Friday, May 22, 2020

ایلس ویلز کے پاک چین تعلقات پر بیان کا نوٹس لیا ہے، ایلس ویلز کا بیان غیر ذمہ دارانہ، مکمل بے بنیاد اور پرانی طرز پر مبنی ہے، پاک چین تعلقات کو بدنام کرنے کی ایک اور بھونڈی کوشش ہے،سی پیک میں ڈھائی کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جائے گی اور پاکستان میں 75ہزار نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، ترجمان چینی سفارتخانہ

 اسلام آباد(این این آئی)پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایلس ویلز کے پاک چین تعلقات اور سی پیک سے متعلق بیان کا نوٹس لیا ہے۔ترجمان کے مطابق ایلس ویلز کا بیان غیر ذمہ دارانہ، مکمل بے بنیاد اور پرانی طرز پر مبنی ہے، یہ پاک چین تعلقات کو بدنام کرنے کی ایک اور بھونڈی کوشش ہے، چین اس بیان کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک چین سفارتی تعلقات کی 69 ویں سالگرہ ہے، پاکستان اور چین نے علاقائی امن کو فروغ دینے کے لئے ہمیشہ مل کر کام کیا ہے۔چینی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ کووڈ 19 کے خلاف جنگ کے لیے چین نے 55 ملین امریکی ڈالر کا طبی سامان پاکستان کو مہیا کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ہم پاکستان کو برابر کا شراکت دار سمجھتے ہیں اور ہم نے پاکستان سے کبھی بھی ڈومور کا مطالبہ نہیں، پاکستان کے ترقی کے منصوبے کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے مقامی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی، ہم نے ہمیشہ خطے میں پاکستان کے ذمے دارانہ کردار کو اجاگر کیا اور کبھی بھی ان پر دباؤ نہیں ڈالا۔چین نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری دراصل پاکستان اور چین کی حکومتوں کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی ایک منصوبہ ہے، اس میں ہمیشہ باہمی فوائد، تعاون اور شفافیت کا مظاہرہ کیا گیا کہا گیا کہ دونوں فریقین نے سائنسی تحقیق اور برابری کی بنیاد پر کی گئی مشاورت کے بعد منصوبے کی منصوبہ بندیاور اس پر عملدرآمد شروع کیا، اس منصوبے میں کام کفرنے والی تمام چینی کمپنیاں اپنے اپنے شعبوں میں صل اول کی حیثیت رکھتی ہیں اور مقامی قوانین کی مکمل طور پر پیروی کرتے ہوئے کام کررہی ہیں۔بیان میں بتایا گیا کہ سی پیک میں ڈھائی کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جائے گی اور پاکستان میں 75ہزار نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، چین پچھلے پانچ سالوں سے لگاتار پاکستان میں براہ غیرملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔اس موقع پر انہوں نے کورونا وائرس کے سلسلے میں بھی پاکستان کی مدد کا عزم ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں نے پاکستان میں طبی امداد کے لیے بھاری عطیات دیے، چین میں 20ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں جو چینی حکومت کی جانب سے دی گئی اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔بیان میں بتایا کیاگیا کہ اگلے مرحلے میں دونوں ممالک صحت عامہ، تعلیم، صنعتی شعبے اور زراعت میں تعاون کو فروغ دیں گے اور کورونا وائرس کے بعد بھی سی پیک پاکستان کی معیشت کی بحالی میں اہم محرک ثابت ہو گا۔چین نے واضح کیا کہ وہ پاکستان پر قرض کی واپسی کے لیے کبھی بھی دباؤ نہیں ڈالے گا اور قرض کے حوالے سے کوئی شرائط عائد نہیں کی گئیں۔بیان میں کہا گیا کہ ہمارا پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر تبصرہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکا دونوں ملکوں کو کم از کم بنیادی احترام کی نگاہ سے دیکھے گا اور چین امید کرتا ہے کہ امریکا سرد جنگ اور ایک کا فائدہ اور دوسرے کے نقصان کی سوچ کو ترک کر کے پاکستان کی کچھ ٹھوس امداد کرے گا۔چین نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمیں کسی استاد کی ضرورت، خصوصاً امریکا جیسے استاد کی ضرورت نہیں۔یاد رہے کہ ایک دن قبل امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے آن لائن میڈیا بریفنگ میں پاک چین اقتصادی راہداری اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتیہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے شکاری قرض کی شرائط سے ممالک کو آزاد کرے۔انہوں نے کہا تھا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام شکاری قرضوں سے جو ملک مشکلات کا شکار ہیں، چین انہیں شفاف طریقے سے ان سے ریلیف فراہم کرے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔

No comments: