Wednesday, June 10, 2020

کراچی پی آئی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش،97بے گناہ شہادتیں ہوئیں،95کی شناخت ہوگئی، 81خاندانوں کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کئے گئے، کچھ نے انکار کردیا...16 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا،حادثہ میں گھروں میں کام کرنے والی تین بچیاں جلیں،ایک کی شہادت ہوگئی، غلام سرور

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور خان نے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی جس میں کہاگیاہے کہ حادثے میں 97بے گناہ شہادتیں ہوئیں،95کی شناخت ہوگئی،حادثے کا شکار ہونے والے 81خاندانوں کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کئے گئے،کچھ خاندانوں نے معاوضہ لینے سے انکار کیا،،حادثے میں 16 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا،حادثہ میں گھروں میں کام کرنے والی تین بچیاں جلیں،ایک کی شہادت ہوگئی۔ بدھ کو ایوان میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہاگیاکہ بدقسمت طیارہ دو بجکر انتالیس منٹ پر حادثے کا شکار ہوا،حادثے میں 97بے گناہ شہادتیں ہوئیں، دو لوگ خوش قسمت ترین تھے جو بچ گئے،جہاز کے دو کاک پٹ کریو اور چھ کیبن کریو تھے،ابتک
95 باڈیز شناخت ہوگئی ہیں، یہ عمل بڑا تکلیف دہ تھا، ڈی این اے ٹیسٹ ہوئے،لواحقین کو سرکاری خرچ پر کراچی ٹھہرایا گیا،جو باڈیز شناخت ہوئیں ان کی تدفین کی گئی،حادثے کا شکار ہونے والے 81خاندانوں کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کئے گئے،کچھ خاندانوں نے معاوضہ لینے سے انکار کیا،حادثے میں 16 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا،حادثہ میں گھروں میں کام کرنے والی تین بچیاں جلیں، ایک کی شہادت ہوئی، ان کے خاندان کو بھی معاوضہ دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ طیارہ حادثے کے بعد لوگوں کا جذبہ دیدنی تھا،آگ کے باوجود لوگوں نے لاشیں نکالنے میں مدد کی،اپوزیشن کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ جن کے مکانات کا نقصانات ہوئے اس کا سروے ہورہا ہے،حکومت لوگوں کے نقصان کا بھی ازالہ کرے گی،حکومت کی بڑی ذمہ داری ہے کہ حادثے کی شفاف تحقیقات کرائی جائے،ماضی قریب میں چھ طیارہ حادثات ہوئے لیکن تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں آ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ شفاف احتساب کریں گے، طیارہ حادثے کی رپورٹ 22 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کریں گے،۔ انہوں نے کہاکہ باقی طیارہ حادثوں کی رپورٹس پر بھی ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ماضی قریب میں چھ جہاز حادثے ہوئے، بھوجا ایئرلائن کا حادثہ ہوا انکوائری رپورٹ نہیں آئی،ایئربلیو کا حادثہ ہوا مبہم رپورٹ آئی،حویلیاں کے قریب اے ٹی آر کا حادثہ ہوا رپورٹ سامنے نہیں آئی،گلگت میں ایک کریش لینڈنگ ہوئی۔انہوں نے کہاکہ کسی کو تو ان حادثات کا ذمہ لینا ہوگا، پی آئی اے کا مختصر فلیٹ پھر بھی اتنے حادثے، ہمارے لئے باعث ندامت ہے۔انہوں نے کہاکہ جہازوں کا چیک اپ ہونا چاہئے، پائلٹوں کا بھی طبی چیک اپ کروائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پی آئی اے ایمپلائیزکی ڈگریاں چیک کروائی گئیں، 546کی ڈگریاں جعلی نکلیں،پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس بھی نکلے، ذمہ دار وہ لوگ جن کے دور میں بھرتیاں ہوئیں،اس کی انکوائری بھی ہوگی کہ جعلی لائسنس کہاں سے بنے کیسے بنے؟انکوائری ٹیم کے چار میں سے تین ایئرفورس کے سینیئر اور ایک سول ایوی ایشن کے سینئر افسر ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بائیس جون کو تکنیکی رپورٹ ایوان میں رکھی جائے گی،بائیس جون کو مکمل رپورٹ نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ چھ ارب روپے کرونا کی وجہ سے پی آئی اے کو نقصان ہوچکاہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا پھر میں ایئرلائنز کو 350ارب ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے،برٹش ایئر لائن نے ملازم نکال دیئے ہم نے ایک بھی نہیں نکالا،ہم 56ہزار بیرون ملک سے پاکستانیوں کو لاچکے ہیں،بلیک باکس اور وائس ریکارڈر کی رپورٹ آگئی ہے،کسی کو پی آئی اے سے نوکری سے نہیں نکالا، پی آئی اے میں ضرورت سے زائد سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بین الاقوامی پروازیں 15 جون سے شروع کرنے کی تجویز ہے،،انٹرنیشنل پروازوں نے ملک کے مختلف شہروں میں اترنا ہوتاہے اس پر صوبوں سے مشاورت کریں گے،اوورسیز پاکستانیوں کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، ان کو بہترین سہولیات فراہم کریں گے،تسلیم کرتے ہیں اب تک بلوچستان میں بیرون ملک سے کوئی ایک پرواز نہیں آئی، جدید سکینرز کوئٹہ ایئرپورٹ پر لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب تک 479بیرون ملک پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس لاچکے ہیں،ایئرپورٹس پر آوٹ سورسنگ شفاف ترین طریقہ اختیار کیا جائے گا،اپوزیشن کے ہر سوال کا جواب دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دس ارب روپے ماہانہ کا وہ نقصان ہورہا ہے جو ہماری فضا سے پروازیں گزرتی ہیں،اس سارے نقصانات کے باوجود کسی ملازم کی نوکری نہیں جائے گی

No comments: