Wednesday, June 10, 2020

جہاں ڈاکٹروں کو تحفظ حاصل نہ ہو،وہاں مریضوں کا کیا حال ہوگا، سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہیں تو کرونا مریضوں کا علاج پرائیویٹ ہسپتالوں سے کرائے، عوام کو علاج کی سہولیات حکومت کی ذمہ داری ہے،حکومت کورونا ٹیسٹ مفت کرے اور پرائیویٹ لیبارٹریوں کو ٹیسٹ فیس اور ہسپتالوں کو علاج کے اخراجات مہیا کرے، سرا ج الحق

کوئٹہ(این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جہاں ڈاکٹروں کو صحت کا تحفظ حاصل نہ ہو،وہاں مریضوں کا پرسان حال کون ہوگا۔ڈاکٹرز قوم کے محسن،شہداء اور ان کے خاندانوں کو سرکاری سطح پر پذیرائی ملنی چاہئے۔ سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہیں تو حکومت کرونا کے مریضوں کا علاج پرائیویٹ ہسپتالوں سے کرائے۔عوام کوعلاج کی سہولیات مہیا کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔لوگ اپنے بیماروں کو لیکر کہاں جائیں؟حکومت کورونا ٹیسٹ مفت کرے اور پرائیویٹ لیبارٹریوں کو ٹیسٹ فیس اور ہسپتالوں کو علاج کے اخراجات مہیا کرے۔حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجٹ میں صحت کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرے۔حکومت کے غیر سنجیدہ رویے نے کورونا کو پھیلنے کا موقع دیا۔حکومت خود احتیاط نہیں کرتی اسلئے عوام بھی بے احتیاطی کررہے ہیں جس سے بیماری کو پھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔کورونا وبا میں استعمال ہونے والی ممکنہ ادویات بھی مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہیں اور ایک انجکشن بلیک میں تین لاکھ روپے تک مل رہا ہے۔ حکومتی انتظامات نامکمل اور ناکافی ہیں۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کا عوام کا اعتماد بالکل ختم ہوکر رہ گیا ہے۔ ڈاکٹرز ہمارے ہیرو ہیں ہم ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے حکومت کے
منفی رویہ کے باوجود اپنی قوم کی خدمت کی اور لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کرکام کرتے رہے۔کورونا ڈیوٹی کرنے والے عملے کو ڈبل تنخواہ دی جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ذاکراللہ مجاہد اورپاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر محمد افضل سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے گزشتہ روز کورونا کا شکار ہوکر شہید ہونے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حافظ مقصود علی کی رہائش گاہ پر ان کے خاندان سے تعزیت کی اور مرحوم کیلئے بلندیئ درجات کی دعا کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کنفیوژڈ حکومتی پالیسی کی وجہ سے کرونا میں اضافہ ہوا ہے۔یہ امربھی قابل افسوس ہے کہ کورونا کے بارے میں اب بھی معاشرے میں شکوک و شبہات پھیلائے جارہے ہیں۔اب تک ڈیڑھ درجن کے قریب نامور ڈاکٹرز کرونا کی وجہ سے شہید ہوچکے ہیں۔ملک بھر میں سینکڑوں میل اور فی میل ڈاکٹرزاور پیر ا میڈیکل سٹاف کرونا کا شکار ہوچکے ہیں۔حکومت نے خود بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن واضح کرچکی ہے کہ کورونا سے وفات پانے والے کی میت سے کورونا نہیں پھیلتا مگر اس کے باوجود انتظامیہ لوگوں کو ان کے پیاروں کی میتیں دے رہی ہے نہ انہیں جنازہ پڑھنے دیا جاتا ہے۔حکومت کے اس رویے سے لوگوں کے اندر نفرت پھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری بیماریوں کے مریضوں کا علاج ہورہا ہے نہ انہیں ہسپتالوں میں داخل کیا جارہا ہے یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور ناقابل برداشت ہے۔صرف کورونا وارڈ اور آئی سی یو میں پی پی ایز کی فراہمی کافی نہیں،ہسپتالوں کی ایمرجنسی سمیت تما م وارڈز اور عملے کو پی پی ایز کی فراہمی ضروری ہے۔کئی شہروں کے ہسپتالوں میں طبی عملی تربیت یافتہ نہیں ڈاکٹرز کی تنظیموں کے ذریعے غیر تربیت یافتہ عملے کی جنگی بنیادوں پر تربیت کی جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرونا وباء کے دوران ڈاکٹروں نے فرنٹ لائن فائٹرز کا کردار اد ا کیا مگر حکومت نے ڈاکٹرز کی حفاظت کیلئے کچھ نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ ملک کئی نامور ڈاکٹروں سے محروم ہوگیا ہے۔حکومت ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی لباس (پی پی ایز) اور سامان مہیا کرنے میں ناکام رہی۔ 

No comments: