Tuesday, June 16, 2020

قومی اسمبلی‘ وزیر خارجہ سے منسوب بھارت اور اسرائیل سے متعلق بیانات پر وضاحت مانگنے اور مراد سعید کی جانب سے خواجہ آصف کو جھوٹاکہنے پر شدید ہنگامہ‘ شیخ روحیل اصغر اور مراد سعید کے مابین تلخ کلامی، نازیبا جملوں کا تبادلہ....حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کو بولنے نہ دینے کی دھمکیاں،سماجی فاصلے کی شدید خلاف ورزی .....ماحول کشیدہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر کو 10منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں  لیگی رکن خواجہ محمد آصف کی جانب سے وزیر خارجہ سے منسوب  بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور اسرائیل کو تسلیم کرنے  سے متعلق بیانات پر  وضاحت پیش کرنے اور مراد سعید کی جانب سے خواجہ آصف کو جھوٹا کہنے پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی،لیگی رکن شیخ روحیل اصغر اور مراد سعید کے مابین تلخ کلامی ہوئی اور نازیبا جملوں کا تبادلہ ہوا،حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کو بولنے نہ دینے کی دھمکیاں بھی دی گئیں،ارکان نے سماجی فاصلے کی شدید خلاف ورزی کی،ماحول کشیدہ ہونے پر  ڈپٹی سپیکر کو 10منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ خواجہ محمد آصف  نے کہا کہ وزیر خارجہ،وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزیر اعظم کی جانب سے کچھ بیانات منسوب کیے گئے،وزیر خارجہ کا بیان جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت سیکیورٹی کونسل کا
ممبر بن بھی  جائے تو قیامت نہیں آئے گی،ایک اور تقریر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بات کی گئی،وزیر خارجہ نے یہ بیانات نہیں دئیے تو وضاحت کریں،کیا یہ سوچ بن گئی ہے کہ کشمیر بھارت کو دے دیا ہے تو بھارت سلامتی کونسل کا رکن  بن بھی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے،فلسطین پر پاکستان کا موقف دیرینہ ہے۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو فلسطین پر قابض سمجھتا ہے، قبلہ اوّل پر قابض اسرائیل کو پاکستان کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا،اسرائیل قابض ہے،ہمارے دل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں،میر اوعدہ ہے پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کیا نہ کریں گے،ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں،ہم بیت المقدس دارلخلافہ والا فلسطین چاہتے ہیں،بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ممبر بنے اس کا نہ بیان دیا ہے نہ کبھی اس کے حامی ہوسکتے ہیں،کشمیر کے بارے میں بھی کہا گیا،قومی اتفاق رائے کشمیر پر موجود ہے اور چاہتا ہوں یہ اتفاق رہے،میں کشمیر پر ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دیتا ہوں،اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنی اپنی نمائندگی دیں،آئیں ملکر کشمیر سمیت تمام قومی ایشوز پر ملکر آگے بڑھیں۔منگل کو قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں مسلسل دوسرے روز بجٹ پر عام بحث کا آغاز ہوا۔نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف  نے کہا کہ وزیر خارجہ،وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزیر اعظم کی جانب سے کچھ بیانات منسوب کیے گئے،وزیر خارجہ کا بیان وائرل ہوا  ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت سیکیورٹی کونسل کا ممبر بن بھی  جائے تو قیامت نہیں آئے گی،ایک اور تقریر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بات کی گئی،وزیر خارجہ نے یہ بیانات نہیں دئیے تو وضاحت کریں،اگر کچھ عرب ممالک تسلیم کربھی لیں تو ہمارے لئے ضروری نہیں کہ ہم تسلیم کریں،وزیر خارجہ ایوان میں وضاحت کریں۔کیا یہ سوچ بن گئی ہے کہ کشمیر بھارت کو دے دیا ہے تو بھارت سلامتی کونسل کا رکن  بن بھی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے،فلسطین پر پاکستان کا موقف دیرینہ ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر مراد سعید نے خواجہ آصف کو جھوٹا کہا جس پر لیگی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید احتجاج کیا۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہپاکستان واحدملک ہے جو نظریے کی بنیاد پر بنا،پاکستان اسرائیل کو فلسطین پر قابض سمجھتا ہے، قبلہ اوّل پر قابض اسرائیل کو پاکستان کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا،اسرائیل کو تسلیم تو کیا ایک ملک ہی تسلیم نہیں کرتے،اسرائیل قابض ہے کبھی پاکستان نے تسلیم کیا نہ کرے گا،ہمارے دل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں،قبلہ اوّل اور فلسطینیوں کو اسرائیل کے قبضے سے چھڑانے کی کوششیں جاری رہیں گی،میر اوعدہ ہے پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے ہیں،یہ صاحب اقامہ پر پاکستان کے وزیر دفاع و خارجہ ہوتے ہوئے باہر نوکری کررہے تھے،کون اپنی نواسی کی شادی پر مودی کو بلاتا تھا،جندال کو کس نے مری آنیکی دعوت دی یہ بات کرو گا تو غصہ آئیگا،کس نے کہا تھا جندال سے ہمارے تو ذاتی تعلقات ہیں،انکا لیڈربھارت جاتا ہے تو حریت رہنماؤں سے ملنے کا وقت نہیں ہوتا،یہاں پر اگر اسرائیل کی بات کرتے ہیں تو عمران خان کے ہوتے کسی کی یہ خواہش پوری نہیں ہو سکتی،اسلام کو دہشتگردی سے منسوب کیا جاتا تھا،عمران خان نے اقوام متحدہ میں تقریر کی اب اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں بات کی جا رہی ہے،اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں دو دفعہ کشمیر پر بات ہوئی،کشمیر کا مسلہ بین الاقوامی حیثیت حاصل کرچکا ہے،اگر میں کہوں گا کہ سجن جندال اور مودی کس کے گھر آتا تھا پھر کہیں گے کیا جواب دیتا ہے،ختم نبوت اور اسلاموفوبیا کشمیر کا مقدمہ عمران خان نے عالمی سطح پر لڑا۔اس موقع پر لیگی ارکان نے احتجاج شروع کر دیاجس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ خاموش ہوجائیں،مجھے ہاوس چلانا آتا ہے میں کسی کی دھمکی میں نہیں آوں گا۔لیگی رکن خواجہ محمد آصف نے کہا کہ میں نے سوالات پوچھے ہیں اسکا جواب دیں،اگر ایسے ایوان چلے گا،تو ہم ایوان نہیں چلنے دیں گے۔لیگی روکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ مراد سعید کے جواب میں میں تقریر کروں گا اور جواب دؤں گا۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ یہ طریقہ ہمیں بھی آتا ہے،پھر خواجہ آصف یہاں بات تک نہیں کرسکے گا،میں نے بات شروع کی تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔اقوام متحدہ میں 50سال بعد کشمیر پر بحث کی گئی،مسئلہ کشمیر آج بین الاقوامی طور پر اجاگر ہوچکا ہے،سجن جندال کو بغیر ویزہ کے مری بلایا گیا،اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کسی کی خواہش ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کے ہوتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہیں ہوسکتے۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے لیگی رہنما رانا تنویر کو مائیک دیا تو اپوزیشن کے بعد حکومتی ارکان نے  بھی احتجاج شروع کر دیا، ارکان نے ایک دوسرے کو دھمکیاں دیں تقریر نہیں کرنے دیں گے۔وفاقی وزیر مراد سعید اور لیگی رکن روحیل اصغر کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،دونوں اراکین کے درمیان معاملہ گالم گلوچ تک پہنچ گیا،جس پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے،دونوں اطراف سے ایک دوسرے کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا،ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ تمام ارکان ایک دوسرے کا احترام کریں، ایوان کی کارروائی دیکھ کر عوام تک کیا پیغام جائیگا،تمام ارکان مہذب الفاظ اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ڈپٹی سپیکر نے رانا تنویر کو بات جاری رکھنے کا کہا جس پر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن نے سوال پوچھا تھا جس کا حکومت نے اتنا اچھا جواب دیا ہے جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک پہنچی،اب ان حالات میں کیا بات کروں۔ ہنگامہ آرائی کے باعث ڈپٹی سپیکر کو اجلاس 10 منٹ کیلئے ملتوی کرنا پڑا۔وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے، وزیر اعظم اور وزیر سائنس سے منسوب بیان کا حوالہ دیا گیا،پھر کچھ عرب ممالک کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ شائد ہم ان کے دباو میں آکر اسرائیل کو تسلیم کرنے تو نہیں جارہے،اسرائیل کو تسلیم کیا،نہ کریں گے،ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں،ہم بیت المقدس دارلخلافہ والا فلسطین چاہتے ہیں،ہم اسرائیل کو اسی طرح تسلیم نہیں کریں گے جس طرح پی پی اور(ن) لیگ کے دور میں نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ممبر بنے اس کا نہ بیان دیا ہے نہ کبھی اس کے حامی ہوسکتے ہیں،بھارت اب پھر سلامتی کونسل کا ممبر بننا چاہتا ہے،بھارت کے مستقل ممبر سلامتی کونسل بننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،نانْ ممبر ہم بھی بنتے ہیں بھارت بھی کوشش کرتا ہے،مختلف ممالک نان ممبر باری باری بنتے رہتے ہیں،کشمیر کے بارے میں بھی کہا گیا،قومی اتفاق رائے کشمیر پر موجود ہے اور چاہتا ہوں یہ اتفاق رہے،میں کشمیر پر ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دیتا ہوں،اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنی اپنی نمائندگی دیں،آئیں ملکر کشمیر سمیت تمام قومی ایشوز پر ملکر آگے بڑھیں۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر اس ایشو پر اسی طرح پہلے بات کرلی جاتی تو تلخی پیدا نہ ہوتی،اگر پہلے کہہ دیا جاتا وزیر خارجہ آکر وضاحت کردیتے ہیں،وزیر خارجہ کے جواب سے تسلی ہوگئی ہے،اب ایشو پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں،وزیر خارجہ نے جواب دیا اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں،پہلے اس طرح جواب دے دیا جاتا تو یہ تلخی نہ ہوتی جو آج ایوان میں ہوئی،اسپیکر صاحب آپ نے بھی اس پر جو وضاحت دی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں،اب اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں رہا۔

No comments: