Wednesday, June 10, 2020

پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویشناک،ہر گھنٹے چار قیمتی جانیں ضائع

 لاہور(این این آئی) یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال خاصی تشویشناک ہے اور ہر گھنٹے چار قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں،لاک ڈاؤن بیماری نہیں روکتا بلکہ اس کے پھیلاو میں کمی لاتا ہے،میری ذاتی رائے ہے کہ کورونا کے پھیلاؤکو روکنے کے لئے 15 روزہ کرفیو نافذ کیا جائے تاکہ اس وبا ء کا پھیلاؤروکا جائے،خطے میں آئی آئی جی والا طریقہ علاج شروع کر رہے ہیں،یہ وبا ء ہماری زندگی کا کسی نا کسی شکل میں حصہ رہے گی،ہماری امیدیں اللہ تعالی سے جڑی ہوئی ہیں،اگر 100 افراد کو ناک یا گلے سے یہ وائرس متاثر کرے تو 30 کو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن وہ آگے وہی وائرس ٹرانسفر کر رہے ہوتے ہیں باقی میں سے کچھ میں کم اور کچھ میں زیادہ علامات ظاہر ہوتی ہیں،ہم کورونا کا علاج کمرشل بنیادوں پر نہیں بلکہ اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے کر رہے ہیں۔ڈاکٹر طاہر شمسی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 100 مریضوں میں سے صرف 5 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہوتی ہے،کوشش کریں کہ آخری آپشن کے طور اپنے مریض کو وینٹی لیٹر پر لے جانے کا کہیں،وینٹی لیٹر کسی بھی کورونا مریض کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے،وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں میں سے 99 فیصد جان سے چلے جاتے ہیں،پاکستان میں وینٹی لیٹر کو چلانے والی افرادی قوت کی خاصی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہیلتھ پروفیشنلز کی اچھی بھلی تعداد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں، ہمارا اصل فوکس ہیلتھ پروفیشنلز پر ہے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے،ماسک کے بغیر ملنا جلنا، کام کرنا بالکل ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کے دوران دی جانے والی ادویات کا فیصلہ معالج نے کرنا ہوتا ہے،بلیک میں فروخت ہونے والے انجیکشن کے متبادل انجیکشن بڑی تعداد میں مارکیٹ میں موجود ہیں، عوام مہنگا انجیکشن خریدنے کی بجائے اس کا متبادل بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

No comments: