Sunday, June 14, 2020

عوام دشمن بجٹ، وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین اور عوام کو ریلیف فراہم نہیں کیا،50فیصد مہنگائی میں اضافہ،جھوٹے نعرے لگا کر آنے والوں نے گلگت بلتستان کا ترقیاتی بجٹ19 ارب سے 13ا رب تک لیے آئے ہیں،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن

 گلگت (پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین اور عوام کو ریلیف فراہم نہیں کیا ہے۔ نا اہل حکومت کی وجہ سے50فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے لیکن عوام کو اس بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔ ڈالر کے بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو تا ہے اور اسی تناسب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے تھا۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں گلگت بلتستان کی ہوٹل انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ کیلئے2فیصد پر سافٹ لون کیلئے10 ارب روپے مختص کرنیکی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن بجٹ میں نظر نہیں آرہا ہے۔ وفاقی حکومت نے اپنے غیر ضروری اخراجات کم نہیں کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہNFC سے گلگت بلتستان،کشمیر اور فاٹا کو3فیصد دینا کا فیصلہ دو سال قبل ہوا تھا لیکن
موجودہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو اس سے نکال دیا ہے۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں اعتراض کیا ہے NFC میں 3فیصد دینے میں گلگت بلتستان کو نکالنے سے وفاقی حکومت کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔ گلگت بلتستان نے ملک کا دنیا بھر میں مثبت تشخص اجاگر کیا ہے وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان کو اپنی ترجیحی میں شامل کرنا چاہیے۔ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ میں 2ارب کم کیے تھے جس پر احتجاج کیا وزیر اعظم سے بات کرنے پر15 ارب کیا گیا۔ نا اہل وفاقی حکومت کی وجہ سے ڈالر اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ ترقیاتی شعبے سے وابسطہ تمام اشیاء کی قیمتیں بڑھی ہیں حکومت مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کرنا چاہیے تھا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ15ارب میں سے2ارب  فارن گرانٹ ہے۔ جھوٹے نعرے لگا کر آنے والوں نے گلگت بلتستان کا ترقیاتی بجٹ19 ارب13ارب تک لیے آئے ہیں۔ عطا آباد32 میگاواٹ اور غواڑی28میگاواٹ کو PSDPسے ختم کردیے یہ منصوبے مسلم لیگ (ن) کی سابق وفاقی حکومت میں منظور ہوتے تھے اور فنڈنگ کا بندوبست بھی کیا گیا تھا۔ چائنیز بنکوں اورKFW نے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے آمادگی ظاہر کی تھی۔ گلگت بلتستان واحد صوبہ ہے جو پاور پراجیکٹس اپنے ترقیاتی بجٹ سے تعمیر کرتا ہے۔ دیگر صوبوں میں واپڑا پاور پراجیکٹس تعمیر کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر میں دیے جانے والی سبسڈی سے بھی گلگت بلتستان کو کوئی رقم نہیں ملتی ہے۔ گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ33فیصد حصہ پاور منصوبوں پر خرچ ہوتا ہے۔ قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں یقین دہانی کے باوجود ان اہم منصوبوں کوPSDP میں شامل نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے قومی اقتصادی کونسل سمیت متعدد فورسز میں یقین دہانی کرانے کے باوجودPSDP منصوبوں کے پرنسپل اکاونٹینگ آفیسر کا اختیار چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کو دینے کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوسکا جسکی وجہ سےPSDP کے منصوبے التواء کا شکار ہیں۔ گزشتہ سالPSDP منصوبوں کیلئے3ارب کی الوکیشن دکھائی گئی جس میں صرف33فیصد بجٹ استعمال ہوا جبکہ گلگت بلتستان کا ترقیاتی بجٹ100فیصد معاشی اصولوں کے مطابق استعمال ہوا۔ اس سال بھیPSDP منصوبوں کیلئے الوکیشن زیادہ دکھایا گیا ہے لیکن پرنسپل اکاونٹینگ آفیسر کا اختیار چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کو نہ دیا گیا تو گزشتہ سال کی طرح بجٹ استعمال نہیں ہوسکے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ تاجروں، سرکاری ملازمین، کسان سمیت تمام شعبوں نے وفاقی حکومت بجٹ کو مسترد کیاہے۔ کرونا کے حوالے سے بجٹ تیار کرنے کی بات کی گئی لیکن کرونا وائرس سے متاثرہ شعبوں کیلئے کوئی ریلیف نہیں دی گئی ہے گلگت بلتستان حکومت کو کورنا وائرس کے آپریشنل اخراجات کیلئے وفاق کی جانب سے مدد نہیں کی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ملک ترقی کی طرف گامزن تھا۔ موجودہ نا اہل حکومت کی غلط سمت کی وجہ سے تمام شعبے زوال کی طرف گامزن ہیں۔ صحت، تعلیم جیسے اہم شعبوں کو بھی وفاقی حکومت کے بجٹ میں مکمل نظر انداز کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ کرونا کی وجہ سے اس سال گلگت بلتستان حکومت کے ریونیو میں بھی شارٹ فال ہوا ہے لیکن اس کے باوجودعوام دوست بجٹ پیش کیا جائیگا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ملازمین کی خواہش کے حساب سے اضافہ ممکن نہیں ہوگا لیکن مناسب حد تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ تجویز کی جائیگی۔ صحت، تعلیم انفراسٹریچر سمیت تمام شعبوں پر خصوصی توجہ دی جائیگی۔

No comments: