Sunday, May 31, 2020

کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا چترال کا پہلا مریض بشیر احمد ایک ہفتہ وینٹلیٹر میں زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کر گیا

چترال (این این آئی ) کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا چترال کا پہلا مریض بشیر احمد ایک ہفتہ وینٹلیٹر میں زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کر گیا ۔ چترال میں کرونا وائرس کی وجہ سے ہلاکت کا یہ پہلا کیس ہے ۔ بشیر احمد کے جاں بحق ہونے کی اس کے قریبی رشتے داروں نے تصدیق کر دی ہے ۔ جو پشاور میں گذشتہ رات ایک بجے وینٹیلٹر میں ہی وفات پا گیا ۔ جس کی لاش کو آج اتوار کی صبح چھ بجے پشاور سے چترال روانہ کر دیا گیا ہے ۔ جہان کرونا وائرس حفاظتی طریقہ کار کے مطابق اس کی تدفین ابائی گاوں میں کی جائے گی ۔ بشیر احمد کے بہنوئی سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر نذیر احمد اور اس کے بھائی اعجاذ احمد نے تمام عزیزو ا قارب اور احباب سے اپیل کی ہے ۔ کہ وہ تعزیت کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اپنائیں ۔ اور اپنے مقامات ہی میں مرحوم کی مغفرت کیلئے دعا کریں ۔ مرحوم بشیر احمد لاہور میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں جاب کر رہے تھے ۔ اور اپنی فیملی کے ساتھ وہاں رہائش پذیر تھے۔ ماہ رمضان کے دوران جب وہ اپنی فیملی کے ساتھ چترال روانہ ہوئے ۔ تو انہوں نے دو پرائیویٹ لیبارٹریز سے ٹسٹ کروایا ۔ اور ٹسٹ نیگیٹیو آنے پر چترال روانہ ہوئے۔ عید سے چند دن پہلے جب وہ بیمار پڑے ۔ تو اسے دو مرتبہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں داخل کیا گیا اور علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا۔ لیکن صحت بہتر نہ ہونے پر تیسری بار ہسپتال داخل ہوا ۔ تو اس کا کرونا ٹسٹ کیا گیا ۔ جس پر اس میں وائرس پائے گئے ۔ اس دوران سانس کی شدید تکلیف پر اسے پشاور ریفر کیا گیا ۔ جہاں وہ وینٹلیٹر میں ایک ہفتہ زیر علاج رہنے کے بعد گذشتہ رات ایک بجے خالق حقیقی سے جا ملا ۔ بشیر احمد کی وفات چترال کا پہلا کرونا وائرس کیس ہے ۔ بشیر احمد نے افغان مہاجرین اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان میں کافی عرصہ خدمات انجام دیں ۔ جب کہ گذشتہ سال سے وہ لاہور میں ایک پرائیویٹ جاب کر رہے تھے ۔ درین اثنا بشیر احمد کی وفات سے ان لوگوں کو یقین آگیا ہے ۔ کہ یہ مہلک بیماری ہے ۔ جس سے بچنے حکومتی اقدامات اور ہدایات پر عمل کیا جانا چاہئیے ۔ جبکہ اس سے قبل چترال کے بعض لوگ اسےمحض افوا ہ اور سازش قرار دے رہے تھے ۔

No comments: