Saturday, June 13, 2020

ایغوروں کو مذہبی آزادی کی بدترین پامالی کا سامنا ہے‘ رپورٹ

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر چین، ایران اور نائیجیریا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں امریکا نے چین کے علاقے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو وسیع پیمانے پر حراست میں لیے جانے کے عمل کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین مذہبی آزادی کی خلاف
ورزی کرنے والوں میں بدترین ملک ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس سلسلے میں چین، ایران، نائیجیریا اور بعض دوسرے ممالک کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں ریاست کی سرپرستی میں تمام مذاہب کے خلاف جبر و استبداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی اب تمام مذہبی گروپوں کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے کہ وہ اس کی پالیسی اور احکامات پر عمل کریں اور اپنی تعلیمات و عقائد میں کمیونسٹ نظریے کو جگہ دیں۔پومپیو کا مزید کہنا ہے کہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو وسیع پیمانے پر حراست میں لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح دیگر مذاہب کے پیروکاروں پر بھی حکومتی سرپرستی سے جبر کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ یہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ سنکیانگ میں حراستی مراکز کے وسیع نیٹ ورک کو پیشہ ورانہ تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہمذہبی آزادی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب خود امریکا کو ملک میں نسل پرستی اور پولیس کی زیاتیوں کے خلاف بڑے مظاہروں کا سامنا ہے اور یہ احتجاج کئی دیگر یورپی ممالک میں بھی پھیل چکا ہے۔

No comments: