Thursday, May 14, 2020

پیر معراج الدین شاہ کا قتل بھارت کا گھناونا جرم ہے۔ صدر آزاد کشمیر

پیر معراج الدین شاہ کا قتل بھارت کا گھناونا جرم ہے۔ صدر آزاد کشمیر 
بھارت مقبوضہ کشمیر میں دل و دماغ جیتنے کی جنگ ہار چکا ہے، کشمیری ذہنی اور جسمانی طور پر بھارت سے دور رہیں۔ 
بھارت کی قابض فوج کشمیریوں کو قتل کرنے کا لائسنس ملنے کے بعد اپنے آپ کو قانون ساز سے بالا تر سمجھتی ہے۔ 
مظفرآباد(آئی آئی پی)  آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعو د خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں 25سالہ نوجوان پیر معراج الدین شاہ کے بے رحمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی بوکھلاہٹ اور کشمیریوں سے خوف اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے۔ بھارت بندوق کے بیرل پر کشمیریوں کو زیادہ عرصہ تک اپنا غلام نہیں رکھ سکتا۔ مقبوضہ ریاست کے اسی لاکھ عوام دلی اور  ذہنی طور پر نہیں بلکہ جسمانی طور پر بھی بھارت سے دور اور علیحدہ ہوچکے ہیں۔ جمعرات کے روز اپنے ایک خصوصی بیان میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان، آزاد کشمیر اور پوری عالمی برادری کرونا وائرس کی وبا کے خلاف لڑ رہی ہے بھارتی قابض فوج نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے جس کی تازہ ترین مثال بھارت کی سنٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف) کے ہاتھوں سرینگر گلمرگ شاہراہ پر 25 سالہ نوجوان پیر معراج الدین شاہ کا بہیمانہ اور بے رحمانہ قتل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ مقبوضہ کشمیر اب ایک ایسا میدان جنگ بن چکا ہے جہاں قیمتی انسانی جانوں کے تقدس اور احترام مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اس وقت دوہرے لاک ڈان میں پھنسے ہوئے ہیں ایک لاک ڈان نو ماہ قبل پانچ اگست 2019  کواس وقت شروع ہوا تھا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی علیحدہ حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو بد ترین فوجی محاصرے میں لیا تھا اور دوسرا لاک ڈان کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد شروع ہوا۔ پوری دنیا اس وقت میں انسانوں کی جانیں بچانے اور انسانوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈان لگا رہی ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں اس لاک ڈان کی آڑ میں انسانوں کو قتل کیا جار ہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ قبل ازیں گزشہ ماہ کے اوائل میں بھارت نے کرونا وبا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ترمیم شدہ ڈومیسائل قوانین نافذ کر کے کشمیر کی زمین، جائیداد، روزگار اور تعلیم کے محفوظ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور کشمیر کی سر زمین کو غیر کشمیر ی بھارتی ہندووں کے لیے کھولنے کی سازش کی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں اسٹیٹ سبجیکٹ اور ڈومیسائل کے قوانین کشمیر پر بھارتی قبضے سے کئی پہلے نافذ ہیں۔ اب نئے قوانین کے تحت بھارت نے کشمیریوں کی زمین ہتھیانے ان کی زمین کو رہن رکھنے اور کشمیر کی صنعت و حرفت اور کاروبار کو لوٹنے کا یک منصوبہ   بنایا جس کا مقصد اور آہستہ آہستہ مسلمانوں کی اکثریت رکھنے ریاست کے اسلامی تشخص کو ختم کرناور اور اسے ہندوانہ رنگ میں رنگنا ہے۔ بھارت کا یہ عمل اقوام متحدہ کی قرار دادوں، جنیو کنونشن اور دیگر عالمی قوانین کی نفی جن کے تحت کسی بھی متنازعہ خطہ کی حیثیت کو تنازعہ کا کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کر سکتا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی قابض افواج اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو قتل کرنا ور اس کی جان لینے کا لائسنس رکھتی ہیں اور ایسا کرنے پر وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔

No comments: