Tuesday, May 19, 2020

قطر کی مرکزی جیل میں کورونا کی وباء پھیل گئی‘جیل میں خوف وہراس پھیل گیا۔۔۔جیل حکام قیدیوں اور جیل کے عملے کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں‘ہیومن رائٹس

دو حا (این این آئی)قطر کے دارالحکومت دوحا میں قائم مرکزی جیل میں کورونا  کی وبا پھیلنے کی اطلاعات کے بعد انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے دوحا سینٹرل جیل طبی سہولیات، قیدیوں اور عملے کی صحت کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے قطری جیل حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ دوحا کی سنٹرل جیل میں کورونا  وائرس کے پھیلنے کے بعد قیدیوں اور جیل کے عملے کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے قطری حکام سے اس بات پر زور دیا کہ وہ معاشرتی علیحدگی کو یقینی بنانے کے لیے قیدیوں کی تعداد کم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ جیل میں ہر فرد معلومات اور مناسب طبی نگہداشت حاصل کررہا ہے۔ نیز ذاتی حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کے لیے تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔ قیدیوں کو سینی ٹائرز، ماسک، جراثیم کش مواد، ادویات اور دستانوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انہیں وبا سے بچنے کے لیے ضروری تربیت فراہم کی جائے۔ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطی ڈویژن کے نائب ڈائریکٹر مائیکل پیج نے کہا کہ قطری حکام کو کورونا  وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلنے سے بچنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنا ہوگی۔ قیدیوں، جیل کے عملے اور دوحا کے باشندوں کو انفیکشن کا خطرہ لاحق ہے۔ بزرگ قیدیوں، بدکاری یا دیگر معمولی جرائم کے تحت قید افراد کو رہا کرنا ہوگا۔حالیہ دنوں میں ہیومن رائٹس واچ نے چھ غیر ملکی قیدیوں کا انٹرویو لیا جنہوں نے قطر کی واحد مرکزی جیل میں ابترحالات کے بارے میں بتایا کہ متعدد قیدیوں کے اس وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے۔ زیر حراست افراد نے بتایا کہ گارڈز نے حالیہ ہفتوں میں وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے بارے میں انہیں غیر رسمی طور پر آگاہ کیا تھا، حالانکہ قطری حکام نے عوامی طور پر اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔حکام نے اس وارڈ کو بند کر کے الگ تھلگ کردیا جہاں ممکنہ وبا پھیل گئی تھی لیکن اس سے قبل نہیں کہ کچھ قیدیوں کو زیادہ ھجوم والے کمروں اور صحت و صفائی کے حوالے سے ناقص انتظامات کی جگہوں پر منتقل کردیا تھا۔ وہاں پر عمر رسیدہ افراد اور کم زور صحت کے حامل افراد کے کورونا  کاشکار ہونے کا زیادہ اندیشہ ہے۔جیل حکام نے قیدیوں کو غیر متضاد اور نامکمل معلومات دیں۔ ایک قیدی نے بتایا کہ 2 مئی 2020 کو ایک جیل گارڈ نے قیدیوں کو اطلاع دی کہ دوسرے وارڈ میں پانچ قیدی کورونا  کا شکار ہوئے ہیں۔ اس خبر سے جیل میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایک قیدی نے بتایا کہ ہمارے پاس 96 افراد کے بستر ہیں اور اس وارڈ میں ڈیڑھ سو کے قریب قیدی موجود ہیں۔حالیہ ایام میں قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 6 مئی کو جیل کے ایک اور محافظ نے اسے بتایا تھا کہ آج تک 47 کیسز درج کیے گئے ہیں۔قیدیوں نے بتایا کہ انتظامیہ ان کے ساتھ بھیڑ بکریوں جیسا سلوک کرتی ہے۔150 قیدیوں کے لیے صرف آٹھ باتھ روم ہیں۔ قیدی نے وضاحت کی لوگ فرش پرجیل مسجد میں، لائبریری میں سوتے ہیں، اور سب ایک دوسرے سے ڈرتے ہیں، اور ہمیں نہیں معلوم کہ کون ہمیں واپس لے سکتا ہے۔ ایسے وقت میں جب ہمیں ایک دوسرے سے الگ تھلگ کیا جانا چاہیے۔قیدیوں نے بتایا کہ گارڈز اور جیل کے عملے نے گذشتہ ہفتے ماسک اور دستانے پہننا شروع کردیئے تھیاور طبی عملے نے ان کے وارڈ میں جانا چھوڑ دیا تھا۔ ایک قیدی نے بتایا کہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ کون بیمار ہے۔ یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے وارڈ میں اس شخص کو فلو ہے لیکن کیا یہ فلو ہے، کیا یہ وائرس ہے، کون جانتا ہے؟ کوئی بھی تصدیق نہیں کررہا ہے۔ مئی تک، نرسیں ہمیں چیک کرنے آتی تھیں اور اگر ہم بیمار ہیں اور ہم اسپتال جانا چاہتے ہیں تو ہم جاسکتے تھے مگراب وہاں نرسیں یا اسپتال میں جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

No comments: