Friday, May 15, 2020

اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی ملک میں آئینی ترامیم کی گئیں کسی کی خواہش پر احتساب کا عمل بند نہیں کیا جاسکتا تاہم اس حوالے سے جائز قانون سازی کے لئے حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے،وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان

 اسلام آباد(آئی آئی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی ملک میں آئینی ترامیم کی گئیں کسی کی خواہش پر احتساب کا عمل بند نہیں کیا جاسکتا تاہم اس حوالے سے جائز قانون
سازی کے لئے حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے جب بھی کورونا وائرس کی وبا کے حوالہ سے صورتحال بہتر ہوئی اور لوگوں کی صحت اور سلامتی کو خطرہ نہ رہا تو تمام زیر التوا قانون سازی زیر غور لائی جائے گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ میرے چیمبر میں سرکاری عملہ تجاویز نوٹ کر رہا ہے۔ اسد عمر ان تمام تجاویز کا جائزہ لے کر حتمی شکل دیں گے۔ ملک میں خواتین کی آبادی 51 فیصد ہے۔ تینوں فاضل خواتین ارکان نے اچھی تجاویز دی ہیں۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کے 9 اجلاس ہو چکے ہیں اور حکومت کی طرف سے ان کمیٹیوں کو بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف وفاق اور تمام قومی اداروں نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ 1973 کے آئین کو 12 اپریل 1973 کو ملک میں لاگو کیا۔ 4 مئی 1974 کو پہلی ترمیم  دوسری ترمیم 16 مئی 1977 کو کی گئی۔ اس کے بعد ماورائے آئین دور شروع ہوا۔ اس کے بعد نومبر 1985 میں آٹھویں اور 2010 میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کا بل منظور کیا گیا۔ 22 دسمبر 2010 میں 19ویں آئینی ترمیم آئی۔ 31 مئی 2018 کو قبائلی علاقوں کے انضمام کے حوالے سے آئینی ترامیم ہوئیں۔ اسی طرح فوجی عدالتوں کے قیام بعد میں ان کے تسلسل کے حوالے سے بھی آئینی ترامیم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کی طرف سے لائے گئے قومی اسمبلی میں تین آئینی ترمیمی بل زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 238 اور 239 کے مطابق آئینی ترمیم کی گنجائش موجود ہے۔ صرف آئین کے آرٹیکل 227 کے تحت قرآن و حدیث کے حوالے سے قوانین میں ترمیم نہیں لائی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ضرورت پیش آئی لوگوں کی صحت و سلامتی کو خطرہ نہ رہا تو تمام زیر التوا آئینی بلوں پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکا تاہم جائز قانون سازی کے حوالے سے حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے تمام مکاتب فکر کے علما کرام کی مشاورت سے کورونا کی صورتحال میں سماجی فاصلے کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا ہے اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں قوم پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ پارلیمنٹ ہر قسم کی فروعی اختلافات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے عوام کے مفاد میں قانون سازی کرے گی۔

No comments: