Thursday, June 11, 2020

بجٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں خاطرخواہ اضافہ کرکے پینشنیرز کی حوصلہ افزائی کی جائے،کور کمیٹی غازیان گلگت بلتستان

گلگت(پ ر) کور کمیٹی غازیان گلگت  بلتستان کی ایک اہم میٹنگ زیر صدارت کرنل(ر)عبید اللہ بیگ جگلوٹ سٹی میں ترجمان صوبیدار اشرف کے باغ میں منعقد ہوا،اجلاس میں کور کمیٹی کے جنرل سیکریٹری کیپٹن(ر)نعیم شاہ، سیکریٹری اطلاعات حوالدار شکور خان اور دیگر معزز ممبران نے شرکت فرمائی۔ اجلاس میں ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق زیر غور آئے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا  گیاکہ موجودہ بجٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں خاطرخواہ اضافہ کرکے پینشنیرز کی حوصلہ افزائی کی جائے۔کم پینشن لینے والے ریٹائرڈ ملازمین کو کرونا ریلیف اور احساس پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیاگیا،اس میٹنگ میں کرونا کے حفاظتی تدابیر کو بہت ضروری قرار دیا اور۔کور کمیٹی کے تمام ممبران 1984کے غازی صاحب خان اور حضرت موسیٰ کے گھر جا کر گھر والوں سے اظہار تعزیت بھی کیا۔

ڈپٹی کمشنر سکردوکی کوششوں سے کواردو میں میوزیم بنانے کیلئے لوکل کونسل بورڈ جی بی سے سکیم منظور

سکردو(پ ر) ڈپٹی کمشنر سکردو خرم پرویز نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ قدرتی آفات، چیف آفیسر ڈسٹرکٹ کونسل سکردو اور سول انجینئر کے ہمراہ کوار دو کا دورہ کیا جہاں لوکل کونسل بورڈ گلگت  بلتستان سے منظور شدہ سکیم فرمان میوزیم لوکل کونسل کواردو کی تعمیر کیلئے جگہ کا معائنہ کیا گیا جو کہ ڈسٹرکٹ کونسل سکردو کے ذریعے بنایا
جائے گا۔ دورہ کے دوران انہوں نے مسمی فرمان علی ساکن کواردو جوکہ عرصہ دراز سے نوادرات، تقافتی اور قدیمی چیزیں جمع کرتے رہے ہیں موقع پے جاکر ان نوادرات کا معائنہ کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت قدیمی آشیاء کو مشکلات و مسائل کے ہوتے ہوئے اکھٹے کیئے۔ ڈپٹی کمشنر سکردو کا مزید کہنا ہے کہ ان نوادرات کو محفوظ کرنے کے لئے کافی جدوجہد کرنے کے بعد ایک میوزیم سرکاری سطح پر منظور ہو چکاہے جسے جلد از جلد تعمیر کرکے قیمتی اشیاء کو محفوظ کیاجائے گا تاکہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر آنے والے سیاح اس میوزیم کا دورہ کرتے ہوئے یہاں کے تاریخ، رسم الخط، رسم و رواج، ثقافتی ورثہ اور دیگر امور سے آگاہ ہو سکے اور اس میوزیم کے بننے سے علاقے کے معشیت مستحکم ہونگے اوریہاں کے سیاحت کو مزید فروغ ملے۔

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے اپنے ایفلیٹٹ کالجز کے لیے لرننگ منیجمنٹ سسٹم کا اجراء کردیا۔

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے اپنے ایفلیٹٹ کالجز کے لیے لرننگ منیجمنٹ سسٹم کا اجراء کردیا۔اس ضمن میں ایفلیٹٹ کالجز کے فیکلٹی کو ٹریننگ دینے کا سلسلہ بھی شروع کیاہے۔جس کا باضابطہ افتتاح قراقرم یونیورسٹی کے وائس
چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ پیر کے روز کرینگے۔اس میں ڈائریکٹر کالجز،تمام کالجز کے پرنسپل اور اسٹاف کو آن لائن ٹرینگ دی جائے گی۔جس کا بنیادی مقصد ایفلیٹٹ کالجز کو اپنے طلبہ وطالبات کو آن لائن پڑھانے کا اہتمام کرنا ہے۔اس ضمن میں قراقرم یونیورسٹی نے پہلے سے ہی اسٹیٹ آف دی آرٹ لرننگ منیجمنٹ سسٹم اپنے طلبا کے لیے ڈویلپ کیاہے۔اب یہ اپنے ایفلیٹٹ کلالجز اسکولز کے لیے بھی تیار کررہاہے۔وائس چانسلر نے تمام اسٹاف کی تعریف کی اور امید ظاہر کیاکہ قراقرم یونیورسٹی اپنے تمام ایفیلیٹٹ سکولز اور کالجز کو جدید خطوط پر لانے کے لیے اپنا کردا رادا کریگی۔اور ان کو ہرممکن تعاون فراہم کریگی۔

قراقرم یونیورسٹی میں تحقیق کے حوالے سے اورک کا اہم اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، یونیورسٹی میں جاری تحقیقی منصوبوں پر سیر حاصل گفتگو

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں تحقیق کے حوالے سے اورک کا اہم اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں یونیورسٹی میں جاری تحقیقی منصوبوں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔اجلاس کی صدارت وائس چانسلر آن لائن کیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر اورک کے علاوہ دیگر زمہ دار افراد بھی موجود تھے۔وائس چانسلر نے کہاکہ قراقرم یونیورسٹی نے پہلے
یواین ڈی پی کے ساتھ معاہدہ کیاہواہے اور انقریب گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ بھی مفاہمتی یاداشت کے ذریعے گلاف ٹو اندر قراقرم یونیورسٹی موئثرکردار ادا کریگی۔وائس چانسلر نے ڈائریکٹر اورک کو تاکید کیاکہ فوری طور پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری،سیکرٹری پلاننگ سے رابطہ کرتے ہوئے قراقرم یونیورسٹی اور گلگت بلتستان حکومت کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط کو یقینی بنائے۔تاکہ تحقیقی عمل کو باضابطہ آگے لے جاسکے۔وائس چانسلر نے تینوں فیکلٹز مین ایک ایک ریسرچ فوکل پرسن بھی منتخب کیا۔جن میں ڈاکٹر منظورعلی نیچرل سائنسز،ڈاکٹر صادق حسین سوشل سائنسز اور ڈاکٹر سجاد علی کو لائف سائنسز سے منتخب کیاہے۔جو اپنے شعبہ جات میں تحقیقی ٹیم کی نشاندہی کرینگے اور ان کے لیے درکار فیکلٹی کی نشاندہی کرینگے تاکہ گلاف ٹو پراجیکٹ میں گورنمنٹ کے ساتھ مل تحقیقی کا م سرانجام دینگے۔یاد رہے اس وقت قراقرم گریجویٹ سکول میں چار سو طلبا تحقیق کررہے ہیں۔ان طلبا کے ذریعے گلاف ٹو پراجیکٹ کو بخوبی انجام دیں۔وائس چانسلر نے کہاکہ اس گلاف ٹو پراجیکٹ کے حوالے سے گورنر جی بی،وزیراعلیٰ جی بی اور چیف سیکرٹری جی بی سے پہلے ہی بات ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پراجیکٹ میں قراقرم یونیورسٹی کی خدمات لینگے۔

قراقرم یونیورسٹی نے 13جون سے قراقرم گریجویٹ سکول کی آن لائن کلاسز شروع کرنے کااعلان کردیاہے

گلگت(پ ر)قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے 13جون سے قراقرم گریجویٹ سکول کی آن لائن کلاسز شروع کرنے کااعلان کردیاہے۔اس حوالے سے قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ کے زیر صدارت آن لائن اجلاس
منعقد ہوئی۔جس میں وائس چانسلر نے علاوہ گریجویٹ سکول کے تمام شعبہ جاتی سربراہان اور ڈائریکٹر گریجویٹ سکول بھی موجود تھے۔اجلاس میں بتایاگیاکہ کلاسز شروع ہونے سے متعلق جن طلبہ وطالبات کو پہلے ہی مطلع کیاگیاہے۔وہ اور دیگر طلبا جنہوں نے ابھی تک اپنی سمسٹر فیس جمع نہیں کرائی ہے وہ بروقت سمسٹر فیس جمع کرواتے ہوئے رجسٹرڈ ہوجائیں۔فیس کے حوالے سے وائس چانسلر کی خصوصی ہدایت کی روشنی میں تین اقساط میں میں جمع کرانے کا بھی سہولت مہیا کیاگیاہے۔اور گریجویٹ سکول کے تمام طلبہ وطالبات کے لیے ہائیرایجوکیشن سکالرشپ بھی مہیا کی جارہی ہے۔گریجویٹ سکول میں داخلہ لینے کے بعد اپنی رجسٹرریشن کرانے والے طلبا اس سکالرشپ کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔وائس چانسلر نے آن لائن اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ تمام شعبہ جاتی سربراہان معیاری اعلیٰ تعلیم وتحقیق کی فراہمی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور یقینی بنائے کہ طلبا اپنی تعلیم سلسلہ COVID-19میں جاری رکھ سکیں۔انہوں نے کہاکہ وہ طلبا جو تحقیق کررہے ہیں وہ اپنے سپروائزکے ساتھ مل کر اپنی تحقیق کو بروقت مکمل کرے۔تاکہ بروقت ڈگری مکمل ہوجائے۔

این ڈی ایم اے نے مزید 90دستی وینٹی لیٹرز تمام صوبوں، آزادکشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو فراہم کر دیئے،پنجاب اور سندھ کو 25،25،پختونخوا ہ کو 15 اور بلوچستان کو 10 وینٹی لیٹرز فراہم

لاہور(این این ائی)ناگہانی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نے مزید 90دستی وینٹی لیٹرز تمام صوبوں، آزادکشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو فراہم کر دیئے۔ترجمان کے مطابق پنجاب اور سندھ کو 25،25 دستی وینٹی لیٹرز جبکہ خیبرپختونخوا ہ کو 15 اور بلوچستان کو 10 وینٹی لیٹرز فراہم کئے گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 5دستی وینٹی لیٹرز آزادجموں و کشمیر اور اسلام آباد کے ہسپتالوں کو فراہم کئے گئے جبکہ گلگت بلتستان کو پہلے ہی مختلف قسم کے 5وینٹی لیٹرز فراہم کئے جا چکے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ وینٹی لیٹرز ایمبولینسز میں نصب کئے جا سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایک بیڈ سے دوسرے بیڈ پر منتقل کئے جا سکتے ہیں۔

سنتھیا ڈی رچی نے یوسف رضا گیلانی کو ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

 اسلام آباد (این این آئی)امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 12 کروڑ روپے ہرجانے کا لیگل نوٹس بھجوادیا۔ جمعرات کو سنتھیا ڈی رچی نے ناصر عظیم خان ایڈووکیٹ کے ذریعے لیگل نوٹس بھجوایا۔ امریکی شہری نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی نے ہراساں کیا اور اب جھوٹے الزامات سے ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں، 2011 میں اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے رحمان ملک کے ساتھ مل کر ہراساں کیا۔ سنتھیا ڈی رچی نے کہاکہ سوشل میڈیا پر پی پی پی کے میڈیا سیل کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے، یوسف رضا گیلانی اپنے الزامات پر معافی مانگیں اور 12 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کریں۔ امریکی شہری نے نوٹس میں کہاکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بدنام کیا گیا، 14 دن میں اپنے الزامات پر معافی نہ مانگی توقانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ناصر عظیم ایڈووکیٹ کے مطابق اپنے کلائنٹ کی اجازت سے یوسف رضا گیلانی کو لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔

گزشتہ 5 دنوں میں ایس او پیز کی84 ہزار 294 خلاف ورزیاں

  اسلام آباد (این این آئی)آزاد کشمیر،گلگت بلتستان، اسلام آباد اور باقی صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور نمائندوں نے این سی او سی کو وڈیو لنک کے ذریعے صحت کے حوالے سے شکایات اور ہدایات کے بارے میں بتایا۔جمعرات کو این سی او سی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 5 دنوں میں پورے ملک میں ایس او پیز کی84 ہزار 294 خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں جس میں زیادہ تر 22 ہزار 405 مارکیٹس، دوکانیں 97 صنعتی علاقے اور 91 ہزار 197 ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی خلاف ورزیاں دیکھی گئیں جنہیں اس نتیجے میں جرمانے اور عارضی طور پر بند کیا گیا۔این سی او سی کے فورم کو بتایا گیا کہ ملک کے طول و عرض میں ٹی ٹی کیو طریقہ کار کے تحت سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا جس میں پنجاب کے اندر 884 جگہوں پر لاک ڈاؤن کیا گیا جہاں پر 1 لاکھ 60 ہزار آبادی پر اس کا اثر ہوا۔ خیبر پختونخوا میں 40 ہزار 500 کی آبادی پر 349 جگہوں پر لاک ڈاؤن کیا گیا اسی طرح سے اسلام آباد میں 10 ہزار آبادی پر 9 مختلف جگہوں پر لاک ڈاؤن کیا گیا۔آزاد کشمیر میں 2 ہزار 4 سو آبادی پر9 مختلف جگہوں پر لاک ڈاؤن کیا گیا۔

ملکی تاریخ کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور کرلی گئی، فواد چوہدری

 لاہور(این این آئی)وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جلد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگا جو ٹرانسپورٹ کو بجلی پر منتقل کر سکیں گے، ملکی تاریخ کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور کرلی
گئی، پالیسی کے تحت موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو بیٹریز پر منتقل کیا جا سکے گا، پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز مینو فیکچرر یونٹس بھی قائم ہوں گے۔وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک انٹرویومیں ڈ بتایا کہ پاکستان میں موٹر سائیکل اور تھری وہیلرز کو الیکڑک وہیکل پر منتقل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان دنیا کے چند ممالک میں شامل ہوگا جو ٹرانسپورٹ کو بجلی پر منتقل کر سکیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکل مینو فیکچرنگ یونٹس لگانے والوں پر صرف 1 فیصد ڈیوٹی ہوگی، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مستقبل میں بیٹریز کے استعمال پر کام کر رہی ہے۔الیکٹرک وہیکل پالیسی کے لیے وزارت صنعت، ماحولیات اور سائنس و ٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر کام کیا اور اسے گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں منظور کیا گیا۔

کورونا وباء سے 3ہزار ارب کا نقصان ہوا، حکومت۔۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ، ریلوے اور ایئر ٹرانسپورٹ بند رہی تو منفی ترقی ہوئی اور یہ شرح منفی 7.1 ہے،احساس بجٹ دگنا کیا، شفاف طریقے سے پروگرام چل رہاہے۔۔۔درمیانے درجے کے کارخانوں اور انٹرپرائزز کے بجلی کے 3 ماہ کے بل حکومت ادا کرے جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 0.4 فیصد،زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 2.67 فیصد ہے، حفیظ شیخ

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ مالی سال 20-2019 میں جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 0.4 فیصد ہے، اس میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 2.67 فیصد ہے، صنعت خاص طور پر متاثر ہوئی اور اس میں ترقی کی شرح منفی 2.64 ہے، خدمات کے شعبے میں یہ شرح منفی 3.4 فیصد ہے،موجودہ حکومت کو بحران ورثے میں ملا، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے،اپنے بیرونی طور پر معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹا اور ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے ہم 3 ارب ڈالر تک لے آئے،اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی قرض نہیں لیا،پوراسال کسی بھی ادارے کو کسی بھی حکومتی وزات کو ٹکا بھی اضافی گرانٹ نہیں دی،ہم نے کوشش کی،اپنے لوگوں کو بنیادی سہولیات دیں، ان کیلئے سڑکیں، پْل، ہسپتال بنائیں اور جتنا ممکن
ہو باہر کی چیزوں ور باہر کی دنیا پر انحصار کم کریں،کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے ٹیکسز میں 17فیصد اضافہ ہوا،اخراجات میں زبردست کمی اور نظم و ضبط آیا ہے، باہر کے قرضوں کو خوش اسلوبی سے واپس کیا گیا اور اپنے تعلقات تجارت کی بنیاد پر دنیا کے ساتھ برقرار رکھے،کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ، ریلوے اور ایئر ٹرانسپورٹ بند رہی تو منفی ترقی ہوئی اور یہ شرح منفی 7.1 ہے،احساس بجٹ دگنا کیا، شفاف طریقے سے پروگرام چل رہاہے،احساس پوگرام میں کوئی علاقائی مداخلت یا تعصب نہیں، کوئی مذہبی تفریق بھی نہیں،اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، آئی ایم ایف کے مطابق کورونا وائرس کے باعث دنیا کی آمدن میں 3 سے 4 فیصد کمی آئے گی، خصوصی طور پر ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے،پاکستان کی ترسیلات زر بھی متاثر ہوں گی،چھوٹے اور درمیانے درجے کے کارخانوں اور انٹرپرائزز کے بجلی کے 3 ماہ کے بل حکومت ادا کرے گی، زراعت کے شعبے میں 50 ارب روپے کی اسکیمیں لائے،کم آمدن والے افراد کو گھر بنانے میں مدد کی جائے گی، کوشش ہوگی نئے ٹیکس نہ لگائے جائیں۔ جمعرات کو یہاں اقتصادی مالی سروے 20-2019 پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بحران ورثے میں ملا، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات کی شرح صفر رہی جبکہ گزشتہ حکومت کے آخری 2 سالوں میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16-17 سے گر کر 9 کے قریب پہنچ گئے تھے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر سستا رکھا گیا جس کے باعث درآمدات، برآمدات سے دگنی ہوگئیں اور ان تمام چیزوں کا اثر یہ ہوا کہ ہمارے پاس ڈالر ختم ہو گئے کہ ہم اپنی معیشت کو اچھے انداز میں چلا سکتے اور اس وقت میں ہمارے قرضے بڑھ کر 25ہزار ارب روپے ہو چکے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر قرض اور واجبات کو بھی ملایا جائے تو ہمارے قرضے تقریباً 30ہزار ارب یا 30 کھرب روپے بن چکے تھے۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ یہ ایک ایسی صورتحال تھی جس میں ہم بیرونی اکاؤنٹ میں ڈیفالٹ کی جانب دیکھ رہے تھے، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہم اپنی حکومت میں جو شرح نمو حاصل کررہے تھے وہ باہر سے قرض لے کر ملک کے اندر خرچ کررہے تھے تو ایسی صورتحال میں سب سے پہلی چیز یہ تھی کہ ہم مزید وسائل یعنی ڈالرز کو متحرک کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت نے کافی کوششں کی اور کچھ ممالک سے قرض اور موخر شدہ ادائیگیوں پر تیل حاصل کیا اور اس کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کا پروگرام طے کیا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکسز کو بہتر کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا اور سب سے بڑھ کر اپنے ملک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے اپنے کاروباروں کو مراعات دینے کے لیے کاروباری شعبے کے لیے گیس، بجلی، قرضے یہ تمام چیزیں حکومت نے اپنی جیب سے پیسے دے کر سستے کیے۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر ہم نے اپنے بیرونی طور پر معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹا اور ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے ہم 3 ارب ڈالر تک لے آئے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ دوسری اہم چیز ہے کہ رواں سال اور پچھلے سال مجموعی طور پر کہ 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت اہم چیز ہے کہ ایک ملک ماضی میں لیے گئے قرضے چاہے وہ کتنے ہی بڑی تعداد میں کیوں نا ہوں، وہ واپس کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضوں کے بوجھ کوواپس کرنے کے لیے قرضے لیے اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ تیسری بہت اہم چیز جو اس سال ہوئی ہے وہ یہ کہ ہم نے اس سال بہت سخت انداز میں حکومت کو اخراجات کو کنٹرول کیا اور یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں ہوا ہو کہ ہم نے اس انداز میں کنٹرول کیا کہ پرائمری بیلنس قائم ہوگیا ہے یعنی ہمارے اخراجات، آمدن سے کم ہوگئے جس سے پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیا یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کبھی ہواہو۔مشیر خزانہ نے کہا کہ میں اس کے لیے فنانس سیکریٹری اور وزارت خزانہ کی پوری یم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور سب سے ڑھ کر یہ کہ وزیر اعظم نے اس شعبے میں قیادت دکھائی اور جنرل باجوہ کا بھی شکر گزار ہوں کہ ہم نیفوج کے بجٹ کو منجمد کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک فلسفہ یہ تھا کہ ہم حکومت کے اخراجات کم کر کے عوام کے لیے جتنے زیادہ پیسے ہوں وہ دیں لہذا ہم نے پورا سال اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ایک ٹکا بھی قرض نہیں لیا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے پوراسال کسی بھی ادارے کو کسی بھی حکومتی وزات کو ٹکا بھی اضافی گرانٹ نہیں دی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے عوام کے پیسے کو بہت احتیاط سے خرچ کیا جائے اور اس کا اثر آپ نے دیکھا کہ کورونا وائرس آنے سے پہلے ہم پرائمری سرپلس کے ایریا میں چلے گئے تھے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہم اپنے لوگوں کو بنیادی سہولیات دیں، ان کے لیے انفرااسٹرکچر یعنی سڑکیں، پْل، ہسپتال بنائیں اور جتنا ممکن ہو باہر کی چیزوں ور باہر کی دنیا پر انحصار کم کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکسز میں بہت اچھی کامیابی حاصل کی اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے ٹیکسز میں 17فیصد اضافہ ہوا، ہم نے درآمدات میں کمی کی تاکہ ڈالر کو بچائین تو درآمدات کی کمی کی وجہ سے ٹیکس ریونیو میں بھی کمی ہوئی ورنہ ٹیکسز بڑھنے کی رفتار ایف بی آر میں تقریبا 27فیصد جا رہی تھی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ اب ٹیکسز میں اطمینان بخش اضافہ ہوا ہے، اخراجات میں زبردست کمی اور نظم و ضبط آیا ہے، باہر کے قرضوں کو خوش اسلوبی سے واپس کیا گیا اور اپنے تعلقات تجارت کی بنیاد پر دنیا کے ساتھ برقرار رکھے اوربرآمد کنندگان کی مدد کی تاکہ وہ اپنی برآمدات بڑھائیں۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت کی پانچویں اور شاید ایک بہت بڑی کامیابی یہ رہی کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ ہر چیز کا محور پاکستان کے عوام ہیں اور وہ عوام جو کمزور طبقے سے ہیں، جنہیں بھلادیا گیا ہے اور جن کے لیے ماضی میں بہت کم کام کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کم بجٹ کے باوجود ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی وزارت سماجی تحفظ کا احساس بجٹ دگنا کیا اور اسے تقریباً 100 ارب سے 192 ارب روپے کردیا گیا اور یہ رقم ایسے سوشل سیفی نیٹس کے لیے رکھی کہ عام آدمی تک یہ پیسے اچھے انداز میں پہنچائے جائیں اور اس طریقے سے پہنچائے جائیں کہ ساری دنیا دیکھے کہ اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ احساس پوگرام میں کوئی علاقائی مداخلت یا تعصب نہیں، کوئی مذہبی تفریق بھی نہیں اور اس کی ترجیح پاکستان کے وہ لوگ ہیں جو غرب یا کم آمدنی والے لوگ ہیں، اسی جذبے کی بنیاد پر ہمارے قبائلی علاقوں کے ضم شدہ اضلاع تھے ان کے لیے بھی 152ارب روپے رکھے گئے۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہمارے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پوگرام میں حکومت کی جانب سے 701 ارب روپے اور نجی شعبے سے منصوبے کے لیے 250 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ دوسری جانب حکومتی آمدنی بڑھانے کے لیے جو نان ٹیکس ریونیو ہیں جو بجٹ میں ایک ہزار ایک سو ارب تھے، اس کو ہم نے سرپاس کیا اور وہ بڑھ ایک ہزار 600 ارب کی سطح تک پہنچے، ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا، یہ سب چیزیں ہم نے کوروناوائرس کے آنے سے پہلے حاصل کیں، پھر کورونا وائرس آیا اور سا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پیش گوئی ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کی آمدن میں 3 سے 4 فیصد کمی آئے گی، اس سے خصوصی طور پر ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے کیونکہ ان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اس سے پاکستان کی ترسیلات زر بھی متاثر ہوں گی کیونکہ جو لوگ خلیجی ممالک، امریکا اور برطانیہ میں کام کرتے ہیں، ان کی آمدنی کم ہو گی، یا وہ بیروزگار ہوں گے تو ہمارے پاس کم پیسے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کی طلب کم ہوتی ہے تو ہماری برآمدات بھی منفی طور پر متاثر ہوں گی او ایسا ہوا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو ملک میں اقصادی طور پر استحکام پیدا کیا تھا، اس کے نتیجے میں وہ بھی متاثر ہوا اور پاکستان کی جی ڈی پی کا اندازہ لگایا گیا کہ اس کی وجہ سے کوئی تین ہزار ارب کا نقصان پہنچا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کوروناکے بارے مں کوئی بھی چیز یقین سے کہنا مشکل ہے کیونکہ مختلف لوگ مختلف طریقوں سے اندازے لگارہے ہیں کہ کس چیز پر کتنا اثر ہوا لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے پورے ملک کی آمدنی 0.4 کم ہوگئی حالانکہ ہم سمجھ رہے تھے کہ آمدنی تین فیصد بڑھے گی، تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں قومی آمدن میں 3 سے ساڑھے 3 فیصد نقصان دیکھنا پڑا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ اس کے ساتھ ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئیں، ترسیلات زر زیادہ متاثر نہیں ہوئی لیکن اب متاثر ہونے جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کے ایف بی آر کی ٹیکس محصولات اگر اسی رفتار سے چلتے رہے تو 4ہزار 700ارب تک پہنچ سکتی تھی لیکن وہ اب 3ہزار 900 تک بمشکل پہنچ رہی ہے اس طرح ایف بی آر کوٹیکس محصولات کی مد میں 850 سے 900 ارب کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ قدرتی امر ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس مشکل وقت میں اپنی کاروباری برادری پھر ٹیکسز کی گرفت مضبوط کریں کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ان کی مدد کریں اور ان تک قرضے یا نقدرقم پہنچائیں تاکہ ملک میں جو کورونا کی وجہ سے سکڑتی ہوئی معیشت بن رہی ہے اس سے اچھی طرح نبردآزما ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کیا تھا کہ ہم نے معیشت کو کورونا وائرس سے اچھے انداز میں بچانا ہے اور اپنے لوگوں کوبچانا ہے اور اس کیلئے دوطرح کے پیکج دیے گئے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ایک ہزار 240ارب روپے کا ایک پیکج دیا گیا اور دوسری جانب اسٹیٹ بینک کو سبسڈیز بھی دی گئیں، ان کے ذریعے مختلف پروگراموں پر عملدرآمد کرایا گیا تاکہ لوگوں خصوصاً چھوٹی کاروباری کمپنیوں کو پیسے میسر ہوں تاکہ وہ اپنے لوگوں کو کمپنی کے پے رول پر برقرار رکھ سکیں۔مشیر خزانہ نے کہ ان پیکجز کے تحت ایک کروڑ 60لاکھ خاندانوں کو رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ان کا کروبار زندگی بھی چلے ور ان کی حالت معاشی طور پر بالکل تباہ نہ ہو۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اب تک ایک کروڑ خاندانوں کو پیسے دیے جا چکے ہیں جو شاید دنیا کی تاریخ میں ایک نمایاں چیز ہے کہ اتنیاچھے انداز میں دیے گئے ہیں اور پوری دنیا نے دیکھا کہ عام پاکستانیوں کوبلا امتیاز یہ پیسے دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 280 ارب روپے کی گندم خریدی اور کسانوں اور زراعت کے شعبے میں روپے پہنچائے گئے، یہ ہر سال حکومت کی پالیسی ضرور ہے لیکن اس سال اس تعداد کو پچھلے سال کے مقابلے میں دگنا کیا گیا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ بھی یقینی بنایا گیا کہ گندم خریدی جائے تاکہ جب کسانوں کے ہاتھ میں یہ پیسے آئیں گے تو وہ اپنے ضروریات زندگی بھی پورے کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں ٹریکٹر چاہیے، انہیں گھر بنانا ہے،مویشی خریدنے ہیں یا سرمایہ کاری کرنی ہے تو وہ کریں جس سے معیشت کا پہیہ چلے گا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کارخانوں اور انٹرپرائزز کے بجلی کے 3 ماہ کے بل حکومت ادا کرے گی تاکہ ان کے کاروبار کی بحالی میں مدد کر سکے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ زراعت کے شعبے میں 50 ارب روپے کی اسکیمیں لائے تاکہ ویاں کھاد کی قیمتیں کم ہوں ور ٹڈی دل کا مقابلہ کیا جا سکے اور کسانوں کومراعات دی جا سکیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کو یہ سہولت دی گئی کہ وہ 50 لاکھ کے بجائے ایک کروڑ دکانوں تک اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ کم آمدن والے افراد کو گھر بنانے میں مدد کی جائے اور اس کے لیے 30ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ وہ خود ایک گھر کے مالک بن سکیں اور اس میں ٹیکسز کی چھوٹ بھی دی گئی۔وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کے لیے ایک پیکج دیا گیا جس میں فکس ٹیکس کی بنیاد پر ٹیکسز دیئے گئے تاکہ ایف بی آر کی طرف سے ہراساں نا کیا جاسکیاور ٹیکسز کی شرح کو بھی کافی حد تک کم کیا گیا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ جو سال مکمل ہورہا ہے اس میں جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 0.4 فیصد ہے، اس میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 2.67 فیصد ہے، صنعت خاص طور پر متاثر ہوئی اور اس میں ترقی کی شرح منفی 2.64 ہے اور خدمات کے شعبے میں یہ شرح منفی 3.4 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ، ریلوے اور ایئر ٹرانسپورٹ بند رہی تو اس میں منفی ترقی ہوئی اور یہ شرح منفی 7.1 ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ مینوفیکچرنگ میں کافی کمی ہوئی جو منفی 22.9فیصد رہی۔انہوں نے کہاکہ مال سال کے خسارے کو ہم نے ایک حد تک رکھا اور جولائی سے مارچ تک جی ڈی پی کا 4فیصد رہا جبکہ پچھلے سال یہ خسارہ 5.1فیصد تھا، ہم نے پرائمری بیلنس کو ہم نے سرپلس میں رکھا تھا جو 194ارب یا 0.5فیصد تھا۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آنے والے بجٹ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو مزید مراعات اور مزید ریلیف دیں اور سماجی تحفظ کے جو پروگرامز میں مزید فنڈنگ دیں تاکہ وہ لوگوں تک پہنچ سکیں اور ہم اپنی صنعت کو اچھے انداز میں چلا سکیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ہماری خصوصی طور پر کوشش ہو گی کہ نئے ٹیکسز نہ لگائے جائیں اور جو ٹیکسز ہیں ان کا بھی جائزہ لیا جائے، جو ٹیکسز ہیں ان میں کمی لائی جائے تاکہ لوگوں کو معاشی ریلیف پیکج مل سکے اور صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹ سکیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات کا تخمینہ لگانا اتنا آسان نہیں اور حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ وبا کس رفتار سے بڑھے گی اور کب اس کا خاتمہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی ہے کہ ایک توازن قائم کیا جائے، ایک جانب لوگوں کا تحفظ یقنی بنایا جائے تو دوسری جانب ان کی معاشی صورتحال کو بہت خراب ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

سندھ میں کورونا وائرس ٹیسٹوں کا 30فیصد نتیجہ مثبت آرہا ہے،گھنٹے میں 10088 ٹیسٹ کیے، اب تک 265705 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جس میں سے46828 کیسز سامنے آئے،636مریضوں کی حالت تشویش ناک، 79 وینٹی لیٹرز پر ہیں عوام کم از کم جون کے مہینے میں گھروں پر رہیں، وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ

کراچی (این این آئی) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3038 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 38 مریض جان کی بازی ہار گئے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ نے کروناوائرس کی صورت حال سے متعلق تازہ بیان جاری کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں 10088 ٹیسٹ کیے، اب تک 265705 ٹیسٹ
کیے گئے ہیں جس میں سے46828 کیسز سامنے آئے، 24گھنٹے میں 38مزید مریض انتقال کرگئے، وبا سے اب تک انتقال کرنے والوں کی تعداد 776 ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت636 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، کرونا کے 79 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، اس وقت 24005 مریض زیر علاج ہیں، 22324مریض گھروں جبکہ 60 مراکز میں زیرعلاج ہیں، 1121مریضوں کا علاج مختلف اسپتالوں میں جاری ہے، آج 1040مریض صحتیاب ہوئے۔وزیراعلی نے بتایا کہ صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 22047 ہوگئی، 3038کیسز میں سے 2145 نئے کیسز کراچی میں ظاہر ہوئے، ماہرین کے مطابق اگر ایس او پی پر عمل درآمد نہیں ہوا تو 30 جون تک 3 لاکھ کیسز ہوجائیں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ آج جتنے کیسز کراچی میں آئے ہیں یہ ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہیں، ٹیسٹوں کا 30 فیصد نتیجہ مثبت آرہا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اگر اب بھی عوام صورتحال نہیں سمجھ پائے تو حالات بہت خراب ہوجائیں گے، برائے مہربانی ایس او پیز پر عمل کریں،کم سے کم جون کے مہینے میں گھروں پر رہیں۔

توشہ خانہ ریفرنس،عدم پیشی پر نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری۔۔۔عدالت کا نوازشریف کے معاملے پر دفترخارجہ کو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے وارنٹس کی تعمیل کا حکم۔۔۔آصف علی زرداری کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور، عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت

 اسلام آباد(این این آئی)احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں مسلسل عدم پیشی پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔ جمعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 3 کے جج سید اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی، تفتیشی افسر اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ نواز شریف اور آصف زرداری پیش نہیں ہوئے۔سابق وزیر اعظم اور پیپلز
پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی  جس میں استدعا کی گئی کہ کورونا کی وجہ سے بار بار پیش ہونا مشکل ہے اس لیے استثنیٰ دیا جائے۔فاروق ایچ نائیک نے آصف زرداری کی طرف سے وکالت نامہ جمع کراتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کراچی میں ہیں اور بیمار ہیں، انہیں ذاتی حیثیت میں طلب نہ کیا جائے، انہوں نے پہلے بھی مقدمات کا سامنے کیا ہے، وہ کہیں نہیں بھاگیں گے۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے ملزم نواز شریف کے ملک سے باہر ہونے سے متعلق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے دفترخارجہ کو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے وارنٹس کی تعمیل کا حکم دے دیا۔یوسف رضا گیلانی پر آصف زرداری اور نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب ریفرنس کے مطابق آصف زرداری اور نواز شریف نے گاڑیوں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

غیر منصفانہ شوگر سبسڈی کی تحقیقات کی جائے،شہزاد اکبر کا چیئرمین نیب کو خط۔۔۔کمیشن کی رپورٹ میں 15۔2014 میں مختلف شوگر ملز کو سبسڈی دینے والے افسران کی نشاندہی کی گئی، معاون خصوصی برائے احتساب۔۔۔1985 سے شرائط کی خلاف ورزی اور غیر منصفانہ سبسڈی کی تحقیقات کی جائیں اور پورے معاملے کی جامع کرمنل تحقیقات کی جائیں،متن

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے درخواست کی ہے کہ شوگر انڈسٹری کے لیے غیر منصفانہ سبسڈی کے معاملے کی تحقیقات کی جائے۔اس متعلق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو خط لکھ کر  بتایا کہ وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی حتمی رپورٹ 21 مئی کو کابینہ میں پیش کی گئی۔انھوں نے بتایا کہ کابینہ نے مجھے کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں اقدامات کی ہدایت کی جس کے بعد وزیر اعظم اور
کابینہ نے رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا کہ یہ معاملہ نیب کے دائرہ کار میں آتا ہے۔شہزاد اکبر کا بتانا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں 15۔2014 میں مختلف شوگر ملز کو سبسڈی دینے والے افسران کی نشاندہی کی گئی۔معاون خصوصی برائے احتساب نے اپنے خط میں شوگر کارٹل کی جانب سے حکومت پر دباؤ ڈال کر سبسڈی لینے کی مثالیں بھی دیں۔ چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط میں جن افسران کے خلاف کارروائی کا کہا گیا ہے ان میں وزیر اعظم کے مشیر شہزاد ارباب، خضر حیات گوندل اور شوکت علی  کے نام بھی شامل ہیں جبکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی  کے خلاف بھی تحقیقات کرنے کا کہا گیا ہے،اس کے علاوہ خط میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدات کا نام بھی بالواسطہ طور پر ریفرنس میں شامل ہے۔شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب سے درخواست کی کہ شوگر ملز کی جانب سے 1985 سے شرائط کی خلاف ورزی اور غیر منصفانہ سبسڈی کی تحقیقات کی جائیں اور پورے معاملے کی جامع کرمنل تحقیقات کی جائیں۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔فورنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کیخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنیکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنیکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم  شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کیکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کریگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

کرونا آؤٹ آف کنٹرول ، کاروبار نہیں ہوگا تو روز گار کہاں ہوگا؟اپوزیشن۔۔۔حکومت کا بس نہیں چلتا ورنہ کورونا بھی آصف زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں پر ڈال دیں،عبد القادر پٹیل، عائشہ غو ث پاشا، کشور زہرہ۔۔۔سگریٹ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے،راجہ پرویز اشرف …………معاملہ کو متعلقہ وزارت کے ساتھ اٹھائیں گے،بابر اعوان

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا آؤٹ آف کنٹرول ہورہا ہے، عجب معاشی سرگرمیاں نہیں ہونگی تو روز گار کہاں ہوگا؟حکومت کا بس نہیں چلتا ورنہ کورونا بھی آصف زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں پر ڈال دیں۔جمعرات کو صدارتی خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے (ن)لیگی رکن عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ نے پریشان کر دیا کہ کورونا آؤٹ آف کنٹرول ہو رہا ہے، کرونا کے معاشی اثرات پر بات نہیں ہوئی،کورونا کی وجہ سے ایک  ہزار ارب  ڈالر کا عالمی سطح پر  نقصان ہوا،دنیا کی ایکسپورٹ ایک تہائی کم ہوئی،ہماری معیشت سکڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب معاشی  سرگرمیاں نہیں  ہونگی  تو روزگار کہاں ہوگا، ایک اندازے کے مطابق بیرون ممالک میں 30 لاکھ پاکستانی بے روزگار ہونے والے ہیں، 10 کروڑ پاکستانی سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ بیرونی زرمبادلہ بھی 5 ارب ڈالر کم ہونے کو ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے معاشی  بربادی کو روکنا ہیاور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بناناہے، کیا عام پاکستانی پر معاشی ریلیف پیکج اثر انداز ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام کو بڑھانا ایک اچھا قدم تھا، احساس پروگرام میں کچھ ایشوز ہیں،دیکھنا ہے کہ چھوٹے علاقوں میں یہ پیکج پہنچا کہ نہیں، سٹیٹ بنک کی ری فنانسنگ سکیم کو اچھی طرح ڈیزائن نہیں کیا گیا، کمرشل۔بنک قرضوں  کو تیزی سے موخر نہیں کر رہے، ابھی تک آٹھ فیصد قرضے موخر  ہوئے ہیں سٹیٹ بنک اس سست رفتاری پر  بنکوں سے پوچھے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ری فنانسنگ سکیم میں ابھی تک 10 لاکھ سے کم لوگوں کو ریلیف دیا گیا، کویڈ ریلیف پیکج کچھ بڑے صنعتکاروں کو فائدہ پہنچا رہا ہے، این ای سی نے  بتایا کہ آئندہ سال 2.1معاشی شرح نمو ہو گی،جب دنیا نیگیٹو جا رہی ہے تو آپ کس بنیاد پر 2.1 فیصد گروتھ ریٹ بتا رہے ہیں۔رکن اسمبلی کشور زہرہ نے کہاکہ نئے پاکستان کی خواہش میں جس پلیٹ فارم پر قدم رکھا وہاں سناٹا دیکھا، کراچی طیارہ حادثے کے بعد نہ ہ وزیر اعظم تشریف لائے نہ صدر۔ کشورہ زہرہ نے کہاکہ کراچی ایئرپورٹ کے آس پاس کالعدم تنظیموں کی کچی آبادیاں ہیں،کراچی شہر درد سے بھرا پڑا ہے۔ کشورہ زہرہ نے کہاکہ ہم نے پرانے پاکستان سے پیچھا چھڑانے کیلئے نئے پاکستان کے پلیٹ فارم پر قدم رکھا تھا، کراچی کے لوگوں کیساتھ ناانصافیاں کب تک ہوں گے۔کشورہ زہرہ نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں میں بھی کراچی کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا،ہم آپکے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں لیکن کراچی میں استحکام چاہیے۔ عبد القادر پٹیل ن کہاکہ کورونا وائرس کے حوالے سے پہلے وزیراعظم نے اسے فلو کہا اور کہا کہ ڈیڑھ آدمی مریگا،اب وہ کہتے ہیں کہ سنگین بیماری ہے،آپ نے چینی کے حوالے سے کمیشن بنایا، میں اس وقت کہا تھا کہ کمیشن چھوڑیں آپ کے دائیں بائیں آٹا، چینی چور بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سب سے بڑی چوری تو اعتماد کی چوری ہوتی ہے، عوام کے اعتماد پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادویات سے لے کر اشیاء تک پر  ہر چیز پر  حکومت نے اعتماد  ختم کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 400 فیصد ادویات کی قیمتیں بڑھ گئیں، چینی کا سیکنڈل سامنے آیا،
ٹڈی دل کے اثرات سے ابھی آنا باقی ہیں مگر آٹا مہنگا ہوگیا ہے،پٹرول خشک ہوچکا، آپ لائن لگا کر 12 ہزار دے کر بزرگوں سے رقص کرواتے ہیں،حکومت کا رویہ یہ ہے کہ ان کا بس نہیں چلتا ورنہ کورونا بھی آصف زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں پر ڈال دیں۔عالیہ حمزہ نے کہاکہ اپوزیشن حکومت پر اعتراض کر رہی ہے کہ کورونا پر وزیراعظم کچھ نہیں کر سکے،اپوزیشن اپنی عینک بدلے تو ان کو حکومت کا امدادی ریلیف پروگرام نظر آئے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے ستر  ترقی پزیر ممالک کے قرض ملتوی ہوئے،2010 میں چینی بحران کے وقت چینی کی قیمت 140 روپے تھی،2015 میں پٹرول،ڈالر بحران آیا۔ انہوں نے کہاکہ کسی بحران پر کوئی کمیشن نہیں بنا،جو رپورٹس بنیں وہ منظر عام پر نہ آسکی،10 ارب کا آٹا سندھ حکومت کے چوہے کھا گئے،ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے 42 ڈبل کیبن گاڑیاں منگوائیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو چار روپے فی کلو سبسڈی سٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر دی،گزشتہ دور حکومت میں 20 ارب کی سبسڈی سلیمان شہباز کو دی گئی،وزیر اعظم عمران خان کی ہمت تھی کی چینی بحران پر ایکشن لیا اور رپورٹ منظر عام پر لائی،سٹیل ملز کی نجکاری پر اسد عمر، وزیر اعظم پر تنقید کی جا رہی ہے،ہم نے حکومت میں آتے ہیں سٹیل ملز کو چلانے پر 60 روز میں رپورٹ طلب کی،نجکاری کمیشن نے آٹھ ماہ کی ورلنگ کے بعد سٹیل ملز کی نجکاری پر سفارش کی،مشترکہ مفادات کونسل دو مرتبہ سٹیل ملز کی نجکاری کا کہہ چکی ہے،سٹیل ملز کو 2015 میں خسارے میں چھوڑا گیا،ن لیگی وزیر نے گزشتہ دور حکومت میں بیان دیا کہ پی ائی اے کے ساتھ سٹیل ملز مفت لے لیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کا وژن ہے کہ سٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سگریٹ نوشی کو دنیا بھر میں مصر صحت سمجھا جاتا ہے،پاکستان کے بجٹ میں اگر کوئی چیز سستی کی جارہی ہے تو وہ سگریٹ ہے،ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائیدہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سگریٹ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ بابر اعوان نے کہاکہ اس معاملہ کو متعلقہ وزارت کے ساتھ اٹھائیں گے۔ 

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی کورونا وائرس میں مبتلا،رہائشگاہ پر قرنطینہ کر لیا۔۔۔9جون کے بعد شہباز شریف نے کسی سے ملاقات کی نہ کہیں گئے، کچھ ہوا تو عمران نیازی اور نیب ذمہ دار ہونگے‘ عطا اللہ تارڑ۔۔۔نیب کو ویڈیو لنک کے ذریعے بھی تفتیش کی پیشکش کی،پارٹی نے کارکنوں کو باہر آنے کیلئے باضابطہ کوئی کال نہیں دی‘ ڈپٹی سیکرٹری جنرل

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہو گئے جس کے بعد انہوں نے خود کو اپنی رہائشگاہ پر قرنطینہ کر لیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر میں پیشی کے بعد شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا جس کی رپورٹ مثبت آئی
ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی شہباز شریف کو جلد صحتیاب کرے اور قوم سے بھی دعاؤں کی اپیل ہے۔شہباز شریف کو ان حالات میں نیب میں طلب کر کے ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا۔تحریری طور پر نیب کو متعدد بار آگاہ کیا کہ میاں شہباز شریف کینسر کے مرض میں مبتلا رہے ہیں اور ان کی قوت مدافعت عام لوگوں کی نسبت کم ہے،یہاں تک کہا گیا کہ ہم کہیں بھاگ رہے اور ویڈیو لنک پر تفتیش کر لی جائے لیکن نیب نے اندھا سیاسی انتقام جاری رکھا۔ شہباز شریف اس سے پہلے بھی خطرے کے باوجود نیب میں پیش ہوئے اور 24صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا۔ا نہوں نے بتایا کہ 9جون کونیب میں پیشی کے علاوہ شہباز شریف نے کسی سے ملاقات کی اور نہ ہی کہیں اور گئے ہیں۔اگر شہباز شریف کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار عمران نیازی اور نیب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کارکنوں کو بھی باہر آنے کے لئے باضابطہ کوئی کال نہیں دی تھی۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے خود کو ماڈل ٹاؤن کی رہائشگاہ پر قرنطینہ کر لیا ہے اور ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔

دنیا بھر میں کورونا سے چار لاکھ 20ہلاکتیں،74لاکھ سے زائد متاثر،دنیا بھر میں 32 لاکھ 84 ہزار 2 مریض اسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، 53 ہزار 883 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ اب تک 37 لاکھ 49 ہزار 888 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں،رپورٹ

واشنگٹن(این این آئی)دنیا بھر میں کورونا وائرس سے چار لاکھ 18 ہزار 919 افرادہلاک ہوگئے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 74 لاکھ 52 ہزار 809 تک جا پہنچی ہے، کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 32 لاکھ 84 ہزار 2 مریض اسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے 53 ہزار 883 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 37 لاکھ 49 ہزار 888 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکا تاحال کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی اب تک دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 1 لاکھ 15 ہزار 130 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس
سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 20 لاکھ 66 ہزار 401 ہو چکی ہے۔امریکا کے اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں 11 لاکھ 42 ہزار 777 کورونا مریض زیرِ علاج ہیں جن میں سے 16 ہزار 838 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 8 لاکھ 8 ہزار 494 کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ممالک کی فہرست میں برازیل دوسرے نمبر پر ہے جہاں کورونا کے مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 75 ہزار 184 تک جا پہنچی ہے جبکہ یہ وائرس 39 ہزار 797 زندگیاں نگل چکا ہے۔کورونا وائرس سے روس میں کل اموات 6 ہزار 358 ہو گئیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 4 لاکھ 93 ہزار 657 ہو چکی ہے۔برطانیہ میں کورونا سے اموات کی تعداد 41 ہزار 128 ہوگئی جبکہ کورونا کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 90 ہزار 143 ہوچکی ہے۔اسپین میں کورونا کے اب تک 2 لاکھ 89 ہزار 360 مصدقہ متاثرین سامنے آئے جب کہ اس وباء سے اموات 27 ہزار 136 ہو چکی ہیں۔بھارت میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر آگیا ہے۔بھارت میں کورونا وائرس سے 8 ہزار 107 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 87 ہزار 155 ہو گئی۔اٹلی میں کورونا وائرس کی وباء سے مجموعی اموات 34 ہزار 114 ہو چکی ہیں، جہاں اس وائرس کے اب تک کل کیسز 2 لاکھ 35 ہزار 763 رپورٹ ہوئے ہیں۔پیرو میں کورونا وائرس کے باعث 5 ہزار 903 ہلاکتیں اب تک ہو چکی ہیں جبکہ یہاں کورونا کیسز 2 لاکھ 8 ہزار 823 رپورٹ ہوئے ہیں۔جرمنی میں کورونا سے کْل اموات کی تعداد 8 ہزار 844 ہو گئی جبکہ کورونا کے کیسز 1 لاکھ 86 ہزار 866 ہو گئے۔ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی کل تعداد 8 ہزار 506 ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 77 ہزار 938 ہو گئے۔ترکی میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4 ہزار 746 ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 73 ہزار 36 ہو گئے۔فرانس میں کورونا وائرس کے باعث مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 319 ہوگئیں جبکہ کورونا کیسز 1 لاکھ 55 ہزار 136 ہو گئے۔سعودی عرب میں کورونا وائرس سے اب تک کل اموات 819 رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 12 ہزار 288 تک جا پہنچی ہے۔چین جہاں دنیا میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا وہاں کورونا وائرس پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے اور روزانہ صرف چند نئے کورونا مریض سامنے آتے ہیں جبکہ اس سے اموات میں کافی عرصے سے کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا ہے۔چین میں کورونا مریضوں کی تعداد 83 ہزار 57 ہو چکی ہے اور اس سے ہونے والی اموات کی تعداد 4 ہزار 634 پر رکی ہوئی ہے۔بڑھتی ہوئی لاپروائی اور غیر محتاط رویے کے باعث پاکستان میں ناصرف کورونا کیسز کی تعداد میں بلکہ اس سے اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان کورونا مریضوں کے لحاظ سے ممالک کی فہرست میں چین اور سعودی عرب سے بھی آگے نکل کر 15 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 1 لاکھ 19 ہزار 536 ہو چکی ہے، جبکہ اس موذی وباء سے جاں بحق افراد کی کْل تعداد 2 ہزار 356 تک جا پہنچی ہے۔کورونا وائرس کے ملک میں 78 ہزار 789 مریض اب بھی اسپتالوں، قرنطینہ مراکز اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جبکہ 38 ہزار 391 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

ہم تو اپنا دفاع کرلیں گے لیکن بھارت لداخ پر جواب دے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، ہم افغان امن عمل کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، ہم کشمیر کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں،مودی بتائیں کہ لداخ میں کیا ہورہا ہے؟ بھارتی میڈیا اس حوالے سے کیوں خاموش ہے؟،شاہ محمود قریشی

 اسلام آباد (اے ایف بی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے  کہا ہے کہ ہم تو اپنا دفاع اللہ کے کرم سے کرلیں گے لیکن بھارت لداخ پر جواب دے،خطے کے تمام ممالک بھارت سے نالاں ہیں، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، ہم افغان امن عمل کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، ہم کشمیر کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں، بھارت نے
جو کشمیریوں سے رویہ روا رکھا ہوا ہے، اس صورتحال میں بھارت سے بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور بھارت کی بربریت کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو منہ توڑ،بھرپور اور فی الفور جواب دیں گے۔ ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک بھارت سے نالاں ہیں، نیپال اور بنگلا دیش آپ سے کیوں نالاں ہے؟ چین سے آپ کا مسئلہ کیا ہے؟، امیت شاہ اور نریندر مودی بتائیں کہ لداخ میں کیا ہورہا ہے؟ بھارتی میڈیا اس حوالے سے کیوں خاموش ہے؟، آپ نے متنازع علاقے میں شرارت کی، اس پر ردعمل فطری تھا، ہم تو اپنا دفاع اللہ کے کرم سے کرلیں گے، آپ لداخ پر جواب دیں؟، کیا آپ کا سرجیکل اسٹرائیک کا رعب صرف پاکستان کے لئے ہے؟، بھارتی حکمران پاکستان کو سافٹ ٹارگٹ سمجھتے ہیں لیکن پاکستان سافٹ ٹارگٹ نہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان معاشی طورپر پٹ چکا ہے، یونیورسٹی آف شکاگو، یونیورسٹی آف پینسلوینیا اور خود بھارتی معاشی تحقیقی مرکز کی رپورٹ بتارہی ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کا ستیاناس ہوچکا ہے،بھارت کے 84 فیصد کنبوں کی آمدنی گر گئی ہے، 11 سال میں بھارت میں اتنی کم شرح نمو نہیں تھی،بھارتی شہریوں کے لئے خوراک اورغذائی قلت کا چیلنج بہت بڑھ چکا ہے،بھارت کو جموں وکشمیر اور لداخ میں مار پڑ رہی ہے۔

پاکستان میں کورونا کے وار،5834نئے کیسز، مزید101افراد جاں بحق،چوبیس گھنٹوں میں چھ ہزار کے قریب نئے مریضوں کی تشخیص کے بعد ملک میں متاثرین کی تعداد 1 لاکھ 19 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول

 اسلام آباد (اے ایف بی) پاکستان میں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہے،چوبیس گھنٹوں میں چھ ہزار کے قریب نئے مریضوں کی تشخیص کے بعد ملک میں متاثرین کی تعداد 1 لاکھ 19 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 5 ہزار 834 نئے کیسز رپورٹ ہوئے،جس سے اب تک
کورونا سے متاثرہونے والے افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار 536 تک جا پہنچی ہے۔این سی او سی کے مطابق ایک روز میں اس وبا سے متاثرہ 101 مریضوں کی اموات سے اس مرض سے انتقال کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ کر2356 ہو گئی ہے۔این سی او سی کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے سب سے زیادہ 26 ہزار 573 ٹیسٹ کیے گئے، کورونا کے پنجاب میں سب سے زیادہ 45463 کیسز رپورٹ ہوئے،،سندھ میں 43790،خیبرپختون خواہ میں کورونا کیسز کی تعداد 15206 اور بلوچستان میں 7335 ہو گئی ہے۔اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد 6236 ا?زاد جموں و کشمیرمیں 488 اور گلگت میں 1018 ہو گئی ہیاس کے علاوہ ملک بھر میں 38 ہزار 391 مریض صحتیاب ہو کر گھر پہنچ چکے ہیں۔

ریلوے کا حال پھٹیچر ہے، کچھ سمجھ نہیں آ رہا کیا بنے گا، چیف جسٹس۔۔۔ہر چیز کا کوئی طریقہ کار ہوتا ہے، لیکن ریلوے کے اندر کوئی طریقہ کار نہیں،ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس۔۔۔ کل پھر ٹرین کی بوگی پٹری سے اترگئی، شکرہے کسی کی جان نہیں گئی لیکن کروڑوں کا نقصان تو ہوگیا، جسٹس گلزار، سیکرٹری ریلوے عدالت طلب

اسلام آباد(اے ایف بی)  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد   نے کہا  ہے کہ ریلوے کا حال پھٹیچر ہے، سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا،ہر چیز کا کوئی طریقہ کار ہوتا ہے، لیکن ریلوے کے اندر کوئی طریقہ کار نہیں اس لیے ریلوے کا یہ حال ہے، سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں ریلوے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ریلوے ملازمین کے وکیل محمد رمضان نے کہا کہ 20، 20 سال سے یہ ملازمین ریلوے میں کام کر رہے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا یہ سارے
کنٹریکٹ ملازمین تھے؟وکیل محمد رمضان نے بتایا کہ نہیں یہ ملازمین روزانہ اجرت پر تھے اور ریگولر پوسٹ کا کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کی تقرری کے لیے اشتہار دیا گیا تھا؟ جس پر وکیل ملازمین نے بتایا کہ نہیں ان ملازمین کی تقرری کے لیے اشتہار نہیں دیا گیا۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کا حشر اسی لیے خراب ہے، ہر چیز کا کوئی طریقہ کار ہوتا ہے، لیکن ریلوے کے اندر کوئی طریقہ کار نہیں اس لیے ریلوے کا یہ حال ہے، ہمیں کوئی ایک کاغذ دکھا دیں جس سے پتا چلے یہ ریلوے کے ملازمین ہیں۔ملازمین کے وکیل نے کہا کہ ملازمین کے سارے کاغذات ریلوے کے پاس جمع ہوتے ہیں، ریلوے ان لوگوں کی وجہ سے ہی چل رہی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان ملازمین کو کس پراجیکٹ کے لیے تقرری کی گئی تھی، کچھ پتا نہیں چل رہا یہ کون تقرریاں کر رہا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کل پھر ٹرین کی بوگی پٹری سے اترگئی، شکرہے کسی کی جان نہیں گئی لیکن کروڑوں کا نقصان تو ہوگیا، سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا۔نمائندہ وکیل ریلوے نے کہا کہ مختلف ڈپارٹمنٹس کی تجویز پر ان ملازمین کی تقرری کی جاتی ہے، یہ ملازمین ریلوے ٹریک پر گیٹ کیپرز ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ، اتنی اہم جگہ پر ریلوے اراضی لوگوں کو الاٹ کر رہا ہے؟ آئے روز ریلوے میں حادثات ہو رہے ہیں، ریلوے کیسے ان لوگوں کی عارضی تقرریاں کر رہا ہے؟جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ریلوے افسران بڑی بڑی تنخواہیں لے کر بیٹھے ہیں، ایک وقت تھا کہ اس کام کے لیے بڑے تجربہ کار لوگوں کو رکھا جاتا تھا، اب ریلوے کا حال بالکل ہی پھٹیچر ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وکیل صاحب کو کچھ پتا ہے نہ ہی ریلوے حکام کو کچھ پتہ ہے۔عدالت نے سیکرٹری ریلوے کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت(آج) جمعہ  تک ملتوی کر دی۔

کورونا وائرس کے تناظر میں آن لائن تعلیم کی ضرورت ہے،ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد(صباح نیوز)صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کورونا وائرس وبا کے تناظر میں طلبا کے تعلیمی نقصان سے بچنے کےلیے آن لائن تعلیم کی فراہمی کی ضرورت پر زوردیا ہے ۔یہ بات انہوں نے بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان کی جانب سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے دی گئی پریذنٹیشن کے دوران کہی ۔صدر مملکت نے ملک میں معیاری تعلیم کے فروغ کےلیے تحقیق اور جدت پرتوجہ مرکو ز کرنے کی ضرورت پرزوردیا ۔انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس وبا نے ہرجگہ تعلیمی شعبےکو متاثر کیا ہے اور اس چیلنج کو آن لائن تعلیم کی حوصلہ افزائی کرکے اسے فروغ دیکر پورا کیاجاسکتا ہے۔وائس چانسلر نے تعلیم کے فروغ کےلیے یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں پر روشنی ڈالی۔صدر نے طلبہ کےلیے آن لائن کلاسز ترتیب دینے اور گلگت بلتستان میں تعلیم کے فروغ کےلیے بلتستان یونیورسٹی کی انتظامیہ کو سراہا۔