Tuesday, June 16, 2020

وفاقی کابینہ نے ہیلتھ کیئر ورکرز کیلئے رسک الاؤنس، الیکٹرک وہیکل پالیسی،گندم کی ڈیوٹی فری درآمد اورکوویڈ سے متاثرہ مریضوں کے استعمال میں آنیوالے انجیکشن پر درآمد ی ڈیوٹی ہٹانے سمیت دیگراہم فیصلوں کی منظوری دیدی،وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون)پیکا 2016) کے حوالے سے گلگت بلتستان میں پریزائیڈنگ افسر مقرر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس تجویز کا قانونی حوالے سے جائزہ لیکر دوبارہ پیش کی جائے۔ لاک ڈاؤن کورونا سے نمٹنے کا حل نہیں،مشکل صورتحال میں گبھرانے کی بجائے حکمت کے تحت اور متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے،وینٹی لیٹرز کی تعداد کو بڑھا کر 4800کردیا، مزید 1300کا اضافہ جلد ہو جا ئے گا، ملک بھر میں دو ہزار آکسیجن بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے،آئندہ تین ہفتوں میں مقامی طور پر بنائے گئے وینٹی لیٹرز کی کھیپ بھی متعارف کرا دی جائے گی۔ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے حکم دیا کہ مڈل ایسٹ میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں خصوصاً مزدور اور محنت کش طبقے کو واپس لانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے تمام وسائل برؤے کار لائے جائیں،وزیر ِ اعظم عمران خان کا خطاب کرونا سے ہماری معیشت کو بڑا دھچکا لگا،ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا،زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا کی روک تھام کیلئے حکمت عملی تیار کی،لوگوں نے عید کے دوران ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جس سے اموات میں اضافہ ہوا،ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی صورت میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، کورونا سے متاثرہ ٹارگیٹڈعلاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا،پورے شہر میں نہیں‘ وزیراطلاعات شبلی فراز کی بریفنگ

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی کابینہ نے ہیلتھ کیئر ورکرز  کیلئے  رسک الاؤنس، الیکٹرک وہیکل پالیسی،گندم کی ڈیوٹی فری درآمد اورکوویڈ سے متاثرہ مریضوں کے استعمال میں آنیوالے انجیکشن پر درآمد ی  ڈیوٹی ہٹانے سمیت  ایم فیصلوں کی منظوری دیدی۔وزیر ِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ  لاک ڈاؤن کورونا سے نمٹنے کا حل نہیں،مشکل صورتحال میں گبھرانے کی بجائے حکمت کے تحت اور متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے،وینٹی لیٹرز کی تعداد کو بڑھا کر 4800کردیا، مزید 1300کا اضافہ جلد ہو جا ئے گا، ملک بھر میں دو ہزار آکسیجن بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے،آئندہ تین ہفتوں میں سے زائد ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ وینٹی لیٹرز کی تعداد کو بڑھا کر 4800کردیا گیا ہے مزید 1300کا اضافہ جلد ہو جا ئے گا۔ ملک بھر میں دو ہزار آکسیجن بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے جو جولائی تک مکمل کر لیا جائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا
کہ حفاظتی کٹس کی لوکل پیداوار کے بعد اب آئندہ تین ہفتوں میں مقامی طور پر بنائے گئے وینٹی لیٹرز کی کھیپ بھی متعارف کرا دی جائے گی۔ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے حکم دیا کہ مڈل ایسٹ میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں خصوصاً مزدور اور محنت کش طبقے کو واپس لانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے تمام وسائل برؤے کار لائے جائیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ جون2019میں پٹرول کی کل سیل 617000ٹن تھی۔ اس سیل کو مدنظر رکھتے ہوئے جون 2020کیلئے 847000ٹن کا انتظام کیا گیا۔ اس وقت236000ٹن پٹرول ملک میں موجود ہے393000ٹن پٹرول کے جہاز لائن میں ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں اکاون فیصد سیل میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پٹرول کی قلت کا مسئلہ بڑی حد تک حل کر لیا گیا تاہم کچھ حصوں میں بعض وجوہات کی بنا پر کچھ مشکلات کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 10جون 2020کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی،ان فیصلوں میں ہیلتھ کیئر ورکرز، جو کورونا کے خلاف برسرپیکار ہیں، کے لئے کو رسک الاؤنس دینے کا فیصلہ، الیکٹرک وہیکل پالیسی،  سال 2020کیلئے ملک میں یوریا کھاد کی ضروریات کے تخمینوں اور گندم کی حکومتی سطح پر خرید کی صورتحال اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گندم کی ڈیوٹی فری درآمدکے فیصلے شامل ہیں۔ملک کے بڑے شہروں (اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاورم اور ملتان) میں واقع ائیرپورٹس کے ملحقہ علاقوں میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کی اجازت دینے کے کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ باسٹھ فیصد علاقوں کے لئے این او سی کا اجراء کیا جا چکا ہے جبکہ بقیہ علاقے جو کہ ائیر پورٹس سے ملحقہ ہیں ان کے حوالے سے پاکستان سول ایوی ایشن کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کثیر المنزلہ عمارات کی اونچائی کی حد کے حوالے سے نوٹیفیکیشن کا اجراء کرے۔ کابینہ نے ان وجوہات کے پیش نظر ہدایت کی کہ ائیروناٹیکل اسٹڈی 31جولائی 2020تک مکمل کی جائے۔وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا کی صورتحال کا مقابلہ کرنے  اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے1.24کھرب روپے کا معاشی پیکیج دیا گیا۔ اس پیکیج کے تحت دی جانے والی رقوم کاایک حصہ عوام اور صنعتی عمل کی روانی کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کیا جا چکا ہے تاہم اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ  اس پیکیج کے تحت دیے جانے والے فنڈز آئندہ  مالی سال میں بھی اسی مقصد کے لئے برؤے کار لائے جا سکے وفاقی کابینہ نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ 2019کے سیکشن 32کے تحت کوویڈ- 19کے نام سے ایک خصوصی فنڈ کے قیام کی منظوری دی ہے۔1.24کھرب روپے کے معاشی پیکیج میں سے اب تک بچ جانے والی رقوم کو اس فنڈ میں ڈالا جائے گا تاکہ نئے مالی سال میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کے بقیہ فنڈز بھی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کام آ سکیں۔بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور خصوصاً  غریب خاندانوں کے ایسے بچوں کہ جن کو گھروں میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے   فیصلہ کیا ہے کہ گھروں میں کام کرنے کی کیٹگری کو بھی ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 1991کے شیڈول ون کا حصہ بنایا جائے گا۔اس اقدام سے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون میں موجود سقم کو دور کیا گیا ہے اور ان بچوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے جن کو ڈومیسٹک ورکرز کے طور پر گھروں میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اس اقدام کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں اور چودہ سال سے کم عمر کے بچوں پر ہوگا۔اس کیساتھ ساتھ کابینہ نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے سروے کیا جائے اور ایسے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ ایسے بچوں کی نگہداشت اور ویلفیئر کے حوالے سے مفصل لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔ وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک جرائم  کی روک تھام کے قانون)پیکا 2016) کے حوالے سے گلگت بلتستان میں پریزائیڈنگ افسر مقرر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس تجویز کا قانونی حوالے سے جائزہ لیکر دوبارہ پیش کی جائے۔ کابینہ نے کوویڈ سے متاثرہ مریضوں کے استعمال میں آنیوالی ایک دوائی(انجیکشن  remdesivir)کی قیمت کا تعین کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔  اس دوائی کی درآمد پر ڈیوٹی لاگو نہیں ہوگی۔وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے  کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ  دیتے ہوئے کہا کہ کرونا سے ہماری معیشت کو بڑا دھچکا لگا،این سی او سی سمیت متعلقہ اداروں کے باہمی مشورے سے وبا کی صورتحال کا جائزہ لیا جا تا رہا،جب وبا سے دو چار ہوئے تو ملک میں 2 لیبارٹریاں تھیں،ہم نے ایسی حکمت عملی تیار کی جس سے کورونا کی روک تھام کیلئے اہم اقدام کیے گئے،ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا،ٹیسٹنگ لیبارٹریز  اور وینٹی لیٹر کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا،زمینی حقائق  کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا کی روک تھام کیلئے حکمت عملی تیار کی،لوگوں نے عید کے دوران ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جس سے اموات میں اضافہ ہوا،ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی صورت میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں،عوام  ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے نقصانات میں کمی  کر سکتے ہیں،جن علاقوں میں  ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن اور سیل کیا جا سکتاہے،ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کیلئے جرمانے اور سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مشکلات کے باجود ترقیاتی  پروگرام،زراعت اور تعمیراتی شعبے کو مراعات دی ہیں،کابینہ اجلاس میں فرنٹ لائن ورکرز کو رسک الاؤئنس جاری رکھنے کی توثیق کی گئی۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ   ٹارگیٹڈعلاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا

No comments: