Thursday, May 14, 2020

کورونا کی وباء، حکومت گلگت بلتستان کی موثر حکمت عملی ۔ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد عوام کی زمہ داریاں

فدا حسین سیکریٹری محکمہ اطلاعات، حکومت گلگت  بلتستان 
کورونا کی وباء، حکومت گلگت  بلتستان کی موثر حکمت عملی ۔ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد عوام کی زمہ داریاں 


خلق خدا دنیا بھر میں کورونا جیسی موذی بیماری کے اثرات سے متاثر ہے، آج کی تاریخ میں دنیا کا کوئی ایسا شہر یا قصبہ باقی نہیں رہا جہاں کورونا نے انسانی آبادی کو متاثر نا کیا ہو۔ رواں سال مارچ میں کورونا ء وائرس نے پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں  35465  پینتیس ہزار چار سو پینسٹھ افراد کراچی سے لیکر گلگت  بلتستان کے سرحدی علاقوں تک اس وائرس کا شکار ہوکر مشکل حالات سے دوچار ہیں۔وائرس کی ہلاکت خیزی سب پر عیاں ہے مگر سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عوام لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد تمام تر احتیاط کو بالائے طاق رکھ کر ٹولیوں کی صورت بازاروں اور گلیوں میں نکل رہے ہیں۔ اندیشہ ہے کہ جس تیزی سے گلگت  بلتستان حکومت نے کوروناء کے تدارک کے لیے اقدامات کیئے تھے وہ سب رائیگاں جائیں گے۔ گلگت  بلتستان میں لاک ڈاون میں مشروط نرمی کی جا چکی ہے اور وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اور ان کی ٹیم نے بارہا عوام سے اپیل کی ہے کہ احتیاط کا دامن تھامے رکھیں اور سماجی میل جول اور بلاضرورت سفر سے گریز کریں۔ مگر  دیکھنے میں آرہا ہے کہ بلند شرح خواندگی کے حامل گلگت  بلتستان کے شہری گھٹن کا شکار ہو کر احتیاطی تدابیر سے یکسر بے نیاز ہو چکے ہیں۔اگر ہم لاک ڈاون کے دنوں اور لاک ڈاون کے بعد کے دنوں کا تقابل کریں تو یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد گلگت (جو کہ گنجان آباد شہر ہے) میں کوروناکی بیماری سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دیامرڈویژن کے شہر استور میں اب تک کی رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ افراد کورونا ء کا شکار ہوئے ہیں۔صوبے میں کل متاثرہ مریضوں کی تعداد 501ہو چکی ہے، جن میں سے 339افراد اب تک مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں۔گلگت میں اب تک 59 اور استور میں 58افراد اب تک اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں جو کہ ایک نہایت سنگین صورتحال ہے۔ کوروناء کے مرض کے آغاز میں گلگت  بلتستان میں نگر، سکردو اور بلتستان کے دیگر علاقے وائرس پھیلنے سے شدید متاثر ہوئے تھے، حکومت گلگت  بلتستان نے وباء کے پھیلاؤ کے پیش نظر فو ری طور پر صوبے میں موثر لاک ڈاون کا نفاز کر کے اس امر کو یقینی بنایا کہ آمدو رفت کو مکمل بند نا سہی لیکن محدود کیا جائے۔ ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے مسافروں خصوصا کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں پھنسے کو طلباء اور عام شہریوں کو باقاعدہ سکریننگ کے بعد صوبے میں آنے کی اجازت دی گئی۔ گلگت، دیامر اور بلتستان ڈویژن کے داخلی دروازوں پر خصوصی سکریننگ مراکز قائم کیے گئے۔ اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ مشتبہ مریضوں کو عوام سے الگ کرکے آئسولیشن سنٹرز میں داخل کیا جائے۔ انہی اقدامات کی بدولت گلگت  بلتستان حکومت نے ابتدائی دنوں میں کورونا ء کے مرض پر کامیابی سے قابو پانے کی راہ ہموار کی۔ تمام ڈویژنوں کے کمشنر ز او ر انکے ماتحت ضلعی انتظامیہ نے حکومت گلگت  بلتستان کے احکامات کی روشنی میں بہترین انتظامات مکمل کیئے۔چیف سیکریٹری گلگت  بلتستان کیپٹن ریٹائرڈ محمد خرم آغا ء کی سربراہی میں صوبائی مشینری مکمل فعال رہی اور ضلع نگر اور بلتستان کے اضلاع جہاں زائرین کی آمد کے بعد کورونا کیسز میں تیزی دیکھنے میں آرہی تھی وہاں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت گلگت بلتستان نے مثالی اقدامات کیئے۔  ابتدائی دنوں میں گلگت ڈویژن کے کمشنر عثمان احمد نے اپنے زیر نگرانی نگر اور گلگت میں فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا۔  آئسولیشن سنٹرز کے قیام، مریضوں کی بہترین نگہداشت اور خصوصی ڈائیٹ کی فراہمی جیسے اقدامات کی بدولت نگر میں سارے مریض صحت یاب ہوکر گھروں کو چلے گئے۔ جبکہ دیامر ڈویژن میں کمشنر فہیم آفریدی اور انکی ٹیم نے تسلی بخش انتظامات کیئے۔  بلتستان ڈویژن میں کمشنر عمران علی، ضلعی انتظامیہ اورمحکمہ صحت کے زمہ داران نے کرائسس منیجمنٹ کو یقینی بناتے ہوئے Covid-19کو تقریبا مکمل شکست دے دی۔محکمہ صحت گلگت  بلتستان کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ان تھک محنت کو کون فراموش کر سکتا ہے۔ پاکستان میں کورونا ء کے خلاف مزاہم صف اول کے طبی کارکنوں میں شامل شہید ڈاکٹر اسامہ نے اپنے مقدس پیشے کے حلف کی لاج رکھتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ دیا۔ فرزند گلگت  بلتستان شہید ڈاکٹر اسامہ کی قربانی کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، ڈاکٹر اسامہ کے بعد ضلع نگر سے شہید ملک اشدر بھی اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے فرائض کی خاطر جان نچھاور کر دی۔ملک اشدر محکمہ صحت کے ملازم تھے جو کہ اپنے ضلع میں مریضوں کی نگہداشت پر مامورتھے۔ ان تمام کاوشوں کی بدولت گلگت  بلتستان میں کورونا سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد حیر ت انگیز طور پر متاثر کن ہے۔ حکومت گلگت  بلتستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے فوری اقدامات کو ملکی میڈیا میں بھی خصوصی پذیرائی حاصل ہوئی۔ معروف اینکر پرسن کامران خان نے اپنے ٹی وی پروگرام میں وزیر اعلی گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے وژن کو سراہتے ہوئے گلگت  بلتستان حکومت کے اس کارنامے کو باقی صوبوں کے لیئے مثالی اور قابل تقلید قرار دیا۔  ان تمام کارناموں میں بلاشبہ گلگت بلتستان کے باشعور عوام کا کردار بھی لائق تحسین ہے جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود صبر اور احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا۔  اب جبکہ لاک ڈاون میں نرمی کی جاچکی ہے تو وقت کا تقاضا ہے کہ عوام سماجی فاصلوں کو برقرار رکھے۔ بازاروں اور دیگر عوامی مقامات پر SOPsکو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کم سے کم میل جول رکھیں تاکہ کورونا ء کو مکمل شکست دی جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ ماسک اور دستانوں کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔ کورونا ء کو شکست دینے کے لیے اللہ تعالی کی امداد و نصرت مانگنا بحیثیت مسلمان ہم سب کا ایمان ہے، اس لیے عبادات میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں کی جائے تاکہ رمضان کے اس مقدس مہینے کے طفیل اللہ پاک دنیا کو اس موذی مرض سے نجات دلائیں۔ صحت مند زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے عمدہ خوراک خصوصا پھلوں اور سبزیوں کا استعمال، مناسب ورزش، نیم گرم پانی کا استعمال بھی یقینی بنایا جائے تاکہ قوت مدافعت کو مزید بہتر کیا جاسکے۔


No comments: