اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئیں،گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر 11 ہزار 231 خلاف ورزیاں پائی گئیں۔ این سی او سی اعلامیہ کے مطابق 1 ہزار 325 مارکیٹس اور دکانوں، 17 صنعتی یونٹس کو سیل اور جرمانہ عائد کی گیا، 1 ہزار 437 ٹرانسپورٹرز پر خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ این سی اوسی کے مطابق آزاد کشمیر میں 536 خلاف ورزیاں پائی گئیں، کشمیر میں 57
مارکیٹس اور دکانوں کو سیل کیا گیا، 76 ٹرانسپورٹرز کو کشمیر میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا۔این سی او سی کے مطابق گلگت بلتستان میں 323 خلاف ورزیاں پائی گئیں، گلگت بلتستان میں 64 مارکیٹس دکانوں، ایک صنعتی یونٹ کو سیل کیا گیا۔ این سی او سی کے مطابق 122 ٹرانسپورٹرز کو گلگت بلستان میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا،خیبرپختونخواہ میں 5 ہزار 826 خلاف ورزیاں پائی گئیں۔ اعلامیہ کے مطابق خیبرپختونخواہ میں 230 مارکیٹس دکانوں کو سیل کیا گیا، 123 ٹرانسپورٹرز کو خیبرپختونخواہ میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا۔ این سی او سی کے مطابق خیبرپختونخواہ میں 1 ہزار 958 شہریوں کو ماسک نہ پہننیپر جرمانہ کیا گیا، پنجاب میں 3 ہزار 516 خلاف ورزیاں پائی گئیں، پنجاب میں 765 مارکیٹس دکانوں کو سیل کیا گیا۔ این سی او سی کے مطابق 8 صنعتی یونٹس کو بھی پنجاب میں خلاف ورزی پر سیل کیا گیا، پنجاب میں 980 ٹرانسپورٹرز پر جرمانہ عائد کیا گیا، سندھ میں 646 خلاف ورزیاں پائی گئیں، سندھ میں 93 مارکیٹس دکانوں کو سیل کیا گیا۔ این سی او سی کے مطابق سندھ میں ایک صنعتی یونٹ کو بھی سیل کیا گیا،سندھ میں 19 ٹرانسپورٹرز پر جرمانہ عائد کیا گیا،اسلام آباد میں 384 خلاف ورزیاں پائی گئیں،44 ہوٹلز، 116 دکانوں، 7 صنعتی یوٹس کو سیل کیا گیا،اسلام آباد میں 117 ٹرانسپورٹرز پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
BANG-E-SAHAR----In the twilight night heralds a SHIMMERING dawn... Lack of an independent media is one of the fundamental reasons behind the decade’s long suppression in Gilgit-Baltistan. Bang-e-Sahar strives to fill that gap by advocating undauntedly the human rights violation not only in the region but also Jammu Kashmir and chitral. Freedom of press is what we never compromise on.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment