Saturday, May 23, 2020

جنوبی امریکہ عالمی وبا کا نیا مرکز بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

یورپ اور امریکہ میں تباہی پھیلانے کے بعد عالمی وبا کوویڈ 19 کا رخ اب براعظم جنوبی امریکہ کے ملکوں کی طرف ہو گیا ہے اور عالمی ادارہ صحت کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی امریکہ عالمی وبا کا ایک نیا مرکز بن گیا ہے جہاں برازیل سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن کر سامنے آیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ براعظم افریقہ میں بھی کرونا وائرس اپنے پاؤں جما رہا ہے، لیکں وہاں اموات کی شرح نسبتاً کم ہے۔
جمعے کے روز عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ براعظم افریقہ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔ اس براعظم میں پہلا مریض 14 ہفتے قبل رپورٹ ہوا تھا۔ اس کے بعد اب اس غریب اور پس ماندہ براعظم میں کوئی ملک ایسا نہیں بچا جہاں کوویڈ 19 کے نقش موجود نہ ہوں۔ وہاں اب تک 3100 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔
افریقہ کے لیے عالمی ادارہ صحت کی علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر مٹشی ڈیسو موئٹی نے کہا ہے کہ اب کوویڈ 19 پورے براعظم میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے، تیزی سے پھیل رہا ہے اور اموات کی تعداد بھی بڑھتی جار ہی ہے۔
بوٹسوانا سے تعلق رکھنے والی صحت کے عالمی ادارے کی علاقائی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کی روک تھام کے سلسلے میں لا پرواہی نہیں برتنی چاہیے کیونکہ ہمارے ہاں صحت کی سہولتیں اور نظام بہت کمزور ہے اور ہم مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافوں کا مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ افریقہ کے تقریباً آدھے ملکوں میں یہ وبا کمیونٹی کی سطح پر پھیل رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے شعبے کے ایک عہدے دار ڈاکٹر مائیک ریان کہتے ہیں کہ جنوبی امریکہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورت حال پریشان کن نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ جنوبی امریکہ اب عالمی وبا کا ایک نیا مرکز بننے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برازیل جنوبی امریکہ کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن چکا ہے اور وہاں حکام نے کوویڈ 19 کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا ہائیڈرو کلورو آکسی کونین استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپتالوں سے حاصل ہونے والے شواہد یہ ظاہر نہیں کرتے کہ کونین عالمی وبا کے علاج میں فائدہ مند ہے، بلکہ اس کے استعمال سے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ریان نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جنوبی امریکہ کے 9 ملکوں میں کرونا وائرس کے کیسز میں 50 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ دوسری جگہوں پر یا تو وبا کی شدت کم ہو رہی ہے یا پھر اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اموات کی تعداد کم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس براعظم کی تقریباً نصف آبادی کی عمریں 18 سال یا اس سے کم ہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ انہیں براعظم میں بیماری کے پھیلاؤ کی رفتار پر تشویش ہے اور آنے والے دنوں میں انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں بہت زیادہ تعداد میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن اور ہنگامی طبی سہولتوں کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

کیا صدر ٹرمپ کرونا وائرس کو سیاسی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں؟

ایسے میں جب کرونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں بلا استثنٰی تباہی مچاتی چلی جا رہی ہے، اس نے بین الااقوامی سیاسی منظر نامے کو بھی محاذ آرائی کا شکار کر رکھا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ قومی سطح پر بھی اس کا سیاسی رنگ نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
یہاں امریکہ میں نومبر کے صدارتی انتخابات سے پہلے اس کی سیاسی گونج بظاہر مرکزی حثیت اختیار کرتی معلوم ہوتی ہے۔ صدر ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ سیاسی فائدے کے لئے کرونا وائرس کی وبا کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کو استعمال کر رہے ہیں۔
صدارتی انتخاب میں ان کے ممکنہ ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن بھی الزام لگاتے ہیں کہ صدر نے کرونا وائرس کی تباہی سے بچاؤ کے لئے مناسب اور بروقت اقدامات نہیں کئے۔ دوسری جانب، صدر کے حامیوں کا کہنا ہےکہ ٹرمپ دراصل کارکنوں کی پریشانی اور ان کی جھنجھلاہٹ کی ترجمانی کر رہے ہیں، جن کا یہ کہنا ہے کہ انھیں اس مہلک بیماری سے اتنا نقصان نہیں پہنچا، جتنا کے اقتصادی بندشوں سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار برائین پیڈن نے اپنی رپورٹ میں اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ ابتدائی طور پر صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں ریاستی گورنروں کے اختیار کو تسلیم کیا تھا، لیکن بعد میں بعض ایسی ریاستوں میں، جو الیکشن کے اعتبار سے اہم خیال کی جاتی ہیں، وہ لاک ڈاون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آئے، جن کا نشانہ ڈیموکریٹک گورنر ہیں۔
مبصرین کے مطابق، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پنسلوینیا، وسکونسن اور مشی گن جیسی ریاستوں میں مظاہرین کو، جو لاک ڈاون کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں، صدر ٹرمپ کی صورت میں ایک اتحادی مل گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اس جانب بھی توجہ دلاتے ہیں کہ یہ ریاستیں جو ڈیموکرٹک پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھتی ہیں، دو ہزار سولہ کے صدارتی انتخاب میں انھوں نے ٹرمپ کی جیت میں مدد دی تھی۔ بقول ان کے، اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ انتخاب میں بھی وہ کلیدی کردار ادا کریں۔
ٹرمپ کے حامیوں کا موقف ہے کہ ان ریاستوں میں ڈیموکریٹک گورنروں کی جانب سے، ان کے بقول، ضرورت سے زیادہ اور یکطرفہ اقتصادی بندشوں کی جانب صدر ٹرمپ کا مخالفانہ رویہ بجا ہے۔
یاد رہے کہ مشی گن میں بعض مظاہرین مسلح تھے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بائیڈن نے مظاہرین کے دھمکی آمیز رویے کی مذمت کی ہے اور صدر ٹرمپ پر یہ کہتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے کہ وہ نفاق کا بیج بو رہے ہیں۔ ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر نے موجودہ عالمی وبا کے پیش نظر جو اقدامات کئے ہیں ان میں کوئی تسلسل نہیں پایا جاتا۔ اور بقول ان کے، ان اقدامات کے پس پردہ سیاست کارفرما ہے، تاکہ بحران کی ذمہ داری کسی اور پر ڈال دی جائے اور الیکشن میں اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔
صدر ٹرمپ اقتصادی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے پر زور دیتے ہیں گرچہ کہ صحت کے ماہرین اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ امریکہ میں اس وائرس سے اب تک اکیانوے ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور ملک کی معیشت بیشتر سست روی کا شکار ہوچکی ہے، جبکہ کروڑوں افراد بیروزگار بھی ہوگئے ہیں۔
اس تمام پس منظر اور سیاسی کھینچا تانی کے ماحول میں مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے کہ یہ عالمگیر وبا نومبر کے الیکشن اور اس کے نتیجے پر کس طرح اثر انداز ہوسکتی ہے۔

پی آئی اے طیارہ حادثے کی انسپکشن رپورٹ میں نئے انکشافات

لاہور / کراچی: پی آئی اے طیارہ حادثے کی انسپکشن رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 8303 کو حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے شعبہ ایئر سائیڈ نے رن وے کی انسپکشن رپورٹ تیار کرلی۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے طیارہ حادثے نے کئی سوالات کو جنم دے دیا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی رن وے انسپیکشن رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق کپتان نے طیارے کو لینڈ کرانے کی دو بار کوشش کی۔ پہلی بار رن وے پر اترنے کی کوشش کے دوران طیارے کے لینڈنگ گیئرز بند تھے۔
پہلی لینڈنگ کی کوشش میں طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے تھے اور پہیے نہ کھلے۔ کپتان نے ایمرجنسی لینڈنگ کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں ناکام ہوگئے اور رن وے سے جہاز کے انجن ٹکرانے سے چنگاریاں نکلیں۔ جہاز کے انجن رن وے سے ٹکرانے اوررگڑ کی وجہ سے چنگاریاں نکلنے پر پھر کپتان جہاز کو گو راؤنڈ (دوبارہ چکر) کروایا۔
جہاز کے انجن پر رن وے سے ٹکرانے سے پیدا رگڑکے نشانات ہیں، اس بات کا امکان ہے کہ جہاز رن وے کو ٹچ کرتے وقت انجن میں آگ بھڑک اٹھی اور رن وے پر گھسنے کی وجہ سے انجنوں میں ممکنہ خرابی پیدا ہوئی۔
کراچی ایئرپورٹ کا رن وے 9ہزار سے 10ہزار فٹ لمبا ہے جس پر 6 ہزار سے 7 ہزار فٹ پر دونوں انجن کے نشانات ہیں۔ طیارے کے بائیں انجن نے رن وے پر 4500 فٹ آگے جاکر ٹچ کیا، پھر 5500فٹ دور جاکر دائیں انجن نے بھی زمین کو چھوا۔
طیارے کے بیلی نے رن وے کو ٹچ نہیں کیا جس کے باعث کپتان نے طیارے کو دوبارہ ٹیک آف کرلیا، دوبارہ طیارہ ٹیک آف ہونے کے بعد لینڈنگ کی کوشش میں گر کر آبادی تباہ ہوگیا۔اے تھری 20 ساختہ طیارہ ایک انجن پر بھی 10فٹ تک آگے جاسکتا ہے لیکن غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے جہاز دو2 فٹ کی بلندی تک بھی نہ پہنچ سکا۔
کپتان نے لینڈنگ کے وقت اے ٹی سی کو ہنگامی لینڈنگ کی اطلاع نہیں دی۔ ایمرجنسی لینڈنگ کی صورت میں رن وے پر فوم بچھایا جاتا ہے، مگر کپتان کی لینڈنگ کی ایک کوشش سے دوسری کوشش کے درمیان رن وے پر فوم بھی نہیں بچھایا گیا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار جاری کردیئے

اسلام آباد  (اے پی پی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین اپ ڈیٹ جاری کردیں ہیں، ملک میں کورونا کے ایکٹوکیسز کی تعداد 34ہزار683، تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بھی 52ہزار437تک پہنچ گئی، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1743نئے کیسز رپورٹ ہوئے ،34مزید اموات کے ساتھ مجموعی اموات 1101ہوگئیں ہیں۔ این سی او سی
کے مطابق این سی او سی کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 18ہزار730تک پہنچ گئی ہے۔ سندھ میں 20ہزار883کورونا کیسز رپورٹ ہوئے، خیبر پختونخواہ میں کیسز کی تعداد 7ہزار391اور اسلام آباد میں 1457ہوگئی، بلوچستان میں 3198, گلگت بلتستان میں607کیسز رپورٹ ہوئے، آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 171ہوگئی۔ م±لک بھر میں اب تک 16ہزار 653مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے۔ این سی او پی مطابق کورونا وائرس سے سے موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد 1101تک پہنچ گئی۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 34 اموات ہوئیں ہیں جن میں سندھ میں 340، پنجاب میں 324، کے پی کے میں 381، گلگت بلتستان 4 ،آزاد جموں کشمیر میں ایک،اسلام آباد میں 12اور بلوچستان میں 39شامل ہیں۔ اب تک 4 لاکھ 60ہزار992افراد کے کورونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کئے گئے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں14ہزار705افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔ملک کے 726ہسپتالوں میں4417 مریض زیر علاج ہیں۔ 412کرونا متاثرین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین سے ٹیلیفونک رابطہ ،

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کل رونما ہونے والے المناک طیارہ حادثے اور انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ نے اظہار تعزیت پر سیکرٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے قابض بھارتی افواج
کی جانب سے ظالمانہ کارروائیوں میں اضافے اور مقبوضہ خطے میں آبادی کاتناسب تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں پر پاکستان کی طرف سے گہری تشویش کا اظہار کیا۔وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے حالیہ ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں، چوتھے جینیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی صریحا خلاف ورزی قرار دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وباءکی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ وادی میں جاری لاک ڈاون کو مزید سخت کردیا ہے، جعلی ”مقابلوں“ اور تلاشی کی کارروائیوں کی آڑمیں کشمیریوں کو بہیمانہ جبروتشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے، ماورائے عدالت ہلاکتوں اور دیگر اقدامات میں اضافہ ہو چکا ہے۔ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال مسلمانوں کے خلاف نسلی تعصب، نفرت اور اسلام مخالف اقدامات سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کوئی نیا ”فالس فلیگ“ آپریشن کرسکتا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بدترین مظالم جانچنے کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت اور پاکستان (یو۔این۔موگپ)، او آئی سی، عالمی مبصرین کو موقع پر جا کر صورت حال کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے۔وزیر خارجہ نے گذشتہ روز سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے ساتھ ہونے والے ٹیلیفونک رابطے اور اس ضمن میں ہونیوالی گفتگو سے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو آگاہ کیا۔وزیر خارجہ نے او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی پر زور اور غیر متزلزل حمایت پر سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔ہم، انسانی حقوق کے حوالے سے او آئی سی کی تنظیم آئی پی ایچ آر سی کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قوانین کی ترمیم اور بھارت کی جانب سے کئے گئے دیگر یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرنے کے حوالے سے جاری کردہ بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلمانوں کو کرونا وبا کے پھیلاو¿ کا ذمہ دار قرار دینا،بھارت میں بڑھتا ہوا، اسلاموفوبیا باعث تشویش ہے جس کے لیے او آئی سی کو اپنا موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے کہا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ کو او آئی سی کی جانب سے مکمل معاونت کا یقین دلایا۔وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے دوران، کورونا وبائی چیلنج سے نمٹنے کیلئے، سیکرٹری جنرل او آئی سی کی جانب سے کی جانے والی مسلسل کاوشوں کو سراہا۔

ایران، ایک لاکھ سے زائد افراد نے کورونا کو شکست دی

تہران (اے پی پی) ایران میں کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک ایک لاکھ دو ہزار سے زائد افراد کو اسپتالوں سے رخصت کر دیا گیا ہے۔ایران کی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر کیانوش جہانپور نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ میں بتایا ہے کہ اب تک 120311 افراد کورونا سے مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں اور انہیں اسپتالوں سے گھر بھیج دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے24 گھنٹے میں2311نئے مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ31652 ہوگئی ہے۔ڈاکٹر کیانوش جہانپور کے مطابق کورونا وائرس کے نئے مریضوں میں سے زیادہ تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو کورونا وائرس کے مریضوں کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔ ایران کی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹے کے دوران کورونا سے اکیاون اموات سامنے آئی ہیں جس کے بعد مرنے والوں کی کل تعداد7300 ہو گئی ہے۔