Friday, May 29, 2020

ٹرمپ کا سوشل میڈیا کمپنیوں کے تحفظ کے قانون پر نظرثانی کا حکم‘انتظامی حکم پر دستخط کر دیئے،ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی خبر سامنے آتے ہی ٹوئٹر کے شیئرز 2.2 فیصد کم ہوگئے جبکہ فیس بک اور گوگل کے شیئرز میں اضافہ ہوا، آزادی اظہار رائے اور امریکی عوام کے تحفظ کے لیے حکم نامہ جاری کیا‘ٹوئٹر بند کرنے کا اختیار رکھتا تو اسے بند کردیتا‘صدر ٹرمپ

واشنگٹن(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طویل عرصے سے انٹرنیٹ کمپنیوں بشمول ٹوئٹر اور فیس بک کو تحفظ فراہم کرنے والے قانون پر نظرثانی کا حکم دیدیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی خبر سامنے آتے ہی ٹوئٹر کے شیئرز 2.2 فیصد کم ہوگئے جبکہ فیس بک اور گوگل کے شیئرز میں اضافہ ہوا۔مجوزہ ایگزیکٹو آرڈر کی خبریں ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پر ٹوئٹر کی جانب سے قارئین کو حقائق پر دوبارہ نظر ڈالنے کا انتباہی نوٹ لگانے کے بعد سامنے آئی ہیں۔ ڈرافٹ
آرڈر میں وفاقی ایجنسیوں کو سیکشن 230 نامی قانون میں تبدیلی کا کہا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرنیٹ کمپنیوں سے متعلق انتظامی حکم نامے پر دستخط کردئیے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے اور امریکی عوام کے تحفظ کے لیے حکم نامہ جاری کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق صحافی نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ آپ ٹوئٹر چھوڑ کیوں نہیں دیتے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ روایتی میڈیا کو بائی پاس کرنے کے لیے ٹوئٹر پر بھروسہ کرتا ہوں، ٹوئٹر کو بند کرنے کے لیے قانونی اختیار رکھتا تو اسے بند بھی کر دیتا۔رواں ہفتے ٹوئٹر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ٹوئٹ پر فیکٹ چیک کا نوٹس لگا کر اس میں لکھے پیغام کی صداقت پر سوال اٹھایا تھا۔ جس پر امریکی صدر بہت غصہ ہوئے اور انہوں نے ٹوئٹر پر امریکی صدارتی الیکشن میں مداخلت کا الزام بھی عائد کردیا تھا۔واضح رہے کہ اگر امریکا میں قانون سازی کر لی گئی تو ٹوئٹر اور فیس بک کے خلاف مقدمات چل سکیں گے۔یہ قانون انٹرنیٹ کمپنیوں کو صارفین کی جانب سے ڈالے گئے مواد پر سے ذمہ داری کو ختم کرنے سے متعلق ہے۔ڈرافٹ کیے گئے حکم نامے میں فیس بک اور ٹوئٹر کی جانب سے غیر منصفانہ اور دھوکہ دہی کے عمل پر اور حکومت سے ان سروسز پر اشتہارات دینے پر بھی نظرثانی کرنے کا کہا گیا ہے۔ڈرافٹ کیے گئے احکامات میں سیکشن 230 کی تشریح کو کانگریس اور عدالتوں کو تبدیل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔یہ احکامات ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی اختیارات کا نجی کمپنیوں کو اپنی پالیسیوں، جو ان سے مطابقت نہیں رکھتیں، کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی تازہ کوشش ہے۔جیک بالکن کے قانون کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ صدر، سوشل میڈیا کمپنیوں کو دھمکانا چاہتے ہیں تاکہ وہ انہیں اکیلا چھوڑ دیں اور جو ٹوئٹر نے ان کے ساتھ کیا ایسا کوئی نہ کرسکے۔ان کا کہنا تھا کہ احکامات کے بہت کم قانونی اثرات ہوں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی خبر سامنے آتے ہی ٹوئٹر کے شیئرز 2.2 فیصد کم ہوگئے جبکہ فیس بک اور گوگل کے شیئرز میں اضافہ ہوا۔

No comments: