ایمسٹر ڈیم (این این آئی )کرونا کی وبا کے دنوں میں انسانوں کا میل جول ایک مشکل اور پریشان کن معاملہ ہے۔ کیا ایسی صورت حال میں کوئی ربورٹ انسان کی مدد کرسکتا ہے؟ اس حوالے سے ہالینڈ میں ایک ریستوران میں تجربہ کیا گیا ہے۔
ہالینڈ کے ساحلی علاقے رینیسہ میں واقع چاﺅ سن ہو کے ریستوران رائیل پیلس نے گذشتہ برس اس وقت ربوٹ کو ایک خود کار ویٹر کے طور پراختیار کیا جب چین میں کرونا کی وبا پھیلی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ریستوران کے مالک کی بیٹی لیا نے کہا کہ وہ کرونا وبا کے ابتدائی عرصے میں انہوں نے خود کار ویٹر کا کامیاب تجربہ کیا۔”ہو“کے ریستوران میں ڈائننگ ہال میں سرخ اور سفید رنگوں میں روبوٹ کا ایک جوڑا رکھا گیا ہے جو وہاں پرآنے والے چینی اور انڈونیشی مہمانوں کی تواضع کرتا ہے۔ان کے فرائض میں صارفین کا استقبال کرنا ، مشروبات اور پکوان پیش کرنا اور استعمال شدہ کپ اور کراکری جمع کرنا شامل ہیں۔ریستوران میں روبوٹ کا ایک اہم کام معاشرتی دوری کو یقینی بنانا ہے۔
BANG-E-SAHAR----In the twilight night heralds a SHIMMERING dawn... Lack of an independent media is one of the fundamental reasons behind the decade’s long suppression in Gilgit-Baltistan. Bang-e-Sahar strives to fill that gap by advocating undauntedly the human rights violation not only in the region but also Jammu Kashmir and chitral. Freedom of press is what we never compromise on.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment