Saturday, June 6, 2020

گلگت بلتستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے اشتراک سے سرکاری ملازمین اور کم آمدن والے افراد کیلئے ہاؤسنگ پراجیکٹس شروع کرنے کا فیصلہ

گلگت (این این آئی) گلگت بلتستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے اشتراک سے گلگت،سکردو،دیامر،غذر اور دیگر شہروں میں سرکاری ملازمین اور کم آمدن والے افراد کے لئے ہاؤسنگ پراجیکٹس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمین جنہوں نے 2009کے بعداسلام آباد میں پی ایچ اے کے تحت پلاٹ بک کرائے تھے اور انھیں الاٹمنٹ نہیں کی گئی ہے ان کے مسائل کو بھی حل کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سے ڈی جی پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی نے ملاقات کی اس موقع پر ہاؤسنگ پراجیکٹں
کے لئے آئندہ کچھ روز میں ایم اویو سائن کرنے پر اتفاق کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ ہماری ترجیح ہے کہ گلگت بلتستان کے چھوٹے سرکاری ملازمین اور کم آمدنی والے عوام اپنی چھت کا خواب پورا کریں گلگت بلتستان میں اس وقت ہاؤسنگ کا مسلہ سنگین ہے دوسری طرف گلگت بلتستان کے کل رقبے کی صرف 2فیصدزمین کار آمد ہے۔ایسے میں ہم چاہتے ہیں کہ کم زمین میں زیادہ مکان بنیں اسی سوچ کے تجت ملٹی سٹوریز کا پلان گلگت بلتستان میں رائج کرنا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے اشتراک سے کم آمدنی والے لوگوں اور سرکاری ملازمیں کے لئے منصوبے شروع کئے جائیں اسی سلسلے میں چند روز میں ایم او یو سائن کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ نے ڈی جی سے کہا کہ 2009کے بعد گلگت بلتستان کے ملازمین نے وفاق میں ہاؤسنگ اتھارٹی میں پلاٹ بک کرائے تھے انتظامی صوبہ بننے کے بعد گلگت بلتستان کے ملازمین کو وفاقی ملازمین کے کوٹے سے نکال دیا گیا جس وجہ سے بہت سارے ملازمین کو رقم مل سکی اور نہ پلاٹ، کیونکہ گلگت بلتستان تا حال انتظامی صوبہ ہے آئینی نہیں اس لئے گلگت بلتستان کے ملازمین کو وفاقی ملازمین کے کوٹے میں شامل کر کے پلاٹ حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی جائے اور جن ملازمین کی رقم جمع ہو چکی ہے انہیں پلاٹ دیئے جائیں۔ڈی جی نے کہا کہ اس حوالے سے جلد ایم او یو سائن کر کے یہ تمام مسائل نہ صرف حل کریں گے بلکہ گلگت بلتستان میں منصوبے شروع کریں گے۔

بھارت کی متنازع چینی سرحدی علاقے میں اختیار جتانے کی کوشش ناکام،حالیہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے بھارتی حکام چین کے فوجی اور سفارتی ذرائع سے رابطے میں رہیں گے

 نئی دہلی (این این آئی)بھارت اور چین کشیدگی کے معاملے کو سلجھانے کے لیے بھارت سفارتی ذرائع سے کام لے رہا ہے، دونوں ممالک کے جرنیلز کی ملاقات سے متعلق بھارتی میڈیا پر سناٹا طاری رہا۔لداخ میں سرحدی تنازع پر چین بھارت
ملٹری کمانڈرز کی میٹنگ لائن آف ایکچوئل کنڑول پر چین کے علاقے مولڈو میں ہوئی۔ترجمان بھارتی فوج نے میٹنگ کا حوالہ دیے بغیر بیان جاری کیا کہ حالیہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکام چین کے فوجی اور سفارتی ذرائع سے رابطے میں رہیں گے۔لداخ میں ایکچوئل لائن آف کنٹرول پر گزشتہ ایک ماہ سے جاری کشیدگی کے باعث بھارت اور چین کے درمیان لیفٹیننٹ جنرل سطح کے عہدیداروں کی میٹنگ چین کے علاقے مولڈو میں ہوئی جو بھارت کی درخواست پر کی گئی تھی۔اس میٹنگ میں بھارت کی نمائندگی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہرندر سنگھ اور چین کی نمائندگی کورکمانڈر سدرن ڑن جیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ میجر جنرل لِن لیو نے کی۔واضح رہے کہ بھارت چین کے ساتھ سرحدی متنازع علاقے میں اختیار جتانے کے لیے سینہ تان کر نکلا لیکن چینی فوجیوں نے جلد ہی بھارتی فوجیوں کے ہوش ٹھکانے لگا دیے تھے۔

ملک میں کورونا سے مزید 75 ہلاکتیں،اموات کی مجموعی تعداد 1974 ہوگئی،نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 96000 تک پہنچ گئی،32581 مریض صحتیاب

اسلام آباد (این این آئی)ملک میں کورونا سے مزید 75 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 1974 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 96000 تک پہنچ گئی ہے،32581 مریض صحتیاب ہوگئے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ہفتہ کو ملک بھر سے کورونا کے مزید 4635 کیسز اور 75 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں پنجاب سے 2164 کیسز اور 30 ہلاکتیں، سندھ سے 1475 کیسز اور 19 ہلاکتیں، خیبر پختونخوا سے 542 کیسز اور 20 ہلاکتیں، اسلام آباد سے 377 کیسز اور 4 ہلاکتیں، گلگت بلتستان سے 45 کیسز اور ایک ہلاکت اور آزاد کشمیر
سے بھی 32 کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔پنجاب سے کورونا کے مزید 2164 کیسز اور 30 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی۔سرکاری پورٹل کے مطابق صوبے میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 35308 اور ہلاکتیں 659 ہوگئی ہیں۔صوبے میں اب تک کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 7806 ہے۔سندھ میں کورونا کے مزید 19 مریض انتقال کر گئے اور 1475 نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 19 مریض انتقال کر گئے۔مراد علی شاہ کے مطابق سندھ میں کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کی تعداد 634 ہوگئی ہے اور صوبے میں 1475 نئے مریض سامنے آئے ہیں جس میں سے 990 کا تعلق کراچی سے ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق نئے کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 36364 ہو گئی ہے جس میں سے 388 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور 58 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے میں صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہزار ہو گئی ہے۔وفاقی دارالحکومت سے کورونا وائرس کے مزید 377 کیسز اور 4 ہلاکتیں سامنے آئیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 4323 ہوگئی ہے، 45 افراد انتقال بھی کر چکے ہیں۔اسلام آباد میں اب تک کورونا وائرس سے 629 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔آزاد کشمیر میں کورونا کے مزید 32 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔پورٹل کے مطابق علاقے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 331 ہوگئی ہے جبکہ علاقے میں اب تک وائرس سے 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔سرکاری پورٹل کے مطابق آزاد کشمیر میں کورونا سے اب تک 182 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔گلگت بلتستان سے بھی کورونا کے 45 نئے کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔حکومتی اعدادو شمار کے مطابق علاقے میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 897 اور اموات 13 ہو چکی ہیں جب کہ 541 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔خیبر پختونخوا میں ہفتے کو مزید 542 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی جبکہ 20 افراد وائرس سے جاں بحق بھی ہوئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 561 تک جا پہنچی ہے۔صوبائی محکمہ صحت کے مطابق کے پی میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 13001 ہوگئی۔صوبے میں اب تک 3450 افراد کورونا وائرس سے صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق صوبے میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 5776 اور ہلاکتیں 54 ہیں۔بلوچستان میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 2110 ہے

بینظیر بھٹو کیخلاف ٹوئٹس،سنتھیا رچی کو جسٹس آف پیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم۔۔۔عدالت نے سنتھیا رچی کے علاوہایف آئی اے سائبر کرائمز اورپی ٹی اے کے حکام کو بھی9 جون طلب کرلیا۔۔۔۔قانونی ٹیم سے جلد مشاورت کرونگی،پاکستان میں کسی بھی اتھارٹی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں،سنتھیا ڈی رچی

 اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔ہفتہ کوپیپلزپارٹی کی جانب سے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر سیشن کورٹ میں درخواست جمع کرائی گئی۔ شکیل عباسی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سنتھیا ڈی رچی نے سابق وزیراعظم
بے نظیر بھٹو کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی، ایف آئی اے نے امریکی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پرکارروائی نہیں کی لہٰذا عدالت ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کو امریکی خاتون کے خلاف مقدمے کے اندراج کا حکم دے۔عدالت نے درخواست پر سنتھیا رچی کو 9 جون کو جسٹس آف پیس کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس جاری کردیا۔ سنتھیا رچی کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائمز اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ شکیل عباسی نے بتایاکہ ایف آئی اے نے مقدمہ درج نہیں کیا، اس لیے 22 اے کے تحت عدالت سے رجوع کیا جس پر امریکی خاتون، ایف آئی اے اور ایس ایس پی اسلام آباد کو طلب کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی شہری سنتھیا رچی نے سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف الزامات کی بوچھاڑکی تھی۔انھوں نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین پر دست درازی کا الزام عائد کیا تھا۔دوسری جانب یوسف رضا گیلانی نے امریکی شہری کیالزامات کو گھٹیا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب امریکی خاتون صحافی سنتھیا ڈی رچی نے کہاکہ قانونی ٹیم سے جلد مشاورت کرونگی،پاکستان میں کسی بھی اتھارٹی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ 

پاکستان نے آئی ایم ایف کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا مطالبہ مسترد کر دیا،سرکاری ملازمین کو مہنگائی کی شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہو گا، پنشنرز کو مہنگائی کے شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہوگا، وزارت خزانہ

 اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات مذاکرات کے دو آن لائن ڈیجٹل میٹنگ میں ہوئے۔ آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ میں اخراجات کم کرنے کا مطالبہ کردیا۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد کٹوتی کی جائے، کورونا کے بعد جی 20 ملکوں میں سرکاری تنخواہیں 20 فی
صد کم کی گئی ہیں، پٹرول سستا ہونے اور لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے خرچے کم ہوئے۔ پاکستان میں بھی کورونا کے بعد لوگوں کے خرچے کم ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو صاف جواب دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں نہیں کر سکتے، جی 20 ملکوں میں مہنگائی کی شرح محض 2 فی صد ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے موقف اپنایا کہ سرکاری ملازمین کو مہنگائی کی شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہو گا، پنشنرز کو مہنگائی کے شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہوگا۔میٹنگ کے دوران آئی ایم ایف نے گریڈ 18 سے 22 تک تنخواہیں منجمد کرنے کی تجویز بھی دے دی۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہیں بڑھانے یا نہ بڑھانے کا ابھی تک ہوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت اسی وقت بحال ہوگی جب حکومت آئی ایم ایف کے میکرواکنامک فریم ورک کے مطابق آئندہ بجٹ پیش کرے گی۔

حکومت کرونا سے کامیابی سے نمٹ رہی ہے، پی پی کو یہ ہضم نہیں ہورہا، شبلی فراز۔۔۔کچھ جماعتیں اس معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اتفاق کرتے ہیں اور کراچی جاکر مختلف بات کرتے ہیں،پاکستان میں کرونا کا پھیلاؤو اب بھی ہمارے تہمینہ سے کم ہے،حکومت نے مزدوروں اور دیہاڑی داروں کو مد نظر رکھ کر فیصلے کیے، وزیراطلاعات کی میڈیا سے گفتگو۔۔۔بلاول کو خود اپنے ہسپتالوں کے انتظام پر اعتماد نہیں،بلاول ساڑھے 5 ارب روپے کا حساب دیں، ایسا ہسپتال کیوں نہ بنایا جس میں ابو زرداری کا علاج ہوسکتا، مراد سعید

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت کرونا سے کامیابی سے نمٹ رہی ہے، پیپلز پارٹی کو یہ ہضم نہیں ہورہاہے،کچھ جماعتیں اس معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اتفاق کرتے ہیں اور کراچی جاکر مختلف بات کرتے ہیں،پاکستان میں کرونا کا پھیلاؤو اب بھی ہمارے تہمینہ سے کم ہے،حکومت نے مزدوروں اور دیہاڑی داروں کو مد نظر رکھ کر فیصلے کیے۔ وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی وزیر مواصلا ت مراد سعید کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ
وزیراعظم عمران خان نے کرونا کی صورتحال کے حوالے سے عوام کو مکمل باخبر رکھا،این سی او سی  میں جتنے فیصلے ہوئے اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شریک تھے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ کچھ جماعتیں اس معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ حکومت کرونا سے کامیابی سے نمٹ رہی ہے پیپلز پارٹی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ این سی اور سی کے اجلاس میں وزیر  اعلیٰ سندھ تمام فیصلوں سے اتفاق کرتے ہیں،کراچی پہنچ کر وزیر اعلی سندھ سندھ تمام فیصلوں سے انکاری ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کرونا کا پھیلاؤو اب بھی ہمارے تہمینہ سے کم ہے۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ بلاول کے ابو آصف زرداری کا علاج کون سے ہسپتال میں ہورہا ہے؟مراد سعید نے کہا کہ بلاول کو خود اپنے ہسپتالوں کے انتظام پر اعتماد نہیں ہے جبکہ فرزند زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بوکھلائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو غربت اور بھوک سے بھی بچانا ہے، وفاق نے سندھ کے لوگوں کو امداد پہنچائی، سندھ حکومت راشن نہیں پہنچا سکی۔مراد سعید نے کہا کہ سندھ کے تین وزیروں نے راشن کی تقسیم پر تین مختلف اعداد و شمار دیئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول ساڑھے 5 ارب روپے کا حساب دیں، ایسا ہسپتال کیوں نہ بنایا جس میں ابو زرداری کا علاج ہوسکتا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کرپشن میں آصف زرداری کے سہولت کار ہیں۔مراد سعید نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان نے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دی مگر اسے وینٹی لیٹر نہیں مل سکا، اگر سندھ حکومت ایک ڈاکٹر کو علا ج کی سہولت نہیں دے سکتی تو کیا کرے گی؟ سندھ میں نجی اسپتالوں سے معاہدہ کر کے کرپشن کا نیا کھیل کھیلا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال سمیت کئی نجی ہسپتالوں کو ایڈوانس رقم دی جارہی ہے، بلاول سے سوال کیا جائے گا، پیسہ آپ کا نہیں قوم کا ہے، بلاول ایک گھنٹے کی نیوز کانفرنس میں ایک اقدام نہیں بتا سکے۔جعلی اکاؤنٹس پر گفتگو کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹس پڑھیں، سارا پیسہ زرداری کے اکاؤنٹ میں گیا، جعلی اکاؤنٹس میں پیسہ آرہا ہے، فرزند زرداری کے خرچے چل رہے ہیں، جعلی اکاؤنٹس میں مزید پیسہ ڈالنے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ بیٹھے ہیں۔

گلگت بلتستان کورونا اپ ڈیٹ

گلگت بلتستان کورونا اپ ڈیٹ
6 جون 2020 بروز ہفتہ 8:40 pm
😷😷😷😷😷 x 6 =30
گلگت: بانگ سحر نیوز
آج گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مزید 30 نئے مریضوں کے کیسز سامنے آگئے شام سے پہلے زیر علاج مریضوں کی مجموعی تعداد 341 سے بڑھ کر 363 ہو گئ تھی جبکہ شام کو ان میں سے 22 مریضوں کے صحت یاب ہونے پر اس وقت آئسولیشن وارڈز میں موجود مریضوں کی مجموعی تعداد 341 ھے جن کی ضلعی تفصیلات کچھ اس طرح کی ھے ۔۔
(استور24)
(دیامر 14)
(گانچھے 29)
(غذر 10)
(گلگت 140)
(ہنزہ 53)
(کھرمنگ 2)
(نگر 23)
(شگر 4)
(سکردو 42)
جبکہ آج کے 30 نئے مریضوں کا تعلق ۔
(ہنزہ 22)
(نگر 5)
(استور 1)
(دیامر 1)
(سکردو 1)
اسی طرح صحت یاب ہونے والے 22 مریضوں کا تعلق۔
(استور11)
(گلگت 7)
(دیامر 2)
(گانچھے 1)
(ہنزہ 1)
شروع سے اب تک کورونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد آج 897 سے بڑھ کر 927 میں پہنچ گئی جس میں
573___ اب تک کے صحت یاب
13___ اب تک کے اموات
341___ زیر علاج مریض شامل ہیں
رپورٹ:- جہانگیر ناجی

قراقرم یونیورسٹی کے و ائس چانسلر کا زیر تعمیر فیکلٹی آف انجینئرنگ کی عمارت، اسٹوڈنٹس ہاسٹل اور اسپورٹس جمنازیم کے مجوزہ نئی سائٹوں کا دورہ،دورے میں وائس چانسلرکا ڈائریکٹر ورکس کو3 ماہ کے اندر فیکلٹی آف انجینئرنگ کے بلاک سی کو 3 مکمل کرنے کی ہدایت

گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے و ائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرعطا اللہ شاہ نے زیر تعمیر فیکلٹی آف انجینئرنگ کی عمارت، اسٹوڈنٹس ہاسٹل اور اسپورٹس جمنازیم کے مجوزہ نئی سائٹوں کا دورہ کیا۔دورے میں وائس چانسلر کے ہمراہ قراقرم یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ورکس انجینئر شبیر حسین اور زیر تعمیر منصوبوں میں کام کرانے والے ٹھیکیدار کے نمائندہ موجود تھے۔ دورے میں ڈائریکٹر ورکس نے وائس چانسلر کو زیر تعمیر منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فیکلٹی آف انجینئرنگ کی عمارت جنوری 2019 میں نئی سائٹ پر دوبارہ ترتیب دی گئی اور 2020 کے آخر تک اس کا
کام مکمل ہونا تھا۔اس حوالے سے تقریباً اہداف کو حاصل کرلیا گیا ہے۔ مائینگ انجینئرنگ اور سول انجینئرنگ کے شعبہ جاتی ضروری سامانوں کے لیے ٹینڈرز کے لیے کام بھی جاری ہے۔دورے میں وائس چانسلر نے ڈائریکٹر ورکس کو ہدایت کیاکہ فیکلٹی آف انجینئرنگ کے بلاک سی کو 3 ماہ کے اندر مکمل کریں تاکہ مائینگ انجینئرنگ کے سامان کو منتقل کیا جاسکے۔ بعدازاں وائس چانسلر نے ڈائریکٹر ورکس کے ہمراہ بوائز ہاسٹل اور اسپورٹس جمنازیم کی مجوزہ نئی سائٹوں کا دورہ کیا اور سائٹس پروائس چانسلر نے ڈائریکٹر ورکس کو اپنے تجاویز پیش کیں۔یار رہے بوائز ہاسٹل اور اسپورٹس جم کا منصوبہ 30 کروڑ میں پائے تکمیل کو پہنچانا ہے۔

آزادکشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید30 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق،05 مریض صحت یاب

مظفرآباد (این این آئی) آزادکشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید30 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی جبکہ کرونا کے05 مریض صحت یاب ہوئے اور 408نئے افراد کے کرونا کے شبہ میں ٹیسٹ لیے گئے۔ نئے سامنے والے کیسزمیں سے16کا تعلق مظفرآباد،05کا تعلق ہٹیاں بالا،01کا تعلق باغ، 02کا بھمبر اور 6کا تعلق کوٹلیسے ہے۔ آزادکشمیر میں اب تک8342افراد کے ٹیسٹ لیے گئے جن میں سے8289کے رزلٹ آچکے ہیں اور361افراد میں کرونا وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے جن میں سے190 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے جبکہ163مریض زیر علاج ہیں اور 8 مریضوں کی موت ہوئی ہے جن میں سے 5 کا تعلق مظفرآباد،01کا راولاکوٹ جبکہ2افرادکاتعلق میرپور سے ہے۔ محکمہ صحت عامہ کی جانب سے جاری کردہ شام4بجے تک کی رپورٹ کے مطابق آئسولیشن ہسپتال مظفرآباد
سے61،آئسولیشن سینٹر نیوپی ایم ہاؤس مظفرآباد33،ڈی ایچ کیو راولاکوٹ سے17،ڈی ایچ کیو باغ سے16،ڈی ایچ کیوسدھنوتی سے 10،ڈی ایچ کیو میرپور سے,07نیو سٹی ہسپتال میرپور سے12،ٹی ایچ کیو ہسپتال ڈڈیال میرپورسے 3،،ڈی ایچ کیو بھمبر سے 18جبکہ ڈی ایچ کیو کوٹلی سے 13مریض صحت یاب ہوئے جنہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔کرونا کے163مریضوں میں سے سی ایم ایچ مظفرآباد میں 05مریض ،آئسو لیشن ہسپتال مظفرآبادمیں 25، آئسولیشن سینٹر نیوپی ایم ہاؤس مظفرآباد29،ڈی ایچ کیو ہٹیاں بالا میں 05،سی ایم ایچ راولاکوٹ میں 11، ڈی ایچ کیو باغ میں 27، ڈی ایچ کیو سدھنوتی میں 09،,ڈی ایچ کیو میرپور میں 17، نیو سٹی ہسپتال میرپور06،ٹی ایچ کیو ڈڈیال میں 01، ڈی ایچ کیو بھمبر میں 19، ڈی ایچ کیو کوٹلی میں 09مریض زیر علاج ہے۔رپورٹ کے مطابق7928افراد میں کرونا وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی اور53افراد کے ٹیسٹ کے رزلٹ آنا باقی ہیں۔نئے افراد کے کرونا کے ممکنہ کیسز کے حوالہ سے لیے گے ٹیسٹ کی رپورٹ ایک دو روز میں آجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق تمام اضلاع میں 58قرنطینہ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ تمام انٹری پوائنٹس پر محکمہ صحت کا عملہ موجود ہے جو ہمہ وقت مسافروں کی سکریننگ کررہا ہے۔ویرالوجی لیب عباس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ڈویڑنل ہیڈکوارٹر ہسپتال میرپوراور سی ایم ایچ راولاکوٹ میں پی سی آر ٹیسٹنگ ہو رہی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون سے آزادکشمیرمیں قائم تمام آئسولیشن سنٹرز میں انفکیشن، پری وینشن اینڈ کنٹرول (IPC)ٹریننگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تمام انٹری پوائنٹس پر ضلعی ریپڈریسپانس ٹیمیں اور صحت کا عملہ کرونا سے متاثرہ علاقوں سے آنے والے لوگوں کی مکمل سکریننگ کر رہا ہے۔آزادکشمیر کے اضلاع سدھنوتی، بھمبر، کوٹلی، میرپور، نیلم، باغ، اور مظفرآباد کی ریپڈ ریسپانس ٹیمیں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ افراد سے رابطہ میں رہنے والے افراد سے رابطہ کر کے انہیں قرنطینہ سنٹرز اور ہوم قرنطینہ کر رہی ہیں۔

گزشتہ 48 گھنٹوں میں کووڈ19 کے شکار ہیلتھ کئیر ورکرز میں 307 نئے کیسز رپورٹ ہوئے

 اسلام آباد (این این آئی)ملک میں کورونا وائرس کیسز سے متاثرہ ہیلتھ کئیر ورکرز پر حملے نہ رک سکے،گزشتہ 48 گھنٹوں میں کووڈ19 کے شکار ہیلتھ کئیر ورکرز میں 307 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔وزارت نیشنل ہیلتھ اینڈ ایمرجنسی سروس نے رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل سٹاف کی تعداد 2992 تک
پہنچ گئی،وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز کی کل تعداد 1754  تک جا پہنچی۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز سمیت طبی عملے کے کورونا وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد 27 ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ نرسز کی تعداد بھی 405 تک پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق طبی عملے کے مجموعی طور پر 833  افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں،میڈیکل سے وابستہ 260 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔رپورٹ کے مطابق 8 ہیلتھ کئیر ورکرز تشویشناک حالت ہونے کے باعث وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1622 افراد گھروں اور دیگر مقامات پر قرنطینہ کئے گئے ہیں، ملک بھر میں 1083 ہیلتھ کئیر ورکرز صحت یاب ہو کر گھر پہنچ گئے

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کردیا

 اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کردیا۔ ایک بیان میں یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر ساکھ مجروع کی، سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کیا جائیگا۔یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سنتھیا رچی نے
بختاور بھٹو زرداری پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جس کو نظرانداز کیا، بعد میں بینظیر بھٹو شہید کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جس سے جذبات مجروع ہوئے، شدید ردعمل اور ایف آئی اے میں طلبی کے بعد سنتھیا نے اس طرح کا بے بنیاد الزام عائد کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ بطور وزیراعظم سنتھیا سے کوئی ملاقات  تک نہیں کی، وفود سے کی گئی ملاقاتوں میں اگر سنتھیا موجود تھیں تو اس کا علم نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سنتھیا سے پہلی اور آخری ملاقات سال دو ہزار انیس میں اسلام آباد میں ایک سفارتکار کے گھر پر ہوئی، ملاقات کے دوران جلیل عباس جیلانی اور دیگر پارٹی رہنماء بھی موجود تھے۔

ملک میں کورونا سے مزید 55 افراد انتقال کرگئے،مجموعی تعداد 1954 ہوگئی، نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 95458 تک پہنچ گئی ہے،32581 مریض صحتیاب

 اسلام آباد (این این آئی)ملک میں کورونا سے مزید 55 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 1954 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 95458 تک پہنچ گئی ہے،32581 مریض صحتیاب ہوگئے۔ہفتہ کو ملک بھر سے کورونا کے مزید 4093 کیسز اور 55 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں پنجاب سے 2164 کیسز اور 30 ہلاکتیں، سندھ سے 1475 کیسز اور 19 ہلاکتیں، اسلام آباد سے 377 کیسز اور 4 ہلاکتیں، گلگت بلتستان سے 45 کیسز اور ایک ہلاکت اور آزاد کشمیر سے بھی 32 کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔پنجاب سے کورونا کے مزید 2164 کیسز اور 30 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی۔سرکاری پورٹل کے مطابق صوبے میں کورونا کے
مریضوں کی مجموعی تعداد 35308 اور ہلاکتیں 659 ہوگئی ہیں،صوبے میں اب تک کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 7806 ہے۔سندھ میں کورونا کے مزید 19 مریض انتقال کر گئے اور 1475 نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 19 مریض انتقال کر گئے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کی تعداد 634 ہوگئی ہے اور صوبے میں 1475 نئے مریض سامنے آئے ہیں جس میں سے 990 کا تعلق کراچی سے ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 36364 ہو گئی ہے جس میں سے 388 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور 58 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے میں صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہزار ہو گئی ہے۔وفاقی دارالحکومت سے کورونا وائرس کے مزید 377 کیسز اور 4 ہلاکتیں سامنے آئیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 4323 ہوگئی ہے جب کہ 45 افراد انتقال بھی کر چکے ہیں۔اسلام آباد میں اب تک کورونا وائرس سے 629 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔آزاد کشمیر میں کورونا کے مزید 32 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔پورٹل کے مطابق علاقے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 331 ہوگئی ہے، علاقے میں اب تک وائرس سے 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔سرکاری پورٹل کے مطابق آزاد کشمیر میں کورونا سے اب تک 182 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔گلگت بلتستان سے بھی کورونا کے 45 نئے کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔حکومتی اعدادو شمار کے مطابق علاقے میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 897 اور اموات 13 ہو چکی ہیں،541 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔

ہسپتالوں میں وسائل کی کمی نہیں، انتظامی معاملات کے باعث مسائل کا سامنا ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا۔۔۔۔،کورونا وبا کی صورت حال میں ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنا ہوں گے،کورونا وبا سے تین فیصد طبی عملہ متاثر ہے،ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حفاظت اولین ترجیح ہے،ہمیں طبی عملے کو اخلاقی سپورٹ دینے کی ضرورت ہے، معاون خصوصی کی گفتگو

 اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ملک کے ہسپتالوں میں وسائل کی کمی نہیں، انتظامیہ معاملات کی وجہ سے مسائل سامنے آرہے ہیں،کورونا وبا کی صورت حال میں ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنا ہوں گے،کورونا وبا سے تین فیصد طبی عملہ متاثر ہے،ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حفاظت اولین ترجیح ہے،ہمیں طبی عملے کو اخلاقی سپورٹ دینے کی ضرورت ہے۔ہفتہ کویہا میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ کورونا وبا کی صورت حال میں ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنا ہوں گے۔معاون خصوصی
برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ حکومت ہفتہ وار بنیادوں پر 450 سے زائد ہسپتالوں کو پرسنل پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ (پی پی ای) فراہم کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب شکایات ہیں کہ پی پی ایز کا معیار اچھا نہیں یا فراہم نہیں کی گئیں، ہم نے اس کا جائزہ لیا ہے اور ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہسپتال، حکومت کی جانب سے دیے گئے وسائل تقسیم نہیں کررہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ دوسری وجہ وسائل کا غیر معقول استعمال ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک ہسپتال نے بتایا کہ انہیں پی پی ایز خاص طور پر این-95 ماسک وصول نہیں ہورہے جب میں اجلاس سے باہر آیا ت گارڈ نے این-95 ماسک پہنا ہوا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتالوں میں چوکیدار این 95 ماسک استعمال کررہے تھے جبکہ ڈاکٹرز ہسپتال کے اندر شور مچارہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ سینٹر میں بنائی جانے والی ہماری پہلی اسٹیٹجی یہ ہے کہ مخصوص، غیر متعین اور غیر معینہ مدت کے لیے لاک ڈاؤن کہیں بھی حل نہیں ہے، یہاں تک کہ ایسے علاقوں میں بھی کامیاب نہیں جہاں معیشت کی صورت حال بہت اچھی ہے جبکہ ہماری معاشی صورت حال اس وقت بہت خراب ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اس صورت میں سوال یہ سامنے آتا ہے کہ اس کا حل کیا ہے؟ اس حوالے سے دو مختلف قسم کی آرا موجود ہیں، پہلی یہ کہ ہم نے اپنے رویے میں تبدیلی کرنی ہے اور ایسے رویوں کو اوپر لانا ہے جس کی مدد سے اس وائرس کے خلاف مؤثر اقدمات کیے جاسکیں، یعنی ہمیں ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا ہے۔انہوں نے کاہکہ ان ایس او پیز پر زندگی کے ہر شعبے اور ہر کام میں عمل درآمد کروانا ضروری ہیں، جو ایک رویہ ہے اور رویوں میں تبدیلی بھی ایک سائنس ہے جو کسی قانون یا سختی کے ذریعے عمل میں نہیں لائی جاسکتی، ان کا کہنا تھا کہ رویوں میں تبدیلی پہلے آپ کے ذہن میں آتی ہے اس کے بعد وہ پالیسی بنتی ہے اور بعد میں اس پر عمل درآمد کروایا جاتا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ ان رویوں کی تبدیلی سے ہمارا مقصد ہے کہ ہم وائرس کے ساتھ زندگی گزارنا شروع کریں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں کہ یہ کب تک چلے گا یہ طویل مدت کے لیے بھی ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری آرا یہ ہے کہ ہم مخصوص علاقوں میں لاک ڈاؤن کریں، متاثرین سے رابطوں میں آنے والوں کی نشاندہی کریں اور متاثرین کے ساتھ رہنے اور ان سے رابطوں میں آنے والوں کی نشاندہی کے بعد ان کے ٹیسٹ کریں اور اگر ان میں سے کسی کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو انہیں قرنطینہ میں منتقل کریں، ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا نام ٹی ٹی کیو ہے جس سے مراد نشاندہی کرنا، ٹیسٹ کرنا اور پھر قرنطینہ کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں 700 کے قریب علاقوں میں لاک ڈاؤن ہے۔معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت 727 ہسپتالوں میں کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے مخصوص کیے جانے والے وینٹیلیٹرز میں سے 24 فیصد پر مریض موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ غور طلب بات ہے اور ہمارے پاس ہر ہسپتال کے اعدادو شمار موجود ہیں اور اس پر ہم نے گزشتہ چند ہفتوں میں کافی محنت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود شور کیوں ہو رہا ہے جس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ یہ انتظامی ایشوز کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وسائل موجود ہیں تو مسئلہ کہاں ہے؟ اور ساتھ ہی ان مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں یہ بات عام ہے کہ اگر ہمارے گھر میں کوئی فرد انتہائی بیمار ہوجاتا ہے تو ہم اسے شہر کے سب سے بڑے ہسپتال میں داخل کروانے کئی کوشش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال کی وجہ سے بڑے ہسپتالوں میں بہت زیادہ دباؤ محسوس ہورہا ہے جبکہ دیگر ہسپتالوں میں صورتحال معمول کے مطابق ہے جبکہ اس ساری صورت حال میں ملک کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے متاثرین کے لیے مختص وینٹیلیٹرز میں سے 75 فیصد ابھی خالی ہیں۔معاون خصوصی نے بتایا کہ اس صورت حال کو دیکھنے کے لیے ہم نے ایک ریسورس مینجمنٹ سسٹم بنایا ہے جو گزشتہ روز لانچ کردیا گیا ہے، اس سسٹم کے تحت آپ پاکستان کے تمام ہسپتالوں کو نقشے پر دیکھ سکتے ہیں اور اگر آپ اس نقشے پر کسی ہسپتال کی نشاندہی کریں گے تو اس کے ساتھ ہی اس ہسپتال میں موجود تمام وسائل کی فہرست آپ کے سامنے آجائے گی۔

ہمارے فیصلے سے ایک شخص کی بھی زندگی خطرے میں پڑنا ناقابل معافی ہے، اسد عمر۔۔۔۔کورونا کو روکا نہیں جاسکتا ہے، وبا کے پھیلاؤ کو روکنا اولین ترجیح ہے، وبا کو کم کر نے کیلئے ڈاکٹر کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیرپر عمل کیا جائے،انتظامیہ کو احکامات جاری کیے گئے جہاں احتیاطی تدابیر پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا وہاں انتظامی کارروائی کی جائے،اس وقت پاکستان کے 884 مقامات پر لاک ڈاؤن کے اقدامات نافذ ہیں اور تقریباً 2 لاکھ سے زائد آبادی اس کے زیر اثر ہے، ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں 40 سے 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،ٹیسٹنگ کے نظام میں مزید صلاحیت موجود ہے اور آج 35 سے 36 ہزار تک ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں،پاکستان میں یہ بیماری اتنی مہلک نہیں جتنا یورپ اور دیگر ممالک میں رہی، وفاقی وزیر کی میڈیا کو بریفنگ

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و مراعات اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر ہمارے فیصلے سے ایک شخص کی بھی زندگی خطرے میں پڑے تو یہ ناقابل معافی ہے،کورونا کو روکا نہیں جاسکتا ہے، وبا کے پھیلاؤ کو روکنا اولین ترجیح ہے، وبا کو کم کر نے کیلئے ڈاکٹر کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیرپر عمل کیا جائے،انتظامیہ کو احکامات جاری کیے گئے جہاں احتیاطی تدابیر پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا وہاں انتظامی کارروائی کی جائے،اس وقت پاکستان کے 884 مقامات پر لاک ڈاؤن کے اقدامات نافذ ہیں اور تقریباً 2 لاکھ سے زائد آبادی اس کے زیر اثر ہے، ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں 40 سے 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،ٹیسٹنگ کے نظام میں مزید
صلاحیت موجود ہے اور آج 35 سے 36 ہزار تک ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں،پاکستان میں یہ بیماری اتنی مہلک نہیں جتنا یورپ اور دیگر ممالک میں رہی۔ ہفتہ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ پچھلے 100روز میں سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہم 1900 سے زائد پاکستانیوں سے جدا ہوگئے ہیں جو اس بیماری کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ایک ایسے خطے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں یہ وبا دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس اتنی مہلک ثابت نہیں ہوئی لیکن اس بات سے بھی نظر نہیں چرائی جاسکتی کہ ہر انسانی جان قیمتی ہوتی ہے۔انہوں نے کہ برطانیہ میں ہر 10 لاکھ میں سے 600 جبکہ پاکستان میں ہر 10 لاکھ میں سے کورونا وائرس کے سبب 9 افراد کا انتقال ہوا،ان 1935 میں سے ہر فرد اپنے گھروالوں کے لیے پوری دنیا رکھتا تھا۔اسد عمر نے کہاکہ اس لیے قومی پالیسیوں میں تمام چیزوں کو خیال رکھنا پڑتا ہے لیکن یہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جو ہم فیصلے کررہے ہیں ان کی وجہ سے ایک شخص کی بھی زندگی خطرے میں پڑے وہ ناقابل معافی ہے۔کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت کی حکمت عملی بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ اسے روکا نہیں جاسکتا اور اس میں اتنی کمی کرنی ہے کہ نظام صحت مفلوج نہ ہو۔وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ابھی بھی ہماری اولین ترجیح ہے وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ وبا کے پھیلاؤ کو روکا نہیں جاسکتا یہ بالکل غلط سوچ ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وبا کو پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جن چیزوں پر کام ہورہا ہے ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ ڈاکٹرز نے جو احتیاطی تدابیر بتائی ہیں ان پر عمل کیا جائے، احتیاطی تدابیر کی بے تحاشا تشہیر کی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت صحت نے باقاعدہ ہدایات جاری کیں، وزارت اطلاعات و نشریات نے ان ہدایات کو پاکستان کے ہر شہری تک پہنچایا اور سب سے زیادہ کامیاب طریقہ کار یہ ہے کہ ہم اپنے طرز عمل کو تبدیل کریں اور خود حفاظتی تدابیر اپنائیں۔اسد عمر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ حکومت دیکھے کہ لوگ احتیاطی تدابیر نہیں اپنارہے، وہ نہ صرف اپنی زندگی، اپنا روزگار خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ دیگر لوگوں کی زندگیاں اور روزگار بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں تو کچھ نہیں کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اسی لیے پہلے آگاہی دی گئی، پھر تنبیہ کی گئی اور پھر قومی رابطہ کمیٹی(این سی سی) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا اور انتظامیہ کو احکامات جاری کیے گئے جہاں احتیاطی تدابیر پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا وہاں انتظامی کارروائی کی جائے۔اسد عمر نے گزشتہ چند روز میں بڑے پیمانے پر انتظامی کارروائیاں کی گئیں، دکانیں اور بازار بند کیے گئے، ٹرانسپورٹ میں جہاں ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کی گئیں وہاں اقدامات کیے گئے، یہ سب ہم خوشی سے نہیں کررہے۔اسد عمر  نے کہاکہ ڈپٹی کمشنرز، پولیس کے آئی جی کو ایسا کرنے کا کوئی شوق نہیں یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے 21 کروڑ عوام کی صحت کی حفاظت کی جائے، یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو ان کے کاندھوں پر ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب کو روزگار کمانے کا حق ہو اور کاروبارِ زندگی کا پہیہ چلتا رہے، آپ کو روزگار کمانے کا حق ہے، آزادی سے زندگی گزارنے کا حق ہے لیکن یہ آزادی وہاں ختم ہوجاتی ہے جہاں آپ کسی دوسرے کی آزادی کو سلب کرنے کے اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ نے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ احتیاطی تدابیر کا خیال رکھیں۔اسد عمر نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ مقامی سطح پر جہاں زیادہ کیسز سامنے آئیں وہاں نشاندہی کرکے بندشیں لگائی جائیں اور لاک ڈاؤن کیا جائے اور اس وقت پاکستان کے 884 مقامات پر لاک ڈاؤن کے اقدامات نافذ ہیں اور تقریباً 2 لاکھ سے زائد آبادی اس کے زیر اثر ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ طبی نظام میں بہتری لانا بھی ہماری ترجیح ہے، ہم نے تیزی سے اس میں اضافے کی کوشش کی، اس حوالے سے ٹیسٹنگ کے نظام کو بہتر کیا گیا، 26 فروری کو جب پہلا کیس سامنے آیا تو پاکستان 8 لیبارٹریز کام کررہی تھیں اور 472 ٹیسٹ کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 100 سے زائد لیبارٹریز کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور یومیہ 22 سے 23 ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں 40 سے 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،ٹیسٹنگ کے نظام میں مزید صلاحیت موجود ہے اور آج 35 سے 36 ہزار تک ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے لیے بستر مختص کیے گئے اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے کام کیا گیا، اس وقت ملک میں وینٹی لیٹرز کی تعداد میں 2 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ اسی طرح این-95ماسک اور دیگر حفاظتی سامان ملک کے سائنسی شعبے اور صنعتوں نے مل کر تیار کیا اور اب ہمیں برآمد کے آرڈرز بھی موصول ہورہے ہیں۔اسد عمر نے لاک ڈاؤن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں پر مشکلات ا?ئیں، پاکستان میں 15 کروڑ لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت تکلیفوں سے گزرے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ احساس کیش پروگرام ایک کروڑ سے زائد خاندانوں تک پہنچ چکا ہے، چھوٹا کاروبار اسکیم سے 35 لاکھ تاجروں کو ریلیف دیا گیا، دنیا میں عالمی اداروں نے بھی پاکستان میں ریلیف کوششوں کو سراہا ہے، حکومت کی آج بھی کورونا کے پھیلاؤ میں کمی اولین ترجیح ہے۔اسد عمر کا پاکستانی عوام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے کئی ہفتوں تک بہترین ڈسپلن کا مظاہرہ کیا، عید سے پہلے شاپنگ اور پھر عید پر ڈسپلن نہیں دیکھا گیا، ہم سب کی مجموعی ذمہ داری ہے اور ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، 100دن مکمل ہونے پر قوم کا شکریہ ادا کرتاہوں امید ہے کہ آگے بھی ڈسپلن کا مظاہرہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سنی سنائی بات نہ پھیلائیں، بغیر تصدیق کے کوئی بات آگے نہ پہنچائیں۔اسد عمر نے کہا کہ ہسپتال کے نظام سے متعلق پاک نگہبان ایپ شروع کر رہے ہیں، نگہبان ایپ میں اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی رئیل ٹائم اپ ڈیٹس ہوں گی۔

بلاول بھٹو کاکرونا کی صورتحال اور این ایف سی کے مسئلے پر صوبائی سطح پر اے پی سی بلانے کا اعلان.... وائرس ملک میں زبردستی پھیلایا گیا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ہم آخری دم تک عوام کو اس وبا سے بچانے کی کوشش کرینگے....وزیراعظم تاجروں اور کاروباری لوگوں سے ملتے ہیں لیکن ایک مرتبہ بھی ڈاکٹرز اور طبی عملے سے نہیں ملے،چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کورونا وبا کے دوران اسٹیل ملز سے 10 ہزار مزدوروں کو فارغ کرنا انسانیت کے خلاف ہے، اس فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے،پریس کانفرنس

کراچی (این این آئی)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کرونا کی صورتحال اور این ایف سی کے مسئلے پر صوبائی سطح پر اے پی سی بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس ملک میں زبردستی پھیلایا گیا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ہم آخری دم تک عوام کو اس  وبا سے بچانے کی کوشش کرینگے۔وفاقی حکومت عوام کو بے وقوف بنارہی ہے اور عوام کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں۔وزیراعظم تاجروں اور کاروباری لوگوں سے ملتے ہیں لیکن ایک مرتبہ بھی ڈاکٹرز اور طبی عملے سے نہیں ملے۔ کورونا وبا کے دوران اسٹیل ملز سے 10 ہزار مزدوروں کو فارغ کرنا انسانیت کے خلاف ہے، اس فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے، ٹڈی دل کے مسئلے پر سندھ کو لاوارث چھوڑدیا گیاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں ایک  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس
موقع پر ان کے ہمراہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل، بیرسٹر مرتضی وہاب صوبائی وزرا  ناصر حسین شاہ، سعید غنی اور دیگر ہمراہ تھے۔ انہوں نے  کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کورونا وائرس پھیل چکا ہم کچھ نہیں کرسکتے  ہماری رائے یہ ہے کہ کورونا وائرس صرف پھیلایا نہیں بلکہ زبردستی پھیلایاگیا ہے بلاول بھٹو نے کہا کہ  کورونا کے پھیلاو کو روکنے کی ہماری کوششوں کو زبردستی سبوتاژ کیاگیا،عدالت کی طرف سے فیصلیسنائے گئے،وفاق نے کام نہیں کرنا تھاتو کم ازکم دوسروں پر تنقید نہ کرتے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسپتالوں پر دبا  بڑھ رہا ہے۔خدانخواستہ مریضوں کے لئے جگہ نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا میں کسی ذمہ دار ٹہراں؟ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ڈاکٹرز نرسز آج تک چیخ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری بات نہ مانیں فرنٹ لائن سولجرز کی بات تو سنیں،بیماری اور وبا کے بارے میں تاجروں معاشی ماہرین سے رائے لیں تو کیاہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کو سیکورٹی الاونس ملنا انکا حق ہے۔ہیلتھ ورکرز اپنی جان کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نمائندوں کی جانب سے عوام کو ورغلایاجارہاہے۔ پروپیگنڈا پھیلانے والوں پر بِھی ایف آئی آر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹرز اسپتالوں۔پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔وفاقی حکومت کے عدم تعاون کے باوجود سندھ حکومت وبا کے نقصان کو کم کرنے کی کوشش کریگی،ہم کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھاتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ دیگر صوبوں سیزیادہ ہے۔ ہم ہیلتھ کیئر سہولیات میں بھی اضافہ کرینگے۔ بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت اعدادوشمار سے کھیل کر عوام کو بیوقوف بنارہی ہے،ایچ ڈی یو میں مریض بڑھتے جارہے ہیں۔خیبر پختونخواہ میں ٹیسٹنگ سب سے کم شرح ہے اور اموات زیادہ ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ آخرکب تک پی ٹی آئی کی نالائقی کو برداشت کریں،کیا کسی نے پی ٹی آئی سے اس صورتحال پر پوچھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنا رویہ درست کرے،وفاقی حکومت نے عوام ڈاکٹرز نرسز کو لاوارث چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت غریب کا نام لیکر امیر کا کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اسٹیل مل پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔وباکے دوران دس ہزار لوگوں کو بیروزگار کرنے کا کیا جواز ہے۔ہم اسٹیل مل کے مزدوروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک سال سے ٹڈی دل پر حکومت کو خبردار کرتی رہی  کیونکہ ٹڈی دل سے زراعت کو نقصان پہنچے گا،جس کی ذمہ داری ہے وہ پوری کرنے کو تیار نہیں اورفوڈ سیکورٹی کے مسئلے سے ہر شہری متاثر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مئی جون میں ٹڈی دل پر فضائی اسپرے کا وعدہ کیا جسے پورا نہیں کیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ این ایف سی پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔انہوں نے اعلان کیا کیا کہ پیپلزپارٹی صوبائی سطح پر اے پی سی بلارہی ہے جس میں کورونا اور این ایف سی کے مسئلے پربات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن پر دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کرینگے۔انہوں نے سوال کیا کہ اس وقت وفاق  اپنی کون سی ذمہ داری  پوری کررہاہے۔عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے  لئے وفاق تیار نہیں ہے۔چئیرمین پی پی نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان وفاق کے زیر انتظام ہیں،وفاقی حکومت آزاد کشمیر گلگت بلتستان کی مالی ذمہ داریوں سے بری الزمہ ہونا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر بیچنے کا الزام آپ خود اپنے اوپر سچ ثابت کررہے ہو،آزاد کشمیر کو صوبے کا درجہ دیکر دنیا کو کیا پیغام بھیجنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینا ہے تو آئین میں ترمیم کریں،آزادکشمیر کے بارے میں وفاقی حکومت کے پیغام بہت خطرناک ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیل مل کے معاملے پر نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کا موقف یکساں نہیں۔عالمی وبا کے دوران حکومت  کسی ملازم کو فارغ نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیروں معاونین خصوصی کی فوج کا پیسہ کاٹے اور غریبوں کو بے روزگار نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ایک سازش کے تحت نہیں سنبھالا جارہا،پی آئی اے  کے طیار ے کا سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ  فضائی حادثے پر بھی وفاقی حکومت کہے گی یہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ  یہ بیمار ذہنیت ہے کہ متاثرہ خاندانوں۔پر الزام لگایاجاتاہے اور بہادر پائلٹ پر الزام۔ڈالنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتنی شرمناک بات ہے کہ پی آئی اے طیارہ سانحے کے متاثرین کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ عجیب شخص ہے کورونا آگیاکہتاہے کہ میرا ڈرامہ چلادو اورپی آئی اے سانحے کے دوران وزیراعظم نتھیا گلی چلے گئے تھے۔ انہوں نے  کہا کہ ہم آخری دم تک عوام کو وبا سے بچانے کی کوشش کرینگے، ویت نام اور ہمارے وسائل کا موازنہ کیاجاسکتاہے ویت نام نے فوری اقدامات کرکے کورونا سے  اپنی معیشت اور عوام کو بچایان۔ہم اب کورونا سے بچ پائیں گے نہ معیشت کو نقصان سے بچاسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ  وبا کے دوران سنجیدہ سیاست کی ضرورت ہے،صحافی عزیز میمن مرحوم کے قتل کا الزام ہماری جماعت پر لگانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے صحافی بہت بہادر ہیں،  ہم نے ہمیشہ تنقید کو برداشت کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ   لاک ڈاون سمیت دیگر آپشنز سندھ حکومت کے پاس ہیں، سندھ حکومت نے اپنے لوگوں کے تحفظ کیلیے روز اول سے اقدامات کیے ہیں لیکن وفاقی حکومت نے ہماری مدد نہیں کی اورغلط معلومات شہریوں کو دی جاتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت اپنے فیصلے تبدیل کرتی رہی تو پاکستان میں کنفیوژن ہوئی۔انہوں نے دریافت کیا کہ وزیراعظم سندھ پر کیوں تنقید کرتے ہیں،کیا وزیر اعظم کو پتہ نہہں کہ پنجاب خیبر پختونخواہ میں صحت عامہ کی کیاصورتحال ہے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیراعظم کی تنقید غیر منصفانہ اور سیاسی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ہسپتالوں کے لئے 250 مزید وینٹی لیٹرز مہیا کر دئیے،، گلگت میں 26 وینٹی لیٹرز موجود، کورونا مریضوں کے لئے 5 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں،گلگت میں ایک ونٹی لیٹر پر کورونا کا مریض ہے۔

 اسلام آباد (این این آئی)کورونا وائرس کا بڑھتا ہوا خطرہ،نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ہسپتالوں کے لئے 250 مزید وینٹی لیٹرز مہیا کر دیے۔ این سی او سی کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 250 وینٹی لیٹرز ہسپتالوں میں پہنچا دیے گئے،پنجاب میں فیصل آباد ملتان اور راولپنڈی میں 72 وینٹی لیٹرز دیے گئے ہیں، کواچی اور سکھر کے لئے 52 وینٹی لیٹر دیے گئے۔ این سی او سی کے مطابق پشاور اور ایبٹ آباد کے لئے 52 وینٹی لیٹرز ایشو کئے گئے، کوئٹہ کے لئے 20 مزید وینٹی لیٹرز فراہم کر دئیے گئے، گلگت اور آزاد کشمیر میں مزید دس دس وینٹی لیٹرز بھجوا دئیے گئے، اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں 24 اور پولی کلینک میں 10 وینٹی لیٹرز بھجوا دئیے گئے۔این سی او سی کے مطابق ملک بھر میں 747 ہسپتالوں میں کورونا کے علاج کی سہولیات دستیاب ہیں، ملک بھر میں کورونا مریضوں کے لئے بیڈز کی تعداد 22589 ہے،ہسپتالوں میں کورونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 5060 ہے، کورونا وائرس مریضوں کے لئے آکسیجن سہولیات کے ساتھ 5060 بیڈز موجود ہیں،کورونا کے مریضوں کے لئے 1400 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔ این سی او سی کے مطاق
کورونا مریضوں کو تاحال بتیس فیصد وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑی ہے، فیصل آباد میں ٹوٹل 150 وینٹی لیٹرز موجود ہیں،فیصل آباد میں 57 وینٹی لیٹرز کورونا مریضوں کے لئے رکھے ہیں، فیصل آباد میں صرف پانچ مریض مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ این سی او سی کے مطابق لاہور میں 793 وینٹی لیٹرز موجود، 214 کورونا مریضوں کے لئے مختص،لاہور میں 77 وینٹی لیٹرز پر کورونا کے مریض ہیں، ملتان میں 150 وینٹی لیٹرز موجود، کورونا مریضوں کے لئے 18 وینٹی لیٹرز مختص ہیں،ملتان میں 6 وینٹی لیٹرز پر کورونا کے مریض ہیں، راولپنڈی میں 229 وینٹی لیٹرز موجود ہیں، 64 وینٹی لیٹر کورونا مریضوں کے لئے مختص، 22 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، کراچی میں 461 وینٹی لیٹرز موجود، 136 کورونا مریضوں کے لئے مختص، 62 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں، حیدرآباد میں 59 وینٹی لیٹر موجود، 20 کورونا مریضوں کے لئے مختص ہیں۔ این سی او سی کے مطابق حیدرآباد میں کورونا کا کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں، پشاور میں 171 وینٹی لیٹر موجود، 75 کورونا مریضوں کے لئے مختص، کورونا کے 47 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ این سی اوسی کے مطابق ایبٹ آباد میں ٹوٹل 25 وینٹی لیٹر موجود ہیں، ایبٹ آباد میں کورونا مریضوں کے لئے بارہ وینٹی لیٹر مختص، چار مریض وینٹی لیٹر پر ہیں،کوئٹہ میں 61 وینٹی لیٹرز موجود، 29 کورونا مریضوں کے لئے موجود ہیں۔این سی او سی کے مطابق کوئٹہ میں کورونا کا کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں، اسلام آباد میں 246 وینٹی لیٹرز موجود، 92 کورونا مریضوں کے لئے دستیاب ہیں۔این سی او سی کے مطابق اسلام آباد میں 13 وینٹی لیٹرز پر کورونا کے مریض ہیں، گلگت میں 26 وینٹی لیٹرز موجود، کورونا مریضوں کے لئے 5 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں،گلگت میں ایک ونٹی لیٹر پر کورونا کا مریض ہے۔این سی او سی کے مطابق میر پور میں کورونا مریضوں کے لئے 11 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں،مظفرآباد میں کورونا مریضوں کے لئے 18 وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔

سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دے دی، ایم ایل ون منصوبے پر7 ارب 20 کروڑ ڈالر لاگت آئیگی، پشاور تا کراچی 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک اپ گریڈ ہوگا، معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو  پی) نے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دے دی ہے،ایم ایل ون
منصوبے پر7 ارب 20 کروڑ ڈالر لاگت آئیگی، پشاور تا کراچی 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک اپ گریڈ ہوگا۔ ہفتہ کو ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ ایم ایل ون منصوبہ حتمی منظوری کیلئے ایگزیکٹو کمیٹی اف دی نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کو بھجوا دیا گیا ہے۔معاون خصوصی اطلاعات نے بتایا کہ ایم ایل ون منصوبے پر7 ارب 20 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی، پشاور تا کراچی 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک اپ گریڈ ہوگا۔عاصم سلیم باجوہ نے کہ اکہ والٹن اکیڈمی کی اپ گریڈیشن اور حویلیاں میں ڈرائی پورٹ بھی تعمیر ہوگا، چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کا یہ اہم سنگ میل ہے۔

گلگت بلتستان میں بدھ تہذیب کے آثار مٹانے کا بھارتی الزام جھوٹ کا پلندہ ہے، صدر آزادکشمیر۔۔۔۔یہ الزام وہ بھارت لگا رہا ہے جس نے بابری مسجد گرائی، چرار شریف کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا اور سکھوں کے گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کی۔۔۔بھارت جھوٹے الزامات لگاکر گلگت بلتستان اور کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ رشتے کو کمزور نہیں کر سکتا، مسعود خان کا ویڈیو پیغام

اسلام آباد(این این آئی) گلگت  بلتستان میں بدھ مت کے تاریخی و تہذیبی آثار مٹانے کے بھارتی الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ یہ بہتان طرازی وہ بھارت کر رہا ہے جس نے مسلمانوں کی ہزاروں سال پرانی بابری مسجد کو گرایا، کشمیر کے مسلمانوں کے مرجع خلائق چرار شریف خانقاہ کو آگ لگا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا، سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کر کے سینکڑوں بے گناہ سکھوں کو قتل کیا اور بھارت کے مختلف علاقوں میں عیسائیوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے صدر
آزادکشمیر نے کہا کہ بدھ مت کے ساتھ مصنوعی اور جعلی ہمدردی کا اظہار کرنے سے پہلے بھارتی حکمرانوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور انہیں علم ہونا چاہیے کہ پاکستا ن کے موجودہ علاقے ایک زمانے میں بدھ تہذیب کا مرکز اور گہورا رہے ہیں جہاں گند ہارا، موہنجو داڑواور ہڑپہ تہذیب کے وہ تمام آثار محفوظ ہیں جن کا بدھ تہذیب سے گہرا تعلق رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت  بلتستان کا علاقہ قدیم سلک روڈ پر واقع ہے جو صدیوں تک چین، وسط ایشیاء اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارتی، ثقافتی اور تہذیبی رشتو ں کے فروغ کا واحد ذریعہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت  بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے اور وہاں کے لوگ پاکستان سے محبت اور اپنے تاریخی ورثے سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان بھی گلگت  بلتستان میں تاریخی اور تہذیبی آثار کو محفوظ رکھنے کے لئے وہاں کے عوام اور حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت  بلتستان نہ صرف متصل اور باہم مربوط ہیں بلکہ دونوں خطوں کے عوام کے دل بھی ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ ایک جسم کی مانند ہیں۔ گلگت  بلتستان میں جو بدھ مت کے تاریخی و تہذیبی آثار ہیں اُن کی حفاظت کے بارے میں کوئی اختلاف رائے یا عدم یکسوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ تہذیب کے پاکستان کی تہذیب اور ثقافت پر گہرے اثرات ہیں کیونکہ صدیوں پہلے گلگت  بلتستان کے راستے سے ہی چین سے بدھ راہب، سفارتکار اور طالب علم تعلیم حاصل کرنے کے لئے ٹیکسلا اور دوسرے علاقوں کا رخ کرتے تھے اور بدھ مت کی تعلیم پھیلانے کے علاوہ اپنی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیتے تھے۔ صدر سردار مسعود خان نے بھارتی حکومت کے گلگت  بلتستان میں بدھ دور کے آثار مٹانے کے الزامات کو شر انگیزی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ بھارت یہ الزامات مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف اپنے جرائم اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف آر ایس ایس کی نفرت کی مہم پر پردہ ڈالنے کے لئے لگا رہا ہے تاکہ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں رونما ہونے والے واقعات سے ہٹائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی کی جماعت نے اپنے انتخابی منشور میں یہ اعلان کر رکھا تھا کہ وہ پورے ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر کو ہندو مذہب کے رنگ میں رنگنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور وہ اس انتخابی وعدے کو پورا کرتے ہوئے بھارت میں شہریت کا کالا قانون لائے اور مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے جس کے خلاف بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت پوری طاقت سے جاری ہے۔ بھارت اس قسم کے لغو اور بے بنیاد الزامات لگا کر گلگت  بلتستان اور کشمیری عوام کے پاکستان، چین اور دوسرے ممالک کے ساتھ گہرے رشتوں میں دراڑ نہیں ڈال سکتا۔ 

بیرون ملک مقیم 339 پاکستانی کورونا سے جاں بحق ہوگئے

اسلام آباد (آن لا ئن) بیرون ملک مقیم 339 پاکستانی کورونا سے جاں بحق ہوگئے، سب سے زیادہ اموات امارات میں ہوئیں، جہاں 32 پاکستانی موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ سعودی عرب میں 20 پاکستانی وبا کا شکار ہوئے۔ اس بات کا انکشاف ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے پریس بریفنگ میں کیا۔ عائشہ فاروقی نے بتایا کہ کورونا اور دیگر وجوہات کی بنا پر وفات پانے والے 424 پاکستانیوں کی میتیں واپس لائی گئی ہیں۔ اب تک 51 ہزار500 پاکستانیوں کو 65 ممالک سے واپس لایا گیا ہے۔ 54 ہزار 500 پاکستانی یو اے ای سے واپس آنا چاہتے ہیں جبکہ سعودی عرب سے 30 ہزار 500 افراد نے وطن واپسی کی خاطررجسٹریشن کروائی ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ اور امریکا میں بھی درجنوں پاکستانیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر راجا علی اعجاز نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستانی سفارت خانے کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ اس بے بنیاد پروپیگنڈے میں یہ کہا جا رہاہے کہ پاکستانیوں کی میتیں گھروں میں پڑی ہیں، انہیں دیکھنے والا کوئی نہیں اور سفارت خانہ اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ 2 جون کو 20 میتیں پاکستان بھجوائی گئیں جبکہ 6 جون کو بھی اتنی ہی میتیں پاکستان روانہ کی جائیں گی۔

بی آئی ایس پی،امدادی رقوم وصول کرنے والے 28 سرکاری ہیڈ ماسٹرز اور ٹیچرز کے نام سامنے آگئے، مظفر گڑ ھ میں 18 اور17 گریڈ کے اساتذہ اپنی بیویوں کے نام پر امدادی رقم وصول کرتے رہے

 مظفر گڑھ (این این آئی)ضلع مظفرگڑھ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی امدادی رقوم وصول کرنے والے 28 سرکاری ہیڈ ماسٹرز اور ٹیچرز کے نام سامنے آگئے، 18 اور17 گریڈ کے اساتذہ اپنی بیویوں کے نام پر امدادی رقم وصول کرتے رہے۔ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشنز ایلیمنٹری ایجوکیشن نے محکمہ تعلیم مظفرگڑھ کو 28 ایسے سرکاری ہیڈ ماسٹرز اور اساتذہ کی فہرست فراہم کی ہے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امدادی رقم وصو ل کرتے رہے۔فہرست میں 17 اور 18 گریڈ کے اساتذہ بھی شامل ہیں جو اپنی بیویوں کے نام پر امدادی رقم وصول کرتے تھے۔اساتذہ کے ناموں کی فہرست ملنے کے بعد محکمہ تعلیم مظفرگڑھ نے تحقیقات شروع کردی ہے۔محکمہ تعلیم کے مطابق امدادی رقم حاصل کرنے والے اساتذہ کے ڈیٹا کی تصدیق کی جارہی ہے۔

ملک میں کورونا سے مزید 36 ہلاکتیں، مجموعی تعداد 1935ہوگئی،نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 93983 تک پہنچ گئی ہے، 32581 مریض صحت یاب

 اسلام آباد (این این آئی)ملک میں کورونا سے مزید 36 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 1935 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 93983 تک پہنچ گئی ہے، 32581 مریض صحت یاب ہوگئے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ہفتہ کو ملک بھر سے کورونا کے مزید 2618 کیسز اور 36 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں پنجاب سے 2164 کیسز اور 30 ہلاکتیں، اسلام آباد سے 377 کیسز اور 4 ہلاکتیں، گلگت بلتستان سے 45 کیسز اور ایک ہلاکت اور آزاد کشمیر سے بھی 32 کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔پنجاب سے کورونا کے مزید 2164 کیسز اور 30 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی۔سرکاری پورٹل کے مطابق صوبے میں کورونا کے
مریضوں کی مجموعی تعداد 35308 اور ہلاکتیں 659 ہوگئی ہیں،صوبے میں اب تک کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 7806 ہے،بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق صوبے میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 5776 اور ہلاکتیں 54 ہیں،بلوچستان میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 2110 ہے۔وفاقی دارالحکومت سے کورونا وائرس کے مزید 377 کیسز اور 4 ہلاکتیں سامنے آئیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے،پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 4323 ہوگئی ہے، 45 افراد انتقال بھی کر چکے ہیں،اسلام آباد میں اب تک کورونا وائرس سے 629 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔آزاد کشمیر میں کورونا کے مزید 32 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔پورٹل کے مطابق علاقے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 331 ہوگئی ہے جب کہ علاقے میں اب تک وائرس سے 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔سرکاری پورٹل کے مطابق آزاد کشمیر میں کورونا سے اب تک 182 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔گلگت بلتستان سے بھی کورونا کے 45 نئے کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔حکومتی اعدادو شمار کے مطابق علاقے میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 897 اور اموات 13 ہو چکی ہیں جب کہ 541 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔

دنیا بھر میں کوروناسے ہلاکتیں چار لاکھ ہوگئیں،68لاکھ 44ہزارافرادمتاثر، دنیا بھر میں 30 لاکھ 97 ہزار 690 مریض ہسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں،رپورٹ

نیویارک(این این آئی)دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 68 لاکھ 44 ہزار 842 ہو گئی جبکہ اس سے ہلاکتیں 3 لاکھ 98 ہزار 147 ہوچکی ہیں۔امریکی میڈیارپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 30 لاکھ 97 ہزار 690 مریض اسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے 53 ہزار 617 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 33 لاکھ 49 ہزار 5 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔امریکا تاحال کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی اب تک دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 1 لاکھ 11 ہزار 390 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 19 لاکھ 65 ہزار 708 ہو چکی ہے۔امریکا کے اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں 11 لاکھ 15 ہزار 672 کورونا مریض زیرِ علاج ہیں جن میں سے 17 ہزار 121 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 7 لاکھ 38 ہزار 646 کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ممالک کی فہرست میں برازیل دوسرے نمبر پر ہے جہاں کورونا کے مریضوں کی تعداد 6 لاکھ 46 ہزار 6 تک جا پہنچی ہے جبکہ یہ وائرس 35 ہزار 47 زندگیاں نگل چکا ہے۔کورونا وائرس سے روس میں کل اموات 5 ہزار 528 ہو گئیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد
4 لاکھ 49 ہزار 834 ہو چکی ہے۔اسپین میں کورونا کے اب تک 2 لاکھ 88 ہزار 58 مصدقہ متاثرین سامنے آئے ہیں جب کہ اس وباء سے اموات 27 ہزار 134 ہو چکی ہیں۔برطانیہ میں کورونا سے اموات کی تعداد 40 ہزار 261 ہوگئی جبکہ کورونا کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار 311 ہوچکی ہے۔بھارت میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر آگیا ہے، بھارت میں کورونا وائرس سے 6 ہزار 649 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 36 ہزار 184 ہو گئی۔اٹلی میں کورونا وائرس کی وباء سے مجموعی اموات 33 ہزار 774 ہو چکی ہیں، جہاں اس وائرس کے اب تک کل کیسز 2 لاکھ 34 ہزار 531 رپورٹ ہوئے ہیں۔جرمنی میں کورونا سے کْل اموات کی تعداد 8 ہزار 763 ہو گئی جبکہ کورونا کے کیسز 1 لاکھ 85 ہزار 414 ہو گئے۔ترکی میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4 ہزار 648 ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 68 ہزار 340 ہو گئے۔ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی کل تعداد 8 ہزار 134 ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 67 ہزار 156 ہو گئے۔فرانس میں کورونا وائرس کے باعث مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 111 ہوگئیں جبکہ کورونا کیسز 1 لاکھ 53 ہزار 55 ہو گئے۔سعودی عرب میں کورونا وائرس سے اب تک کل اموات 642 رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 95 ہزار 748 تک جا پہنچی ہے۔چین جہاں دنیا میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا وہاں کورونا وائرس پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے اور روزانہ صرف چند نئے کورونا مریض سامنے آتے ہیں جبکہ اس سے اموات میں کافی عرصے سے کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا ہے، چین میں کورونا مریضوں کی تعداد 83 ہزار 30 ہو چکی ہے اور اس سے ہونے والی اموات کی تعداد 4 ہزار 634 پر رکی ہوئی ہے۔پاکستان کورونا وائرس کے مریضوں کی فہرست میں 17 ویں نمبر پر آ گیا ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 93 ہزار 983 ہو چکی ہے، جبکہ اس موذی وباء سے جاں بحق افراد کی کْل تعداد 1 ہزار 935 ہو گئی۔کورونا وائرس کے ملک میں 59 ہزار 467 مریض اب بھی اسپتالوں، قرنطینہ مراکز اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جبکہ 32 ہزار 581 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع نے صدرٹرمپ کا ایک اور حکم مسترد کر دیا، ٹرمپ نے واشنگٹن میں تعینات نیشنل گارڈز کو مسلح کرنے کا حکم دیا لیکن وزیر دفاع نے انہیں غیر مسلح کر دیا

واشنگٹن (این این آئی)امریکی محکمہ دفاع نے ٹرمپ کا ایک اور حکم مسترد کر دیا، ٹرمپ نے واشنگٹن میں تعینات نیشنل گارڈز کو مسلح کرنے کا حکم دیا لیکن وزیر دفاع نے انہیں غیر مسلح کر دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیر دفاع مارک ایسپر نے فیصلہ وائٹ ہاوس سے مشاورت کے بغیر کیا۔قبل ازیں ٹرمپ نے واشنگٹن میں فوج تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی مگر فوج کو واشنگٹن میں تعیناتی سے پہلے ہی واپس بھیجا جا چکا ہے۔

امریکی پولیس کی مظاہرین پر تشدد کی ویڈیو وائرل، دو افسران معطل،مظاہرین کو دھکیلنے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد دونوں پولیس اہلکاروں کو بغیر تنخواہ معطل کردیا گیا،پولیس ترجمان

واشنگٹن(این این آئی)امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد جاری احتجاجی مظاہروں میں ایک مرتبہ پھر پولیس کے وحشانہ تشدد کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائرل ہونے والی حالیہ ویڈیو امریکی ریاست نیویارک کے شہر بفلیو کی ہے جہاں پولیس نے ایک 75 سالہ سفید فام بزرگ کو زور دار دھکا دیا جس کے باعث وہ زمین پر گرے اور ان کے کان سے خون بہنے لگا۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بفلیو پولیس کے 2
اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔میئر بائرن براؤن نے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ شخص کی شناخت نہیں ہوسکی لیکن اس کی حالت تشویشناک ہے۔ایری کاؤنٹی کے ایگزیکٹو مارک پولن کارز نے ٹوئٹ میں کہا کہ امید ہے کہ وہ مکمل صحت یاب ہوجائیں گے۔بعد ازاں ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی جس میں نیویارک سٹی کی پولیس نے ایک نوجوان کو انتہائی بے درری سے گرفتار کیا۔پولیس کے ترجمان جیف رینالڈو نے کہا کہ جب مظاہرین کو دھکیلنے کی ویڈیو سامنے آئی تو 2 پولیس اہلکاروں کو بغیر تنخواہ معطل کردیا گیا۔علاوہ ازیں شہر کے کرفیو کے آغاز کے 27 منٹ بعد نیویارک شہر میں پولیس نے ایک ڈلیوری ڈرائیور کو گرفتار کرلیا جبکہ وہ کرفیو سے مستثنیٰ تھا۔ایک اور ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص کے سر پر سے خون بہہ رہا ہے اور اسے گرفتار کیا گیا۔گزشتہ 8 دنوں کے دوران ہونے والے مظاہروں کی اکثریت پر امن رہی لیکن کچھ مظاہرین مشتعل نظر آئے جس کے بعد متعدد شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔