Wednesday, May 20, 2020

او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون مسترد کر دیا، مقبوضہ کشمیر کے عوام کواپنے وطن کے اندر اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے،اقوام متحدہ اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے بین الاقوامی تنازعہ کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں، او آئی سی ہیومن رائٹس کمیشن

جدہ (اے ایف بی)اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)کے  ہیومن رائٹس کمیشن (آئی پی ایچ آر سی)نے ہندوستانی حکومت کے متنازع ڈومیسائل قانون جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کو  مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور ددیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بین الاقوامی تنازعہ کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں،  او آئی سی  ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب پوری دنیا موذی وباء کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے تو بھارتی حکومت نے  اس موقع پر  مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کی آبادیاتی ساخت کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے کے لئے متنازع اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈومیسائل قانون نافذ کیا تاہم، ماضی کی طرح، کشمیری
عوام نے اس قانون کی سختی سے ایک اور غیر قانونی اقدام کی مذمت کی ہے اور بھارتی قبضے کے ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی کے ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے ظاہر کیے جانے والے اس سے پہلے کے خدشات حقیقی ثابت ہورہے ہیں کیونکہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے کئے گئے سلسلہ وار اقدامات کو جبری آبادیاتی تبدیلی کے ذریعے منظم طریقے سے 'آبادکاری استعمار' کی راہ ہموار کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے، جس سے مذہب تبدیل ہو کر مقامی آبادی پر تسلط کے نظام کو ادارہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کواپنے وطن کے اندر اقلیت میں  تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں  انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے جس کی ضمانت بین الاقوامی انسانی حقوق کے متعدد معاہدوں کے تحت حاصل کی گئی ہے جس میں چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 27 اور 49 شامل ہیں، جو تنازعہ والے علاقوں یا متنازعہ علاقے میں آبادی کی غیر قانونی منتقلی کو واضح طور پر غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔ او آئی سی ہیومن رائٹس کمیشن  نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے حالیہ غیر قانونی اقدامات سے   مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی آبادی اور اس کے نتیجے میں حق رائے دہی کو تبدیل کئے جانے کا اندیشہ ہے،تنازعہ کشمیر میں ہزاروں بے گناہ کشمیری بھارتی افواج کے ہاتھوں شہید کئے جا چکے ہیں او آئی سی کے ہیومن رائٹس کمیشن نے متنازع ڈومیسائل قانون  پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2019سے، ہندوستانی حکومت، اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں کی طرف سے وسیع پیمانے پر عالمی مذمت کے باوجود، مقبوضہ جموں و کشمیرمیں شیطانی سیاسی، معاشی اور مواصلاتی ناکہ بندی کے ذریعے کشمیری مسلمانوں پر منظم ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔، تاہم، ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود، ہندوستانی حکومت کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے جائز جدوجہد کو ناکام بنانے میں ناکام رہی ہے۔ آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ  جیسے کالے  قوانین بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کرنے کے لئے بھارتی سیکیورٹی فورسز کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق کی عدم فراہمی نہ صرف  بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین  کے منافی ہیں بلکہ ہندوستان کی انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی بھی خلاف ورزی بھی  ہے۔ او آئی سی ہیومن  رائٹس کمیشن نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت پر مقبوضہ کشمیر  میں استصواب رائے کرانے، کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کیلئے،  مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے، مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ختم کرنے، مقبوضہ کشمیر کی بین الاقوامی قوانین کے تحت آئینی حیثیت بحال کرنے، مقبوضہ کشمیر میں امتیازی قوانین کے خاتمے    کے لئے  بھارت پر دباؤ ڈالتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔

No comments: