Sunday, May 17, 2020

اسلام آباد، وزارت قومی صحت نے عوام اور طبی عملہ کیلئے فیس ماسک کے استعمال اور ملکی سرحد پر مسافروں کی آمدورفت کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق رہنمااصول جاری کر دیئے

اسلام آباد(آئی آئی پی) وزارت قومی صحت نے عوام اور طبی عملہ کیلئے فیس ماسک کے استعمال اور ملکی سرحد پر مسافروں کی آمدورفت کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق رہنمااصول جاری کر دیئے ہیں۔ وزارت قومی صحت کے مطابق کورونا وباکے دوران ڈسپوز ایبل فیس ماسک جسے سرجیکل فیس ماسک یا میڈیکل فیس ماسک بھی کہا جاتا ہے ہیلتھ کئیر ورکرکے ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای) میں سے ایک ہے۔ یہ کسی مریض کی دیکھ بھال کے دوران چہرے کو ڈھانپنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے جس سے انفیکشن پھیلنے کا امکان ہو۔یہ شواہد موجود ہیں کہ کوئی بھی شخص کوروناوائرس سے متاثر ہو سکتاہے۔بیمار ہونے سے پہلے علامات ظاہر ہونے کی مدت مختلف ہوسکتی ہے یا اس
کی علامت کبھی ظاہر نہیں ہوسکتی ہے،چھینکیں، کھانسی اور بولتے وقت وائرس کا پھیلا ممکن ہے۔کو ئی نہیں جانتا وہ اس وائرس کا شکار ہے اور اس کے پھیلا کا سبب بن رہاہے۔موجودہ وبائی صورتحال کے تناظر میں لوگوں کو فیس ماسک پرہجوم جگہ پر خود کو اور اپنے ساتھیوں کو اس وباسے بچانے کیلئے استعمال کرنے چاہئیں،کئی ممالک نے اس قومی گائیڈ لائن پر عمل کیاہے۔ وزارت نے کہاہے کہ یہ یاد رکھنا مناسب ہے کہ عام چہرے کے ماسک کا استعمال کرنامعاشرتی دوری اور کسی بھی جگہ فاصلہ ترک کرنے کے علاوہ جہاں کہیں بھی ضرورت ہوصابن اور پانی سے باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کا متبادل نہیں ہے۔تمام ہیلتھ کئیر ورکر پی پی ای پہننے کے لئے رہنما اصولوں پر عمل کریں گے۔مریض اپنے ڈاکٹروں کے مشورے پر عمل کریں گے۔تمام کوویڈ 19 کے مثبت کیسز والے اور مشتبہ افراد کو اس بات کا یقینی بنانے کے لئے ڈسپوز ایبل فیس ماسک پہننا چاہئے کہ ان کی سانس، بات، کھانسی یا چھینک سے ان کے آس پاس کے دوسرے افراد محفوظ ر ہیں۔تمام افراد اپنے گھروں سے نکلنے کی صورت میں دوسرون کی حفاظت اور اپنے تحفظ کیلئے ڈسپوزایبل فیس ماسک یا کوئی دوسرا دستیاب فیس ماسک پہننا چاہئے۔ایک بار ماسک پہننے کے بعداسے بار بار ہاتھوں سے نہیں چھوناچاہئے۔اسے پہننے کے بعد چھونے کی صورت میں پھر ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھویا جائے۔حفظان صحت کے رہنما اصولوں کے مطابق ہاتھ کوصاف کیا جائے۔گندہ ہونے کی صورت میں ماسک کو تبدیل کیا جائے،جس لباس یا جیب میں ماسک رکھا ہو اسے دھونے سے قبل استعمال نہ کیا جائے۔این 95 ماسک صرف ہیلتھ ورکرز کیلئے ضروری سہولیات میں لازم ہے اور احتیاطی تدابیر اور مناسب طریقہ کار کے ساتھ پہنناہی فائدہ مند ہے۔وزارت صحت کی ہدایات کے مطابق کورونا وبا متعدد بارڈرز پرپھیل چکی ہے۔جس سے داخلی مقامات پر مشتبہ کیسز کی تشخیص اور انتظامات کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔زندگی بچانے کیلئے لاک ڈاون اور دیگر مربوط اقدامات ضروری ہیں۔ تاہم، ان اقدامات سے ہماری معیشتوں کو شدید طور پر سست کر سکتے ہیں اورضروری سامان اور کارگو خدمات کی فراہمی میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ ان ہدایات کومسافروں اور کارگو خدمات کے لئے مسلسل اور بلاتعطل لینڈ کراسنگ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کو منظم کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔یہ انتہائی اہم ہے کہ اس سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لئے لینڈ کراسنگ پر ضروری تیاریاں کی جائیں،اور مسافروں کی آمد ورفت کا تخمینہ لگایا جائے۔ مشتبہ یا متاثرہ مسافروں کے لئے سکریننگ کے احاطے، ایسولیشن ایریاز، انتظار کی جگہ اور قرنطینہ جیسی سہولیات کا بندوبست ہو۔اس کے ساتھ ساتھ تھرمل گنز، تھرمو اسکینرز، پی پی ای سمیت ضروری طبی آلات کی دستیابی بھی یقینی بنائی جائے۔ہیلتھ کاونٹرز پر تربیت یافتہ عملے کی شناخت اورتعیناتی ہو۔عملے کو ان کے کردار اور ذمہ داریوں کے لئے واضح رہنما اصول سے آگاہی ہو۔ایل ای اے،اے ایف آئی اے،متعلقہ صوبائی ڈی جی صحت، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر،متعلقہ محکمہ کے توسط سے ایمبولینسوں کی دستیابی سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ ہم آہنگی قائم کی جائے۔سرحد عبور کرنے کے بعد مسافروں کی آمد پرسما جی دوری کوبرقرار رکھنے کے لئے ان کے درمیان کم سے کم 2 میٹرفاصلہ رکھ کرقطار کو یقینی بنایا جائے۔ تمام مسافروں اور عملے کو مناسب سرجیکل / میڈیکل ماسک پہننا چاہئے،مسافروں کیلئے سینیٹائزر رکھاجائے۔مسافروں کے لئے سرجیکل / میڈیکل ماسک کی فراہمی لازمی بنائی جائے۔ہیلتھ ڈیکلیریشن فارم اور ٹریول ہسٹری فارم کے تمام مسافروں کوفراہم کئے جائیں۔ اور یہ یقینی بنایا جائے کہ دونوں فارم پورٹ ہیلتھ حکام کو جمع کروائے گئے ہیں۔مسافر کی تھرمل سکینراور درجہ حرارت کی رپورٹ سے محکمہ صحت کے حکام کو آگاہ کیاجائے۔جن مسافروں کو بخار نہ ہو ان کو معمول کے قرنطینہ میں رکھاجائے۔بخار،کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف کی صور ت میں مسافر کو ہیلتھ چیک پوسٹ کے آئسولیشن ایریا میں منتقل کیاجائے۔جبکہ مذکورہ مریض کی رپورٹ سے محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا جائے گا اور اس کی منتقلی کے انتظامات کئے جائیں گے،مسافر کے ساتھ فیملی ہونے کی صورت میں ان کے بھی ٹیسٹ کئے جائیں گے۔ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں ضلعی انتظامیہ مخصوص بسوں کے ذریعے ان مریضوں کو قرنطینہ مراکز میں منتقل کیا جائے،ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں مسافر اپنے گھر میں 14روز قرنطینہ کریں گے۔طبی عملہ مسلسل اپنے ہاتھ دھوئے گا۔رضاکار لوگوں سے رابطہ نہیں کریں گے۔سرحد پر گاڑیوں،بسوں اور ویگنوں کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا۔

No comments: