Saturday, June 6, 2020

گلگت بلتستان میں بدھ تہذیب کے آثار مٹانے کا بھارتی الزام جھوٹ کا پلندہ ہے، صدر آزادکشمیر۔۔۔۔یہ الزام وہ بھارت لگا رہا ہے جس نے بابری مسجد گرائی، چرار شریف کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا اور سکھوں کے گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کی۔۔۔بھارت جھوٹے الزامات لگاکر گلگت بلتستان اور کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ رشتے کو کمزور نہیں کر سکتا، مسعود خان کا ویڈیو پیغام

اسلام آباد(این این آئی) گلگت  بلتستان میں بدھ مت کے تاریخی و تہذیبی آثار مٹانے کے بھارتی الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ یہ بہتان طرازی وہ بھارت کر رہا ہے جس نے مسلمانوں کی ہزاروں سال پرانی بابری مسجد کو گرایا، کشمیر کے مسلمانوں کے مرجع خلائق چرار شریف خانقاہ کو آگ لگا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا، سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کر کے سینکڑوں بے گناہ سکھوں کو قتل کیا اور بھارت کے مختلف علاقوں میں عیسائیوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے صدر
آزادکشمیر نے کہا کہ بدھ مت کے ساتھ مصنوعی اور جعلی ہمدردی کا اظہار کرنے سے پہلے بھارتی حکمرانوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور انہیں علم ہونا چاہیے کہ پاکستا ن کے موجودہ علاقے ایک زمانے میں بدھ تہذیب کا مرکز اور گہورا رہے ہیں جہاں گند ہارا، موہنجو داڑواور ہڑپہ تہذیب کے وہ تمام آثار محفوظ ہیں جن کا بدھ تہذیب سے گہرا تعلق رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت  بلتستان کا علاقہ قدیم سلک روڈ پر واقع ہے جو صدیوں تک چین، وسط ایشیاء اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارتی، ثقافتی اور تہذیبی رشتو ں کے فروغ کا واحد ذریعہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت  بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے اور وہاں کے لوگ پاکستان سے محبت اور اپنے تاریخی ورثے سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان بھی گلگت  بلتستان میں تاریخی اور تہذیبی آثار کو محفوظ رکھنے کے لئے وہاں کے عوام اور حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت  بلتستان نہ صرف متصل اور باہم مربوط ہیں بلکہ دونوں خطوں کے عوام کے دل بھی ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ ایک جسم کی مانند ہیں۔ گلگت  بلتستان میں جو بدھ مت کے تاریخی و تہذیبی آثار ہیں اُن کی حفاظت کے بارے میں کوئی اختلاف رائے یا عدم یکسوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ تہذیب کے پاکستان کی تہذیب اور ثقافت پر گہرے اثرات ہیں کیونکہ صدیوں پہلے گلگت  بلتستان کے راستے سے ہی چین سے بدھ راہب، سفارتکار اور طالب علم تعلیم حاصل کرنے کے لئے ٹیکسلا اور دوسرے علاقوں کا رخ کرتے تھے اور بدھ مت کی تعلیم پھیلانے کے علاوہ اپنی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیتے تھے۔ صدر سردار مسعود خان نے بھارتی حکومت کے گلگت  بلتستان میں بدھ دور کے آثار مٹانے کے الزامات کو شر انگیزی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ بھارت یہ الزامات مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف اپنے جرائم اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف آر ایس ایس کی نفرت کی مہم پر پردہ ڈالنے کے لئے لگا رہا ہے تاکہ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں رونما ہونے والے واقعات سے ہٹائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی کی جماعت نے اپنے انتخابی منشور میں یہ اعلان کر رکھا تھا کہ وہ پورے ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر کو ہندو مذہب کے رنگ میں رنگنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور وہ اس انتخابی وعدے کو پورا کرتے ہوئے بھارت میں شہریت کا کالا قانون لائے اور مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے جس کے خلاف بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت پوری طاقت سے جاری ہے۔ بھارت اس قسم کے لغو اور بے بنیاد الزامات لگا کر گلگت  بلتستان اور کشمیری عوام کے پاکستان، چین اور دوسرے ممالک کے ساتھ گہرے رشتوں میں دراڑ نہیں ڈال سکتا۔ 

No comments: