Tuesday, June 16, 2020

سندھ،مزید 2287 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص،33 مزید مریضوں کا انتقال ہوا،کل اموات 886 ہوگئی ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی(آئی این پی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 2287 مزید افراد  میں کورونا وائرس کی تشخیص مثبت آئی ہے  33  مزید مریض اس وائرس سے انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی تعداد بڑھ کر 886 ہوگئی ہے۔ منگل   انہوں نے  اپنے بیان میں کہا کہ 11819 ٹیسٹ کئے گئے جس سے 2287 نئے کیسز سامنے آئے  جو کہ 20 فیصدبنتاہے۔ اب تک 319231 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جس  سے صوبہ سندھ   میں 57868 کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ  گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 33 مریضوں کی اموات  سے ہلاکتوں کی تعداد 29245 ہوگئی ہے جو 1.5 فیصد شرح اموات کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت  27737 مریض زیر علاج ہیں ان میں سے 26170
گھروں میں، 69 ا?ئسولیشن سینٹرز میں اور 1498 مختلف اسپتالوں میں زیر علاج  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 633 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے  ان میں سے 109 مریضوں کو وینٹیلیٹرز پر منتقل کیا گیا ہے۔ مراد علی  شاہ  نے بتایا کہ  1230 مریض صحتیاب ہو  کر معمول کی زندگی  گزار  رہے ہیں۔ اب تک صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد29245 ہے جوکہ 50 فیصد بحالی کی شرح  کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ یہ (صحتیابی کی شرح) کچھ دن پہلے ہی 48 کی سطح پر گر گئی تھی اور اب صحت کی بہتر خدمات کی بدولت اس میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ  2287 نئے  کیسز  میں سے 1436 کا تعلق کراچی سے ہے  ان میں 449  ضلع شرقی، 387 ضلع جنوبی، 260 ضلع وسطی، 113 ضلع ملیر، 91 ضلع کورنگی  اور 86 ضلع غربی میں سے  ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں 85، گھوٹکی 72، بدین 40، لاڑکانہ 33، جامشورو 23، شکار پور 21، نوشہروفیروز 18، سانگھڑ اور دادو میں 15۔15، خیرپور اور سکھر  میں 13۔ 13، مٹیاری اور کشمورمیں 11۔11، میرپورخاص9، جیکب آباد 8، قمبر 7، ٹھٹھہ 4، ٹنڈو الہ یار اور عمرکوٹ 3۔3 اور سجاول اور ٹنڈو محمد خان میں  1۔1 نیا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ  سندھ بالخصوص کراچی کے عوام  ایس او پیز  پر سختی سے عملدر آمد کو یقینی بنائیں کیونکہ شرقی، کورنگی، غربی، جنوبی، ملیر اور وسطی اضلاع کی مختلف یونین کونسلوں کو ہاٹ اسپاٹ  قرار دے دیا  گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری صحت ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہمیں اسکو سمجھنا ہوگا۔

No comments: