن اور ترقی کے لئے ہمیں کسی بھی طرح کے نفرت انگیز تقاریر بیانات اور عمل سے گریز کرنا چاہیے. بہت احتیاط اور برداشت کیساتھ قدم اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا.گلگت  بلتستان یوتھ پیس فورم کے کنوینئر شبیراحمد قریشی و دیگر عہدیدران نے مزید کہا کہ گلگت  بلتستان دیامر بھاشا ڈیم اور سی پیک کی وجہ سے بڑی اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔گلگت  بلتستان قدرتی وسائل کے لحاظ سے مالامال علاقہ ہے۔ علاقے کے وسائل کا دانشمندانہ استعمال انتہائی ضروری ہے۔گلگت  بلتستان کے یوتھ میں بے بناہ صلاحیتیں موجود ہیں علاقے کے یوتھ کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرکے امن اور ترقی کیلئے ہمارا فورم اپنا اہم کردار ادا کرے گا۔گلگت  بلتستان یوتھ پیس فورم کے عہدیدران نے دیامر ڈویژن چلاس اور ضلع داریل کا تفصیلی داور بھی کیا جہاں پر گلگت  بلتستان یوتھ پیس فورم  کی جانب سے امن، محبت اور بھائی چارگی کا پیغام دیا گیا۔

علی امین خان گنڈاپور کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کی شدید مذمت

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیرامورکشمیروگلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی پامالی کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی قابض افواج مقبوضہ کشمیرمیں نہتے شہریوں اور بالخصوص نوجوانوں کو بے دریغ شہیدکررہی ہے اور مقبوضہ کشمیرمیں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سفاکانہ کارروائیوں اور قابل مزمت نئے ڈومیسائل قوانین
کے ذریعے مقبوضہ کشمیرکی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی بھی کوششیں کر رہا ہے، انہوں نے کہاکہ بھارت کی نو لاکھ قابض افواج مقبوضہ کشمیرمیں دہشت گردی سے لوگوں پرانسانیت سوزمظالم ڈھاکر کشمیریوں کے جذبہ آزادی اور عزم کوشکست نہیں دے سکتا۔انھوں نے کہاکہ بھارت نے طاقت کاہرطریقہ استعمال کرکے دیکھ لیاہے لیکن وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کوسرد نہیں کرسکا ہے اورآج بھی مقبوضہ کشمیرمیں شہید ہونے والے کشمیریوں کوپاکستانی پرچم میں دفن کیاجاتاہے جو پاکستان اور کشمیر کے لازوال رشتوں کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کامسلمہ بین الاقوامی حق ہے جس کے حصول کے لیے بہادر کشمیری کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،  انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنی آزادی کے لیے گذشتہ سات دھائیوں میں بے مثال جرات اور بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی درندگی کا بڑے حو صلے اور پرعزم انداز میں مقابلہ کیا ہے اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے لاکھوں جانی قربانیاں دی ہیں جن کا سلسلہ آج بھی جاری ہے،انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کافوری نوٹس لے اورمقبوضہ وادی میں گذشتہ دس ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کوختم کروانے میں اپناکرداراداکرے انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کا پیدائشی حق خودارادیت بھی دلواے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان کشمیری بھائیوں کوحق خودارادیت دلوانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی۔انہوں نے ایل او سی پر بھارت کی طرف سے شدید اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی طرح بھارتی جارحیت کا پرعزم انداز میں مقابلہ کرتے رہے گے اور اس سلسلے میں پاکستان کی عوام اور حکومت کشمیریوں کے حق خود اردیت کے حصول تک اپنی تمام تر کوششیں جاری رکھیں گے۔

پاکستان میں رواں سال مئی کے مہینے میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیاں بڑھ گئیں،اپریل میں 9 کارروائیوں کے مقابلے میں مئی کے دوران ملک میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیوں کے اٹھارہ واقعات پیش آئے، پکس

 اسلام آباد (این این آئی) پاکستان میں رواں سال مئی کے مہینے میں ریاست مخالف تشدد کی کاروائیاں بڑھ گئیں۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی میں ریاست مخالف جنگجو حملوں میں 100 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اپریل میں 9 کارروائیوں کے مقابلے میں مئی کے دوران ملک میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیوں کے اٹھارہ واقعات پیش آئے۔مختلف واقعات کے دوران 18 سویلین اور 16 سیکیورٹی فورسز سمیت 34 افراد مارے گئے جبکہ 15 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 سویلین اور 6 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل تھے۔یاد رہے اپریل کے مہینے میں مئی کی نسبت 18 ہلاکتیں 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔اس طرح، گذشتہ ماہ ریاست مخالف کارروائیوں میں 100 فیصد اضافے کی وجہ سے ہونیوالی اموات میں 89 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 150 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ پکس کے مطابق خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں ریاست مخالف جنگجو حملوں میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ جہاں کل 18 میں سے 12 حملے ہوئے۔ یوں 67 فیصد حملوں کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقوں سے ہے۔فاٹا کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ان 12 حملوں میں، 14 سویلین اور 3 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 17 افراد مارے گئے اور آٹھ افراد سمیت پانچ سویلیں اور تین سکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے۔شمالی وزیرستان کا قبائلی ضلع ایک بار پھر انتہائی پریشان کن صورتحال اختیار کر رہا ہے۔ جہاں آٹھ حملے ہوئے ہیں جو خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں کل حملوں کا 67 فیصد اور پورے ملک میں کل حملوں کا 44 فیصد ہے۔ صوبہ بلوچستان میں ریاست مخالف تشدد کی کاروائیاں کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 11 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 4 سویلین مارے گئے۔جبکہ 2 افراد زخمی ہوئے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، کے پی کے اور پنجاب میں ریاست مخالف تشدد کا ایک ایک واقعہ پیش آیا۔پکس کے اعدادوشمار کے مطابق ریاست مخالف تشدد کی کاروائیوں کے اٹھارہ میں سے آٹھ (IED) دیسی ساختہ بم حملے تھے، سات ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، ایک فزیکل اسالٹ، ایک مارٹر اٹیک، اور ایک راکٹ حملہ تھا۔ ملک میں ٹارگٹ کلنگ کے سات واقعات میں سے چھ سابقہ فاٹا سے رپورٹ ہوئے جو فاٹا میں ہونے والے حملوں کی کل تعدادکے 50 فیصد ہیں۔دریں اثنا سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں 10 مختلف سیکیورٹی کاروائیاں کیں جن میں نو مشتبہ جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ تین دیگر افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورس کا ایک اہلکار مارا گیا۔ فاٹا اور سندھ میں سیکیورٹی فورسزز نے تین، تین، کے پی میں 2 جبکہ بلوچستان اور پنجاب میں ایک، ایک سیکیورٹی آپریشن کیا

بلاول بھٹو زر داری کا وفاقی حکومت کے زندگیوں کے بجائے معیشت کو بچانے کے بیانئے پر گہری تشویش کا اظہار ,وفاقی حکومت کا کرونا وائرس اور ٹڈی دل سے متعلق غیرسنجیدہ رویہ بہت خطرناک ہے،سندھ حکومت کرونا وائرس سے عوام کے بچاؤ اور ٹڈی دل کے خاتمے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھے،فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے ملک میں ایک خطرناک قحط کی صورت حال پیدا کرسکتے ہیں، اگر ٹڈی دل کے حملوں سے قحط کی صورت حال پیدا ہوئی تو اس کی وجہ وفاقی حکومت کی مجرمانہ غفلت ہوگی،اجلاس سے خطاب

 کراچی (این این آئی)چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زر داری نے وفاقی حکومت کے زندگیوں کے بجائے معیشت کو بچانے کے بیانئے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی حکومت کا کرونا وائرس اور ٹڈی دل سے متعلق غیرسنجیدہ رویہ بہت خطرناک ہے،سندھ حکومت کرونا وائرس سے عوام کے بچاؤ اور ٹڈی دل کے خاتمے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھے،فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے ملک میں ایک خطرناک قحط کی صورت حال پیدا کرسکتے ہیں، اگر ٹڈی دل کے حملوں سے قحط کی صورت حال پیدا ہوئی تو اس کی وجہ وفاقی حکومت کی مجرمانہ غفلت ہوگی۔ منگل کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ دی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعلی سندھ نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایاکہ جب سے لاک ڈاؤن میں نرمی ہوئی، سینکڑوں بچے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ چیئر مین پیپلز پارٹی نے کہاکہ وفاقی حکومت کا کرونا وائرس اور ٹڈی دل سے متعلق غیرسنجیدہ رویہ بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کرونا وائرس سے عوام کے بچاؤ اور ٹڈی دل کے خاتمے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھے۔چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کے زندگیوں کے بجائے معیشت کو بچانے کے بیانئے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ زندگیاں بچانے کیلئے صحت کی سہولیات بھی فراہم کرے اور معیشت کو بھی بچائے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار نہیں کرسکتی، باوجود رکاوٹوں اور مخالفین کی جانب سے الجھاؤ پیدا کرنے کے سندھ حکومت نے وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے سخت اقدامات کئے۔ انہوں نے کہاکہ میں کرونا وائرس کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہتا ہوں، مخالفین کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کو نظرانداز کرکے سندھ حکومت کرونا وائرس کے حوالے سے اپنی کاوشوں کو جاری رکھے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں ٹڈی دل کے حملوں پر بھی وزیراعلیٰ سندھ سے بات چیت کی۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وفاقی حکومت ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پروگرام پر عمل درآمد میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے ملک میں ایک خطرناک قحط کی صورت حال پیدا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر ٹڈی دل کے حملوں سے قحط کی صورت حال پیدا ہوئی تو اس کی وجہ وفاقی حکومت کی مجرمانہ غفلت ہوگی، سندھ حکومت تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صوبے کے تمام اضلاع سے ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کام کرے، وفاقی حکومت کو بھی جاگنا چاہئے کہ ٹڈی دل کا خاتمہ وفاقی ادارے پلانٹ پراٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

عالمی برادری کورونا عالمی وباء سے برسرپیکار ہے،بھارت بے گناہ کشمیری عوام پر ظلم وجبر میں اضافے کے لئے بروئے کار لارہا ہے،مظالم، جبرواستبداد کے ذریعے بھارت کشمیری عوام کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتا اور نہ ہی پاکستان مخالف پراپگنڈہ مہم چلانے سے ہی بھارت اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹاسکتا ہے، ہر کشمیری کی شہادت سے کشمیریوں کا بھارتی قبضہ سے آزادی کا عزم مزید پختہ و مضبوط ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی

 اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ایک دن میں 13کشمیریوں کی ماورائے عدالت شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ نام نہاد ”دراندازی“ روکنے کی کارروائی کے بہانے جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کی ماورائے عدالت مسلسل شہادتوں، پر پاکستان کو شدید تشویش ہے،عالمی برادری کورونا عالمی وبائسے برسرپیکار ہے اور بھارت اس موقع کو بے گناہ کشمیری عوام پر ظلم وجبر میں اضافے کے لئے بروئے کار لارہا ہے،مظالم، جبرواستبداد کے ذریعے بھارت کشمیری عوام کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتا اور نہ ہی پاکستان مخالف پراپگنڈہ مہم چلانے سے ہی بھارت اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹاسکتا ہے، ہر کشمیری کی شہادت سے کشمیریوں کا بھارتی قبضہ سے آزادی کا عزم مزید
پختہ و مضبوط ہوگا۔ منگل کو جاری اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہاکہ پاکستان گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک دن میں 13 کشمیریوں کی ماورائے عدالت شہادت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہاک نام نہاد ”دراندازی“ روکنے کی کارروائی کے بہانے جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کی ماورائے عدالت مسلسل شہادتوں، پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ عالمی برادری کورونا عالمی وباء سے برسرپیکار ہے اور بھارت اس موقع کو بے گناہ کشمیری عوام پر ظلم وجبر میں اضافے کے لئے بروئے کار لارہا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ایک دن میں 13کشمیریوں کی ماورائے عدالت شہادت اس امر کا بین ثبوت ہے کہ بھارتی حکومت کس طرح انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کررہی ہے،اپنے ان جرائم کو چھپانے کے لئے بھارتی حکام مزاحمت کرنے والے کشمیریوں پر ”دراندازی“ اور ”تربیت“ کے گھسے پٹے الزامات لگاتے ہیں،بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ ان کی بیہودہ وبے بنیاد الزام تراشی کی عالمی برادری کی نظر میں کوئی ساکھ نہیں۔ ’آر ایس ایس، بی جے پی‘ دونوں دنیا کے سامنے اپنے انتہا پسند ہندتوا ایجنڈے، غیرقانونی اور غیرانسانی اقدامات سے بے نقاب ہوچکی ہیں۔ بھارت یاد رکھے کہ مظالم، جبرواستبداد کے ذریعے بھارت کشمیری عوام کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتا اور نہ ہی پاکستان مخالف پراپگنڈہ مہم چلانے سے ہی بھارت اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹاسکتا ہے۔ ہر کشمیری کی شہادت سے کشمیریوں کا بھارتی قبضہ سے آزادی کا عزم مزید پختہ و مضبوط ہوگا۔ کشمیری کبھی بھی اپنے استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق سے دستبردار نہیں ہوں گے جو انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حاصل ہے اور پاکستان کی قیادت اور عوام اس مقصد کے حصول تک کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کی بھرپور حمایت کے عہد سے زرا سا بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کشمیری عوام کے خلاف بھارت کو سنگین جرائم کے ارتکاب سے روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے اور عالمی قانون و انسانی حقوق کے متعلقہ کنونشنز کے تحت بھارت کا محاسبہ کرے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے ایک رو ز میں سب سے زیادہ 3938 کیسز رپورٹ،مزید 78 افراد جان کی بازی ہار گئے‘ عالمی وبا سے ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1621 ہو گئی،کرونا میں مبتلا مریضوں کی مجموعی تعداد76 ہزار 398 ہو گئی‘27ہزار 110 افراد صحت یاب ہوئے

اسلام آباد(اے ایف بی)عید الفطر کے بعد کورونا وائرس کے کیسز میں ایک دم تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور منگل کو ایک روز میں سب سے زیادہ 3938 کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں جبکہ مزید 78 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جس نے عوام سمیت حکام کو تشویش میں ڈال دیاہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ملک بھر میں 16 ہزار 548 ٹیسٹ کیے گئے جن میں مزید 3938 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد مجموعی مریضوں کی تعداد76 ہزار 398 ہو گئی ہے جبکہ ملک میں اب تک 5 لاکھ 77 ہزار 974 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔کورونا وائرس کے باعث آج اموات میں ایک
مرتبہ پھر اضافہ ہواہے، اس مہلک وبا کے باعث ملک میں مزید 78 جانیں چلی گئیں ہیں اور مجموعی تعداد 1621 ہو گئی ہے تاہم 27ہزار 110 افراد صحت یاب ہونے کے بعد گھروں کو بھی لوٹ گئے ہیں۔کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کی تشخیص سندھ میں ہوئی ہے جہاں تعداد 29 ہزار 647 تک پہنچ گئی ہے جبکہ پنجاب میں 27 ہزار 850، خیبر پختون خواہ میں 10 ہزار 485، بلوچستان میں 4 ہزار 514، اسلام آباد میں 2 ہزار 893، گلگت بلتستان میں 738 اور آزاد کشمیر میں 271 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو ئی ہے۔کورونا وائرس کے باعث اب تک کی سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہے جہاں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 540 ہو گئی ہے، سندھ میں 503، کے پی کے میں 482، اسلام آباد میں 30، بلوچستان میں 49، گلگت بلتستان میں 11 اور آزاد کشمیر میں 6 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔اس کے علاوہ سب سے زیادہ 14 ہزار 590 افراد سندھ میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں جبکہ پنجاب میں 7116، کے پی کے میں 2973، بلوچستان میں 156، گلگت بلتستان میں 527، اسلام آباد میں 169 اور آزاد کشمیر میں 170 افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ گئے ہیں۔

بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے ذریعے سمسٹر شروع کرنے کو آن لائن سمسٹر نہیں سمجھا جائے،بلینڈڈ لرننگ سسٹم فاصلاتی تعلیم، مطالعاتی مراکز اور مختلف گاؤں میں موجود طلباء کے نمائندوں کو استعمال میں لاتے ہوئے طلباء تک تعلیم پہنچانے کا عمل ہے،طلبا کا قیمتی سال بچانے کے لیے دیگرجامعات کی طرح قراقرم یونیورسٹی کے پاس بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا،ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز میر تعظیم اختر

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز میر تعظیم اخترنے کہاہے کہ بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے ذریعے سمسٹر شروع کرنے کو آن لائن سمسٹر نہیں سمجھا جائے۔یہ فاصلاتی تعلیم، مطالعاتی مراکز اور مختلف گاؤں میں موجود طلباء کے نمائندوں کو استعمال میں لاتے ہوئے طلباء تک تعلیم پہنچانے کا عمل ہے۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے طلباء اور والدین کی طرف سے بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے ذریعے سمسٹر شروع کرنے کو آن لائن سمسٹر سمجھتے ہوئے پریشانی میں مبتلاہونے پر یونیورسٹی کے نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی نے اس سسٹم کو اپریل 2020 کے اوائل میں تیار کیا تھا، یونیورسٹی کھلنے کا انتظار تھا مگرکرونا کے باعث تعطیلات میں ستمبر 2020 تک مزید توسیع دی گئی جس کے باعث یونیورسٹی نے بلینڈڈ لرننگ سسٹم کے ذریعے سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ستمبر 2020 کے بعد بھی  یونیورسٹی کھلنے کا یقین نہیں ہے۔ ایسی صورت میں اگر یونیورسٹی متبادل طریقوں کے ذریعے سمسٹر شروع نہیں کریگی تو طلباء کا سمسٹر ضائع ہوگا۔پہلے ہی سمسٹر خزاں 2018 سے پہلے جو طلبا داخل ہوئے ہیں ان کا ایک سمسٹرضائع ہوگیاہے جس سے ان طلبا کا قیمتی وقت ضائع ہوا۔ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے کہاکہ اگر جو طلبا بلینڈڈ لرننگ سسٹم سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتے وہ ستمبر 2020 کا انتظار کر ئے یا پھر اپنے سمسٹر کو منجمد کراسکتے ہیں۔ کیونکہ موجودہ صورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ستمبر میں بھی یونیورسٹی کھلنے کے امکانات کم نظر آرہے ہیں ا یسی صورت میں یونیورسٹی کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔جس کی وجہ سے یونیورسٹی نے بلینڈ ڈ لرننگ سسٹم کے تحت سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے کہاکہ ہائیرایجوکیشن کمیشن آ ف پاکستان کے بھی تمام یونیورسٹیوں کو واضح ہدایات ہیں کہ وہ طلبا کے سمسٹر کو بچانے کے لیے متبادل طریقہ کار اپنائے۔ ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے کہاکہ کورونا وائیرس کے باعث جو غیر یقینی کا صورت حال اور یونیورسٹیوں کی بندش کی وجہ سے طلباء کا قیمتی سال ضیاع کا خدشہ ہے جو ایک بہت بڑا نقصان ہوگا۔ایسے میں پاکستان بھر کی دیگر جامعات بشمول  جامعہ بلتستان نے طلباء کے سمسٹر کو بچانے کے لئے بلینڈڈ لرننگ ماڈل شروع کیا ہے۔یونیورسٹی بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تحت سمسٹر شروع کرنے کے فیصلے کی وجہ بیشتر طلباء اور ان کے والدین کی طرف سے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہونا اور یونیورسٹی سے بچوں کے قیمتی سال کو بچانے کے لیے متبادل طریقوں سے تعلیم اور سیکھنے کے مواقع شروع کرنے کا مطالبہ بھی تھا۔ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے کہاکہ قراقرم یونیورسٹی نے آزمائشی بنیادوں پر پچھلے ایک مہینے سے بلینڈ ڈ لرننگ ماڈل کو نافذ کیا اور اس ماڈل کے حوالے سے طلبہ و طالبات سمیت طلبا کے کلاسز کے نمائندوں کو اس ماڈل کو استعمال کرنے کی تربیت دی گئی۔کامیابی کے ساتھ بلینڈڈ لرننگ ماڈل کے تجربات کے بعد سمسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔

محکمہ موسمیات کی جون میں بارشوں کی پیش گوئی

اسلام آباد (این این آئی)محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ رواں ماہ جون میں بادلوں کا راج ہوگا اور ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہیں گی، 17 جون کے بعد ہونے والی بارشیں پری مْون سون ہوں گی، لاہور کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی
گریڈ رہے گا۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے بحیرہ عرب کے مشرق میں بننے والے سائیکلون کے لیے دوسرا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ جنوب مشرقی بحیرہ عرب پر بننے والا ڈپریشن شدت اختیار کر گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق ڈپریشن، ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل اور رْخ شمال کی جانب ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق ڈیپ ڈپریشن کراچی کے جنوب مشرق سے 1150 کلو میٹر دور ہے جبکہ ڈیپ ڈپریشن شمال کی جانب بڑھتے ہوئے سائیکلون کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سائیکلون بننے کے بعد یہ اپنا رخ جنوبی گجرات کے ساحل کی جانب کر لے گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں جبکہ ماہی گیر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائشگاہ ماڈ ل ٹاؤن آنے والی نیب کی ٹیم خالی ہاتھ واپس روانہ

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی ماڈل ٹاؤن کی رہائشگاہ پہنچنے والی نیب کی ٹیم ان کی عدم موجودگی کے باعث وہاں سے واپس روانہ ہوگئی، نیب نے شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں گزشتہ روز ذاتی حیثیت میں تفتیش کے لیے طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے جس کے بعد نیب کی ٹیم پولیس کے ہمراہ ان کے گھر پہنچی تھی،نیب اہلکاروں کے شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائشگاہ پہنچنے کی اطلاعات پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی و صوبائی رہنما اور کارکنان بھی ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے، پولیس کی بھاری نفری نے کارکنوں کو شہباز شریف کی رہائشگاہ سے دور ہی آگے بڑھنے سے روکدیا جس پر کارکنوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیدیا اور حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے طلبی کے نوٹس پر پیش نہ ہوئے تاہم انہوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے جوابات بھجوائے۔ شہباز شریف کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وہ 69 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں اور کینسر کے مریض بھی ہیں جبکہ لاہور سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس بھی پھیل رہی ہے،کرونا خدشات کے باعث میں پیش نہیں ہوسکتا،نیب نے اپنی جوتحقیقات کرنی ہیں تو مجھ سے ویڈیو لنک اور سکائپ کے ذریعے نیب جواب لے سکتا ہے۔نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے شہباز شریف کے جواب کا تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد اجلاس منعقد کیا جس میں تمام تر صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ بعد ازاں نیب کی ٹیم پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ شہباز شریف کی ماڈل ٹاؤن میں واقع رہائشگاہ96ایچ پر پہنچ گئی تاہم سکیورٹی گاررڈز کی جانب سے مرکزی دروازے کو بند رکھا گیا۔ متعلقہ پولیس اسٹیشن سے پولیس کی بھاری نفری اور اینٹی رائیڈ فورس کے دستے بھی ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے جنہوں نے شہباز شریف کی رہائشگاہ کی طرف آنے والے راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب، رانا مشہود، عظمیٰ بخاری، ملک محمد احمد خان، سمیع اللہ خان، خواجہ عمران نذیر سمیت دیگر رہنما بھی شہباز شریف کی رہائشگاہ پہنچ گئے۔ لاہور کے مختلف علاقوں سے (ن) لیگ کے کارکن بھی ماڈل ٹاؤن پہنچے تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے سے روکدیا جس پر انہوں نے پولیس سے تلخ کلامی بھی کی تاہم پولیس نے انہیں آگے نہ جانے دیا جس پر کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیدیا اور حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔اس موقع پر کارکن نیب گردی نہیں چلے نہیں چلے گی، ظلم کے ضابطے، نیب کے ضابطے ہم نہیں مانتے ہم نہیں مانتے، گو نیازی گو کے نعرے بھی لگاتے رہے۔ رانا مشہود اور دیگر رہنماؤں نے نیب کی ٹیم سے وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ دکھانے کا مطالبہ کیا جس پر نیب کی جانب سے انہیں دستاویزات دکھا ئی گئیں۔ بعد ازاں نیب کی ٹیم شہباز شریف کی رہائشگاہ کے اندر داخل ہو گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے الزام عائد کیا کہ نیب کی ٹیم نے فیملی سیکشن میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق شہباز شریف کے گھر میں داخل ہونے والے افسران کے مطابق انہیں چائے پیش کی گئی تاہم کسی نے بھی فیملی سیکشن میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی۔ نیب کی ٹیم تقریباً ایک گھنٹہ تک شہباز شریف کی رہائشگاہ کے اندر موجود رہی اور بعد ازاں خالی ہاتھ واپس لوٹ گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ماڈل ٹاؤن کے گھر میں موجود نہ ہونے کے باعث نیب کی ایک ٹیم جاتی امراء رائے ونڈ بھی گئی۔ علاوہ ازیں پولیس اور نیب کی ٹیم نے رکن اسمبلی سہیل شوکت بٹ کے ڈیرے پر بھی چھاپہ مارا۔

شوگر انکوائری کے نتیجے میں سامنے آنے والے تمام حقائق کی روشنی میں نظام میں موجود خامیوں کی درستگی اور اصلاح کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے،طیارہ حادثے میں انسانی جان کا نقصان ناقابل تلافی ہے ہم مشکل کی گھڑی میں غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،ٹڈی دل کے حوالے سے تمام مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے، ٹڈی دل کے خاتمے کے آؤٹ آف باکس سلوشن پر غور کیا جائے اس میں مقامی سطح پر عوام کو مراعات فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے،معاشی استحکام اور اصلاحات کا عمل بلا تعطل جاری رکھا جائے گا،موجودہ حالات اور معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارتوں اور سرکاری محکموں میں غیر ضروری اخراجات کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے، اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے، عمران خان کا اجلاس سے خطاب

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں سامنے آنے والے حقائق کا جائزہ لینے کے لئے بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی جائیگی جو مختلف پہلوؤں سے رپورٹ کا جائزہ لے گی اور موجودہ نظام بشمول ریگولیٹرز کے موثر کردار کے حوالے سے جامع اصلاحات کے لئے سفارشات مرتب کرے گی جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ شوگر انکوائری کے نتیجے میں سامنے آنے والے تمام حقائق کی روشنی میں نظام میں موجود خامیوں کی درستگی اور اصلاح کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے،طیارہ حادثے میں انسانی جان کا نقصان ناقابل تلافی ہے ہم مشکل کی گھڑی میں غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،ٹڈی دل کے حوالے سے تمام مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے، ٹڈی دل کے خاتمے کے آؤٹ آف باکس سلوشن پر غور کیا جائے اس میں مقامی سطح پر عوام کو مراعات فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے،معاشی استحکام اور اصلاحات کا عمل بلا تعطل جاری رکھا جائے گا،موجودہ حالات اور معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارتوں اور سرکاری محکموں میں غیر ضروری اخراجات
کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے، اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ کو شوگر انکوائری رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں مستقبل کے لائحہ عمل اور متعلقہ اداروں کی جانب سے مزید کارروائی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے شوگر انکوائری کا مقصد ان وجوہات اور حقائق کو سامنے لانا تھا جن کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا اورعوام پر غیر ضروری بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کے نتیجے میں سامنے آنے والے تمام حقائق کی روشنی میں نظام میں موجود خامیوں کی درستگی اور اصلاح کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں سامنے آنے والے حقائق کا جائزہ لینے کے لئے بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مختلف پہلوؤں سے رپورٹ کا جائزہ لے گی اور موجودہ نظام بشمول ریگولیٹرز کے موثر کردار کے حوالے سے جامع اصلاحات کے لئے سفارشات مرتب کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں عوام کو استحصال اور غیر ضروری قیمتوں میں اضافے کے بوجھ سے محفوظ رکھا جا سکے۔ کابینہ کو صوبوں کی جانب سے گندم کی خریداری کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت اور مستقبل میں طلب و رسد کے تخمینوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے مستقبل میں ملک کے کسی حصے میں گندم اور آٹے کی قلت پیدا نہ ہو اورطلب و رسد میں توازن رہے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اس حوالے سے سفارشات مرتب کرے گی اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی فلور ملز سے متعلقہ معاملات میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات تجویز کرے گی۔وزیرِ اعظم نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کی سفارشات جلد از جلد پیش کی جائیں تاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مزید کاروائی کی جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے کراچی میں پی آئی اے مسافر طیارے میں شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کا نقصان ناقابل تلافی ہے ہم مشکل کی اس گھڑی میں غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کابینہ کو ملک میں کورونا کی صورتحال اور وائرس کے پھیلاؤپر قابوپانے کے لئے حکمت عملی پر تفصیلی طور پر بریف کیا۔ اجلاس میں پبلک ٹرانسپورٹ، مارکیٹوں، صنعتوں میں کورونا کے حوالے سے مرتب کیے جانے والے ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کورونا ٹیسٹ، ٹریکنگ اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں منتقل کرنے کے حوالے سے ترتیب دی جانے والی ٹی ٹی کیو حکمت عملی (ٹیسٹنگ، ٹریکنگ، کورنٹین) کو سراہا گیا۔ کورونا کے حوالے سے ملک میں صحت کی سہولیات کو بہتر کرنے اور موجود وسائل کا بہترین اور موثراستعمال یقینی بنانے کے حوالے سے ریسورس منیجمنٹ سسٹم کی افادیت کو بھی سراہا گیا۔کابینہ نے اس امر پر اظہار اطمینان کیا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملک میں ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کی تعداد کو دو سے بڑھا کر سو تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اس وقت ملک میں روزانہ کی بنیاد پر بتیس ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں ابتدائی دنوں میں یہ صلاحیت محض چار سو تھی۔ کابینہ نے کورونا کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پراس امر پر زوردیا کہ ایس او پیز کے حوالے سے عوام میں آگاہی اور شعور کو بڑھایا جائے۔کابینہ کو ملک میں ٹڈی دل کی صورتحال، روک تھام کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور قلیل و طویل المدتی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ۔ کابینہ نے ٹڈی دل کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر این ڈی ایم اے اور پاک آرمی کی کارکردگی کو سراہا۔ کابینہ نے ٹڈی دل کی روک تھام کے حوالے سے حکومت ِ چین، ڈی ایف آئی ڈی اور ایف اے او کے تعاون کو سراہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ٹڈی دل کے حوالے سے تمام مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے آؤٹ آف باکس سلوشن پر غور کیا جائے اس میں مقامی سطح پر عوام کو مراعات فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی جانب سے غربت کی تخفیف اور معاشرے کے
 غریب طبقوں کو کورونا کے منفی معاشی اثرات سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی حکمت عملی اور اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ کابینہ نے محترمہ لبنیٰ فاروق ملک کو ڈائریکٹر جنرل فنانشل مانیٹرنگ یونٹ تعینات کرنے کی منظوری دی، کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے حوالے سے ایسینشل سروسز ایکٹ 1952کے نفاذ کی منظوری دی، کابینہ نے شکیل احمدمنگنیجو کو دسمبر 2020 تک چئیرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے مسعود بنی کو منیجنگ ڈائریکٹر گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے وسیم مختار(ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن) کو چیف ایگزیکٹو آفیسر سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ کا اضافی چارج دینے کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ پاور کو ہدایت کی کہ اس اسامی کو مستقل طور پر پر کرنے کا عمل آئندہ تین ماہ میں مکمل کیا جائے۔کابینہ نے کورونا سے حفاظت کے لئے مقامی طور پر تیار کیے جانے والے ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای)، سینیٹائزرز وغیرہ کی برآمد کی منظوری دی۔ تاہم وزارتِ تجارت، وزارتِ صحت، وزارتِ صنعت و پیداوار اور وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر مشتمل کمیٹی کو یہ اختیار ہوگا کہ ملکی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی خاص آئیٹم کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ لے سکے گی،کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 20 اور 21مئی کے اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ان فیصلوں میں خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے مراعاتی پیکیج، ملک میں سمارٹ فون بنانے کے حوالے سے پالیسی، وزیرِ اعظم کوویڈ- 19 ریلیف فنڈ، ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی، دوسو ارب مالیت کے سکوک بانڈز کا اجراء جیسے اہم شعبہ جات کے حوالے سے فیصلے کیے گئے۔ کابینہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے نوٹ کیا کہ اس وقت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے دیگر مقابلے میں کافی کم ہیں اور حکومت کے حالیہ فیصلے سے ہر شعبے سے وابستہ عوام کوخاطر خواہ ریلیف میسر آئے گا۔ معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ کی مستحقین میں تقسیم میں پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیرِ منصوبہ بندی نے کابینہ کو معاشی اعشاریوں کے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا کی وجہ سے اپریل کے مہینے میں ملکی برآمدات 54فیصد کم ہوئیں لیکن مئی کے مہینے میں اس میں 34فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ترسیلات زر کی مد میں مالی سال 2019-20میں 18.8ارب ڈالر موصول ہوئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اپریل کے آخرتک فارن ایکسچینج ریزور 18.7ارب ڈالر رہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا وبا کے باوجود ایکسٹرنل سائیڈ پر صورتحال بہتر رہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3ارب ڈالر رہا جو کہ جی ڈی پی کا 1.5فیصد ہے گذشتہ سال (2018-19) میں یہ خسارہ 11.4ارب ڈالر تھا جو کہ جی ڈی پی کا 4.7فیصد بنتا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20میں برآمدات 16.4ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 19.7ارب رہیں۔ سروس ٹریڈ بیلنس 2.6ارب رہا۔)فسکل سیکٹر کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا وباء کی وجہ سے ایف بی آر کی وصولیاں متاثر ہوئیں ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ نامساعد حالات کے باوجود پرائمری بیلنس مثبت رہا ہے۔ (پرائمری بیلنس سے مراد اگر قرضوں کی ادائیگیوں کو نکال دیا جائے تو ملک کی آمدنی اخراجات سے زیادہ ہے) ایسا ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ پرائمری بیلنس مثبت رہے اور یہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور فنانشل ڈسپلن کی پابندی کا نتیجہ ہے۔ کابینہ کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور صوبائی ترقیاتی پروگرام کے تحت کیے جانے والے اخراجات سے بھی تفصیلی طور پر بریف کیا گیا۔کابینہ کو ملک میں کپاس، گنا اور مکئی کی پیداوار، بڑی صنعتوں کی پیداوار اور افراطِ زر کی شرح کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ افراط زر جنوری میں 14.5تھا جبکہ یہ شرح اپریل میں 8.5پر آ چکی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20میں 1.864ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ مالی سال 2018-19میں یہ محض 403ملین ڈالر رہی۔ بتایاگیاکہ پالیسی ریٹ 13.25سے کم ہو کر 8فیصد تک آ چکا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گذشتہ پونے دو سالوں میں حکومتی کوششوں کی نتیجے میں آنے والے معاشی بہتری اورمعیشت میں استحکام کا سفر شدید متاثر ہوا ہے۔ تاہم اس کے باوجود حکومت نے عوام الناس اور خصوصاً غریب عوام اور کاروباری شعبے کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ایک بڑا ریلیف پیکیج فراہم کیا اس میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام اور صنعتی شعبے اور خصوصاً تعمیرات کے شعبے کے لئے مراعاتی پیکیج شامل ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ آئندہ بجٹ موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں پیش کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی استحکام اور اصلاحات کا عمل بلا تعطل جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے وزراء کو ہدایت کی کہ موجودہ حالات اور معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارتوں اور سرکاری محکموں میں غیر ضروری اخراجات کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم نے اس امر پر زور دیا کیا کہ اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ 

جامعہ چترال کا ہاربیریم نیویار ک بوٹانیکل گارڈن کیساتھ رجسٹریشن،یونیورسٹی آف چترال تمام شعبوں میں تحقیقی کلچر کے فروغ پر خصوصی توجہ دیتی رہے گی‘ ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری

پشاور(پریس ریلیز) جامعہ چترال نے تحقیق کے شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور کیاجس کے تحت یونیورسٹی آف چترال کے شعبہ نباتیات نے اپنے ہاربیریم کو نباتیات کے شعبے کے معروف تحقیقی بٹانیکل گارڈن نیویار ک بوٹانیکل گارڈن (NYBG)کے ساتھ رجسٹر کردیاہے۔ اب جامعہ چترال کے ہاربیریم میں کی گئی تحقیق کو براہ راست این وائی بی جی کی
سرپرستی حاصل ہوگی اور ان تحقیقی نتائج کو عالمی سطح پر تسلیم کیاجائیگا اور یہ تحقیق نباتیات کے شعبے میں عالمی تحقیقات کا حصہ بنے گی۔جامعہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں مزیدکہاگیاہے کہ اس سنگ میل کے حصول پر یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائیریکٹر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے شعبہ نباتیات کے عملے کو عموماً اور لیکچرر حافظ اللہ کی کوششوں کو خصوصاً سراہا ہے اور اس عزم کا اظہارکیاہے کہ جامعہ چترال تمام شعبوں میں تحقیقی کلچر کے فروغ پر خصوصی توجہ دیتی رہے گی۔

جسٹس فائز عیسیٰ کیس،سپریم کورٹ نے وفاق سے 4 سوالات پر جواب طلب کرلئے۔۔۔۔ اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے کس حیثیت سے معلومات اکٹھی کی؟ شکایت اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو کیوں بھیجی گئی؟ اور شکایت صدر مملکت یا جوڈیشل کونسل کو کیوں نہیں بھیجی گئی؟، عدالت عظمیٰ۔۔۔۔فروغ نسیم کا بڑا احترام ہے مگر ان کی جانب سے وفاق کی نمائندگی پر اعتراض ہے، وکیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ۔۔۔۔۔فروغ نسیم کو پیش ہونے کے لیے اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا، رولز وفاقی حکومت کو نجی وکیل کرنے کی اجازت نہیں دیتے،دلائل میں کہوں گا اعتراض نہ اٹھائیں اور کیس کو آگے بڑھنے دیں، ویسے بھی موسم گرما کی تعطیلات شروع ہونے والی ہیں، ہم کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں،سربراہ بینچ۔۔۔۔تمام اعتراضات آئین و قانون اور سپریم کورٹ کے قوائد کے مطابق ہیں، عدالت کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا عدالت خود اعتراضات دیکھ لے، منیر ملک۔۔۔۔۔۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تحریری درخواست کی زبان پر اعتراض ہے، فروغ نسیم ……آپ مقدمے کے میرٹ پر بات کریں، جسٹس عمر عطاء۔۔۔۔۔۔جائیدادیں کن ذرائع سے خریدی گئیں، منی ٹریل کہاں ہے، پاکستان سے جائیدادیں خریدنے کے لیے پیسہ باہر کیسے گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ منی ٹریل نہیں دیتے تو یہ مس کنڈکٹ ہے، فروغ نسیم جسٹس عیسیٰ کے بچے اور اہلیہ ان کے زیر کفالت ہیں تو ثابت کریں، جسٹس یحییٰ آفریدی………………وفاق کو ججز کی جائیدادوں سے کیا مسئلہ ہے؟ جسٹس قاضی امین

 اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر سینئر جج کی درخواست پر سماعت کے بعد وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سابق وزیر قانون فروغ نسیم سے 4 سوالات پر جواب طلب کرلیے۔منگل کو عدالت عظمیٰ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔خیال رہے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جسٹس عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس بھیجا گیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔اس معاملے پر اب تک طویل سماعتیں ہوچکی ہیں جبکہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان اس کیس میں پہلے وفاق کی نمائندگی کر رہے تھے تاہم ان کے مستعفی ہونے کے بعد نئے اٹارنی جنرل نے مذکورہ معاملے میں حکومتی نمائندگی سے انکار کردیا تھا۔بعد ازاں مذکورہ معاملے کی 24 فروری ہونے والی آخری سماعت میں عدالت نے حکومت کو اس معاملے کے ایک کْل وقتی وکیل مقرر کرنے کا کہا تھا۔جس کے بعد اس مذکورہ معاملے کی دوبارہ سماعت ہوئی، تاہم اس سماعت کے آغاز ہونے سے ایک روز قبل ہی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ جسٹس عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔اس سلسلے میں جب سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کمرہ عدالت میں سماجی فاصلہ رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عدالت میں لوگ ایک دوسرے کے قریب بیٹھے ہوئے ہیں، ایک دوسرے سے فاصلہ رکھ کے بیٹھیں۔بعد ازاں سابق وزیر قانون فروغ نسیم نے پیش ہوکر کہا کہ میں وفاق اور شہزاد اکبر کی نمائندگی کررہا ہوں، تاہم جسٹس عیسیٰ کی قانونی ٹیم کے رکن سینئر وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ فروغ نسیم کا بڑا احترام ہے لیکن ان کی جانب سے وفاق کی نمائندگی پر اعتراض ہے۔منیر اے ملک نے کہا کہ فروغ نسیم کو پیش ہونے کے لیے اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا، رولز وفاقی حکومت کو نجی وکیل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اٹارنی جنرل آفس سے کوئی سرکاری وکیل پیش ہونے کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ دینا پڑتا ہے۔منیر اے ملک نے فروغ نسیم کے بطور وکیل پیش ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ میں آپ سے کہوں گا کہ اعتراض نہ اٹھائیں اور کیس کو آگے بڑھنے دیں، ویسے بھی موسم گرما کی تعطیلات شروع ہونے والی ہیں، ہم کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ میں نے تحریری طور پر عدالت کو اعتراضات سے آگاہ کردیا ہے، تمام اعتراضات آئین و قانون اور سپریم کورٹ کے قوائد کے مطابق ہیں، عدالت کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا عدالت خود اعتراضات دیکھ لے۔اس پر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ ان کے اوپر جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں ان کی کوئی خاص اہمیت نہیں،رشید احمد کیس میں اس سے متعلق وضاحت ہوچکی ہے۔فروغ نسیم کی بات پر منیر اے ملک نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اپنی نمائندگی اور دفاع کا حق حاصل ہے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سابق اٹارنی جنرل وفاقی حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے تاہم ان کے استعفیٰ کے بعد فروغ نسیم پیش ہو رہے ہیں، منیر اے ملک آپ چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہ پڑیں۔بینچ کے سربراہ نے کہا کہ مناسب فیصلے تک پہنچنے کے لیے ہمیں معاونت درکار ہے، گرمیوں کی تعطیلات سے قبل اس مقدمے کی سماعت مکمل کرنا چاہتے ہیں، مناسب ہوگا آپ اپنے اعتراضات واپس لیں بصورت دیگر ہم فیصلہ دیں گے۔اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ملک میں نافذ قانون پرعمل ہونا چاہیے،یہ انصاف اور شفافیت کا مقدمہ ہے، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے مطلوبہ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا ہے۔ان کی اس بات پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ ریکارڈ پر لے کر آئیں، سرٹیفکیٹ کے ریکارڈ پر آنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔دوران سماعت اس معاملے کے بعد جب کیس سے متعلق دلائل شروع ہوئے تو فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تحریری درخواست کی زبان پر اعتراض ہے، اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ فروغ نسیم آپ مقدمے کے میرٹ پر بات کریں، درخواست میں کیا کہا گیا ہے اسے چھوڑیں۔اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ لندن کی تین جائیدادیں معزز جج کے بچوں اور اہلیہ کے نام پر ہیں، اس حقیقت کو درخواست گزار تسلیم کر چکے ہیں، لہٰذا عدالت کے سامنے آرٹیکل 209 کے تحت یہ جج کے مس کنڈکٹ کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ جائیدادیں کن ذرائع سے خریدی گئیں، منی ٹریل کہاں ہے، پاکستان سے جائیدادیں خریدنے کے لیے پیسہ باہر کیسے گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ منی ٹریل نہیں دیتے تو یہ مس کنڈکٹ ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ معزز جج کی معاشرے میں بڑی عزت و تکریم ہے، جس پر فل کورٹ کے رکن جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ جائیدادیں اہلیہ اور بچوں کے نام ہیں، پہلے یہ بتائیں جائیدادیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ہیں؟اس کے جواب میں سابق وزیر قانون نے کہا کہ یہ ثابت کرنا درخواست گزار کا کام ہے کہ جائیدادیں ان کی نہیں ہیں جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرا بیٹا اگر کوئی جائیداد خرید لیتا ہے تو کیا اس کا جواب دہ میں ہوں گا؟۔ بینچ کے ایک اور رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بچے اور اہلیہ ان کے زیر کفالت ہیں تو ثابت کریں، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ بچے اور اہلیہ زیر کفالت نہیں تو درخواست گزار پر ذمہ داری ہے کہ وہ بتائے کن وسائل سے جائیداد شوکاز نوٹس سے قبل ریفرنس محض کاغذ کا ٹکڑا تھا۔جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ شوکاز نوٹس سے قبل ریفرنس کی تیاری کا عدالتی جائزہ ہوسکتا ہے، اس پر عدالتی بینچ کے رکن جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ درخواست گزار کا الزام ہے کہ ریفرنس کی پوری کارروائی غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے، پہلے مرحلے پر اس معاملے پر ہر دلائل دینا مناسب ہو گا۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ہر ایکشن یا حکم قانون کے مطابق ہونا چاہیے، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد آرٹیکل 211 کا اطلاق ہو جاتا ہے، آرٹیکل 211 کے اطلاق کے بعد جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج نہیں ہوسکتی۔وفاق کی نمائندگی کرنے والے فروغ نسیم کی بات پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اگر ہم آپ کی یہ دلیل نہ مانیں تو پھر کیا آپ ریفرنس کی تیاری کے مراحل پر دلائل نہیں دینگے، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ ریفرنس کی تیاری پر دلائل دوں گا۔اس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ پھر سب سے پہلے ریفرنس کی تیاری پر دلائل دیں، ساتھ ہی جسٹس منصور علی شاہ نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اتنی بحث میں کیوں پڑ رہے ہیں اصل نقطے پر آتے آتے آدھا گھنٹہ لگ گیا، جس پر سابق وزیر قانون نے کہا کہ مجھے نقطہ اختتام پر وفاق کی نمائندگی کا کہا گیا۔علاوہ ازیں مذکورہ سماعت کے آخر میں کیس کے ایک اور درخواست گزار وحید ڈوگر کا معاملہ بھی زیر غور آیا جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو وحید ڈوگر کی شکایت کی نقل درخواست گزار جج کو فراہم کرنی چاہیے تھی، وحید ڈوگر کی شکایت کی دستاویزات کا دس مرتبہ عدالت نے پوچھا، میڈیا پر کئی بار دستاویزات دکھائی گئیں لیکن عدالت کو نہیں دی گئیں۔اسی دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کیا ہے پہلے یہ بتائیں، شکایت اثاثہ جات ریکوری یونٹ تک کیسے پہنچی، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کا آرٹیکل 209 کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ وحید ڈوگر نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو درخواست دی۔جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ وحید ڈوگر کی نام نہاد شکایت کی نقل فراہم نہیں کی گئی، اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ غلطی سے یہ دستاویزات عدالت میں جمع نہیں کروا سکے، اس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ منیر اے ملک نے دو دن اسی نقطے پر دلائل دئیے، حکومتی ٹیم دلائل کے دوران یہاں موجود تھی لیکن شکایت جمع نہیں کروائی۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے پر غلطی پر ہے، شکایت کو ریکارڈ پر لائے بغیر اس کا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت کی جانب سے فروغ نسیم سے 4 سوالات پر جواب طلب کرلیے گئے۔عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ یہ الزام ہے کہ مواد غیرقانونی طریقے سے اکٹھا ہوا، آپ نے مواد کو غیرقانونی اکٹھا کرنے پر دلائل دینے ہیں۔جسٹس مقبول باقر نے سوال کیا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے کس حیثیت سے معلومات اکٹھی کی؟ فروغ نسیم سے عدالت نے سوالات کیے کہ شکایت اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو کیوں بھیجی گئی؟ اور شکایت صدر مملکت یا جوڈیشل کونسل کو کیوں نہیں بھیجی گئی؟ ان سوالات کے جوابات دینے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو تیاری کے لیے مزید 12 گھنٹوں کا وقت دے رہے ہیں، جس کے ساتھ ہی مذکورہ معاملے کی سماعت (آج) بدھ کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 3 لاکھ 77ہزار 552 ہو گئی

واشنگٹن(سی این پی)دنیا بھر میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 77 ہزار 552 ہو گئی، عالمی ادارہ صحت نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ کورونا وائرس اپنی طاقت کھو رہا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے لاطینی امریکی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں نرمی نہ کریں کیونکہ ابھی وبا کا عروج آنا باقی ہے، میکسیکو میں مزید 237 اموات کے بعد تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ برازیل میں مزید 732 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ادھر امریکا میں مزید 730، بھارت میں 200، روس میں 162، برطانیہ میں 111 اور ایران میں 81 افراد مہلک وائرس کا شکار ہو گئے

سعودی عرب میں لاک ڈاؤن کے دوران طلاقوں میں 30 فیصد اضافہ،پڑھی لکھی سعودی خواتین نے بھی ماضی کے مقابلے زیادہ تعداد میں خلع کی درخواستیں دائر کیں،سرکاری اعدادوشمار

ریاض(این این آئی)کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے سے جہاں یورپ اور مغربی ممالک میں طلاقوں اور خواتین پر تشدد میں اضافہ دیکھا گیا۔وہیں سعودی عرب میں بھی طلاقوں کی شرح میں 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ وہاں شادیوں میں بھی 5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سعودی عرب کے اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمارمیں بتایاگیاکہ رواں برس فروری میں ہی سعودی عرب میں طلاقوں کی شرح میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فروری 2020 میں سعودی عرب بھر میں 7 ہزار 482 طلاقیں ہوئیں یا ان کے لیے قانونی کارروائی ہوئی۔اسی طرح صرف فروری کے مہینے میں ہی ملک بھر میں 13000 شادیاں رجسٹرڈ ہوئیں یا سرانجام پائیں جو کہ پچھلے سال فروری کے مہینے سے 5 فیصد زیادہ تھیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزات انصاف اور دیگر سرکاری
اداروں کے سعودی حکام نے فروری کے بعد شادیوں اور طلاقوں کے ماہانہ اعداد و شمار جاری کرنا بند کردیے ہیں، کیوں کہ حکام کو خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث درست اعداد و شمار نہیں ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران نہ صرف عام سعودی جوڑوں میں طلاقیں ہوئیں بلکہ پڑھی لکھی سعودی خواتین نے بھی ماضی کے مقابلے زیادہ تعداد میں خلع کی درخواستیں دائر کیں۔خلع کی درخواستیں دائر کرنے والی زیادہ تر خواتین کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ ان کے شوہروں نے لاک ڈاؤن کے دوران دوسری شادی کی ہے۔اسی طرح خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے والی خواتین میں کاروباری خواتین، ڈاکٹرز اور اہم سرکاری عہدوں پر تعینات خواتین بھی شامل ہیں اور ایسی خواتین نے شوہروں سے حق مہر کا مطالبہ بھی کیا ہے۔سعودی بھر میں طلاقوں کی شرح میں اضافے اور شادی شدہ جوڑوں کے تعلقات میں کشیدگی کے حوالے جدہ تھراپی ایسوسی ایشن کے سربراہ اور معروف سماجی رہنما طلال محمد النشیری کا کہنا تھا کہ ہر شادی شدہ جوڑے کے تعلقات یا معاملات مختلف ہوتے ہیں اور بعض جوڑوں کے معاملات اس وقت بھی کشیدہ ہوجاتے ہیں جب معاشرے میں دباؤ یا پریشانیاں پھیلنے لگتی ہیں جس باعث لوگوں کے ذہنی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث مختلف طرح کے سماجی مسائل سامنے آنے کے باعث بھی شادی شدہ جوڑوں کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔تکمل ایڈ انی شیٹو کی سربراہ منال ال حارثی کا کہنا تھا کہ وبا اور لاک ڈاؤن کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ازدواجی مسائل سامنے نہیں آئیں گے، اسی لیے خواتین گھر بیٹھے ہی آن لائن خلع کے لیے درخواستیں دائر کر رہی ہیں جن میں سے زیادہ تر جلد سے جلد خلع چاہتی ہیں۔شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاقیں اور خلع کے معاملات دیکھنے والے قانون دان صالح مسافر الغامدی کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران اعلیٰ تعلیم یافتہ اور انتہائی پیشہ ورانہ خواتین بھی خلع کے لیے رجوع کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ان سے 5 ڈاکٹرز، کاروباری خواتین اور دیگر پیشہ ور خواتین نے خلع کے لیے رجوع کیا اورانہیں بتایا کہ انہیں حال ہی میں معلوم ہوا کہ ان کے شوہروں نے خفیہ طور پر دوسری شادی بھی کر رکھی ہے۔خیال رہے کہ رواں برس جنوری تک سعودی عرب میں ہر گھنٹے 7 طلاقیں ہو رہی تھیں، حکومت کی جانب سے کرائے گئے سروے سے پتہ چلا تھا کہ یومیہ 168 اور ہر گھنٹے میں 7 طلاقیں ہو رہی ہیں۔اس سے قبل گست 2019 میں کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا تھا کہ سعودی عرب میں ہر گھنٹے میں 5 طلاقیں ہو رہی ہیں۔اگست 2019 میں کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا تھا کہ ملک میں 84 فیصد طلاقیں شوہر اور بیوی کے درمیان بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

عرب ممالک میں 70 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے کورونا کی وبا سے پیدا شدہ بحران اور روزگار کے مواقع میں کمی کے نتیجے میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عرب ممالک میں رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران 70 لاکھ سے زائد افراد روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں۔ عرب ممالک میں لیبر سے متعلق سرگرمیوں کے امور کے ماہر مصطفیٰ سعید نے کہا کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران پوری دنیا میں تقریبا 10.7 فی صد کام کے اوقات ضائع ہوں گے جو کہ ہر ہفتے میں48 گھنٹوں کے نقصان کے تناسب سے 305 ملین ملازمتوں کے برابر ہے۔ جہاں تک بیشتر عرب ممالک سمیت اس خطے کا تعلق ہے تو مصطفی سعید نے کہا کہ اندازے کے مطابق دوسری سہ ماہی میں 7 لاکھ ملازمتوں کے روزگار چھن جانے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے حوالے سے اپنائی جانے والی پالیسیاں اور طریقہ کار دونوں نقصانات کی تلافی میں معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہے۔ دوسری جانب امارات ائر لائنز گروپ نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران سے پیدا ہونے والی مشکلات کے سبب کمپنی اپنے کچھ ملازمیں کو ملازمت سے فارغ کرنے کی تیاری کررہی ہے، تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی گئی۔ امارات ائرلائنز گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ مشکل اوقات میں اور وبا کی روک تھام کے اقدامات پر سختی سے عمل کرنے کے فریم ورک کے باوجود کمپنی کی پروازوں کی بحالی کا عمل بہ تدریج شروع ہوگیا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ کووِڈ 19 کی عالمی وبا نے دنیا بھر کی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

بھارت زیر حراست مسلمان طلبہ کو رہا کرے ،ایمنسٹی انٹرنیشنل

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی علمبردار کئی تنظیموں نے مودی سرکار سے سیاہ ترین شہریت قانون کے خلاف احتجاج کی وجہ سے گرفتار کیے گئے مسلمان طلبہ کی صورتحال پرگہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دنیا کی 2 درجن سے زائد حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام ایک مکتوب میں ان مسلمان طلبہ کی فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں حکومت نے انسدادِ دہشت گردی جیسے سیاہ ترین قوانین کے تحت جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاریوں کا کوئی جواز نہیں ہے اور حکومت محض شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لیے انہیں سزا دے رہی ہے۔ طویل خط میں سب سے پہلا نام جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورہ زرگر کا ہے، جو 4 ماہ کی حاملہ ہیں اور گزشتہ 2 ماہ سے دہلی کے تہاڑ جیل میں بغیر کس عدالتی کارروائی کے بند ہیں۔ میران حیدر اور شفاء الرحمن کا تعلق بھی جامعہ ملیہ سے ہے، جب کہ شرجیل امام جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔ یہ طلبہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مہم کے روح رواں تھے۔ بی جے پی کی حکومت نے ان جیسے اور بھی کئی افراد کو فسادات برپا کرنے کے الزام میں انسداد دہشت گردی جیسے سخت قانون کے تحت گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا ہے اور ان کی ضمانت کی گنجایش بھی کم ہی نظر آتی ہے۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت یورپ، امریکا، افریقا اور ایشیا سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی25 تنظیموں نے حکومت کے اس قدم پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ کووڈ 19 وبا کے دوران قید میں ان کی زندگی اور صحت کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ ان چاروں کارکنان کے ساتھ ساتھ ان تمام افراد کو بھی فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کریں، جو صرف حقوق انسانی کے تحفظ کے لیے اپنے اظہار رائے کی آزادی کے حق کا استعمال کر رہے تھے۔ ان تنظیموں نے حکومت پر قانون کے غلط استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان طلبہ کو شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے لیے سزا دی جا رہی ہے۔ ہمیں سخت تشویش ہے کہ بھارتی حکومت نے انسانی حقوق کو کمزور کرنے اور احتجاج وآزادیٔ صحافت کو دبانے کے لیے (یو اے پی اے جیسے انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کا باقاعدگی سے غلط استعمال کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ اس کیس میں کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لیے حکومت نے دانستہ طور پر یو اے پی اے کا استعمال کیا ہے، تاکہ ضمانت نہ مل سکے۔

افریقا کو سب سے زیادہ ہتھیار برآمد کرنے والا ملک روس

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس براعظم افریقا میں ہتھیار فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارت کرنے والے روس کے سرکاری ادارے روسو بورون ایکسپورٹ نے 2 ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ اسے پہلی مرتبہ زیریں صحارا کے ایک افریقی ملک کو جنگی کشتیاں فراہم کرنے کا پہلا آرڈر مل گیا ہے، تاہم اس سلسلے میں درآمد کنندہ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا، تاہم تصدیق کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ 2 عشروں کے دوران افریقی خطے کو روسی جنگی بحری مصنوعات کی فروخت کے سلسلے میں ماسکو کو ملنے والا اولین سمجھوتا ہے۔ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری کے مطابق افریقا کو دنیا کے مختلف ممالک ہر سال جتنا اسلحہ فروخت کرتے ہیں، اس کا 49 فیصد یا تقریباً نصف صرف روس فروخت کرتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ رواں سال کے اوائل سے افریقی ممالک کو ماسکو کی طرف سے اسلحہ کی فروخت میں مزید تیزی آ چکی ہے۔ اس دوران جس ایک ملک کو روس نے سب سے زیادہ ہتھیار فروخت کیے یا ان کے معاہدے کیے، وہ الجزائر ہے۔ اب تک براعظم افریقا میں روسی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ملک الجزائر ہے۔ اس کے بعد باقی تین بڑے ممالک میں بالترتیب افریقا، سوڈان اور انگولا کے نام آتے ہیں۔

امریکی خلاباز انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچ گئے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی خلاباز ڈگلس ہرلی اور باب بینکن اسپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گئے۔ خبر رساں اداروں کیم طابق فلوریڈا میں قائم ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے پرواز کے چند ہی منٹوں کے بعد دونوں خلاباز زمین کے مدار میں داخل ہو گئے تھے، تاہم بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جڑنے کے لیے انہیں 19 گھنٹے اپنے کیپسول میں ہی گزارنے پڑے۔

لاہور میں کورونا خوفناک، مریضوں کا اندازہ 6 سے 7لاکھ کے درمیان

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھیجی گئی سمری میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور میں کورونا وائرس خطرناک حد تک پھیل گیا ہے، کوئی بھی رہائشی علاقہ اور قصبہ وبا سے محفوظ نہیں ہے۔
سیکریٹری محکمہ صحت کیپٹن ریٹائر عثمان نے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے 15مئی کو وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور میں کورونا وائرس کے کیسوں کی صورت حال کے حوالے سے سمری ارسال کی گئی۔
سمری میں بتایا گیا کہ کورونا ہاٹ اسپاٹ، رہائشی اور کام کی جگہوں سے سیمپل لیے گئے، عمومی طور پر لیے گئے سیمپلوں میں 5 اعشاریہ 18 اور اسمارٹ سیمپلنگ میں 6 اعشاریہ 01 فیصد ٹیسٹ مثبت آئے۔ سمری میں انکشاف کیا گیا کہ تمام سیمپلز میں 6 فیصد کا ٹیسٹ پازیٹیو رہا،بعض ٹاؤن میں 7 اعشاریہ 14 فیصد رہا۔
سمری کے مطابق لاہور کے مختلف ٹاؤنز،رہائشی اور کام کی جگہوں سے 12500 سے زائد سیمپل لیے گئے تھے۔ محکمہ صحت کی بھیجی گئی سمری میں لاہور میں کورونا کے اصل نئے مریضوں کا اندازہ 6 لاکھ 70 ہزار لگایا گیا ہے۔ یہ تناسب لاہور میں خطرناک حد تک دکھائی دیتا ہے۔ صورتحال کے پیش نظر ٹیکنیکل ورکنگ گروپ نے 4 ہفتوں کے مکمل لاک ڈاؤن کی سفارش کی ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی پر خدشات

پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہو نے والے لوگوں کی تعداد میں ایک دم سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اسی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان نے ایک اجلاس کی صدارت کی، جس میں تاحال یہی فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن صرف جزوی طور پر جاری رہے گا۔پاکستان میں مئی کے مہینے میں کوویڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد جس انداز سے بڑھی ہے، اس نے صحت کے عہدیداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔
ڈاکٹر عمر ایوب خان پاکستان میں سارک کی پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، کامن ویلتھ میڈیکل ٹرسٹ ہیلتھ انیشییٹیو پاکستان کے ڈائریکٹر اور امریکن میڈیکل سوسائٹی کے رکن اور رائل سوسائٹی آف میڈیسن، یونائیٹڈ کنگڈم کے اوور سیز فیلو بھی رہ چکےہیں۔ اس وقت پبلک ہیلتھ کے ایک اہم عہدیدار کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کوویڈ 19 کے مریضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کا صحت کا نظام اسے برداشت نہیں کر پائے گا۔
ڈاکٹر عمر خان نے توجہ دلائی کہ پاکستان میں مارچ کے مہینے میں جس وقت کرکٹ کے لیگ میچ ہو رہے تھے، کوویڈ 19 کا خطرہ اس وقت ظاہر ہو چکا تھا مگر تب بھی ہزاروں تماشائی کھیل دیکھنے کیلئے موجود تھے۔ اور بہت بعد میں یہ سلسلہ روکا گیا۔
پبلک ہیلتھ کے عہدیدار ڈاکٹر خان کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل غلط ہے کہ میت سے کرونا وائرس کا انفیکشن نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس وائرس کی وجہ سے جانبر نہیں ہو پاتے، انہیں اسپتال سے بہت احتیاط کے ساتھ، انہیں لگی ٹیوب اور کیتھیڈرز نکال کر، تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ ورثہ کے حوالے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، مگر ان کے کہنے کے مطابق ابتدا میں پوری احتیاط نہیں کی گئی اور اس کی وجہ سے بھی انفیکشن پھیلا۔
ڈاکٹر عمر خان نے بتایا کہ کم از کم صوبہ خیبر پختونخواہ کے اسپتالوں میں بستروں کی بہت کمی دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی عملہ کوویڈ 19 سے متاثر ہو رہا ہے۔ جن کے ٹیسٹ ہوئے ہیں ان میں 2250 مثبت کیسز ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پیر کے دن تک 25 ڈاکٹر کرونا وائرس کے باعث زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتِ حال رہی تو تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی کمی ہو جائے گی جب کہ یہ تعداد پہلے ہی کچھ زیادہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ وینٹی لیٹرز پر چلے جاتے ہیں ان کا بچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن وینٹی لیٹررز پاکستان کے پاس بہت محدود تعداد میں ہیں۔ ڈاکٹر عمر خان کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں ان کی تعداد صرف 100 کے قریب ہے۔
ایک قیاس یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ جو لوگ ایک مرتبہ کرونا کا شکار ہو چکے ہیں انہیں شاید دوبارہ یہ انفیکشن نہ ہو، جسے ہرڈ امیونیٹی کہا جا رہا ہے، مگر ڈاکٹر عمر کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے بارے میں کچھ بھی یقین سے کہنا ممکن نہیں۔
ایک اور اہم بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ڈاکٹر عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں اسپتالوں کا ویسٹ یا فضلہ ٹھکانے لگانے کا کوئی مؤثر انتظام نہیں ہے جو خطرے کا باعث ہے۔
پیر کے روز پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد، جس میں چاروں صوبوں کے اہل کار شریک تھے، ملک میں بعض مزید شعبے کھولنے کا اعلان کیا اور کاروبار ہفتے اور اتوار کو بند رکھنے کی ہدایت کی۔
ڈاکٹر عمر ایوب کہتے ہیں کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی صورتِ حال کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیرِ صحت یاسمین راشد نے ان سے گفتگو میں انہیں بتایا ہے کہ اب تک جو پانچ ہزار سات سو ٹیسٹ کئے گئے ان کی بنیاد پر جو ٹریجیکٹری سامنے آئی ہے اس کے مطابق 22 فیصد لوگ پازیٹیو آئے ہیں، اس لحاظ سے اگر پنجاب میں تعداد چھ لاکھ ستر ہزار بتائی جا رہی ہے تو پشاور میں یہ تعداد ایک لاکھ سے بڑھ جاتی ہے۔
ڈاکٹر عمر ایوب خان نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کرونا وائرس کی صورتِ حال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے اور اگر اس بارے میں کوئی جامع اور مشترکہ پالیسی نہ اپنائی گئی تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔